*کرامات اولیاء کرام*
*کرامات اولیاء کرام*
*✍️ غلام نبی انجــــــــم رضا عطاری*
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 1۔۔۔۔۔🔻*
*🍁حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وجہہ الکریم🍁*
🔴 *جنابِ علی المرتضٰی اور مردے کی بخشش* 🔴
ایک بار امیر المؤمنین حضرت مولائے کائنات کرّم اللہ تعالٰی وجھه الکریم *زیارت قبور* کے لیے کوفہ کے قبرستان تشریف لے گئے وھاں ایک تازہ قبر پر نظر پڑھی ۔ آپ کو اس کے حالات معلوم کرنے کی خواہش ہوئی ۔ چناچہ *بارگاہِ خداوندی* میں عرض گزار ہوئے *یا اللّٰہ تعالٰی :* اس میت کے حالات مجھ پر منکشف فرما۔
اللّٰہ تعالٰی کی بارگاہ میں آپ کی التجا فوراً مسمُوع ہوئی (سنی گئی) اور دیکھتے ہی دیکھتے آپ کے اور اس مردے کے درمیان جتنے پردے حائل تھے اٹھا دیئے گئے۔اب ایک قبر کا بھیانک منظر آپ کے سامنے تھا ۔ کیا دیکھتے ہیں کہ مردہ آگ کی لپیٹ میں ہے اور رو رو کر آپ سے اس طرح فریاد کر رھا ہے :
*یا علِیُّ! اَنا غَرِیقٌ فی النّارِ وَ حَرِیقٌ فِی النّارِ*
یا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ! میں آگ میں ڈوبا ہوا ہوں اور اور آگ میں جل رہا ہوں۔
قبر کے دہشت ناک منظر اور مردے کی درد ناک پکار نے آپ کو بے قرار کر دیا آپ کرّم اللہ تعالٰی وجھه الکریم نے اپنے *رحمت والے پرودگار عزوجل* کے دربار میں ہاتھ اٹھا دیئے اور نہایت ہی عاجزی کے ساتھ اس میّت کی بخشش کیلئے درخواست پیش کی ۔ غیب سے آواز آئی اے علی آپ اس کی سفارش نہ فرمائیں کیوں کہ روزے رکھنے کے باوجود یہ شخص *رمضان المبارک کی بے حُرمتی کرتا ، رمضان المبارک میں بھی گناہوں سے باز نہ آتا تھا۔ دن کو روزے تو رکھ لیتا مگر راتوں کو گناہوں میں مبتلا رھتا تھا*۔ مولائے کائنات یہ سن کر اور بھی رنجیدہ ہو گئے اور سجدے میں گر کر رو رو کر عرض کرنے لگے ، *یا اللّٰہ عزوجل!* میری لاج تیرے ھاتھ میں ہے، اس بندے نے بڑی امید کے ساتھ مجھے پکارا ہے، میرے مالک عزّوجل تو مجھے اس کے آگے رُسوا نہ فرما ، اس کی بے بسی پر رحم فرما دے اور اس بے چارے کو بخش دے۔
حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ رو رو کر مناجات کر رھے تھے ۔ اللّہ تعالٰی کی رحمت کا دریا جوش میں آگیا اور نِدا آئی ، *اے علی !* ھم نے تمھاری شکستہ دِلی کے سبب اسے *بخش* دیا ۔ چنانچہ اس مردے پر سے عذاب اٹھا لیا گیا۔ (انیس الواعظین، ص٢٥)
مشکلیں حل کر شہ مشکل کشا کے واسطے
کر بلائیں رد شہیدِ کربلا کے واسطے
*اے عاشقانِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم*! امیر المؤمنین شیرِ خدا کرّم اللّٰہ تعالٰی وجھه الکریم کی عظمت و شان کے کیا کہنے ! اللّہ عزّوجلَّ کی عطا سے آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ اہلِ قُبور سے گفتگو فرما لیا کرتے تھے
💫 *کیسے آقاؤں کا بندہ ہوں رضا* 💫
💫 *بول بالے میری سرکاروں کے* 💫
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 2۔۔۔۔۔🔻*
*🥀امام الشہداء امام کربلا حضرت سیدنا امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ🥀*
🍁 *کنویں کا پانی اُبل پڑا* 🍁
امامِ عالی مقام رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ جب مدینہ منورہ سے مکہ المکرمہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں *حضرت ابنِ مطیع علیہ رحمۃ اللّٰہ البدیع* سے ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے عرض کی میرے کنویں میں پانی بہت کم ہے ۔ برائے کرم ! دعائے برکت سے نواز دیجیے ۔
آپ نے اس کنویں کا پانی طلب کیا جب پانی کا ڈول حاضر کیا گیا تو آپ نے منہ لگا کر اس سے پانی نوش کیا اور کلی کی ۔ پھر ڈول کو واپس کنویں میں ڈال دیا *تو کنویں کا پانی کافی بڑھ بھی گیا اور پہلے سے زیادہ میٹھا اور لذیذ بھی ہوگیا*۔
(📗 الطبقات الکبرٰی ج٥ص١١٠)
💫 *باغ جنت کے ہیں بہر مدح خوانِ اھلبیت* 💫
💫 *تم کو مُثردہ نار کا اے دشمنانِ اھلبیت* 💫
*🔹بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی*🔹
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 3۔۔۔۔۔🔻*
*🌸حضرت سیّدنا امام زین العابدین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ🌸*
✨ *اونٹنی سُدھر گئی* ✨
ایک مرتبہ امامِ زین العابدین رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی اونٹنی نے شوخی کرنا شروع کر دی ۔ آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے اسے بٹھایا اور کوڑا دکھایا اور فرمایا :
سیدھی ہو کر چلو ورنہ یہ دیکھ لو ! چنانچہ اس کے بعد اس نے شوخی چھوڑ دی۔
(📗جامع کرامات اولیاء، ج٢،ص٣١١)
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 4۔۔۔۔۔🔻*
*🔹حضرت سیدنا امام محمد باقر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ🔹*
🦁 *دو بڑے ہی غضب ناک شیر*🦁
ایک مرتبہ بادشاہ وقت نے حضرت امام باقر کو شہید کرنے کے ارادے سے ایک شخص کی معرفت سے بلوایا ۔ آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ اس سخص کے ہمراہ بادشاہ کے پاس تشریف لے گئے۔ جب بادشاہ وقت کے قریب پہنچے تو وہ آپ سے معافی طلب کرنے لگا اور اظہارِ معزرت کرتے ہوئے تحائف پیش کیے اور *بڑی ہی عزت و احترام* کے ساتھ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو الوداع کیا ۔لوگوں نے بادشاہ وقت سے طلب کیا کہ تو نے تو انھیں قتل کی غرض سے بلوایا تھا لیکن ھم نے تو کچھ اور ہی دیکھا ، آخر اس کی کیا وجہ ہے؟
بادشاہ نے جواب دیا کہ جب *حضرت سیّدنا امام محمد باقر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ* میرے قریب تشریف لائے تو میں نے *دو بڑے ہی غضب ناک شیروں* کو دیکھا جو ان کے دائیں بائیں کھڑے ہوئے تھے اور مجھ سے کہ رھے تھے کہ اگر تم نے حضرت رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے ساتھ کوئی بھی گستاخی کی *تو ھم تمھیں مار ڈالیں گے*
(📗کشف المحجوب ص ٨٠📗)
سید سجاد کے صدقے میں ساجد رکھ مجھے
علمِ حق دے باقرِ علمِ ہدیٰ کے واسطے
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 5۔۔۔۔۔🔻*
*🌻حضرت سیّدنا امام جعفر صادق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ*🌻
🔻 *خلیفہ پر دبدبہ طاری کر دیا* 🔻
خلیفہ منصور نے ایک شب اپنے بیٹوں کو حکم دیا کہ حضرت امام جعفر صادق کو میرے روبرو پیش کرو ، تاکہ میں ان کو قتل کر دوں ۔منصور نے غلاموں کو ھدایت کر دی کہ جب میں اپنے سر سے تاج اتاروں تو تم فوراً امام جعفر صادق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو *قتل* کر دینا ۔ لیکن جب آپ تشریف لائے تو آپ کے *عظمت و جلال* نے خلیفہ کو اس قدر متاثر کیا کہ وہ بے قرار ہو کر آپ کے استقبال کے لئے کھڑا ہو گیا اور نہ صرف آپ کو *صدر مقام* پر بٹھایا بلکہ خود بھی مؤدبانہ آپ کے سامنے بیٹھ کر آپ کی حاجات و ضروریات کے متعلق دریافت کرنے لگا۔
آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ میری سب سے اھم ضرورت و حاجت یہ ہے کہ آئندہ پھر کبھی مجھے دربار میں طلب نہ کیا جائے تاکہ میری عبادات و ریاضات میں خلل واقع نہ ہو۔ چنانچہ منصور نے وعدہ کر کے عزت و احترام کے ساتھ آپ کو رخصت کیا لیکن آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے دبدبے کا اس پر ایسا اثر ہوا کہ لرزا براندام ہو کر *مکمل شب و روز بے ہوش رھا* ۔ بہر حال خلیفہ کی یہ حالت دیکھ کر وزیر اور غلام حیران ہوگئے اور جب خلیفہ نے اس کا حال دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ جس وقت امام جعفر صادق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ میرے پاس تشریف لائے تو ان کی ساتھ اتنا *بڑا اژدھا* تھا جو اپنے جبڑوں کے درمیان پورے چبوترے کو گھیرے میں لے سکتا تھا اور وہ اپنی زبان میں مجھ سے کہہ رھا تھا اگر تو نے زرا سے *گستاخی کی تو تجھ کو چبوترے سمیت نگل جاؤں گا ۔* چنانچہ اس کی دھشت مجھ پہ طاری ہوگئی اور میں نے آپ سے معافی طلب کر لی۔
( 📗تذکرة الاولیاء مترجم ، ص٨)
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 6۔۔۔۔۔🔻*
*🥀حضرت سیّدنا امام موسٰی کاظم رحمۃ اللّٰہ علیہ🥀*
🦁 *شیر کی تصویر کو زندہ فرما دیا* 🦁
آپ کشف و کرامات کے میدان میں بھی یکتائے روزگار تھے اور حقانیت کے علمبردار تھے ۔حق بات ظالم بادشاہ کے سامنے کہنے میں زرہ برابر چونکتے نہ تھے اور کسی بھی تخت و تاج والے کا آپ رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی شانِ بلندی کے آگے رعب و دبدبہ نہ چلتا ۔
ایک مرتبہ آپ خلیفہ ہارون الرشید کی مجلس میں تشریف فرما تھے کہ *معجزۂ عصائے موسی* کا ذکر چھڑ گیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر میں اس شیر کی تصویر جو قالین پر بنی ہے ، اس کو کہوں کہ ابھی شیرِ اصلی ہو جا !!! یہ جملہ آپ کی زبانِ مبارک سے نکلنا تھا کہ فوراً وہ تصویر اصلی شیر کا روپ دھار گئی ۔ آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے اس شیر کو حکم دیا کہ ٹھر جا میں نے ابھی تم کو حکم نہیں دیا ہے ۔ یہ کہتے ہی *شیر دوبارہ تصویر بن گیا*۔
(📗تذکرة الاولیاء مترجم)
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 7۔۔۔۔۔🔻*
*🌻حضرت سیّدنا امام علی رضا رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ🌻*
💟 *تیز ہواؤں نے تعظیم کی* 💟
جب مامون نے اپنے بعد کا ولی عہد امام علی رضا رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو مقرر کیا تو مامون کے دائیں بائیں بیٹھنے والوں میں سے کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں خطرہ محسوس ہوا کہ خلافت بنو عباس سے ختم ہو جائے گی اور بنو فاطمہ میں چلی جائے گی اسی سوچ پہ انھیں آپ سے نفرت ہو گئی۔
حضرت سیّدنا امام علی رضا رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی عادت تھی جب مامون کے گھر ملاقات کے لیے تشریف لاتے تو خادمین آپ کے استقبال کرتے اور سلام عرض کرتے پھر پردہ ہٹاتے تاکہ آپ اندر تشریف لا سکیں۔ جو لوگ آپ سے نفرت کرتے تھے انھوں نے مشورہ کیا کہ اب جب آپ مامون سے ملنے آئیں گے ھم ان سے منہ موڑ لیں گے اور دروازے کے پردے نہیں اٹھائیں گے اس پر سب متفق ہوگئے آپ رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ جب تشریف لائے اور ملاقات کرنے اندر آنے لگے تو ان لوگوں کو اپنے مشورہ پر عمل کرنے کی ہمت نہ ہوئی
چنانچہ سب کھڑے ہوئے استقبال کیا اور دروازے کے پردے بھی پہلے کی طرح اٹھائے ۔جب آپ اندر تشریف لے گئے تو وہ ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے تم نے اپنے منصوبے اور مشورے پر عمل نہیں کیا ۔ پھر یہ طے پایا کہ اب جو ہوگیا سو ہو گیا آئندہ جب آئے تو ھم لازماً اپنے مشورے پر عمل کریں گے جب دوسرے روز آپ تشریف لائے تو اب کی بار یہ کھڑے تو ہوگئے سلام بھی کیا لیکن پردے نہ اٹھائے ، فوراً تیز ہوا چلی اس نے پردوں کو اٹھا دیا اور آپ اندر تشریف لے گئے پھر باہر نکلتے وقت بھی تیز ہوا نے آپ کی خاطر پردے اٹھا دئیے۔اب یہ سب ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے اور کہنے لگے : *اس شخص کا اللّٰہ تعالٰی کے نزدیک بڑا مرتبہ ہے* اور اس کی ان پر مہربانی ہے ، دیکھو کہ ہوا کیسے آئی اور ان کے اندر آتے وقت اس نے کیسے پردوں کو اٹھا دیا لھذا چھوڑوں اپنے اپنے مشورے کو اور دوبارہ اپنی اپنی ڈیوٹی کرو۔
(📗جامع کراماتِ اولیاء، ج٢)
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 8۔۔۔۔۔🔻*
*🌼حضرت سیّدنا معروف کرخی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ🌼*
💕 *حج کی خواہش اور پھر عمل* 💕
ایک شخص کا بیان ہے کہ میں حضرت سیدنا ابو محفوظ معروف کرخی کی خدمت میں حاضر تھا ۔ آپ نے میرے لئے دعا فرمائی اور میں واپس گھر آگیا ۔ دوسرے دن پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ کے چہرے پر نشان بنا ہوا ہے جیسے کوئی چوٹ لگی ہو ۔ کسی نے آپ سے پوچھا : اے ابو محفوظ ! ھم کل آپ کے پاس سارا دن رھے ، آپ کے چہرے پر کوئی نشان نہ تھا ،یہ کیا نشان ہے اور کیسے ہوا ؟ " آپ نے فرمایا اپنے مطلب کی بات کرو اسے چھوڑو، یہ تمھارے مطلب کا سوال نہیں۔ "اس شخص نے عرض کیا آپ کو اپنے معبود کی قسم ! آپ اس بارے میں کچھ بتائیں!
اس پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : میں نے گزشتہ رات یہاں نماز ادا کی اور خواہش ہوئی کہ *بیت اللہ* کا طواف کر لوں پس میں مکہ شریف چلا گیا ، طواف کیا پھر زمزم کی طرف چل پڑا ، تاکہ اس کا پانی پی لوں تو میں دروازے پر پھسل گیا ، گرنے کی وجہ سے جو تم دیکھ رھے ہو چوٹ آگئے
(📗جامع کرامات اولیاء، ج٢)
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 9۔۔۔۔۔🔻*
*🔹حضرت سیّدنا سری سقطی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ🔹*
🍁 *شرابی کو نمازی بنا دیا* 🍁
آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ایک مرتبہ ایک شرابی کو دیکھا جو نشے کی حالت میں مدہوش زمین پر گرا ہوا تھا اور اسی نشے کی حالت میں *اللہ اللہ* کہہ رہا تھا آپ نے اس کا منہ پانی سے صاف کیا اور فرمایا کہ اس بے خبر کو کیا خبر کے ناپاک منہ سے کس ذات کا نام لے رہا ہے؟ آپ کے جانے کے بعد جب شرابی ہوش میں آیا تو لوگوں نے اس کو بتایا کہ تمہاری بے ہوشی کی حالت میں تمہارے پاس *حضرت سری سقطی رحمۃ اللہ تعالی علیہ* تشریف لائے تھے اور تمہارا منہ دھو کر چلے گئے ہیں شرابی یہ سن کر بہت شرمندہ ہوا اور *شرم و ندامت* سے رونے لگا اور نفس کو ملامت کر کے بولا اے بے شرم! اب تو حضرت سری سقطی بھی تم کو اس حالت میں دیکھ کر چلے گئے ہیں خدا سے ڈر اور آئندہ کے لئے توبہ کر۔ رات میں حضرت سری سقطی نے ایک *ندائے غیبی* سنی کہ اے سری سقطی! تم نے ہمارے لیے شرابی کا منہ دھویا ہے *ہم نے تمہاری خاطر اس کا دل دھو دیا* جب حضرت نماز تہجد کے لیے مسجد میں گئے تو اس شرابی کو تہجد کی نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ آپ نے اس سے دریافت فرمایا کہ تمہارے اندر یہ انقلاب کیسے آ گیا تو اس نے جواب دیا کہ آپ مجھ سے کیوں دریافت فرما رہے ہیں جبکہ خود آپ کو اللہ تعالی نے اس پر آگاہ فرما دیا ہے
(📗الروض الفائق)
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 10۔۔۔۔۔🔻*
*🌸حضرت سیّدنا ابو بکر شبلی رحمۃ اللّٰہ علیہ🌸*
*🔹عیسائی طبیب کو مسلمان کر دیا🔹*
حضرت سیدنا شیخ شبلی ایک مرتبہ بہت زیادہ *بیمار* ہوگئے۔ لوگ آپ کو علاج کے لیے ایک شفاء خانے لے گئے۔ شفاء خانے میں بغداد کے وزیر علی بن عیسی نے آپ کی حالت دیکھی تو فوراً بادشاہ سے رابطہ کیا کہ کوئی تجربہ کار معالج بھیجئیے۔ بادشاہ نے ایک عیسائی طبیب حاذق کو بھیج دیا۔اس نے شیخ کے علاج کے لیے سر توڑ کوششیں کیں لیکن آپ کو شفاء نہ ہوئی۔ ایک دن طبیب کہنے لگا ،اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ میرے *پارۂ گوشت* سے آپ کو شفاء مل جائے گی تو اپنے بدن کا گوشت کاٹ کر دینا بھی مجھ پر کچھ گراں نہ ہوتا۔ یہ سن کر شیخ شبلی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ارشاد فرمایا ، میرا علاج اس سے بھی کم میں ہوسکتا ہے۔ طبیب نے دریافت کیا ،وہ کیا؟ ارشاد فرمایا، *زُنّار* (کمر میں باندھا جانے والا دھاگہ جو کہ عیسائیوں کی مذہبی علامت ہے) توڑ دے اور مسلمان ہو جا۔ یہ سن کر اس نے اس عسائیت سے توبہ کرلی اور مسلمان ہو گیا اور اس کے مسلمان ہونے پر شیخ شبلی رحمۃ اللہ علیہ بھی تندرست ہو گئے۔
*(📗روض الریاحین)*
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 11۔۔۔۔۔🔻*
*🔹غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ🔹*
🌼 *عذابِ قبر دور ہو گیا* 🌼
حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی کی بارگاہ میں ایک جوان حاضر ہوا اور آپ کو عرض کرنے لگا کہ میرے والد کا انتقال ہو گیا ہے میں نے آج رات کو ان کو خواب میں دیکھا ہے انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ عذاب قبر میں مبتلا ہیں ۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ *حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی* کی بارگاہ میں جاؤ اور میرے لئے ان سے *دعا کا کہو*۔
آپ نے اس نوجوان سے فرمایا : کیا وہ میرے مدرسے کے قریب سے گزرا تھا؟ نوجوان نے کہا جی ہاں ۔پھر آپ نے خاموشی اختیار فرمائی۔ پھر دوسرے روز اس کا بیٹا آیا اور کہنے لگا کہ میں نے آج رات اپنے والد کو *سبز حلہ زیب تن* کئے ہوئے خوش و خرم دیکھا ہے ۔انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں عذاب قبر سے محفوظ ہو گیا ہوں اور جو لباس تو دیکھ رہا ہے وہ *حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی* کی برکت سے مجھے پہنایا گیا ہے پس اے میرے بیٹے! *تم ان کی بارگاہ میں حاضری لازم کر لو* ۔پھر حضرت شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی قدس سرہ النورانی نے فرمایا *میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میں اس مسلمان کے عذاب میں تخفیف کروں گا جس کا گزر تمہارے مدرسۃ المسلمین پر ہوگا*
(📗بھجهة الاسرار)
رھائی مل گئی اس کو عذابِ قبر و محشر سے
یہاں پر مل گیا جس کو وسیلہ غوث اعظم کا
کرامات 12
*🌸حضرت سیدنا شیخ محمد کالپوری علیہ رحمۃ اللّٰہ الباری🌸*
🌻 *بدکار کو نیکو کار بنادیا* 🌻
منقول ہے کہ ایک شخص صاحب ثروت تھا اور متعدد گناہ میں مبتلا رہتا تھا۔ اس کی عادت تھی جس درویش کا شہرہ سنتا اس کی صحبت میں جاتا ۔ایک مرتبہ اس نے سوچا کہ کالپی شریف *حضرت میر سید محمد رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ* کی بارگاہ میں چلنا چاہیے۔ اور اپنے دل میں یہ خیال باندھا کہ اگر پہلی بار دیکھنے کے ساتھ ہی میرے اوپر کوئی کیفیت طاری ہوگئی تو میں اپنے تمام گناہوں سے تائب ہو جاؤں گا اور کوئی کیفیت طاری نہیں ہوگی تو علی الاعلان شراب نوشی کروں گا۔
جب وہ حضرت کی بارگاہ میں پہنچا تو دیکھتے ہی بے ہوش ہوگیا اور کافی دیر تک عالم بے ہوشی میں پڑھا رہا۔ جب افاقہ ہوا تو اپنے گریبان کو چاک کر دیا اور فقر اختیار کر کے *تارک الدنیا* ہو گیا۔ آپ نے اپنے کشف سے اس کے آئندہ حالات کا مشاہدہ فرمایا اور ایک عمدہ جوڑا مع خادم کے اس کے پاس روانہ فرمایا۔ اس نے خلعت کو قبول نہ کیا ۔خادم نے ہر چند کوشش کی مگر وہ انکار ہی کرتا رھا۔آخرِ کار حضرت خود تشریف لائے اور ارشاد فرمایا کہ : *تم میری سعادت کی وجہ سے مرجعِ اربابِ سعادت ہو چکے ہو،* اس لئے جو کچھ بھی تمہیں دیا جا رہا ہے اسے قبول کر لو، تم کیا جانتے ہو کہ اس میں کیا راز ہے ؟ یہاں تک کہ اس نے خلعت کو پہنا اور اس پر راز سر بستہ منقشف ہوئے اور وہ آپ کے در کا خادم ہو گیا۔
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 13۔۔۔۔۔🔻*
♦️ *حضرتِ سید احمد کالپوی علیہ رحمۃ اللہ الباری* ♦️
🗯️ *توجہ کی تاثیر* 🗯️
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے کشف و توجہ میں بڑی تاثیر تھی ، جس شخص پر توجہ کرتے وہ بے خُود ہو کر گر پڑتا ۔ ایک شخص آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : ’’ حضور !میرے دل کی سختی اور تنگی اپنے شباب پر ہے ، میرا کوئی قریبی رشتہ دار یا لڑکا بھی وصال کر جائے تو حالتِ گریہ نہیں آسکتی ۔اس لئے حضور سے التماس ہے کہ میری اس حالت زار پر توجہ فرمائیں ۔‘‘آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں مضبوطی سے پکڑ کر ہلایا مگر اس کی کیفیت بدستور باقی رہی ، یہاں تک کہ تیسری بار میں اس پر رقّت کی کیفیت طاری ہوئی اوروہ آہ وبُکا کرنے لگے، اس کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ جب اسے افاقہ ہوا تو اِس عظیم کرامت کو دیکھ کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے دست مبارک پر بیعت ہوا اور عقیدت مندوں میں داخل ہو گیا۔
*🔹بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی*🔹
*🥀بسلسلہ کراماتِ اولیاء اکرام🥀*
*✍️ غلام نبی انجــــــــم رضا عطاری*
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 14۔۔۔۔۔🔻*
*🌴حضرتِ سیِّدُنا برکت اللّٰہ مارہروی علیہ رحمۃ اللہ الباری🌴*
🔷 *خطرات دل پر آگاہی* 🔷
ایک بار فرخ آباد کے ایک شخص شجاعت خان نے مارہرہ شریف کی سرائے میں قیام کیا ۔ اُس نے سوچا کہ *حضور صاحب البرکات رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ* کو صاحب تصرف اس وقت سمجھوں گا کہ وہ مجھے ملاقات کے وقت کچھ کھانے کو دیں ۔ عصر کے وقت جب وہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا تو اُس وقت آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے دست مبارک میں باجرے کی روٹیاں اور گوشت پڑا ہوا میتھی کا ساگ تھا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ شجاعت خاں کو دیکھ کر مسکرائے تو شجاعت کے پاؤں کپکپانے لگے اور جسم میں لرزہ طاری ہو گیا۔آپ نے شجاعت خاں کو باجرے کی روٹی اور وہ ساگ عنایت فرمایا۔اس کے بعد سے شجاعت خاں کو آپ کے صاحب تصرف ہونے کا یقین کامل ہو گیا۔
(📗 شرح شجرہ عالیہ قادریہ عطاریہ)
*🔻۔۔۔۔۔ کرامت 15 ۔۔۔۔۔🔻*
*🥀حضرت سید آلِ احمد اچھے میاں مارہروی علیہ رحمۃ اللّٰہ الباری🥀*
🌻 *تین بیٹوں کی بشارت* 🌻
خلیفہ محمد ارادت اللہ بدایونی نامی آپ کے ایک مرید تھے جو ہمہ وقت اسی فکر میں رہتے تھے کہ *خداوند تَعَالٰی* ایک بیٹا عطا فرمائے۔ ایک مرتبہ *حضور صاحب البرکات* کے عرس میں اپنے مرشد کے رُوبرو کھڑے تھے ۔دریائے سخاوتِ عرفانی جوش پر تھا ۔ارشاد فرمایا : ’’ارادت اللہ کیا چاہتے ہو؟انہوں نے عرض کیا کہ غلام کو کوئی فاتحہ خواں (یعنی بیٹا)نہیں ہے۔‘‘حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے دعا کی : *’’یارب کریم عَزَّوَجَلَّ ہمارے ارادت اللہ کو فرزند دیدے*۔‘‘اس کے بعد فرمایا : خلیفہ! پہلے بیٹے کا نام کریم بخش رکھنا، دوسرے کا رحیم بخش اور تیسرے کا نام الٰہی بخش رکھنا۔خلیفہ موصوف قدموں میں گر پڑے اور عرض کرنے لگے : ’’ حضور !مجھے تو ایک کی بھی اُمید نہیں تھی ۔‘‘ تو حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اپنے سرمبارک کا کلاہ (ایک خاص قسم کی ٹوپی)دینے کے بعد ارشاد فرمایا : ’’ خدا کی ذات سے مجھ کو امید ہے۔‘‘خلیفہ ارادت اللہ واپس ہوئے ۔جلد ہی خدا کی قدرت ظاہر ہوئی اور ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ خلیفہ نے اس کا نام کریم بخش رکھا ۔یہاں تک کہ تین سالوں میں 3 بیٹے ہوئے اور تینوں کا نام حضرت کے حکم کے مطابق رکھا ۔
(شرح شجرہ عالیہ قادریہ عطاریہ)
*🔻۔۔۔۔۔ کرامت 16 ۔۔۔۔۔🔻*
*حضرتِ سیِّدُنا آلِ رسول مارہروی علیہ رحمۃ اللہ الباری*
🌺 *معراج کی حقیقت* 🌺
بدایوں کے ایک صاحب جو آپ کے مرید خاص تھے۔وہ ایک مرتبہ سوچنے لگے کہ معراج شریف چند لمحوں میں کس طرح ہو گئی؟ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس وقت وضو فرما رہے تھے۔ فوراً اس سے کہا : ’’ *میاں اندر سے ذرا تولیہ تو لاؤ!* ‘‘موصوف جب اندر گئے تو ایک کھڑکی نظر آئی ۔اس جانب نگاہ دوڑائی تو کیا دیکھتے ہیں کہ پُر فضا باغ ہے۔ یہاں تک کہ اس میں سیر کرتے ہوئے ایک عظیم الشان شہر میں پہنچ گئے۔وہاں انہوں نے کاروبار شروع کر دیا، شادی بھی کی اولاد بھی ہوئی، یہاں تک کہ *20 سال کا عرصہ گزر گیا*۔جب اچانک حضرت نے آواز دی تو وہ گھبرا کر کھڑکی میں آئے اور تولیہ لئے ہوئے دوڑے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ابھی *وضو کے قطرات حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ* کے چہرہ مبارک پر موجود ہیں اور دست مبارک بھی تر ہیں ۔وہ انتہائی *حیران و ششدر* ہوئے، تو حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے تبسم آمیز لہجے میں فرمایا : *’’میاں وہاں بیس برس رہے اور شادی بھی کی اور یہاں ابھی تک وضو خشک نہیں ہوا اب تو معراج کی حقیقت کو سمجھ گئے ہو گے؟*
(شرح شجرہ عالیہ قادریہ عطاریہ)
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 17 ۔۔۔۔۔🔻*
*اعلٰی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن* 💧
🍁 *ٹرین رُکی رہی* 🍁
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ ایک بار پِیلی بِھیت سے بریلی شریف بذرِیعہ رَیل جارہے تھے۔ راستے میں نواب گنج کے اسٹیشن پر ایک دو مِنَٹ کے لیے ریل رُکی، مغرِب کا وَقت ہوچکا تھا ۔آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نَماز کے لیے پلیٹ فارم پر اُترے ۔ ساتھی پریشان تھے کہ َریل چلی جائے گی تو کیا ہوگا لیکن آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اطمینان سے اذان دِلوا کر جماعت سے نَماز شُروع کردی۔ اُدھر ڈرائیور انجن چلاتا ہے لیکن رَیل نہیں چلتی، اِنجن اُچھلتا اورپھر پٹری پر گرتا ہے۔
ٹی ٹی، اسٹیشن ماسٹر وغیرہ سب لوگ جمع ہوگئے، ڈرائیور نے بتایا کہ انجن میں کوئی خرابی نہیں ہے۔ اچانک ایک پنڈِت جی چیخ اُٹھا کہ وہ دیکھو کوئی دَرویش نماز پڑھ رہا ہے ، شاید رَیل اسی وجہ سے نہیں چلتی؟ پھر کیا تھا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے گرد لوگوں کا ہُجُوم ہوگیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اطمینان سے نَماز سے فارِغ ہو کر جیسے ہی رُفَقا کے ساتھ ریل میں سُوار ہوئے تو ریل چل پڑی ۔ سچ ہے جو ﷲ کا ہو جاتا ہے کائنات اسی کی ہوجاتی ہے۔
*تو نے باطل کو مٹایا اے امام احمد رضا*
*دین کا ڈنکا بجایا اے امام احمد رضا*
*دَورِ باطل اور ضَلالت ہند میں تھا جس گھڑی*
*تُو مجدِّد بن کے آیا اے امام احمد رضا*
از : امیراہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ
*🔻۔۔۔۔۔کرامت 18۔۔۔۔ آخری ۔۔۔۔۔🔻*
*🌴 شیخِ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ🌴*
*🍁سبز عمامے والے بزرگ🍁*
بابُ المدینہ(کراچی) کے علاقہ اورنگی ٹاؤن کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا لبّ لباب ہے : ہماری خوش نصیبی کہ مجھ سمیت تمام گھر والے دعوتِ اسلامی کے سنّتوں بھرے مَدَنی ماحول سے وابستہ اور شیخ ِطریقت امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مُرید ہیں ۔صفر المظر۔ فروری 2008ء میں مجھے عاشقانِ رسول کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافلے میں سفر کی سعادت ملی ۔اسی دوران میں نے 63 دن کا تربیتی کورس کرنے کی نیت بھی کی اور نام بھی لکھوا دیا ۔ اسی طرح کی اچھی اچھی نیّتیں کرنے کے بعد جب میں گھر پہنچا تو میرے بچوں کی امّی نے بتایا کہ کل شام دونوں بیٹے گھر کے باہر کھیلتے کھیلتے کہیں نکل گئے ۔کافی تلاش کیا مگر نہ ملے۔ صدمے سے میرا بُرا حال تھا۔ دل میں طرح طرح کے وسوسے آرہے تھے ۔ میں رونے لگ گئی ۔اتنے میں دونوں مَدَنی مُنّے گھر میں داخل ہوئے ، انہیں دیکھ کر میری جان میں جان آگئی۔وہ بہت گھبرائے ہوئے تھے ۔جب ان کی حالت ذرا سنبھلی تو بتایا کہ ہم باہر کھیل رہے تھے کہ ایک کچرا چُننے والا شخص (جس کے ہاتھ میں بوری تھی) ہمارے قریب آیا اور آنا ًفاناً کوئی چیز سنگھائی جس سے ہم بے سُدھ ہوکر گر پڑے اس نے جلدی سے ہمیں بوری میں ڈال لیا ۔اس کے بعد ہمیں کسی چیز کا ہوش نہ رہا ۔پھر نہ جانے کتنی دیر بعد جب ہمیں ہوش آیا تو دیکھا کہ ہم بوری سے باہر زمین پر پڑے ہیں اور وہ کچرا چُننے والا ہمارے قریب ہی زمین پر پڑا درد کے مارے کراہ رہا تھا۔ ایسا لگتا تھا جیسے کسی نے اسے بہت مارا ہو۔ پھر ہماری نظر سبز عمامے والے ایک بُزُرگ پر پڑی جن کے چہرے سے نُور برس رہا تھا ۔ وہ ہمیں تسلی دیتے ہوئے فرمانے لگے : ’’ بچو! گھبراؤ مت ، آؤ میں تمہیں تمہارے گھر چھوڑ آتا ہوں ۔‘‘چنانچہ وہی بزرگ ابھی ہمیں گھر چھوڑ کر گئے ہیں ۔ (میری بیوی نے مزید بتایا کہ) میں نے رب تَعَالٰی کا لاکھ لاکھ شُکر ادا کیا اور اس بزرگ کے بارے میں سوچنے لگی کہ ہمارے مُحسن ‘وہ سبز عمامے والے بزرگ نہ جانے کون تھے؟ پھر جب میں نے سونے سے پہلے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ VCD’’عوامی وسوسے اور امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے جوابات‘‘ لگائی تو جیسے ہی شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا جلوۂ مبارک دکھائی دیا تو دونوں مَدَنی منّے بے ساختہ پُکارنے لگے : امّی! یہی تو وہ بزرگ ہیں جنہوں نے ہمیں اغوا ہونے سے بچایا تھا اور گھر تک چھوڑنے بھی آئے تھے ۔‘‘
اس اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ یہ سُن کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں اللّٰہ تَعَالٰی کا شکر ادا کرنے لگا جس نے ہمیں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ جیسے ولیٔ کامل کے دامن سے وابستہ ہونے کی سعادت عطا فرمائی ۔
اللّٰہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِ اَہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
*الحمد للّٰہ یہ سلسلہ اختتام کو پہنچا اللہ عزوجل میری اس کاوش کو قبول فرمائے اور امت کو اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کی توفیق عطا فرمائے*