"حضرت سیدنا ابو حفص ربیع بن صبیح بصری سندھ کی سر زمین پر"
از قلم: ابو محمد عبداللہ عطاری
28ستمبر 2018
سندھ کی سر زمین کو یہ شرف حاصل ہے کہ یہ بے شمار بزرگ ہستیوں کو اپنے آغوش میں لیے ہوئے ہے۔انہی ہستیوں میں سے آج ایک عظیم ہستی،تابعی بزرگ حضرت سیدنا ابو حفص ربیع بن صبیح بصری سعدی المعروف شیخ ترابی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے مزار فائز الانوار پر حاضری اور وہیں ان کی مرویات قراءت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ آپ علیہ الرحمۃ بصرہ میں پیدا ہوئے اور آخری عمر میں سندھ کی سر زمین کو قدم بوسی کا شرف عطا فرمایا۔کراچی سے ٹھٹہ جاتے ہوئے ہائی وے روڈ پر دائیں طرف ''گجو'' نامی علاقے میں دو ،تین کلو میٹر اندر ان کا مزار واقع ہے،انتہائی روحانیت کا مقام ہے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ مشہور صحابئ رسول سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے شاگرد ہیں۔ان کے علاوہ ربیع بن انس،ثابت بنانی،سلیمان بن مہران،قیس بن سعد،عمر بن سالم رضوان اللہ تعالی علیہم سے روایت کرتے ہیں۔بخاری،ترمذی اور ابن ماجہ میں ان کی مرویات موجود ہیں۔
آپ کے تلامذہ میں امام ثوری اور ابن مبارک جیسی عظیم ہستیاں شامل ہیں۔
امام أحمد بن حنبل فرماتے ہیں: لا بأس به رجل صالح
امام النسائي انہیں ضعيف قرار دیتے ہیں
حافظ ابن حجر عسقلاني لکھتے ہیں صدوق سيء الحفظ وكان عابدا
امام ذهبي فرماتے ہیں صدوق عابد۔
سیر اعلام النبلاء اور دیگر کتب میں ان کے سندھ میں آنے اور وہیں جزیرے پر مدفون ہونے کا ذکر ملتا ہے۔اگرچہ اب وہاں سے سمندر بہت دور ہو گیا ہے تاہم کچھ آثار موجود ہیں۔آپ کا وصال باکمال 160 ھ میں ہوا۔ہر سال ربیع الآخر کے پہلے ہفتہ اور اتوار کے دن ان کا عرس منایا جاتا ہے۔
موصوف کی مرویات یہ ہیں