حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم علیہ السّلام اور کڑی آزمائشیں
حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم علیہ السّلام اور کڑی آزمائشیں
✍️ غلام نبی انجم رضا عطاری
حضرت ابراہیم خلیل الله علیہ السّلام کی مبارک زندگی کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی راہ میں آپ علیہ السلام پر کڑی آزمائشیں آئیں مگر آپ علیہ السلام ہر امتحان میں کامیاب رہے۔
قرآن مجید میں ہے: وإذ ابتلى إبراهيم ربه بكلمات فأتمهن
ترجمہ: اور جب ابراہیم کو اس کے رب نے کچھ باتوں سے آزمایا تو اس نے وہ پوری کر دکھائیں۔ (پ 1 سورة البقره، آیت 124)
جن باتوں سے حضرت ابراہیم علیہ السّلام آزمائے گئے وہ کون سی باتیں تھیں، اس میں مختلف اقوال ہیں تفسیر ابن ابی حاتم مذکورہ بالا آیت مبارکہ کے تحت یہ امتحانات لکھے ہیں : ( 1 ) جب انہیں حکم دیا گیا تو الله تعالی کے لیے قوم سے جدائی اختیار کی ( 2 ) اللہ تعالی کے لیے نمرود سے مناظر و مقابلہ کیا اور خطرات کے باوجود اس پر ڈٹے رہے ( 3 ) جب انہیں اللہ تعالی کے لیے آگ میں ڈالا گیا کہ وہ جل جائیں تو اس پر صبر کیا ( 4 ) اس کے بعد اپنے وطن سے اللہ تعالی کے لیے ہجرت کی جب انہیں اللہ تعالی کی طرف سے حکم دیا گیا ( 5 ) بیوی اور بچے کی جدائی پر آزمائے گئے ( 6 ) انہیں مہمان نوازی کا حکم دیا گیا اور اس میں آنے والی مشقت پر انہیں صبر کا علم ہوا جس میں آپ پورے اترے (7 ) مال میں آزمایا گیا تو اس میں پورے اترے ( 8 ) اپنے بچے کے ذبح کرنے پر آزمائے گئے جب انہیں رب العالمین عزوجل نے ذبح کرنے کا حکم دیا ( 9 ) جب ان تمام آزمائشوں پر پورا اترے تو اللہ نے ان سے فرمایا : وأسلم ترجمہ: گردن رکھ ، عرض كیا: أسلمت لرب العالمين ترجمہ: میں نے گردن رکھی اس کے لئے جو رب ہے سارے جہان کا۔
(پ 1 سورة البقره، آیت 131)
(تفسير ابن أبي حاتم تحت الاية المذكوره، ج 1، ص 220 مکتبه نزار مصطفی الباز ، عرب)
بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی