یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گزارشات




حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گزارشات

محرر : غلام نبی انجم رضا عطاری

جب حضرت سیدنا ابراھیم علیہ السلام اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ عزوجل کے حکم پر ذبح کرنے کیلئے لے گئے تو اس وقت جناب اسماعیل علیہ السلام نے اپنے والد ماجد حضرت ابراہیم علیہ السلام سے چند گزارشات کیں،

 عرض کیا: اے میرے والد محترم! 

( 1 ) مجھے پہلے رسی میں اچھی طرح باندھ لیجیے تاکہ میں مضطرب نہ ہو جاؤں، تڑپنے نہ لگوں (اور اس سے کہیں میرا اجر کم نہ ہو جائے)

( 2 ) اپنے کپڑوں کو مجھ سے بچائیں کہ ان پر میرے خون کے چھنٹے نہ لگنے دیں کہ جب میری والدہ خون الودہ کپڑوں کو دیکھے گی تو غم زدہ ہوگی۔

 ( 3 ) چھری کو خوب تیز کر لیجیۓ اور سرعت سے میرے گلے پر پھیر دیجئے تاکہ اس کی برداشت مجھ پر آسان ہو کیونکہ موت شدید اور سخت ہے۔ 

( 4 ) میری امی کو میرا سلام پہنچا دیجئے گا

( 5 ) اگر آپ مناسب خیال فرمائیں تو میری قمیض امی کو دے دیجئے گا ، ہو سکتا ہے یہ چیز ان پر میرا معاملہ آسان کر دے، انہیں اس سے تسکین ملے۔

 حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے فرمایا: بیٹے ! اللہ کا حکم پورا کرنے میں تو میرا بہترین مددگار ہے۔ 

پھر حضرت ابراھیم علیہ السلام   نے بیٹے کو گلے لگا لیا، بوسہ دیا،  بیٹے کو باندها اور دونوں بے اختیار رونے لگے، پھر حضرت اسماعیل علیہ اسلام کے گلے پر چھری رکھ دی ،آپ علیہ السلام نے عرض کیا والدِ محترم ! میرا چہرہ نیچے کر دیجیئے ( گدی سے ذبح کیجیئے )
کیونکہ آپ کی نظر میرے چہرے پر پڑے گی تو آپ کو مجھ پر رحم آئے گا اور یہ بات آپ کے اور اللہ کے حکم کے درمیان حائل ہوگی ، لہذا حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے ایسا ہی کیا پھر چھری ان کے گردن پر رکھ دی۔

( تفسیر کبیر ، سورة الصافات، آیت 102، ج 26، ص 351 ) 

یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت
 سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی