یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

موبائل فون پر طلاق دینے کا شرعی حکم



موبائل فون پر طلاق دینے کا شرعی حکم


ایک شوہر نے اپنی بیوی کو موبائل پر طلاقیں دینا شروع کیں تو جب دو طلاقیں دیں تو بیوی نے موبائل بند کر دیا اور شوہر نے کال ختم کے بعد تیسری طلاق بھی دیدی لیکن اس تیسری طلاق کو بیوی نے نہیں سنا تو کیا تیسری طلاق ہوگئی ہے ؟ 
سائل : عبداللہ پنجاب پاکستان 
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
مذکورہ صورت میں دو طلاقوں کے بعد تیسری طلاق بھی واقع ہو گئی ہے، لہٰذا جب تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں تو حلالہ شرعیہ کے بغیر عورت اس شوہر کے لئے حلال نہیں ہوگی کیونکہ طلاق دیتے وقت بیوی کا طلاق کو سننا یا گواہوں کا سننا یا موجود ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ طلاق بالکل تنہائی میں دی تو تب بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
*"فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ"*
ترجمہ : پھر اگر تیسری طلاق اسے دی، تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے۔
*(پارہ 2، سورۃالبقرہ : 230)*
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
”طلاق کے لیے زوجہ خواہ کسی دوسرے کا سننا ضرور نہیں، جبکہ شوہر نے اپنی زبان سے الفاظِ طلاق ایسی آواز سے کہے، جو اس کے کان تک پہنچنے کے قابل تھے (اگرچہ کسی غل شور یا ثقلِ سماعت کے سبب نہ پہنچے) عنداللہ طلاق ہو گئی۔ عورت کو خبر ہو تو وہ بھی اپنے آپ کو مطلّقہ جانے۔“
*(فتاوی رضویہ، جلد 12، صفحہ 362، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*

مزید ایک مقام پر تحریر فرماتے ہیں :
”شوہرِ اول طلاق دینے کا مُقِر (اقرار کرتا) ہے مگر عذر صرف یہ کرتا ہے کہ طلاق خفیہ دی، چار اشخاص کے سامنے نہ دی، لہٰذا اپنی جہالت سے طلاق نہ ہونا سمجھتا ہے اگر ایسا ہے تو اس کا دعویٰ غلط باطل ہے، طلاق بالکل تنہائی میں دے، جب بھی ہو جاتی ہے۔“
*(فتاوی رضویہ، جلد 12، صفحہ 366، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*نوٹ :*
حلالہ شرعیہ کی صورت یہ ہے کہ طلاق کی عدت پوری ہو جانے کے بعد وہ عورت کسی دوسرے مرد سے نکاحِ صحیح کرے اور دوسرا شوہر اس سے صحبت کرنے کے بعد اسے طلاق دیدے یا دوسرا شوہر صحبت کرنے کے بعد فوت ہوجائے تو عورت پہلی صورت عدتِ طلاق اور دوسری صورت میں عدتِ وفات گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے۔
چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
*"فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ-فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یَّتَرَاجَعَا"*
ترجمہ : پھر اگر تیسری طلاق اسے دی، تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی، جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے، پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دیدے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں۔
*(پارہ 2، سورۃالبقرہ : 230)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
10/11/2020
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحیح والمجیب مصیب۔
*مفتی و حکیم محمد عارف محمود خان معطر قادری، مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی۔*