یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

" یوم آزادی اور ہم"



       
یومِ آزادی اور ہم :

ہم ایک بار پھر یوم آزادی منانے جا رہے ہیں،یہ وہ دن ہے جب 1947ء میں تحریک آزادی میں شامل ہمارے قومی رہنماؤں اوراسلاف کی قربانیوں کے نتیجے میں برطانوی سامراج سے آزاد ہوکر دنیا میں کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والا دوسرا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان معرض وجود میں آیا۔ یوم آزادی ہر سال کی طرح 14اگست کو سرکاری و قومی سطح پر شایانِ شان طریقے سے منایا جائے گا مگر افسو س صد افسوس آج ہمارے نو جوان   کو یہ تک معلوم نہیں کہ  وہ دو قومی نظریہ  کیا  ہے جس کی وجہ سے پاکستان  وجود میں آیا ؟تو اے نوجوانوں! تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ نظریہ پاکستان سے مراد یہ تصور ہے کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان، ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ہر لحاظ سے مختلف اور منفرد ہیں ہندوستانی مسلمانوں کی صحیح اساس دین اسلام ہے اور دوسرے سب مذاہب سے بالکل مختلف ہے، مسلمانوں کا طریق عبادت، کلچر اور روایات ہندوؤں کے طریق عبادت، کلچر اور روایات سے بالکل مختلف ہے۔ اسی نظریہ کو دو قومی نظریہ بھی کہتے ہیں جس کی بنیاد پر 14 اگست 1947ء کو پاکستان وجود میں آیا۔

 اللہ عزوجل نے ہمیں قائد اعظم محمد علی جنا ح، علامہ محمد اقبال، اور دیگر  عظیم رہنما دئیے جن کی محنت اورجہد مسلسل کے نتیجہ میں آج ہم ایک آزاد وطن میں سکھ کا سانس لے رہے ہیں مگر آج کا پاکستانی جشن آزادی کے نام پر  موٹر سائیکلوں کے سائلنسرز نکال کر منہ پر پینٹ کر کے آوارہ گردی کرتا ہےاور بلا وجہ کے تماشے کر کے اھل وطن کو تنگ دیکھائی دیتا ہے نیز بابائے قوم کی  مزار کے باہر کھڑے ہو کر اوباش قسم کے  لڑکے شور و غل کرتے نظر آتے ہیں ۔

تقسیمِ ہند اور اسلاف کی قربانیاں:

دنیا کی تاریخ میں تقسیم ہند کی ہجرت کو سب سے بڑی ہجرت کا نام دیاجاتا ہے جس میں کل ایک اندازے کے مطابق ایک کروڈ 73 لاکھ افرادا نے ہجرت کی جن میں 65 لاکھ مسلمانوں نے مغربی پاکستان  کا رخ کا اور تقریبا 8 لاکھ افراد نے مشرقی  پاکستان کا رخ کیا  اور ان کے علاوہ کچھ لوگوں نے پاکستان کے  کے مختلف علاقوں سے ارض پاک کا رخ کیا ، کچھ افراد کے عرب ممالک کی طرف رخ کرنے کو پسند  کیا ۔ جب کہ  55 لاکھ ہندو مغربی پاکستان اور بنگال سے ہندوستان کا رخ کیا ۔ اس دوران پر تشدت واقعات میں 20 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں 15 لاکھ سے زاہد مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا ہجرت کے دوران 50 ہزار خواتین اغوا ہوئی ، اور تقریباًہزاروں شیر خوار بچوں کو تلواروں سے قتل کیا گیا۔ ہزاروں خواتین کی عزتیں پامال ہوئی ، برطانوں حکومت نے ایک سازش کے تحت ہندوں میں اسلحہ تقسیم کیا ، اور ہندوں کی سازش میں آکر پٹیالہ میں سکھ فوج نے مسلمانوں کے اوپر جو ظلم کے پہاڑ ڈالے ان کو تاریخ کیسے فراموش کرے گی،امرستر اور جالندمیں سیکھوں نے سینکڑوں نوجوان مسلم خواتین کو برہنہ کر کے ان سے پریڈکرودیا ،اور زیادتی کے بعد ان کو قتل کردیا گیا بے سروسامان مسلم قافلوں پر ایسے حملے کئے کہ بچھرنے والے پھر کبھی زندگی میں نہ ملے ، مسلم قافلوں کو ٹرینوں کے زد میں لاکر انہیں لہولہان کر دیا ۔

 دنیاکی تاریخ میں ہجرت کے دوران جو مصائب مسلمانوں نے برداشت کیے ان کی مثال کہی نہیں ملتی ، پاکستان کی محبت میں وطن جان مال عزت آبرو اور اولاد تک مسلم قوم نے قربان کر کے پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوئے اگر تقسیم ہند سے متاثر افراد کے واقعات اور کہانیوں کا مجموعہ جمع کیاجائے تو ان کی تعداد 2000 سے زاہد بنتی ہے ، تاریخ برصغیر کے ان واقعات کا جائزہ لینے سے یہ پتہ چلتاہے کہ اس زمانے کے مسلمانوں نے مملکت خداداد کو بنانے اور محفوظ رکھنے کے لئے کتنی بڑی قربانیاں دی ہے ، جس کا اندازہ لگانابہت مشکل ہے ۔

پاکستان تو آزاد ہو گیا مگر۔۔۔۔:

مجاہدین آزادی کے سامنے تحریک آزادی کا مقصد صرف سیاسی آزادی نہیں تھا؛ بلکہ ایسے نظام حکومت کا خواب تھا، جس میں اس ملک کے تمام شہریوں کو مذہبی، سماجی اور اقتصادی آزادی حاصل ہو؛تاکہ بغیر کسی علاقائی اور لسانی تفریق کے سماجی برابری، جہالت، غربت ، ظلم و تشدد سے بری سماج وجود میں آسکے اور ہر شہری آبرو مندانہ زندگی گذار سکے، غور کیجیے ملک آزاد ہوئے تقریبا 74سال ہوگئے؛ لیکن کیا انگریزوں کے چلے جانے کے بعد ہمارے معاشرے کو انگریزی تہذیب و تمدن سے آزادی مل سکی، ہمارے موجودہ حکمران آج سکھو ، ہندؤں اور انگریزوں  کو اپنا یار بتائے ہوئے ہے۔

ضرورت اس امرکی ہے کہ ہمیں 1947 میں رونماہونے والے انقلاب ہجرت کو صرف داستانوں کی حدتک رکھنانہیں چاہیے ۔ بلکہ دنیاکی اس سب سے بڑی ہجرت سے سبق لیتے ہوئے ہمیں اپنے وطن ملک اور قوم کے لئے ہرقسم کی قربانی دینے سے دریخ نہیں کرناچاہیے ٭ اگر چہ ہمارے موجودہ حکمران اس   ملکِ پاکستان کوتباہ و برباد کرنے کے در پے ہیں اورسکھو ، ہندؤں اور انگریزوں  کو اپنا یار بتائے ہوئے ہے،٭ اسی   طرح اپنے محافظوں کی عزت کرنی  چاہئیے اگرچہ یہی محافظ  آپ کی عزت  کو پار پار  کرر ہے ہوں، انکے شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہئیے اگر چہ یہ حضرات آپ کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل  نہیں چھوڑتے٭ عدالتو ں کی عزت دیتی چاہئیے اگر ان عدالتوں سے غریب کو انصاف نہیں ملتا  ،ظالم آزاد ہو جاتا ہےجب کہ مظلوم  کے حق میں جیل مقدر کر دی جاتی ہے٭اپنے اپنے شعبہ  زندگی سے انصاف کرنا چاہئیے اگرچہ حکمرانِ پاکستان  اپنے شعبے کو لوٹنے میں کوئی قصر نہیں چھوڑتے۔ 

محرر: عبد اللہ ہاشم عطاری مدنی

03313654057