زوال کے وقت نمازِ جنازہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے
*زوال کے وقت نمازِ جنازہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟*
سائل : حافظ محمد اکرام قادری شہر کوٹ ملیار
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
اگر زوال (ضَحْوَی کُبْریٰ) کے وقت سے پہلے میت کو جنازہ گاہ میں لایا گیا اور تاخیر کی گئی یہاں تک کہ زوال کا وقت شروع ہوگیا تو ایسی صورت میں زوال کے وقت نمازِ جنازہ پڑھنا مکروہِ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہے اور اگر زوال (ضَحْوَی کُبْریٰ) کے وقت ہی میت کو جنازہ گاہ میں لایا گیا تو ایسی صورت میں زوال کے وقت نمازِ جنازہ پڑھنا بلاکراہت جائز ہے بلکہ افضل ہے کہ زوال کے وقت گزرنے کا انتظار کیے بغیر اسی وقت نمازِ جنازہ پڑھ لیا جائے۔
چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے :
*"إذَا وَجَبَتْ صَلَاةُ الْجِنَازَةِ وَ سَجْدَةُ التِّلَاوَةِ في وَقْتٍ مُبَاحٍ وَأُخِّرَتَا إلَى هذا الْوَقْتِ فإنه لَا يَجُوزُ قَطْعًا أَمَّا لو وَجَبَتَا في هذا الْوَقْتِ وَأُدِّيَتَا فيه جَازَ"*
یعنی جب نمازِ جنازہ اور سجدہ تلاوت مباح وقت میں واجب ہوئے اور انہیں اس (مکروہ) وقت تک مؤخر کیا گیا تو یہ ادائیگی یقینی طور پر جائز نہیں ہوگی، بہرحال اگر یہ دونوں اس (مکروہ) وقت میں واجب ہوں اور (بغیر تاخیر کے) اسی وقت ادا کر دیئے گئے ہوں تو یہ ادائیگی جائز ہے۔
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 52 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
تنویر الابصار مع درمختار میں ہے :
*"(وکرہ) تحریما... (صلاة) مطلقا (و لو) قضاء أو واجبة أو نفلا أو (علی جنازة۔۔) (مع شروق)۔۔۔(و استواء)۔۔۔ (و غروب، إلا عصر یومہ) فلا یکرہ فعلہ لأدائہ کما وجب۔۔۔ فلو وجبتا فیھا لم یکرہ فعلھما ای : تحریما۔ و فی "التحفۃ" الافضل ان لاتؤخر الجنازۃ"*
یعنی اور مطلقاً نماز مکروہِ تحریمی ہے اگرچہ قضاء ہو یا واجب ہو یا نفل ہو یا نمازِ جنازہ ہو، طلوعِ آفتاب کے وقت اور استواءِ (زوال) کے وقت اور غروب کے وقت، مگر اس کی دن عصر ادا کرنا مکروہ نہیں کیونکہ جس طرح واجب ہوئی، اسی طرح ادائیگی کی گئی، پس اگر یہ (سجدہ تلاوت اور نمازِ جنازہ) دونوں واجب ہوں تو انہیں ادا کرنا مکروہِ تحریمی نہیں ہے اور تحفہ میں ہے کہ جنازے کو مؤخر نہ کرنا افضل ہے۔
*(رد المحتار علی الدرالمختار، کتاب الصلاة، مطلب : یشترط العلم بدخول الوقت، جلد 2 صفحہ 37 تا 43 ملتقطا، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"جنازہ اگر اوقاتِ ممنوعہ میں لایا گیا تو اسی وقت پڑھیں کوئی کراہت نہیں کراہت، اس صورت میں ہے کہ پیشتر سے طیار موجود ہے اور تاخیر کی یہاں تک کہ وقتِ کراہت آگیا۔"
*(بہارشریعت جلد 1 حصہ سوم (3) صفحہ 454 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
13/11/2020
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحیح والمجیب مصیب۔
*مفتی و حکیم محمد عارف محمود خان معطر قادری، مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی۔*