یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

زبان و قلم کو لگام دیجئے





 زبان و قلم کو لگام دیجئے

عباسی خلیفہ  معتصم باللہ کے حکم پر جلاد امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی پیٹھ پر باری باری کوڑے برسانے لگے جس سے پیٹھ مبارک لہو لہان ہوگئی اور کھال مبارَک اُدھڑ گئی۔  ‫
 جب تک ہوش قائم رہا، کوڑے کی ہر ضَرب پر فرماتے :  
 ‫میں نے معتصم کا قُصور مُعاف کیا۔
 ‫ بعد میں لوگوں نے جب آپ سے اِس کی وجہ دریافت کی تو ارشاد  فرمایا:  
 ‫معتصم باللہ ، سلطانِ دوجہان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچا جان حضرتِ سیِّدنا عبّاس رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہے ۔ 
 ‫ مجھے اس بات سے شَرم آتی ہے کہ بروزِ قِیامت کہیں یہ نہ کہہ دیاجائے کہ احمد بن حنبل نے سلطانِ دوجہان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچا جان کی آل کومُعاف نہیں کیا!  ‫
  (معدنِ اَخلاق حصہ 3 ص 37 تا39 ملخصا) 
 ‫اس حکایت سے ہر عقل مند سمجھ سکتا ہے کہ  جو  نفوسِ قدسیہ نسبت کے سبب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کی آل کا اتنا لحاظ فرماتے تھے 
وہ آلِ رسول کا کس قدر ادب و احترام فرماتے ہوں گے۔ 
 ‫مسلکِ حق اہلِ سنت و جماعت کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے ماننے والے نسبتِ رسول کی حامل  ہر چیز کا ادب کرتے ہیں،
بالخصوص وہ  آقا زادے جن کی رگوں میں مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خون گردش کررہا ہے ان کی تعظیم تو  سچے اہلِ سنت کی پہچان ہے۔ 
 ‫مسلکِ اہلِ سنت میں ساداتِ کرام کی تعظیم کا اندازہ امامِ اہلِ سنت کے اس شعر سے لگایا جاسکتا ہے : 
 ‫تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
   ‫تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا 
 ‫یاد رکھئے ! اگر کوئی  سید صاحب بے عمل ، فاسق و فاجر ہوں تو بھی ان کی تعظیم باقی رہتی ہے، 
 ‫  بلکہ اگر کسی سید کے عقائد میں کچھ خرابی آجائے اور وہ جمہور اہلِ سنت کے  نظریات کے خلاف کوئی  نظریہ قائم کرلیں  لیکن ان کا یہ اختلاف حدِ کفر تک نہ پہنچے،گمراہی بدمذہبی کی حدود کے اندر ہو مثلاً تفضیلیت ،
   ‫تو  پھر بھی ان کی نسبتِ سیادت کی تعظیم باقی رہتی ہے۔  
‫امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:  ‫
سید سنی المذہب کی تعظیم لازم ہے اگر چہ اس کے اعمال کیسے ہوں،
 بلکہ اس کے مذہب میں بھی قلیل فرق ہو کہ حدکفر تک نہ پہنچے جیسے تفضیل تو اس حالت میں بھی اس کی تعظیمِ سیادت نہ جائے گی ۔
(فتاوی رضویہ،جلد22ص423) 
 ‫بعض ایسے  ساداتِ کرام جنہوں نے ماضی میں  مسلکِ اہلِ سنت کے لئے نمایاں خدمات انجام دیں،  
بد قسمتی سے  وہ  بعض معاملات میں اہلِ سنت کے قدیم نظریات  سے الگ راہ پر چل پڑے اور کئی غیر محتاط و قابلِ گرفت باتیں کیں جس پر علمائے کرام نے  انہیں جواب بھی دیا۔  ‫
ایسے موقع پر  حکمت کا تقاضا  تو یہ ہے کہ اگر اپنا بندہ غلط فہمی یا کسی اور وجہ سے جمہور سے الگ راستے پر چلےتو حکمتِ عملی کے ساتھ اسے واپس لانے کی کوشش کی جائے ،
نہ کہ شدت و سختی بھرا رویہ اختیار کرکے اسے مزید دور کردیا جائے۔  ‫
استاذ العلماء علامہ عطا محمد بندیالوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: 
 ‫یہ قاعدہ ہے کہ ایک اپنے آدمی میں کچھ کمی ہو تو اس کی اصلاح لازم ہے ،نہ کہ اس کو جماعت سے کاٹ کر پھینک دینا چاہیے۔
(مقالاتِ بندیالوی،ص350) 
 ‫لیکن بدقسمتی سے سوشل میڈیا کے  کچھ  خود ساختہ مجاہدین نے ان سادات   کے  بعض اعمال کو بنیاد بناکر ان کے   خلاف طوفانِ بدتمیزی برپا کررکھا ہے جو تعظیمِ سیادت کے تقاضوں کے سراسر خلاف ہے۔ 
 ‫کوئی ان کے مشہور لقب کے آخر سے اسلام ہٹاکر ایران لگاتا ہے،
  ‫کوئی ان کے نام کے ساتھ موجود لفظ شاہ کو ساہ بلکہ معاذ اللہ سیاہ میں تبدیل کرکے اپنی سیاہ بختی کا ثبوت دیتاہے،
 کوئی ان کی سماع مع مزامیر کی وڈیوز شیئر کرکے  بے ہودہ تبصرے کرتا ہے،
  جبکہ کوئی کرکٹ  بیٹ پکڑے ہوئے ان کی تصویر پر مکمل ٹیم بنانے اور ٹی 20 میچ کھیلنے کا مشورہ جھاڑتا ہے،
  ‫الغرض ان سادات کے مختلف اعمال کی بنیاد پر ان کی توہین ،تضحیک اور تمسخر کا بازار گرم ہے۔
  ‫غالباً  اس سوشل میڈیائی فوج کے اکثر جنگجو  امامِ اہلِ سنت سے عقیدت رکھتے اور رضوی سلسلے سے وابستہ ہیں، 
 ‫ان حضرات کی خدمت میں گزارش ہے کہ امامِ اہلِ سنت کے مذکورہ بالا  فرمان پر  غور فرماکر اب تک ہونے والی توہین سادات سے توبہ فرمائیں اور آئندہ ایسا طرز عمل اختیار فرمائیں جس کے ذریعے ہمیں قبر و آخرت میں سرخروئی نصیب ہو۔
حسن سنی ہے پھر افراط و تفریط اس سے کیونکر ہو
ادب کے ساتھ رہتی ہے روش ارباب سنت کی
ابوالحسان مدنی
8جولائی 2021