یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ کا کعبہ کی چھت پر اذان دینا




 حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ کا کعبہ کی چھت پر اذان دینا

فتح مکہ کے موقع پر سیدنا بلال کا کعبہ کی چھت پر اذان دینا سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مرسلاً مروی ہے
حدثنا زياد بن أيوب، حدثنا أبو معاوية، حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم «أمر بلالا عام الفتح فأذن فوق الكعبة»
(مراسیل ابوداود ۲۳ ۔۔مصنف ابن ابی شیبہ 2330 )

 رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ،تو انہوں نے کعبہ کی (عمارت ) پر اذان دی ۔

حدثنا أبو الوليد قال: حدثني جدي، قال: حدثنا عبد الجبار بن الورد المكي، عن ابن أبي مليكة، قال: " لما كان يوم الفتح رقى بلال فأذن على ظهر الكعبة فقال بعض الناس: يا عباد الله، ما لهذا العبد الأسود أن يؤذن على ظهر الكعبة؟ فقال بعضهم: إن يسخط الله عليه هذا الأمر يغيره فأنزل الله عز وجل {يا أيها الناس إنا خلقناكم من ذكر وأنثى} [الحجرات: 13] الآية "

(أخبار مكة وما جاء فيها من الأثار
أبو الوليد محمد بن عبد الله الأزرقي (المتوفى: 250هـ)

فتح مکہ کے دن حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ نے کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دی تو کفار مکہ میں سے کسی نے (تعجب سے ) کہا کہ ایک کالا غلام کعبہ کی چھت پر اذان دے رہا ہے ، تو انہی میں سے ایک نے کہ اگر اللہ کو یہ ناپسند ہوا تو (اس کام کیلئے اس کو بدل دے گا ، تو اللہ کی طرف یہ آیت نازل ہوئی:
’’ اے لوگو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت (آدم وحوا) سے بنایا اور تم کو مختلف قومیں اور مختلف خاندان بنایا (محض اس لئے کیا) تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں سب سے بڑا شریف وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے ‘‘


اور امام حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ۔۔المطالب العالیہ ۔۔میں لکھتے ہیں :

حدثنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، [عَنْ أَيُّوبَ] ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَوْ عَنْ غَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِلَالًا أَنْ يُؤَذِّنَ يَوْمَ الْفَتْحِ عَلَى ظَهْرِ الْكَعْبَةِ، وَالْحَارِثُ بْنُ هِشَامٍ وَصَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ قَاعِدَانِ، أَحَدُهُمَا بِجَنْبَيْ صَاحِبِهِ، يُشِيرَانِ إِلَى بِلَالٍ، يَقُولُ أَحَدُهُمَا: انْظُرْ إِلَى هَذَا الْعَبْدِ، فَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ يَكْرَهَهُ اللَّهُ يُغَيِّرُهُ.
(المطالب العالیہ ج ۱۷۔ص٤٨٤)

فتح مکہ کے دن حضور صلى الله عليه وسلم نے حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ کو اذان پڑھنے کا حکم دیا حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ نے کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دی تو کفار مکہ میں سے حارث بن ہشام اور صفوان بن امیہ ایک ساتھ بیٹھے تھے ،(بلال کو اذان دیتا دیکھ کر ) ایک نے کہا اس غلام کو دیکھو (کعبہ کی چھت پر کھڑا اذان دے رہا ہے ) دوسرے نے کہا اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اس کو بدل دے گا


اور امام بیہقی دلائل النبوۃ میں بیان کرتے ہیں کہ :

أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، قال: أنبأنا أبو عبد الله [الحافظ] الأصبهاني قال: حدثنا الحسن بن الجهم، قال: حدثنا الحسين بن الفرج، قال: حدثنا الواقدي، قال: فحدثني علي بن عمر، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن سعيد بن المسيب، قال:
’’ لما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم نسكه في القضاء، دخل البيت، فلم يزل فيه حتى أذن بلال الظهر فوق ظهر الكعبة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أمره بذلك فقال عكرمة بن أبي جهل: لقد أكرم الله أبا الحكم حيث لم يسمع [هذا]  العبد يقول ما يقول، وقال صفوان بن أمية: الحمد لله الذي أذهب أبي قبل أن يرى هذا، وقال خالد بن أسيد: الحمد لله الذي أمات أبي فلم يشهد هذا اليوم حين يقوم بلال بن أم بلال ينهق فوق الكعبة، وأما سهيل ابن عمرو ورجال معه لما سمعوا بذلك غطوا وجوههم. قلت وقد رزق الله تعالى أكثرهم الإسلام ‘‘

عمرہ قضاء میں آپ ﷺ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، اور سیدنا بلال رضی اللّٰہ عنہ کے خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دینے تک اندر رہے ،اور اس کا حکم سیدنا بلال کو آپ نے دیا تھا ۔
اس موقع پر عکرمہ بن ابوجہل(یا ابو جہل کی بیٹی جویریہ) نے کہا،ﷲ نے ابو الحکم (ابوجہل) کو عزت بخشی کہ اس غلام کو اذان دیتے دیکھنے کا موقع نہیں دیا۔
اور صفوان بن امیہ نے دیکھا تو کہا، خدا کا شکر ہے کہ اس نے یہ دن دیکھنے سے پہلے ہی میرے والد کو اٹھا لیا۔ عتاب (یا خالد) بن اسید نے بھی ایسی ہی بات کہی۔سہیل بن عمرو اور اس کے ساتھیوں نے اس موقع پر اپنے چہرے ڈھانپ لیے۔ بعد میں ان اصحاب میں سے اکثر نے اسلام قبول کر لیا۔

[ذكره الواقدي في المغازي (2: 737- 738) ،
 ونقله ابن كثير في التاريخ (4: 232)