یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

تحریر اور تقریر




سوال.. میں اچھا لکھ سکتا ہوں، مگر اچھا بول نہیں سکتا.. اس کی وجوہات کیا ہیں؟

جواب :

لکھنا اور بولنا دو الگ الگ پہلو ہیں... پہلے تو ان دونوں کا موازنہ کرنا نہیں بنتا...
تو بہتر ہے کہ دونوں پہلو کو الگ الگ کر کے دیکھا جائے...
جہاں تک بات لکھنے کی ہے... تو لکھنے کیلئے تنہائی بہترین پلیٹ فارم ہوتا ہے... جہاں صرف اور صرف لکھنے والا موجود ہوتا ہے... نہ کوئی اسے دیکھنے والا ہوتا ہے نہ کوئی سننے والا نہ کوئی روکنے والا اور نہ اس پر کوئی ہنسنے یا فقرے کسنے والا ہوتا ہے....
یہاں انسان خود موجود ہوتا ہے... وہ ہر کردار خود ہی ہوتا ہے... اور وقت کی قلت بھی نہیں ہوتی... فرصت بھی میسر ہے اور سوچنے کیلئے وقت بھی ہے...
وہ رک بھی سکتا ہے.. سانس بھی لے سکتا ہے... ٹھہراؤ بھی ممکن ہے...
لیکن جہاں تک بولنے کا پہلو ہے...
یہاں تنہائی نہیں... محفل ہے پوری.. مجمع ہے....
یہاں دیکھنے والے، سننے والے، ہنسنے والے، فتوے کسنے والے، تنقید کرنے والے، حوصلہ افزائی کرنے والے، مخالفت اور تنقید کرنے والے یہاں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں...
آپ کے چلنے پھرنے سے لے کر آپ کے لباس اور جوتے تک پر کسی نہ کسی کا دھیان ہوتا ہے......
اب بات آ جاتی ہے... خود اعتمادی کی... بلند حوصلے کی... تیاری کی.. پریکٹس کی.... علم کی.... عقل کی... حاضر جوابی کی..... آئی کنٹیکٹ کی... کانفیڈینس لیول کی.... کمیونیکیشن سکلز کی... یہ بھی ایک فن ہے.. ہنر ہے... ایک آرٹ ہے...

یہاں ماحول بھی بہت گہرا اثر کرتا ہے...
جیسے کچھ گھرانوں میں شروع سے ہی لوگ ایک دستر خوان پر جمع ہوتے ہیں... گفتگو کرتے ہیں... مختلف تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں... بچوں سے مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ہیں... انا جانا لگا رہتا ہے... بچوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے... ان میں مقابلے کا جزبہ پیدا کیا جاتا ہے.. سپورٹ کی جاتی ہے... کہا جاتا ہے کہ زندگی کے کچھ معاملات کو اپنی سوچ سے حل کرنا سیکھو... اپنی پہچان بناؤ... زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کرو... ایسے ماحول میں خود بہ خود انسان میں یہ سارے سکلز پیدا ہو جاتے ہیں وہ مکمل تیار ہو جاتا ہے... کیونکہ بچپن سے ہی اس کی تربیت ان اصولوں کی بنیاد پر کی گئی ہے......
دوسری طرف کچھ لوگوں کو ایسا ماحول نہیں ملتا... ان میں ڈر اور خوف پایا جاتا ہے... کیونکہ آہستہ آہستہ ہی تیار ہوتا ہے انسان.... پہلے کم لوگوں میں... پھر زیادہ پھر آپ اور زیادہ اور پھر وہ اتنا تیار ہو جاتا ہے کہ فرق نہیں پڑتا کہ سامنے ایک ہزار لوگوں کا مجمع ہے یا ایک لاکھ لوگوں کا.....
اب آتے ہیں... موٹیوشن کی جانب...
ایکسٹرنل اور انٹرنل موٹیوشن...
ایکسٹرنل موٹیوشن میں...
والدین... اساتذہ.. بہن بھائی... دوست احبابِ کا کردار اہمیت کا حامل ہے...
کچھ نہیں ہوگا... تم کر سکتے ہو... تم بہت بہتر کر سکتے ہو... ہمیں پورا یقین ہے کہ تم باقی سب سے اچھا کرو گے... تم سے بہتر کوئی نہیں... تمہارے اندر وہ صلاحیت ہے کہ تم کچھ بھی کر سکتے ہو....
اب انسان میدان جنگ میں جنگجو اور سپہ سالار بن کر اترتا ہے... سامنے بڑے بڑے فلاسفر بھی ہوں تو فرق نہیں پڑتا... ہچکچاہٹ نہیں ہوتی....
میں ایک مرتبہ پنجاب یونیورسٹی گیا ہوا تھا، یہاں ایک سوئمنگ کا مقابلہ تھا، تمام شہروں سے لوگ آئے ہوئے تھے، مقابلہ شروع ہوا تو مجھے اب بھی یاد ہے کہ ایک بچہ مقابلے میں سب سے پیچھے تھا.
پھر اچانک سے اس بچے کے دادا اور دادی کھڑے ہو کر سوئمنگ پول کے قریب چلے گئے اور کہنے لگے شاباش احسن بیٹا شاباش، تم کر سکتے ہو، ہمیں تم پر پورا یقین ہے، ہمت کرو احسن بیٹا، انسان جذبے کی بدولت جیتتا ہے، تم جیت سکتے ہو،
You can do it Ahsen
Keep it up Ahsen
You can do it
پھر حیرت انگیز نتائج سامنے تھے کہ وہ بچہ جو سب سے پیچھے تھا، وہ مسلسل آگے بڑھتا گیا اور سب سے پیچھے والا بچہ سب سے آگے نکل گیا اور پہلی پوزیشن حاصل کر لی..........
اسے کہتے ہیں ایکسٹرنل موٹیویشن.. 
دوسری جانب...
انٹرنل موٹیوشن....
اپنے آپ کو حوصلہ دینا ہے...
I can do it...
میں کر سکتا ہوں....
"نہیں" کو زندگی سے خارج کرنا ہے...
I can't...
سے
I can...
کا سفر طے کرنا ہے...
میں کر سکتا ہوں...
میں کر کے دکھاؤں گا... مسلسل محنت ہے... جدو جہد ہے... مشکلات کا سامنا بھی کرنا ہے... لیکن ہمت نہیں ہارنی.... خود کو تیار کرنا ہے.... ہار جیت کی فکر چھوڑ کر اپنا maximum دینا ہے.... 
اب آپ کو بولنے سے کوئی نہیں روک سکتا..... لوگوں کی فکر نہیں کرنی... آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولنا ہے... سامنے منزل ہے... پتھر سے سر نہیں ٹکرانا.... پتھر پر قدم رکھ کر آگے بڑھنا ہے..... تنقید سے مایوس نہیں ہونا... یہی تنقید انرجی ہے... یہی چنگاری ہے... یہی سب کچھ ہے... ثابت کرنا ہے... لوگ غلط تھے... میں بڑی منزل کا مسافر ہوں... میں آ گیا ہوں....
یہ مجھ بندہ ناچیز کی رائے اور مشورہ ہے.....
شکریہ...
سلامت رہیں اور خوش رہیں آمین 🌹 جزاک اللہ 🌹
از قلم
~محمد ذیشان عطاری