یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*خود کشی کرنےوالےکی نماز جنازہ پڑھنے، نہ پڑھنےکی تحقیق اور غیرمقلد کےاعتراض کا جواب اور خودکشی کی مذمت و علاج…خوشی و سکون کے طریقے........!!*




*خود کشی کرنےوالےکی نماز جنازہ پڑھنے، نہ پڑھنےکی تحقیق اور غیرمقلد کےاعتراض کا جواب اور خودکشی کی مذمت و علاج…خوشی و سکون کے طریقے........!!*

.
سوال:
ایک بھائی کا سوال، مفھوم:
علامہ صاحب ایک غیرمقلد دوست نے کہا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کشی کرنے والے کی نمازہ جنازہ پرھنے سے روکا ہے جبکہ فقہ حنفی میں ہے کہ اسکی نماز جنازہ پڑھی جائے گی..فقہ حنفی کےاس طرح کے بےشمار مسائل خلاف سنت ہیں، فقہ کی کتب چھوڑو قرآن و سنت کو اپناؤ....
اسکا مدلل جواب جلد از جلد عنایت فرمائیں
.
جواب.و.تحقیق:
*#پہلی بات:*
حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:
[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]
’’گمراہوں بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو ، کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)
.
الحدیث:
الرجل على دين خليله، فلينظر أحدكم من يخالل
ترجمہ:
ہر شخص اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے تو تمہیں سوچنا چاہیے کہ تم کس سے دوستی کر رہے ہو
(ترمذی حدیث2378)
.
لیھذا بدمذہبوں گمراہوں سے دور رہیے ان سے دوستی نہ رکھیے کہ آہستہ آہستہ طریقے سے یہ اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں...الا یہ کہ دوستی انکو سمجھانے کے لیے ہو یا اگر مجبورا لین دین ہو, کلیک و ہم کلاس ہو تو قدرِ ضرورت پر اکتفاء کیجیے، کام سے کام رکھیے ، کوئی دینی بحث و بات چیت نہ کیجیے کہ خطرہ ہے کہ کہیں وہ بہکا نہ دیں…اگر بات چیت کریں تو کسی پرمغز معتبر وسیع العلم و الظرف سنی عالم دین کو بیچ میں رکھیں
.
غیر مقلدوں کے کم سے کم گمراہ ہونے کی نشانی آپ کے سامنے ہے کہ کس طرح بلاتحقیق شرع شریف پر جری ہے،حسد و طعن کی انتہاء دیکھیے کہ علماء برحق سے مراجعت و تحقیق و وسعت ظرفی کے بغیر ہی فورا خلاف سنت بدعت کا فتوی داغ دیا، یہ لوگ شرک بدعت کی مشین ہیں،جلد باز ہیں..حدیث پاک میں ہے کہ جلد بازی شیطان کی طرف ہے ہے ایک اور حدیث پاک میں ایسے گمراہ کن لوگوں کے متعلق ہے کہ:
الحدیث،ترجمہ:
مجھے میری امت پر گمراہ کن ائمہ(گمراہ کن علماء،لیڈرز،صحافی جج وکیل الغرض طاقت و معلومات کےگمراہ کن ذرائع)کا زیادہ خوف ہے(ترمذی حدیث2229)
.
چاروں مشھور فقہ برحق ہیں سب کے پاس قرآن حدیث سنت اور صحابہ کرام اہلبیت عظام تابعین کے اقوال بطور دلیل موجود ہیں...گویا چاروں فقہ قرآن و سنت احادیث و آثار کا خلاصہ ہیں...جہاں نص نہیں وہاں قیاس کرنا حدیث پاک سے ثابت ہے دیکھیے ابوداود حدیث 3592لیھذا غیرمقلدوں
نام نہاد اہل حدیثوں کا قیاس کی مطلقا مذمت کرنا گمراہیت ہے

دلیل و قیاس برحق کی بنیاد پر اختلاف ہوجانا اور اختلاف برحق پر ایک دوسرے کو ملامت و مذمت نہ کرنا، بدعت و گمراہیت کے فتوے نہ لگانا بھی حدیث پاک سے ثابت ہے دیکھیے بخاری حدیث946لیھذا چاروں فقہ والے ایک دوسرے کی مذمت نہ کریں
.
کسی بھی ایک فقہ کی پیروی و تقلید لازم...ایک حکم اس فقہ و حدیث سے لینا اور دوسرا حکم دوسری فقہ کا اپنانا من موجوی غیرمقلدیت ہے اور اوپر سے علماء فقہاء پر طعن و مذمت بےباک و جری ہونا عین گمراہیت ہے اور گمراہ سے دور رہنے بائیکاٹ کرنے  کا حکم ہے...البتہ علماء معتمدین کو حکم ہے کہ وہ گمراہوں کو سمجھائیں....ضدی فسادی گمراہوں کی مزمت پھیلاءیں تاکہ لوگوں کو بہکنے ، گمراہ ہوجانے ، بےباک و جری اور گستاخِ اسلاف ہونے سے بچایا جاسکے،عوام پر بائیکاٹ لازم اگر لین دین مجبوری ہو تو قدر حاجت پر اکتفاء کریں، انکو برحق سمجھ کر دوستی نہ کریں...ہاں سمجھانےکے لیے دوستی کی جاسکتی ہےمگر عوام کی بچت و سلامتی اسی میں ہے کہ بائیکاٹ کریں
الحدیث:
فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ
ترجمہ:
بدمذہبوں گمراہوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
[السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769]
.
*#دوسری بات:*
اس نے جو کہا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خودکشی کرنے والے کا جنازہ نہ پڑھنے کا حکم دیا ہے یہ اس کی غلط فہمی کم علمی یا جھوٹ ہےکیونکہ بہت تلاش کے باوجود میری علم میں ایسی کوئی حدیث پاک نہیں کہ جس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا حکم دیا ہو
البتہ
اتنا ضرور آیا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خودکشی کرنے والے کا جنازہ لایا گیا تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے نماز جنازہ نہ پڑھا بلکہ صحابہ کرام علیہم الرضوان  نے اس کا جنازہ پڑھا
 قَالَ: رَأَيْتُهُ يَنْحَرُ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ مَعَهُ، قَالَ: «أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «إِذًا لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ»
راوی کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے اپنے آپ کو چوڑے تیر سے ذبح کر دیا یعنی خودکشی کرلی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے واقعی دیکھا ہے تو انہوں نے عرض کیا جی بالکل میں نے دیکھا ہے تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ پھر تو میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا  
[سنن أبي داود ,3/206 روایت3185]
.
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، وَشَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَجُلاً قَتَلَ نَفْسَهُ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ایک شخص نے خود کشی کر لی تھی تو بے شک نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی 
[سنن الترمذي ت بشار ,2/371 روایت1068]
.
ان اور ان جیسی روایات میں یہ تو ہے کہ خود نبی پاک نے جنازہ نہ پرھایا مگر یہ نہیں لکھا کہ نبی پاک نے دوسروں کو بھی منع کر دیا ہو کہ تم بھی مت پڑھو...دیگر احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ ذی شرف نہ پرہیں کوئی عام آدمی پڑھائے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت و نصیحت ہو
.
*#خود_کشی کرنے والے کی نماز جنازہ پرھنے کے چند دلائل:*
وصَلّوا على كُلِّ بَرٍّ وفاجِرٍ
ترجمہ:
ہر نیک و بد مسلمان کی نماز جنازہ پڑھو
[السنن الكبرى للبيهقي ت التركي ,7/325حديث6913]
.
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ عِمْرَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيَّ عَنْ إِنْسَانٍ قَتَلَ نَفْسَهُ أَيُصَلَّى عَلَيْهِ؟ قَالَ: «نَعَمْ،
ترجمہ:
سیدنا ابراہیم نخعی  سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جس نے خودکشی کی ہو تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی تو آپ نے فرمایا جی ہاں 
[استادِ بخاری مصنف ابن أبي شيبة ,3/35روایت11868]
.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: «مَا أَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ الصَّحَابَةِ، وَلَا التَّابِعِينَ تَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ تَأَثُّمًا»
ترجمہ:
سیدنا ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں نے صحابہ و تابعین وغیرہ اہل علم میں سے کسی سے یہ نہیں سنا کہ کسی گناہگار اہل قبلہ کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے 
[استادِ بخاری مصنف ابن أبي شيبة ,3/34روایت11865]
.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ يَقْظَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلُّوا عَلَى كُلِّ مَيِّتٍ،
ترجمہ:
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر مسلمان میت پر نماز جنازہ پڑھو
[سنن ابن ماجه ,1/488حدیث1525]
.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِيُّ , ثنا أَبُو عُمَرَ مُحَمَّدُ بْنُ - عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ بِحَلَبَ , حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ , ثنا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوا عَلَى مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
ترجمہ:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے بھی لا الہ الا اللہ کلمہ پڑھا مسلمان ہوا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی 
[سنن الدارقطني ,2/401حدیث1761]
.
وَحَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ الْهِزَّانِيُّ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ بِالْبَصْرَةِ , ثنا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ , ثنا ابْنُ وَهْبٍ , حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ , عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ , عَنْ مَكْحُولٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:وَصَلُّوا عَلَى كُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ
ترجمہ:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر نیک و بد مسلمان کی نماز جنازہ پڑھو
[سنن الدارقطني ,2/404حدیث1768ملتقطا]
.

وَصَلُّوا عَلَى كُلِّ بِرَ وَ فَاجِرٍ
ترجمہ:
ہر نیک و بد مسلمان کی نماز جنازہ پڑھو
(الجامع الصغير وزيادته حدیث, 7920)
.
ایک طرف احادیث میں یہ ہے کہ نبی پاک نے نماز جنازہ نہ پڑھی دوسری احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز جنازہ پڑھنی چاہیے تو دونوں کو تطبیق دیتے ہوئے علماء کرام نے فرمایا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  نے نماز جنازہ نہ پڑھی لیکن صحابہ کرام نے پڑھی لیھذا خود کشی کرنے والے یا بے نمازی خائن ناحق ٹال مٹول والا مدیون وغیرہ کی نماز جنازہ ذی شرف علماء نا پڑہیں بلکہ کسی عام آدمی موذن نائب امام سے پڑھوائیں تاکہ دوسروں کے لیے عبرت و نصیحت ہو
.
الحدیث:
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى عليه الدين، فيسأل: «هل ترك لدينه فضلا؟» فإن حدث أنه ترك وفاء صلى، وإلا قال للمسلمين: «صلوا على صاحبكم»
ترجمہ:
بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم.کے پاس کوئی میت لائی جاتی جس پر قرض ہوتا تو رسول کریم فرماتے کہ اس نے قرض کے لیے کچھ زائد چھوڑا ہے، اگر کہا جاتا کہ قرض پورا کرنے جتنا چھوڑا ہے تو رسول کریم اسکی نماز جنازہ خود پڑھتے ورنہ دیگر مسلمانوں کو کہہ دیتے کہ تم اپنے ساتھی پر نماز جنازہ پڑھو...(بخاری حدیث5371)
اس حدیث پاک کے قیاس و استدلال سے علماء کرام نے کتابوں میں کچھ سنگین  جرائم گنوائے ہین جن کے کرنے والے پر نماز جنازہ نہین پڑھی جاتی یا پھر عام آدمی سے پڑھوائی جاتی ہے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت و نصیحت ہو

وَأَجَابَ الْجُمْهُورُ بِأَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ بِنَفْسِهِ زَجْرًا لِلنَّاسِ عَنْ مِثْلِ فِعْلِهِ وَصَلَّتْ عَلَيْهِ الصَّحَابَةُ
وہ جو احادیث میں ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ نہ پڑھی تو اس کا جواب جمہور نے یہ دیا ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہ پڑھی تو اس کی وجہ یہ تھی کہ دوسرے لوگوں کے لئے ڈانٹ ڈپٹ اور عبرت ہو۔۔۔اور خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ صاحبہ کرام نے پڑھی 
[حاشية السيوطي على سنن النسائي ,4/66]

.

وَقَالَ الْحَسَنُ وَالنَّخَعِيُّ وَقَتَادَةُ وَمَالِكٌ وَأَبُو حَنِيفَةَ وَالشَّافِعِيُّ وَجَمَاهِيرُ الْعُلَمَاءِ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَأَجَابُوا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ بِنَفْسِهِ زَجْرًا لِلنَّاسِ عَنْ مِثْلِ فِعْلِهِ وَصَلَّتْ عَلَيْهِ الصَّحَابَةُ
الْحَسَنُ النَّخَعِيُّ قَتَادَةُ مَالِكٌ أَبُو حَنِيفَةَ الشَّافِعِيُّ جیسے جلیل القدر ائمہ اور جمہور و اکثر علماء نے فرمایا ہے کہ خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور جو حدیث پاک میں ہے کہ نماز جنازہ نبی پاک نے نہ پڑھی تو اس کا جواب یہ دیا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے لوگوں کی ڈانٹ ڈپٹ اور عبرت کے لیے نماز جنازہ خود نہ پڑھی لیکن صحابہ کرام نے اس پر نماز جنازہ پڑھی  
[النووي ,شرح النووي على مسلم ,7/47]
۔
*ثابت ہوا کہ خود کشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے کی بات فقط ایک فقہ حنفی کی بلادلیل بیان کردہ بات نہین بلکہ کئ صحابہ تابعین آئمہ بلکہ جمھور امت کا موقف یہی ہے کہ خود کشی کرنے والے کی نماز جنازہ پرھی جائے گی ہاں البتہ ذی شرف علماء مشائخ خطباء خود نہ پڑہیں کسی عام امام سے جنازہ پڑھوائیں تاکہ لوگوں کے لیے عبرت و نصیحت ہو*
.
سیدی امام احمد رضا علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
علمائے کرام نے فرضیتِ نمازِجنازہ سے صرف چند شخصوں کا استثناء فرمایا۔ باغی اورآپس کے بلوائی کہ فریقین بطور جاہلیت لڑیں اوراُن کے تماشائی اورڈاکو، اور وُہ  کہ لوگوں کا گلہ دباکر، پھانسی دے کر مار ڈالاکرتاہو، اور وُہ جس نے اپنے ماں باپ کو قتل کیا۔
ان کے علاوہ جو بے نمازی(فقیر عنایت اللہ حصیر کہتا ہے کہ اسی طرح خود کشی،خیانت کرپشن سرعام شرابی ، ظالم ، سود خور)وغیرہ سخت گناہ و سرعام گناہ و ظلم وغیرہ سنگین جرائم کرتے ہوں انکی نماز جنازہ زجر کے طور پر علماء و اشراف نہ پڑھیں ، نہ پڑھائیں بلکہ دوسرے عام سے پڑھوایں تاکہ دوسروں کے لیے عبرت و نصیحت ہو...(فتاوی رضویہ ملخصا و مع زیادۃ9/161,162)
.
*#تیسری_بات:*
*#خودکشی_کی_مذمت:*
القرآن:
وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ
ترجمہ:
اور اپنے آپ کو قتل مت کرو
(سورہ نساء آیت29)
.
الحدیث،ترجمہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” پچھلے زمانے میں ایک شخص (کے ہاتھ میں) زخم ہو گیا تھا اور اسے اس سے بڑی تکلیف تھی ، آخر اس نے چھری سے اپنا ہاتھ کاٹ لیا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بہنے لگا اور اسی سے وہ مر گیا پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی اس لیے میں نے بھی جنت کو اس پر حرام کر دیا
(بخاری حدیث3463)
.
الحدیث،ترجمہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے پہاڑ(بلندی پل وغیرہ)سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کر لی وہ جہنم کی آگ میں ہو گا اور اس میں ہمیشہ پڑا رہے گا اور جس نے زہر پی کر خودکشی کر لی وہ زہر اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں وہ اسے اسی طرح ہمیشہ پیتا رہے گا اور جس نے لوہے کے کسی ہتھیار سے خودکشی کر لی تو اس کا ہتھیار اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے وہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا....(بخاری حدیث5778)
.
الحدیث،ترجمہ:
جس نے دنیا میں کسی چیز سے خود کشی کر لی اسے اسی چیز سے آخرت میں عذاب ہو گا...(بخاری حدیث6047)
.
*#خود کشی کا علاج:*
مایوسی ختم کیجیے، مایوسی ختم کرنے،خوشی پانے، سکون حاصل کرنے کے طریقے و ٹپس تحریر کے اخر تک پڑہیے
القرآن،ترجمہ:
اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو...(سورہ یوسف آیت87)
.
دکھ درد پریشانیوں سختیوں آزمائشوں کے بعد ضرور ڈبل آسانی و اجر ہے،دنیا میں آسانی ملے نہ ملے قیامت کی اسانی و اجر تو کہیں نہیں گیا 
القرآن:
فاِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ  یُسۡرًا اِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ  یُسۡرًا
ترجمہ:
تو بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے، بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے..(سورہ الانشراح آیت5,6)
.
الحدیث:
ما يصيب المسلم من نصب، ولا وصب، ولا هم، ولا حزن، ولا اذى، ولا غم، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله بها من خطاياه".
ترجمہ:
مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج و ملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے...(بخاری حدیث5641)
.
ہمت و سمجھداری چھوٹی چھوٹی مصروفیت کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے ذکر ازکار اوراد پڑہیے فرائض سنتیں نوافل پڑہیے، دوسروں کی مدد کیجیے آپ کو سکون و خوشی ملے گی حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ کا ورد کرتے رہیے
الحدیث:
إن الله يلوم على العجز، ولكن عليك بالكيس، فإذا غلبك امر، فقل: حسبي الله ونعم الوكيل
ترجمہ:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ عاجز و مایوس ہوجانے پر ملامت کرتا ہے لہٰذا زیرکی و دانائی کو لازم پکڑو، پھر جب تم مغلوب ہو جاؤ تو کہو:
حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ
[سنن أبي داود ,3/313حدیث3627]
.
*#آنکھوں_کی_ٹھنڈک_دل_کا_سکون............!!*
①اللہ کی یاد(ذکر ازکار درود نماز عبادات)میں دلوں کا چین و سکون ہے.(رعد28)
.
②سچے مسلمانوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک(دل کا سکون) اللہ رب کریم جَلَّ شانُہ ہے..(حلیۃ الاولیاء10/183)
.
③آنکھوں کی ٹھنڈک(دل کا سکون) نماز میں ہے..(نسائی 3939)
.
④نیک و اچھے ساتھی، شوہر، بیوی اور نیک و صالح اولاد آنکھوں کی ٹھنڈک دل کا سکون ہیں...(دلیل سورہ فرقان آیت74)
.
⑤عاشقانِ رسول کو رسول کریم نے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا..(طبرانی کبیر2676)
.
⑥غرباء یتیموں بے سہاروں سے محبت اور ان کی دیکھ بھال میں آنکھوں کی ٹھنڈک(دل کا سکون) ہے..(حلیۃ الاولیاء6/230)
.
⑦ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک(دل کا سکون) تو آپ ہیں یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم...(روح البیان8/260)
.
⑧کبھی سحر انگریز بیان و انداز کانوں میں رس گھولتے ہیں تو کبھی میٹھی آواز بھرے حمد و نعت سے سکون ملتا ہے، کبھی محبوب کی باتیں، محفلیں مدہوش رکھتی ہیں، تو کبھی خاموشی و تنہائی لذت بخشتی ہے، کبھی تحقیق کے بنا سکون نہیں ملتا تو کبھی سرخم تسلیم کرنے میں راحت ابھرتی ہے..کبھی دیدار میں مزہ آتا ہے تو کبھی محجوب کی جھلک و نشانیوں کی تلاش و جستجو مسرت بخشتی ہے...
.
اسلام کتنا پیارا مذہب ہے.....دین و دنیا سچائی و حق کا حسین امتزاج ہے اسلام
.
آنکھوں کی ٹھنڈک دل کا قرار....اطمینان و سکون چاہیے
تو
اللہ کریم سے محبت کیجیے، محض نام کی محبت نہیں عملی سچی محبت کیجیے، نماز نوافل پڑھیے کثرت سے......اللہ کی یاد اور اللہ کی طرف توجہ لگا کر ذکر اذکار کیجیے
اللہ کے حبیب خاتم الانبیاء و الرسل محمد مصطفی سے محبت کیجیے....انکی اطاعت و پیروی کیجیے، درود پڑھیے، دوسروں کے لیے درد و دعا رکھیے..انکی مدد کیجیے صدقہ کیجیے
.
عام طور پر انسان کی فطرت ہے کہ اللہ کریم نے نیک بیوی، نیک شوہر، نیک ساتھی، نیک اہل و عیال والدین اولاد میں آنکھوں کی ٹھندک رکھی ہے...ان سے محبت کیجیے، انکی دیکھ بھال کیجیے اور راحت و سکون پائیے
.
بے سہاروں یتیموں غریبوں سے محبت و شفت دیکھ بھال انکی تعلیم و ترقی میں آنکھوں کی ٹھنڈک دل کا سکون ہے
.
یہی اصل انسان کی انسانیت ہے....ورنہ مفاد پرست مطلبی بے دین ملحد بے ایمان ایجنٹ و منافق حاسد لوگ انسان کہلانے کے لائق نہیں، انہیں کبھی آنکھوں کی ٹھنڈک دل کا قرار نہیں ملتا.........دولت  شہرت طاقت عیاشیوں کے باوجود بھی ہمیشہ اندر ہی اندر میں بے چین و بے سکون رہتے ہیں
.
.
سچی محبت سے خالی مطلبی عیاش مکار و فنکار ایجنٹ منافق و غدار دین سے بیزار لوگ کیا جانیں ایمان و انسانیت و سچائی، محنت و محبت  اور رشتوں کی مٹھاس...............!!
.
آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کے سکون کا مذکورہ بالا علاج ایک بار نہیں بار بار کیجیے بلکہ ہمیشہ کوشش جاری رکھیے کیونکہ اندر کا حیوان کبھی اتنی جلدی مرنے والا نہیں ہوتا...........!
.
*#مایوسی کے خاتمے اور سکون کے مذکورہ طریقوں کے ساتھ ساتھ درج ذیل ٹپس بھی اپناءیے*
①ذہنی عاصابی علاج کراءیے،اس میں شرم محسوس نہ کیجیے، اور نہ ہی کسی نیک کو سائیکو ذہنی مریض وغیرہ کے طعنے ماریے،علاج سنت سے ثابت ہے...الحدیث:
تداووا عباد الله، فإن الله، سبحانه، لم يضع داء، إلا وضع معه شفاء، إلا الهرم»
ترجمہ:
اے اللہ کے بندو دوا کیا کرو کہ بے شک اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ہر مرض کی شفاء رکھی ہے سوائے بڑھاپے کے
(ابن ماجہ حدیث3436)
.
②چھوٹی چھوٹی مصروفیات رکھیے، چھوتے موٹے کام کاج رکھیے....مطالعہ کیجیے...معتبر معلومات آیات احادیث فقہ، مستند اقوال زریں سوشل میڈیا پے بھیجیے...اخلاص کے ساتھ چھوتے چھوٹے دینی کام کیجیے،لاءکس کمنٹس کی لالچ نہ رکھیے،ضمنا خود بخود خوشیاں سکون ملیں گے…لالچ کے بغیر مسلسل چھوٹا موٹا سوشلی دینی کام معتبر کتب سے لکھتے بولتے رہیں گے تو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی پوسٹ پے لائکس ضرور ملیں گے اور وقتا فوقتا بلا لالچ کے لائکس تحفے سے خوشی سکون ملے گا....اگر لالچ رکھیں گے تو شرعا جرم بھی اور لالچی کو سکون بھی نہیں ملتا....مزید در مزید کی بھوک لگی رہتی ہے
.
③خواہشات چھوٹی چھوٹی رکھیے...جلد پوری ہونگی تو خود بخود خوشی و سکون بار بار ملے گا..لوگون سے امیدیں کم سے کم بلکہ نہ ہی رکھیے…اور مطلبی مفادی مت بنیے
"(لوگوں سے)امیدیں کم رکھنا سعادت ہے(شعب الایمان روایت10298)
امیدیں کم،محنت زیادہ کریں…اکثر نفع پہنچائیں
دکھ کم،زندگی گلزار بنےگی
.
④خود خوشی کیجیے.....جی ہاں کوئی لاکھ کوشش کرے مگر آپ خود خوش نہ ہونا چاہیں تو کوئی آپ کو خوش نہین کرسکتا....خود خوشی کیجیے، خوشی کے چھوتے چھوٹے مواقع بہانے تلاش کیجیے،والدین اولاد اہل خانہ غریبوں یتیموں سے پیار کیجیے مدد کیجیے خدمت کیجیے
.
⑤نیکیوں کے ساتھ ساتھ جائز سیر و تفریح کیجیے، بار بار ٹہلتے رہیے ، جائز کھیل کود کیجیے ،جائز تفریحی تماشہ دیکھیے...الحدیث:
روحوا القلوب ساعة فساعة
ترجمہ:
وقتاً فوقتاً دِلوں(دل،دماغ،جسم)کو راحت و تفریح دیا کرو
(جامع صغیر حدیث4484)
.
حضرت علی فرماتے ہیں:
 أجموا هذه القلوب فإنها تمل كما تمل الأبدان
ترجمہ:
دلوں(دل و دماغ) کو راحت و تفریح دیا کرو کیونکہ دل و دماغ بھی جسم کی طرح اکتا جاتے ہیں تھک جاتے ہیں
(فیض القدیر 4/40)
.
⑥ایک دوسرے کی ہمت بڑہائیے،حوصلہ دیجیے ، دعاءیں دیجیے، اصلاح کے ساتھ ساتھ لائکس اچھے کمنٹس کیجیے،دوسرون کو کمتر نہ سمجھیے، جائز طریقوں سے لوگوں کے دلوں میں خوشی ڈالیے آپ کو اجر سکون خوشی ملے گی...ان شاء اللہ عزوجل
الحدیث،ترجمہ:
"مسلمان کےدل میں(جائز عمل سے)خوشی داخل کرنا افضل اعمال میں سےہے(شعب الایمان حدیث7274)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
00923468392475