ہمارے اسلاف اور مطالعہ کتب
🌹ہمارے اسلاف اور مطالعہ کتب🌹
ابھی میں امام عبدالوھاب شعرانی علیہ الرحمہ کی کتاب ” لطائف المنن “ کی ورق گردانی کرہاتھا ، ان کی کثرت مطالعہ کے تذکرے پر نظر پڑی ، تو حیرت و استعجاب کے سمندر میں ڈبکیاں کھانے لگا ، آپ بھی ملاحظہ کریں ، ورطہ حیرت میں ڈوب جائیں گے👇
امام شعرانی علیہ الرحمہ فرماتےہیں
بحمداللہ ! میں نے ” شیخ زکریا کی شرح الروض کا تیس مرتبہ مطالعہ کیا ، شرح ابن سولہ کا دومرتبہ ، امام شافعی کتاب الام کا تین مرتبہ ، مختصرالمزنی ایک مرتبہ ، مسندامام شافعی اور اس کی شرح للمجاولی تین مرتبہ ، کتاب المحلی لابن حزم تین مرتبہ ، اور شیخ محی الدین ابن عربی کی تیس ضخیم جلدوں پر مشتمل مختصرلابن العربی ایک مرتبہ ، اور ماوردی کی تیس ضخیم جلدوں پر مشتمل کتاب الحاوی اور انہی کی احکام سلطانیہ ایک ایک مرتبہ مطالعہ کیا ، فروع ابن حداد دو مرتبہ ، کتاب الشامل لابن الصباغ ایک مرتبہ ،شیخ ابومحمد جوینی کی کتاب المحیط اور کتاب الفروق کا مطالعہ کیا، امام غزالی کی کتاب وسیط ، بسیط ، وجیز کا ایک ایک بار ، رافعی کبیر تین بار ، روضہ سات بار ، شرح مہذب پچاس بار ، تکملۃ السبکی ایک بار ، شرح مسلم للنووی پندرہ بار مطالعہ کیا ، کتاب المھمات للاسنوی اور تعقبات لابن العماد دو دو بار ، القوت للاذرعی ایک بار ، خادم دوبار مکمل اور ایک بار نصف ، ابن ملقن کی عمدہ اور عجالہ ایک ایک بار ، شرح منھاج لابن قاضی شہبہ ایک بار ، ابن ابی شریف کی شرح الارشاد ایک بار ، اور اس کی شرح للجوجری ایک بار ، ابن یونس ،زنکلونی ، ابن ملقن اور جلال سیوطی شروحات تنبیہ ایک ایک بار ، جلال محلی کی شرح منہاج مع تصحیح ابن قاضی عجلون تیس مرتبہ ، شیخ ولی الدین عراقی کی شرح بہجہ کئی بار ، اور اس کی شرح للشیخ زکریا ایک بار ، شیخ عزالدین کی قواعد کبری اور صغری پانچ مرتبہ ، قواعد علائی ایک مرتبہ ، قواعد زرکشی تین مرتبہ ، ابن السبکی کی الاشباہ والنظائر ایک بار ، اسنوی کی الالغاز ایک مرتبہ ، ان کےعلاوہ بھی فقہ و توابع فقہ کی مشہور کتب “ کا مطالعہ کیا
کتب شروح احادیث میں سے فتح الباری کاایک بار ، شرح کرمانی دوبار ، شرح البرماوی پانچ بار ، عینی دوبار ، قسطلانی ایک بار اورنصف ، شرح مسلم لقاضی عیاض ایک بار ، اور اس کی شرح للشیخ زکریا پانچ بار ، شرح ترمذی لابن مقری مالکی کا ایک بار مطالعہ کیا
کتب تفاسیر میں سے تفسیربغوی ایک بار ، تفسیرخازن تین بار ، تفسیرابن عادل سات بار ، تفسیرکواشی دس بار ، تفسیرابن زھرہ ایک بار ، تفسیرقرطبی دو بار ، تفسیرابن کثیرایک بار ، تفسیربیضاوی پانچ بار ، سو جلدوں پرمشتمل تفسیرابن نقیب مقدسی ایک بار ، امام واحدی کی دونوں تفسیر بسیط اوروجیز ، اور شیخ عبدالعزیز دیرینی کی دونوں تفسیر کبیر اور صغیر تین تین بار ، تفسیرجلالین تقریبا تیس بار ، تفسیر درمنثور تین بار، تفسیر امام سنید بن عبداللہ ایک بار ، تفسیرزمحشری مع حواشی ایک بار جن میں سے سب سے بڑا حاشیہ حاشیۃ الطیبی ہے ، ابن منیر کی کتاب الانتصاب ، عراقی کی کتاب الانصاف ،ابوحیان کی البحر ، ابن سمین کی اعراب ، سفاقسی کی الاعراب ، حاشیة قطب الدین شیرازی ، حاشیہ فخرالدین جاربردی ، حاشیۃ اکمل الدین بابرتی ، حاشیۃ ابوزرعہ عراقی ،تفسیربیضاوی مع حاشیۃ شیخ زکریا کا پانچ بار مطالعہ کیا
کتب حدیث و ادلہ مذاہب کا بےشمار مطالعہ کیا ، جن میں سے ” صحاح ستہ ، صحیح ابن خزیمہ ، صحیح ابن حبان ، مسندامام احمد ،مؤطاامام مالک ، طبرانی کی تینوں معاجم ، ابن اثیرکی جامع الاصول ،سیوطی کی جامع کبیر ، اسی طرح ان کی جامع صغیر مع زیادتہ ، بیہقی کی سنن کبری ، ابن تیمیہ کی کتاب المنتقی من الاحکام ، ابن قیم کی الھدی النبوی ، بیہقی کی دلائل النبوة ، سیوطی کی کتاب المعجزات و خصائص وغیرہ بےشمار کتابیں ہیں
کتب لغت میں ” جوہری کی صحاح ، قاموس ، ابن اثیر کی نہایہ ، نووی کی تہذیب الاسماء واللغات ، اس کا میں نے پندرہ بار مطالعہ کیا
کتب اصول وکلام میں سے ” شرح عضد ، شرح منہاج البیضاوی ،غزالی کی مستصفی ، امام الحرمین کی الامالی ، شرح مقاصد ، شرح طوالع ومطالع ، قزوینی کی سراج العقول ،تفتازانی کی شرح عقائد ، ابن شریف کی حاشیہ شرح عقائد وغیرہ کا مطالعہ کیا
متقدمین ومتاخرین کی بےشمار کتب فتاوی کا مطالعہ کیا جن میں سے ”فتاوی ابن زیدمروزی ،فتاوی قفال ، فتاوی قاضی حسین ،فتاوی ماوردی ، فتاوی غزالی ،فتاوی ابن صباغ ، فتاوی ابن صلاح ،فتاوی ابن عبدالسلام ، فتاوی نووی ، فتاوی سبکی ، فتاوی بلقینی ، فتاوی شیخ زکریا ، فتاوی شہاب الدین رملی وغیر قابل ذکرہیں
کتب قواعد میں سے ”شیخ عزالدین کی کبری اورصغری ، قواعد علائی ، قواعد ابن سبکی ، قواعد زرکشی وغیرہ
کتب سیرت میں سے ” سیرت ابن ھشام ، ابن اسحاق ، سیرت کلبی ،سیرت ابی الحسن بکری ، طبری ،کلاعی ، ابن سیدالناس اور سو کتابوں مشتمل سیرت شیخ محمد شامی ،
کتب تصوف میں سے ”ابوطالب مکی کی قوت القلوب ، حارث محاسبی کی الرعایہ ،ابونعیم کی حلیہ ،قشیری کی رسالہ قشیریہ ،سہروردی کی عواف المعارف ،غزالی کی الاحیاء ، یافعی کی جملہ کتب ،ابن عربی کی فتوحات مکیہ ، شیخ احمد زاھد کی رسالہ نور ،سیدمحمدغمری کی چھ جلدوں پرمشتمل منح المنة ، ہروی کی منازل السائرین ، قاشانی کی شرح الفصوص اور قصری کی شعب الایمان وغیرہ کامطالعہ کیاہے
{لطائف المنن والاخلاق ص٨٢ تا ٨٩ مطبوعۃ دارالتقوی دمشق}
آگے فرماتےہیں
” فھذا مااستحضرتہ الآن من الکتب التی طالعتھا “
{ایضاص٨٩}
کہ یہ وہ کتابیں جو فی الحال مجھے یاد آئیں کہ میں نے مطالعہ کیاہے
اللہ اکبر ! یہ تھا ان کا ذوق مطالعہ ! اللہ کی کروڑوں رحمتیں نازل ہوں ان کی تربت پرانوار پر ، ایک ہم ہیں کہ شاید اب تک ” قانون شریعت اور بہارشریعت “ بھی ٹھیک سے مکمل مطالعہ نہیں کیاہوگا ، الاماشآءاللہ !
اللہ کریم ان بزرگوں کے طفیل ہمیں بھی ذوق و شوق علم و مطالعہ نصیب فرمائے
آمین یارب العلمین
ازقلم ۔: محمدشکیل اخترقادری برکاتی
شیخ الحدیث مدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت ، ہبلی کرناٹک