یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

ہمارے اسلاف اور مطالعہ کتب





🌹ہمارے اسلاف اور مطالعہ کتب🌹


ابھی میں امام عبدالوھاب شعرانی علیہ الرحمہ کی کتاب ” لطائف المنن “ کی ورق گردانی کرہاتھا ، ان کی کثرت مطالعہ کے تذکرے پر نظر پڑی ، تو حیرت و استعجاب کے سمندر میں ڈبکیاں کھانے لگا ، آپ بھی ملاحظہ کریں ، ورطہ حیرت میں ڈوب جائیں گے👇

امام شعرانی علیہ الرحمہ فرماتےہیں

بحمداللہ ! میں نے ” شیخ زکریا کی شرح الروض کا تیس مرتبہ مطالعہ کیا ، شرح ابن سولہ کا دومرتبہ ، امام شافعی کتاب الام کا تین مرتبہ ، مختصرالمزنی ایک مرتبہ ، مسندامام شافعی اور اس کی شرح للمجاولی تین مرتبہ ، کتاب المحلی لابن حزم تین مرتبہ ، اور شیخ محی الدین ابن عربی کی تیس ضخیم جلدوں پر مشتمل مختصرلابن العربی ایک مرتبہ ، اور ماوردی کی تیس ضخیم جلدوں پر مشتمل کتاب الحاوی اور انہی کی احکام سلطانیہ ایک ایک مرتبہ مطالعہ کیا ، فروع ابن حداد دو مرتبہ ، کتاب الشامل لابن الصباغ ایک مرتبہ ،شیخ ابومحمد جوینی کی کتاب المحیط اور کتاب الفروق کا مطالعہ کیا، امام غزالی کی کتاب وسیط ، بسیط ، وجیز کا ایک ایک بار ، رافعی کبیر تین بار ، روضہ سات بار ، شرح مہذب پچاس بار ، تکملۃ السبکی ایک بار ، شرح مسلم للنووی پندرہ بار مطالعہ کیا ، کتاب المھمات للاسنوی اور تعقبات لابن العماد دو دو بار ، القوت للاذرعی ایک بار ، خادم دوبار مکمل اور ایک بار نصف ، ابن ملقن کی عمدہ اور عجالہ ایک ایک بار ، شرح منھاج لابن قاضی شہبہ ایک بار ، ابن ابی شریف کی شرح الارشاد ایک بار ، اور اس کی شرح للجوجری ایک بار ، ابن یونس ،زنکلونی ، ابن ملقن اور جلال سیوطی شروحات تنبیہ ایک ایک بار ، جلال محلی کی شرح منہاج مع تصحیح ابن قاضی عجلون تیس مرتبہ ، شیخ ولی الدین عراقی کی شرح بہجہ کئی بار ، اور اس کی شرح للشیخ زکریا ایک بار ، شیخ عزالدین کی قواعد کبری اور صغری پانچ مرتبہ ، قواعد علائی ایک مرتبہ ، قواعد زرکشی تین مرتبہ  ، ابن السبکی کی الاشباہ والنظائر ایک بار ، اسنوی کی الالغاز ایک مرتبہ ، ان کےعلاوہ بھی فقہ و توابع فقہ کی مشہور کتب “ کا مطالعہ کیا
کتب شروح احادیث میں سے فتح الباری کاایک بار ، شرح کرمانی دوبار ، شرح البرماوی پانچ بار ، عینی دوبار ، قسطلانی ایک بار اورنصف ، شرح مسلم لقاضی عیاض ایک بار ، اور اس کی شرح للشیخ زکریا پانچ بار ، شرح ترمذی لابن مقری مالکی کا ایک بار مطالعہ کیا
کتب تفاسیر میں سے تفسیربغوی ایک بار ، تفسیرخازن تین بار ، تفسیرابن عادل سات بار ، تفسیرکواشی دس بار ، تفسیرابن زھرہ ایک بار  ، تفسیرقرطبی دو بار ، تفسیرابن کثیرایک بار ، تفسیربیضاوی پانچ بار ، سو جلدوں پرمشتمل تفسیرابن نقیب مقدسی ایک بار ، امام واحدی کی دونوں تفسیر بسیط اوروجیز ، اور شیخ عبدالعزیز دیرینی کی دونوں تفسیر کبیر اور صغیر تین تین بار ، تفسیرجلالین تقریبا تیس بار ، تفسیر درمنثور تین بار، تفسیر امام سنید بن عبداللہ ایک بار ، تفسیرزمحشری مع حواشی ایک بار جن میں سے سب سے بڑا حاشیہ حاشیۃ الطیبی ہے ، ابن منیر کی کتاب الانتصاب   ، عراقی کی کتاب الانصاف  ،ابوحیان کی البحر ، ابن سمین کی اعراب ، سفاقسی کی الاعراب ، حاشیة قطب الدین شیرازی ، حاشیہ فخرالدین جاربردی ، حاشیۃ اکمل الدین بابرتی ، حاشیۃ ابوزرعہ عراقی ،تفسیربیضاوی مع حاشیۃ شیخ زکریا کا پانچ بار مطالعہ کیا
کتب حدیث و ادلہ مذاہب کا بےشمار مطالعہ کیا ، جن میں سے ” صحاح ستہ ، صحیح ابن خزیمہ ، صحیح ابن حبان ، مسندامام احمد ،مؤطاامام مالک ، طبرانی کی تینوں معاجم ، ابن اثیرکی جامع الاصول ،سیوطی کی جامع کبیر ، اسی طرح ان کی جامع صغیر مع زیادتہ ، بیہقی کی سنن کبری ، ابن تیمیہ کی کتاب المنتقی من الاحکام ، ابن قیم کی الھدی النبوی ، بیہقی کی دلائل النبوة ، سیوطی کی کتاب المعجزات و خصائص وغیرہ بےشمار کتابیں ہیں
کتب لغت میں ” جوہری کی صحاح ، قاموس ، ابن اثیر کی نہایہ ، نووی کی تہذیب الاسماء واللغات ، اس کا میں نے پندرہ بار مطالعہ کیا
کتب اصول وکلام میں سے ” شرح عضد ، شرح منہاج البیضاوی  ،غزالی کی مستصفی ، امام الحرمین کی الامالی ، شرح مقاصد ، شرح طوالع ومطالع ، قزوینی کی سراج العقول  ،تفتازانی کی شرح عقائد ، ابن شریف کی حاشیہ شرح عقائد وغیرہ کا مطالعہ کیا
متقدمین ومتاخرین کی بےشمار کتب فتاوی کا مطالعہ کیا جن میں سے ”فتاوی ابن زیدمروزی ،فتاوی قفال ، فتاوی قاضی حسین ،فتاوی ماوردی ، فتاوی غزالی ،فتاوی ابن صباغ ، فتاوی ابن صلاح ،فتاوی ابن عبدالسلام ، فتاوی نووی ، فتاوی سبکی ، فتاوی بلقینی ، فتاوی شیخ زکریا ، فتاوی شہاب الدین رملی وغیر قابل ذکرہیں
کتب قواعد میں سے ”شیخ عزالدین کی کبری اورصغری ، قواعد علائی ، قواعد ابن سبکی ، قواعد زرکشی وغیرہ
کتب سیرت میں سے ” سیرت ابن ھشام ، ابن اسحاق  ، سیرت کلبی ،سیرت ابی الحسن بکری ، طبری ،کلاعی ، ابن سیدالناس اور سو کتابوں مشتمل سیرت شیخ محمد شامی ،
کتب تصوف میں سے ”ابوطالب مکی کی قوت القلوب ، حارث محاسبی کی الرعایہ ،ابونعیم کی حلیہ ،قشیری کی رسالہ قشیریہ ،سہروردی کی عواف المعارف ،غزالی کی الاحیاء ، یافعی کی جملہ کتب ،ابن عربی کی فتوحات مکیہ ، شیخ احمد زاھد کی رسالہ نور ،سیدمحمدغمری کی چھ جلدوں پرمشتمل منح المنة ، ہروی کی منازل السائرین ، قاشانی کی شرح الفصوص اور قصری کی شعب الایمان وغیرہ کامطالعہ کیاہے

{لطائف المنن والاخلاق ص٨٢ تا ٨٩ مطبوعۃ دارالتقوی دمشق}

آگے فرماتےہیں

” فھذا مااستحضرتہ الآن من الکتب التی طالعتھا “

{ایضاص٨٩}

کہ یہ وہ کتابیں جو فی الحال مجھے یاد آئیں کہ میں نے مطالعہ کیاہے

اللہ اکبر ! یہ تھا ان کا ذوق مطالعہ ! اللہ کی کروڑوں رحمتیں نازل ہوں ان کی تربت پرانوار پر ، ایک ہم ہیں کہ شاید اب تک ” قانون شریعت اور بہارشریعت “ بھی ٹھیک سے مکمل مطالعہ نہیں کیاہوگا ، الاماشآءاللہ !

اللہ کریم ان بزرگوں کے طفیل ہمیں بھی ذوق و شوق علم و مطالعہ نصیب فرمائے

آمین یارب العلمین

ازقلم ۔: محمدشکیل اخترقادری برکاتی
شیخ الحدیث مدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت ، ہبلی کرناٹک