یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع





كیا آپ اہل سنت کی سب سے بڑی تنظیم کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے سمجھتے ہیں کہ ہم سنیت کا کام کر رہے ہیں؟ ---تعجب ہے صاحب!!
__________

( نوٹ:   سردست یہ واضح کردوں کہ اس تحریر کا مقصد اختلافات کی آگ کو ہوا دینا نہیں بلکہ غلط فہمیوں کا ازالہ اور دعوت الی الحق ہے۔ ) 
__________
ویڈیو گرافی پر آخر دعوت اسلامی ہی کی مخالفت کیوں!!!

     حال ہی میں ایک پوسٹ نظر سے گزری جس کا عنوان تھا 
 دعوت اسلامی والوں کا ایمان خطرے میں (فتاویٰ رضویہ کی روشنی میں)
     
 اس مضمون میں انہوں نے ٹی وی پر آنے کو بنیاد بناتے ہوئے یہ لکھا کہ دعوت اسلامی والوں کا ایمان خطرے میں ہے 

     مزید آخر میں یہ بھی لکھا ہے کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ٹی وی کے مبلغوں کا رد کیا جائے؟
اپنا جواب فلاں نمبر پر واٹساپ کیجیے۔
     اس مضمون میں جناب والا نے فتاویٰ رضویہ شریف سے عکسی تصویر کا فتویٰ نقل کیا اور  اسے کھینچ تان کر ٹی وی پر سیٹ کردیا
 ( حالانکہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے ٹی وی سے متعلق کوئی صریح حکم نہیں بیان فرمایا) اور اس کے بعد اپنے مزاج و ماحول کے اعتبار سے جو سمجھ میں آیا سب لکھ دیا۔

     ہم نے ان کے پرسنل نمبر پر کچھ علمی وضاحت چاہی لیکن اس کا کوئی جواب نہیں ملا وہ وضاحت کیا ہے ؟  کچھ اضافے کے ساتھ آپ بھی ملاحظہ فرمائیں  اور اگر  کوئی وہ پوسٹ آپ کو  بھیجے تو ان سے وضاحت ضرور طلب فرمالیں!

ہم نے ان سے حسب ذیل وضاحت طلب کی تھی: 
 
 آپ کا مضمون باصرہ نواز ہوا ، 
مجھے کچھ شبہات کے جواب دیجیے۔۔۔۔۔
اس پر صاحب مضمون نے کہا👇

jo kuchh kahena ho, ek hi martaba me likh kar bhejiye.
sanjeedgi aur ikhtisar malhooz rahe.
in sha allah jawab dene ki koshish ki jaae gi.

(پھر ہم نے حسب ذیل میسج کیا) 

 ہاں!
    جناب والا آپ نے کہا کہ ویڈیو بنانے والے دعوت اسلامی والوں کا ایمان خطرے میں ہے۔۔۔ 

     تو مزار اعلی حضرت پر جاکر سی سی ٹی وی کے ذریعے ویڈیو بنانے والے کے ایمان کا کیا ہوگا۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟ 

       واضح رہے کہ مزارات اولیا پر حاضری کوئی فرض و واجب عمل نہیں کہ جانا ضروری ہو۔۔۔۔ اب وہاں جب حرام کا ارتکاب ہو رہا ہو ویڈیو گرافی کے ذریعے تو جانے کی ممانعت ہوگی۔۔۔۔ تاہم وہاں جانا اور ثواب سمجھنا کیسا ہے؟  
     کیا وہاں جاکر ویڈیو بنانے والے کا ایمان خطرے میں نہیں؟؟؟ 

      یہ بھی یاد رہے کہ اعلی حضرت کے مزار اقدس پر حضور تاج الشریعہ  علامہ اختر رضا خان قادری علیہ الرحمہ اور  محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفی دامت برکاتہم العالیہ جیسی بزرگ ہستیاں جاتی رہی ہیں اور علامہ صاحب اب بھی جاتے ہیں  بلکہ تمام علماے اہل سنت جنھیں جانا نصیب ہو تا ہے وہ اس عظیم بارگاہ میں ضرور جاتے ہیں۔۔۔۔

 انتظار رہے گا جواب کا۔۔۔۔ علمی جواب دے کر تشفی بخشیں!! 
 
پھر ہم نے دوسرا میسج کیا:
 
    ساتھ ہی دعوت اسلامی کے علاوہ افراد اور خانقاہوں کے بارے میں بھی بیان کریں
مثلاً پاکستان کے عام علما آصف اشرف جلالی سے لے کر تاج الشریعہ کے خلیفہ سید مظفر شاہ صاحب اور ثاقب رضا مصطفائی،  اویس رضا قادری، شاہ تراب الحق علیہ الرحمہ، علامہ خادم حسین رضوی، اور ہندوستان کی خانقاہوں کے سجادگان مثلاً امین میاں برکاتی، نجیب حیدر میاں برکاتی مارہرہ، کچھوچھہ کے سادات کرام، وغیرہ  ان کے ایمانی خطرے سے متعلق بھی بیان جاری کر دیں کیونکہ یہ سب بھی ویڈیو بنانے والے ہیں۔۔۔
__________

یہاں تک صاحب مضمون کو بھیجے گئے کچھ پیغامات تھے  جن کا جواب کئی بار کے مطالبے کے بعد بھی آج تک نہیں ملا اور اب شاید انھوں نے مجھے بلاک کر دیا ہے۔ 
  
       واضح رہے کہ اوپر مذکور اشخاص میں سے کئی لوگ تاج الشریعہ کے خلیفہ ہیں مثلاً سید شاہ مظفر حسین صاحب پاکستان، علامہ خادم حسین صاحب رضوی، جبکہ شاہ تراب الحق صاحب تو شہزادہ اعلیٰ حضرت مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان قادری علیہ الرحمہ کے مرید و خلیفہ ہیں نیز یہ بزرگ خلیفہ اعلی حضرت قطب مدینہ ضیاء الدین مدنی علیہ الرحمہ کے بھی خلیفہ ہیں ، اس طرح اگر تلاش کریں تو بہت سارے اکابر کا ایمان بھی، صاحب مضمون کے مطابق خطرے میں ۔۔۔۔ اللہ خیر فرماے

   اور اگر ایک درجہ نیچے اتر کر دیکھیں تو بے شمار علما ے اسلام کا ایمان خطرے میں ہے ۔ 
     ہمارے شعرا و نقباو خطباے اہل سنت خواہ اسد اقبال ہوں یا آصف رضا سیفی یا مفتی سلمان صاحب ازہری و حضرت فاروق خان رضوی سب کے ایمان خطرے میں۔ 
اچھا ہاں! خاندان اعلی حضرت کی عظیم شخصیت منانی میاں صاحب قبلہ کو تو بھول ہی گیا تھا ان کے بارے میں بھی کچھ حکم لگا دیں یہ تو دعوت اسلامی کے پرزور حامی ہیں۔ 

   قاریِ محترم! آپ ابھی جو میری اس تحریر کو پڑھ رہے ہیں آپ بھی اپنے موقف یا عمل کے اعتبار سے اپنے ایمان کا جائزہ لے لیں کہ صاحب مضمون کے نزدیک آپ کا ایمان خطرے میں ہے یا نہیں۔

 الہی خیر!!!!

 اب کچھ مزید معروضات حاضر خدمت ہیں :
    فقہی فروعی اختلافات میں ہمارے بزرگوں کی روش کس قدر عظیم تھی اور ہمارا رویہ کیسا ہے اس پر توجہ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ 
     ایک ہی مسئلے میں اختلاف رائے کے سبب ایک فریق اسے جائز و درست کہتا تو دوسرا ناجائز و حرام تاہم ایک دوسرے کی تضلیل و تفسیق سے دور و نفور  دکھائی دیتے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ یہی حکم شریعت بھی اور یہی اخلاقی تقاضا بھی، خود حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان علیہ الرحمہ اور ان کے مدرسے کے مدرس بحر العلوم علامہ سید افضل حسین مونگیری علیہ الرحمہ کے درمیان کئی مسائل میں فروعی اختلافات رہے تاہم نہ مفتی اعظم ہند نے کبھی سختی فرمائی نہ مدرسے سے نکالا بلکہ ان قدر فرماتے، ان کے علاوہ حضرات بھی اسی طریقے پر چلتے رہے مگر اس دور میں کچھ عجیب شکل سے تنقید کی جانے لگی ہے بالفرض اگر دوچار عالم ہی ویڈیو گرافی کے جواز کے قائل ہوتے اور ان کے دلائل بالکل نچلے درجے کے ہوتے کہ ان کی طرف التفات بھی نامناسب ہوتا تاہم تمسک بالدلیل کے سبب تفسیق کا حکم عائد نہ کیا جاتا چہ جائیکہ ان کی تضلیل اور ان کے اس موقف کے سبب ان کےدیگر دینی کاموں اور سرگرمیوں  کو بھی روکنے کے لیے پروپیگنڈا کرنے کی اجازت ملتی۔ تو اب جبکہ اس مسئلے پر کثیر علما کے جواز کے فتوے اور عمل ہے تو کیوں کر اس طرح اوچھی حرکت کی اجازت ہوگی۔ 
        
    آئیے نمونہ ملاحظہ فرمائیں:
     اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے سماع بالمزامیر کا کس شد و مد کے ساتھ رد فرمایا ہے اور اسے حرام قرار دیا ہے یہ فتاویٰ رضویہ کے قارئین کو بتانے کی حاجت نہیں لیکن ان کی تفسیق و تضلیل نہ کی اور جب سرکار مفتی اعظم ہند سے باجے گاجے کے ساتھ قوالی اور سجدۂ تعظیمی سے متعلق سوال ہوا کہ ایک پیر صاحب باجے گاجے کے ساتھ قوالی کی محفل منعقد کرتے ہیں اور ان کے مریدین ان  کو بے حجابانہ سجدہ کرتے ہیں  اور وہ اسے جائز سمجھتے ہیں تو سرکار مفتی اعظم ہند نے جواب میں ارشاد فرمایا: 
      قوالی مع مزامیر ہمارے نزدیک ضرور حرام و ناجائز و گناہ ہے اور سجدۂ تعظیمی بھی ایسا ہی ہے۔ ان دونوں مسئلوں میں بعض صاحبوں نے اختلاف کیا ہے اگرچہ وہ لائق التفات نہیں مگر اس نے ان مبتلاوں کو حکم فسق سے بجا دیا ہے جو ان مخالفین کے قول پر اعتماد کرتے اور جائز سمجھ کر مرتکب ہوتے ہیں اگرچہ شرعا اب ان پر دہرا الزام ہے ایک تو ارتکاب حرام کا اور دوسرا اسے جائز سمجھنے، خلاف قول صحیح جمہور چلنے کا

(فتاویٰ مصطفویہ صفحہ ٤٥٦)

        کیا حدیث پاک میں صراحت کے ساتھ مزامیر کی حرمت منقول نہیں تاہم اسے ایسے دلائل جو لائق التفات بھی نہیں ، سے جائز سمجھنے والوں ( جوکہ بعض ہیں) کی تفسیق سے حضور مفتی اعظم ہند گریز کر رہے ہیں۔ کیا کوئی کہ سکتا ہے کہ یہ طریقہ شرعاً یا اخلاقاً غلط ہے جسے مفتی اعظم ہند نے اپنایا؟  ہرگز نہیں۔ 

       اب بتائیں موجود دور میں جو لوگ موبائل وغیرہ پر تصویر کشی اور ویڈیو گرافی کو جائز کہتے ہیں کیا وہ لوگ بعض یعنی بہت کم ہیں یا بہت زیادہ، یقیناً بہت زیادہ ہیں پاکستان کے علما عام طور سے جائز کہتے ہیں الا ماشاءاللہ اور ہندوستان میں بھی کثیر تعداد میں علما اسے جائز سمجھتے ہیں اور ان کے دلائل بھی اپنے تئیں کافی مضبوط ہیں حتی کہ بعض حضرات تو ویڈیو گرافی کے ذریعے خدمت دین کو حدیث پاک کے حکم کے تحت مانتے ہیں دیکھیے حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی قدس سرہ العزیز کو وہ اپنی مشہور زمانہ کتاب مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح میں حدیث پاک 
     مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَلْيُنْكِرْهُ بِيَدِهِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ،۔۔ الخ

میں سے بلسانہ کے تحت فرماتے ہیں:

      مبلغین اسلام،علماءومشائخ،ادیب و صحافی اور دیگر ذرائع ابلاغ مثلًا ریڈیو اور ٹی وی وغیرہ سے سبھی لوگ اپنی تقریروں تحریروں بلکہ شعراء اپنی نظموں کے ذریعے برائی کا قلع قمع کریں اور نیکی کوفروغ دیں،بلسانہ کے تحت یہ تمام صورتیں آتی ہیں۔    ( مرآۃ المناجیح  باب الامر بالمعروف۔۔۔الفصل الاول) 

      تو کیا اب ہمارے اس دور کے فضلا خاص کر نو فارغین اپنی ناسمجھی یا تعصب کی بنیاد پر اس طرح فروعی مسائل کے اختلافات میں ایک دوسرے کو گمراہ ، فاسق و فاجر بلکہ محض فروعی مسائل میں اختلاف کی وجہ سے دینی خدمات کے ہر محاذ پر بائیکاٹ کریں گے آخر کب ہمیں یہ احساس ہوگا کہ ان اختلافات نے ہماری کمر توڑ رکھی ہے، فإلى الله اشکو بثي

         دعوت اسلامی کے ہمہ جہت کارنامے کسی سے پوشیدہ نہیں صرف تعلیم کے باب میں دیکھیں تومعلوم ہونا چاہیے کہ دنیا بھر میں دعوت اسلامی نے 891  درس نظامی کے جامعات قائم کی ہے جن میں سڑسٹھ ہزار 67000 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں ، اور چار ہزار تین سو انتالیس 4339 مدرسۃالمدینہ (مکاتب) قائم کی ہے جن میں دو لاکھ 200000+سے زائد اسٹوڈنٹس حفظ و ناظرہ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اب تک بانوے ہزار 92000 حفاظ تیار ہو چکے اور دولاکھ چورانوے ہزار294000+ سے زائد لوگوں نے ناظرہ قرآن پاک پڑھا، اور ایک سو تین 103 اسلامک اسکول قائم کی جن میں پچیس ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس تعلیم حاصل کر رہے ہیں علاوہ ازیں دنیا کی 37 زبانوں میں ہزاروں اسلامی کتب کی اشاعت اور مدنی چینل کے ذریعے دنیا کی 15 زبانوں میں علمی اور اصلاحی تقاریر کی ڈبنگ کے ساتھ اشاعت وغیرہ۔۔۔۔ یہ تو چند ہیں اس طرح کی اسی 80 سے زائد شعبہ جات ہیں جن میں دعوت اسلامی خدمات انجام دے رہی ہے مزید معلومات کے لیے اس لنک پر جائیں
https://youtu.be/3y8h2OkYJDQ

     اب  بتائیں دنیا بھر کے سینکڑوں مدارس و مساجد کا نقصان کوئی ذاتی نقصان تو نہیں بلکہ دین کا نقصان ہے۔۔۔ کون عقل مند اہل سنت کو اتنے بڑے خسارے میں ڈالنے کا قائل ہوگا۔۔۔۔
      دعوت اسلامی سنیوں کی ایک عالم گیر تحریک ہے اس کی اس انداز میں مخالفت  اس کی اصلاح کی غرض سے تو ہرگز نہیں ہوسکتی تو پھر آپ کےمخالفانہ پروپیگنڈے کا مقصد کیا ہے، کیا آپ چاہتے ہیں کہ دنیا کے دو سو ممالک میں دعوت اسلامی کے ذریعے ہونے والے کام سب کے سب ختم ہو جائیں سب رک  جائیں۔ ہم نے تو حضور تاج الشریعہ کو دعوت اسلامی اور سنی دعوت اسلامی کے لیے آخری عمر شریف میں دعا کرتے سنا ہے آپ نے دعا دی ہے کہ اللہ دعوت اسلامی اور سنی دعوت اسلامی کو اہل سنت کی مثالی تنظیم بنادے  پہلے سے اہل سنت کی تنظیم ہے تبھی تو مثالی تنظیم بننے کی دعا دے رہے ہیں۔ تاج الشریعہ کی آواز میں اس دعا کو سماعت فرمائیں

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=3066040163657180&id=100007536795590

   بہر حال آپ کی نظر میں محقق مسائل جدیدہ مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی صدر شعبہ افتا الجامعۃ الاشرفیہ جیسی عظیم شخصیت بھی ایرے غیرے ہو گئے تو کیا حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی بھی  من مانی کرنے والے ہوگئے ہیں کہ انھوں نے ٹی وی پر آکر تقریر کو حکم حدیث پر عمل قرار دیا ذرا سوچیں آپ کس راہ پر چل دیے ہیں کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے کہ آپ اس انداز بیاں کے ساتھ کسی سنی تنظیم کی مخالفت کریں۔ 

     اب اور مزید کیا لکھوں  مجھے  آپ کی اصلاح مقصود ہے  ورنہ ہمارے قلم میں بھی جراحت کی صلاحیت موجود ہے ۔ 

فقط والسلام

از :
محمد شہباز انور برکاتی مصباحی
اتردیناج پور ، بنگال، ہند
۷ جون  ٢٠٢١ ء 
رابطہ :
917607572001