سجدۂ تِلاوَت اور سجدۂ شُکر کا بیان
سجدۂ تِلاوَت اور سجدۂ شُکر کا بیان
از:غلام نبی انجـــم رضا عطاری
سجدۂ تِلاوَت کے 8 احکام
{1} آیتِ سجدہ پڑھنے یا سُننے سے سجدہ واجِب ہو جاتا ہے پڑھنے میں یہ شرط ہے کہ اِتنی آواز میں ہو کہ اگر کوئی عُذْر نہ ہو تو خود سُن سکے ، سُننے والے کے لئے یہ ضَروری نہیں کہ بالقَصد سنی ہو ، بِلا قصد سُننے سے بھی سَجدہ واجِب ہو جاتا ہے ۔
( بہارِ شریعت حصّہ ۴ ص۷۷)
{2} کسی بھی زَبان میں آیت کا ترجَمہ پڑھنے اور سُننے والے پر سجدہ واجِب ہوگیا ، سننے والے نے یہ سمجھا ہو یا نہ سمجھا ہو کہ آیتِ سجدہ کا ترجَمہ ہے ۔ البتّہ یہ ضَرور ہے کہ اسے نہ معلوم ہو تو بتا دیا گیا ہو کہ یہ آیتِ سجدہ کا ترجَمہ تھا اور آیت پڑھی گئی ہو تو اِس کی ضَرورت نہیں کہ سننے والے کو آیتِ سجدہ ہونا بتایا گیا ہو۔(عالمگیری،ج۱،ص۱۳۳)
{3} سجدہ واجِب ہونے کے لئے پوری آیت پڑھنا ضَروری ہے لیکن بعض عُلَمائے مُتَأَخِّرِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المبین کے نَزدیک وہ لفظ جس میں سجدہ کا مادّہ پایا جاتا ہے اس کے ساتھ قَبل یا بعد کا کوئی لَفظ ملا کر پڑھا تو سجدۂ تِلاوت واجِب ہو جاتا ہے لہٰذا اِحتیاط یِہی ہے کہ دونوں صورَتوں میں سجدۂ تلاوت کیا جائے ۔
(فتاوٰی رضویہ ، ج۸ ، ص۲۲۹۔۲۳۳مُلَخَّصاً )
{4} آیتِ سَجدہ بیرونِ نَماز (یعنی خارج نماز) پڑھی تو فورًا سجدہ کر لینا واجِب نہیں ہے البتّہ وُضو ہو تو تاخیر مکروہِ تنزیہی ہے۔
(دُرِّمُختار،ج۲ص۷۰۳ )
{5} سَجدۂ تلاوت نَماز میں فورًا کرنا واجِب ہے اگر تاخیر کی تو گُنہگار ہوگا اور جب تک نَماز میں ہے یا سلام پھیرنے کے بعد کوئی نَماز کے مُنافی فعل نہیں کیا تو سجدۂ تلاوت کر کے سجدہ سَہْو بجا لائے ۔
(دُرِّمُختَار، رَدُّالْمُحتَار،ج۲،ص ۷۰۴)
خبردار ! ھوشیار !
{6} رمضان المبارک میں تراویح یا شَبِینہ میں اگرچہ شریک نہ ہوں بے شک اپنی ہی الگ نماز پڑھ رہے ہوں آیت سجدہ سُن لینے سے آپ پر بھی سجدۂ تِلاوَت واجب ہو جائے گا ۔ کافر یا نابالغ سے آیتِ تِلاوَت سُنی تب بھی سجدۂ تِلاوَت واجب ہو جائے گا ۔ بالغ ہونے کے بعد جتنی بار بھی آیاتِ سجدہ سن کر ابھی تک سجدہ نہ کیا ہو ان کا غلبۂ ظن کے اعتبار سے حساب لگا کر اتنی بار باوُضو سجدۂ تِلاوَت کر لیجیے ۔
سَجدۂ تِلاوت کا طریقہ
{7} کھڑا ہو کر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتا ہوا سَجدے میں جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے پھر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتا ہوا کھڑا ہو جائے۔ شروع اور بعد میں دونوں بار اَللّٰہُ اَکْبَر کہنا سنَّت ہے اور کھڑے ہو کر سَجدے میں جانا اور سَجدے کے بعد کھڑا ہونا یہ دونوں قِیام مُستَحَب۔
(بہارِشریعت حصّہ ۴ ص۸۰)
{8} سجدۂ تلاوت کے لئے اَللّٰہُ اَکْبَر کہتے وقت نہ ہاتھ اُٹھانا ہے نہ اس میں تَشَہُّد ہے نہ سلام۔
(تَنْوِیرُ الْاَبْصَار ، ج ۲، ص ۷۰۰)
سَجدۂ شُکر کا بیان
اَولاد پیدا ہوئی ، یا مال پایا یا گُمی ہوئی چیز مل گئی یا مریض نے شِفا پائی یا مُسافِر واپَس آیا اَلغَرَض کسی نعمت کے حُصول پر سَجدۂ شکر کرنا مُستَحَب ہے اِس کا طریقہ وُہی ہے جو سَجدۂ تِلاوت کا ہے
( عالمگیری ، ج ۱ ،ص ۱۳۶)