یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

اولیاء کرام سے مروی احادیث کا حکم




*اولیاء کرام سے مروی احادیث کا حکم* 


 آجکل  علم حدیث کی دو تین کتب پڑھ کر  اولیاء کرام کے بارے سوء ظن اور انکو معاذاللہ دین میں بگاڑ پیدا کرنے والا قرار دے دیا جاتا ہے 
 ان کی ذات متبرکہ کو  نشانہ بنایا جاتا ہے اور  اپنے زعم میں  محدثانہ لیکچر دیتے ہوئے  ان کی بے ادبی کر  بیٹھتے ہیں اور اس طرح اپنی عاقبت برباد کردیتے ہیں 

علماء کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے دو طرح کے لوگوں سے اعلان جنگ فرمایا ہے 
ایک وہ جو اولیاء کی شان میں بے ادبی کرتا ہے دوسرا وہ جو  سود کا لین دین کرتا ہے 

⬅️ سیدی اعلی حضرت مولانا احمد رضا خان علیہ الرحمہ نے اولیاء کرام سے مروی احادیث کے بارے میں بہت ہی عمدہ تحقیق فرمائی ہے 

آپ فرماتے ہیں 
 بہت احادیث جنہیں محدثین کرام اپنے طور پر ضعیف ونامعتبر ٹھہرا چکے علمائے قلب،عرفائے رب،ائمہ عارفین،سادات مکاشفین قدسنا الله  تعالٰی باسرارہم الجلیلہ ونور قلوبنا بانوارہم الجمیلہ انہیں مقبول ومعتمد بناتے اور کامل یقین اور قطعی طور پر  حضور پرنور سید عالم صلی الله  تعالٰی علیہ وسلم کی طرف نسبت فرماتے ہیں 
 اور ان کے علاوہ بہت وہ احادیث  لاتے ہیں  جنہیں علما اپنے اپنی کتب وغیرہ  میں کہیں نہ پاتے،
اُن کے یہ علوم الٰہیہ بہت ظاہر بینوں کو نفع دینا درکنار اُلٹے  طعن و تشنیع کرتے ہیں حالانکہ وہ ان طعن کرنے والوں سے زیادہ الله  تعالٰی سے خوف رکھنے والے،الله  تعالٰی کے بارے میں زیادہ علم رکھنے والے،سرورِ دوعالم صلی الله  تعالٰی علیہ وسلم کی طرف کسی قول کی نسبت کرنے میں بہت احتیاط کرنے والے تھے

⬅️ میزان الکبری میں موجود حدیث :

*اصحابی کالنجوم بایھم اقتدیتم اھتدیتم*

میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان میں سے جس کی اقتدا کروگے ہدایت پاؤگے
کی نسبت فرماتے ہیں :
اس حدیث میں اگرچہ محدثین کو گفتگو ہے
مگر وہ اہل کشف اولیاء کے نزدیك صحیح ہے۔

⬅️ کشف الغمہ عن جمیع الاُمہ میں ارشاد فرمایا گیا ہے 
*حضور پُرنور صلی الله  تعالٰی علیہ وسلم فرماتے* 
جو مجھ پر درود بھیجے اس کا دل نفاق سے ایسےپاك ہوتاہے جیسے کپڑا پانی سے پاک ہوتا ہے
 
*حضور اقدس صلی الله  تعالٰی علیہ وسلم فرماتے*
جو کہے"صلی الله  علٰی محمد"اس نے سترہ دروازے رحمت کے اپنے اوپر کھول لیے،الله  عزوجل اُس کی محبّت لوگوں کے دلوں میں ڈالے گا کہ اُس سے بغض نہ رکھے گا مگر وہ جس کے دل میں نفاق ہوگا۔

⬅️ مذکورہ بالا  اور اس سے پہلی والی حدیث  بعض اولیاء سے روایت ہوئی ہے 
 انہوں نے سیدنا خضر علیہ الصلاۃ والسلام،اُنہوں نے حضور پُرنور سید الانام علیہ افضل الصّلاۃ واکمل السلام سے یہ دونوں حدیثیں ہمارے نزدیك اعلٰی درجہ کی صحیح ہیں اگرچہ محدثین اپنی اصطلاح کی بنا پر اُنہیں ثابت نہ کہیں۔

⬅️ میزان الکبری میں ایک بہت عمدہ  قاعدہ بیان فرمایا گیا ہے 

جس طرح یہ کہا جاتا ہے کہ جو کچھ محدثین نے سند صحیح متصل سے روایت کیا اس کی سند حضرت الٰہی عزوجل تك پہنچتی ہے 
یونہی جو کچھ علم حقیقت سے صحیح کشف والوں نے نقل فرمایا
اُس کے حق میں یہی کہا جائےگا۔ 
بالجملہ اولیا کے لئے سوا اس سند ظاہری کے دوسرا طریقہ (کشف) ارفع وعلٰی ہے

⬅️  حضرت سیدی ابویزید بسطامی رضی الله  تعالٰی عنہ وقدس سرہ السامی اپنے زمانہ کے منکرین سے فرماتے :

*قداخذتم علمکم میتا عن میت واخذنا علمنا عن الحی الذی لایموت* 
تم نے اپنا علم سلسلہ اموات سے حاصل کیا ہے اور ہم نے اپنا علم حی لایموت سے لیا ہے۔

⬅️  حضرت سیدی امام المکاشفین حضرت  شیخ اکبر ابن عربی علیہ الرحمہ نے کچھ ایسی احادیث کی تصحیح فرمائی جو  بطور علم  ضعیف مانی گئی تھیں،

⬅️  اسی طرح خاتمِ حفاظ الحدیث امام جلیل جلال الملّۃ والدّین سیوطی قدس سرہ العزیز پچھتر۷۵ بار بیداری میں  حضور پُرنور سید الانبیا صلی الله  تعالٰی علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہُوئے اور بالمشافہ حضور اقدس صلی الله  تعالٰی علیہ وسلم سے بہت ایسی احادیث کی تحقیق فرمائی جو  طریقہ محدثین پر ضعیف ٹھہر چکی تھیں جس کا بیان 
جو اس کی تفصیل چاہتا ہے علامہ عبدالوہاب شعرانی کی کتاب مستطاب میزان الکبری کا مطالعہ کرے۔

اس سے معلوم ہوا کہ کچھ علم ایسا بھی ہے  جو صرف اولیاء کرام سے ملا ہے  اور اللہ تعالی نے انہیں علم لدنی سے نوازا تھا  
علماء کرام فرماتے ہیں کہ گستاخی کا پہلا دروازہ اسلاف کی بے ادبی ہے بندہ جب اسلاف کی بے ادبی شروع کرتا ہے تو ایک دن وہ گستاخی کے عمیق گڑھے میں جاگرتا ہے پھر اس کیلئے واپسی کا دروازہ بند ہوجاتا ہے 
اور اسکی مثالیں موجود ہیں  

اللہ کریم ہمیں اپنے اولیاء کی بے ادبی سے  بچائے۔

(فتاوی رضویہ٥/٤٩٢  تلخیص )

*✍محمد ساجد مدنی*