بچوں کے ماتھے، گال یا ٹھوڑی پر سُرمے اور کاجل وغیرہ سے نقطہ نما کالا نشان لگانا کیسا ہے ؟
سائل : محمدجنیدرضاعطاری عیسیٰ خیل
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
بچوں کے ماتھے، گال یا ٹھوڑی پر سرمے اور کاجل وغیرہ سے نقطہ نما کالا نشان لگانا بالکل جائز ہے بلکہ لگانا چاہیے کہ اس کے ذریعے بچوں کی نظرِبد سے حفاظت ہوتی ہے اور نظرِ بد سے بچانے کے لئے ٹھوڑی میں کالا نقطہ لگوانا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔
چنانچہ علامّہ علی بن سلطان محمد قاری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
*”فی شرح السنۃ روی ان عثمان رضی اللہ عنہ رأی صبیاً ملیحا فقال دسموا نونتہ کیلا تصیبہ العین“*
یعنی شرح السنّۃ میں حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے ایک خوبصورت بچہ دیکھا تو فرمایا :
"اس کی ٹھوڑی میں سیاہ نقطہ یا ٹیکہ لگا دو تاکہ نظر نہ لگے۔"
*(مرقاۃ المفاتیح جلد 8 صفحہ 305 تحت الحدیث :4531)*
شیخ الحد یث حضرت علا مہ مولانا عبد المصطفی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"نظر سے بچنے کے لیے ماتھے یا ٹھوڑی وغیرہ میں کاجل وغیرہ سے دھبہ لگا دینا یا کھیتوں میں کسی لکڑ ی میں کپڑا لپیٹ کر گاڑ دینا تاکہ دیکھنے والے کی نظر پہلے اس پر پڑے اور بچوں اور کھیتی کو کسی کی نظر نہ لگے ایسا کرنا منع نہیں ہے کیونکہ نظر کا لگنا حد یثوں سے ثابت ہے اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔
حد یث شریف میں ہے کہ :
جب اپنی یا کسی مسلمان کی کوئی چیز دیکھے اور وہ اچھی لگے اور پسند آجائے تو فوراً یہ دعا پڑھے :
*تَبَارَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْہِ*
*(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی اللبس، جلد 9 صفحہ 601 دار المعرفۃ بیروت)*
یا اردو میں یہ کہہ د ے کہ :
*"اللہ برکت د ے"*
اس طرح کہنے سے نظر نہیں لگے گی۔
*(جنتی زیور صفحہ 411، 412 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
15/01/2019
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحیح
*عبده محمد عطاء الله النعيمي خادم الحديث والافتاء بجامعة النور، جمعة اشاعة اهل السنة (باكستان) كراتشي*