یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع





کیا حلال گوشت ایک سبزی ہے........؟؟
گوشت خوری عین فطرت و ضروری ہے......؟؟
شوربہ،سجی،بریانی،کتنا پکایاجائے،کتنا کھایا جائے...؟؟
.
الحدیث:
سَيِّدُ طَعَامِ أَهْلِ الدُّنْيَا، وَأَهْلِ الْجَنَّةِ اللَّحْمُ»
اہل جنت و اہل دنیا کے کھانوں کا سردار حلال گوشت ہے
(سنن ابن ماجه ,2/1099حدیث3305)
حلال گوشت میں ضرور منافع ضروریہ ہیں جو اسکی ترغیب دی گئ ہے اسکی فضیلت بیان کی گئ ہے
.
گوشت چاول بریانی.....؟؟
قال: قال رسول الله صَلَّى الله عَليْهِ وَسلَّم: سيد طعام الدنيا اللحم ثم الأرز
رسول الله صَلَّى الله عَليْهِ وَسلَّم نے فرمایا کہ دنیا کے کھانوں کا سردار حلال گوشت ہے پھر چاول
(الطب النبوي لأبي نعيم الأصفهاني ,2/735)
کبھی کبھار گوشت چاول مکس پکائیے ، بریانی پکائیے تو سونے پے سوہاگہ
.
گوشت نہ کھانا نقصان دہ ہے
عن علی فمن لم يأكل اللحم أربعين يوما، ساء خلقه
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو چالیس دن حلال گوشت نہ کھائے اس کے اخلاق بگڑنا شروع ہو جاتے ہیں
(شعب الایمان روایت نمبر5509)
.
قال الزهري: وأكله يزيد سبعين قوة، وقال الشافعي: أكله يزيد في العقل، وعن علي رضي الله عنه أنه يصفي اللون، ويحسن الخلق،
امام زہری فرماتے ہیں کہ حلال گوشت کھانے سے ستر طاقتیں ملتی ہیں، امام شافعی فرماتے ہیں حلال گوشت کھانے سے عقل میں اضافہ ہوتا ہے، سیدنا علی فرماتے ہیں حلال گوشت کھانے سے رنگ صاف و اچھا ہوتا ہے(جھریاں جلد نہیں پڑتیں) اور حلال گوشت کھانے سے اخلاق اچھے ہوتے ہیں
(جمع الوسائل فی شرح الشمائل1/210)
.
.
گوشت زیادہ کھانا نقصان دہ ہے
لَا تُدِيمُوا أَكْلَ اللَّحْمِ، فَإِنَّ لَهُ ضَرَاوَةً
حلال گوشت زیادہ نہ کھاؤ کہ اسکا(اخلاقی جسمانی ذہنی وغیرہ) نقصانات ہیں
(استاد بخاری المصنف روایت24531)
آئے دن گوشت مت کھائیے...بالخصوص قربانی کا گوشت معتدل یا تھوڑا زیادہ کھائے بقایا گوشت فریز کرنے کے بجائے صدقہ کیجیے اور ہفتے ، دس پندرہ دن،  مہینے میں تازہ گوشت کھاءیے...گوشت معتدل یا تھوڑا زیادہ کھانا ہو تو کبھی خالص گوشت شوربے والا کھاءیے، کبھی سجی کڑھائی کرکے تو کبھی مختلف سبزیوں دالوں میں مکس کرکے کھائیے کہ نقصان کم ہوجاتا ہے
.

اکثر شوربہ کیا جائے،شوربہ پیا جائے
إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ لَحْمًا فَلْيُكْثِرْ مَرَقَتَهُ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ لَحْمًا أَصَابَ مَرَقَةً وَهُوَ أَحَدُ اللَّحْمَيْنِ
تم میں سے کوئی گوشت خریدے تو اسکا شوربہ زیادہ کرے کہ بوٹی نہ پائے تو شوربہ ضرور پائے کہ شوربہ بھی بوٹی کی طرح مفید ہے
(ترمذی حدیث1832)
وَأَكَلُوا مِنَ اللَّحْمِ وَحَسَوْا مِنَ الْمَرَقِ
نبی پاکﷺاور صحابہ کرام نے گوشت کھایا اور اسکا شوربہ پیا
(صحيح ابن خزيمة ,4/297 حدیث2924)
.
سجی،بھونا ہوا گوشت بھی کبھی کبھار کھالینا سنت ہے
أَكَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِي الْمَسْجِدِ، لَحْمًا قَدْ شُوِيَ
ہم نےمسجد میں نبی پاکﷺکے ہمراہ کھانا کھایا، گوشت کھایا جو بھونا ہوا تھا(سجی تھی)
(سنن ابن ماجه ,2/1100حدیث3311)

.
گوشت کتنا پکایا جائے اور کیسے کھایا جائے......؟؟
قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا آخُذُ اللَّحْمَ مِنَ الْعَظْمِ بِيَدِي فَقَالَ لِي: «يَا صَفْوَانُ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ. قَالَ: «قَرِّبَ اللَّحْمَ مِنْ فِيكَ فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ
صحابی فرماتے ہیں کہ مجھے رسول کریمﷺ نے دیکھا کہ ہڈی سے گوشت ہاتھ سے الگ کرکے کھا رہا تھا تو رسول کریمﷺنے فرمایا اے صفوان.... میں نے عرض کیا لبیک... رسول کریمﷺ
 نے فرمایا (گوشت ہاتھ سے مت ہٹاو بلکہ)گوشت والی ہڈی منہ کے قریب کرو اور منہ سے نوچ کے کھاو ، چبا کر کھاو کہ زیادہ لذید و جلد ہضم ہے
(المستدرك للحاكم ,4/126حدیث7103)
کوکر میں گالنا مفید نہیں لگتا…گوشت کو اتنا کم گالیےکہ کچھ سخت ہو کہ دانتوں سےکھینچنا پڑےاس طرح پکانےسےمفید بیکٹیریا و وٹامنز بھی ضائع نہیں ہونگے اور چمچے شمچے فیشن کے بجائے بہتر ہے ہاتھ سے کھانا و گوشت کھایا جائے
.

حلال جانور لبرلوں ، ملحدوں ، اسلام دشمنوں کو چیخ چیخ کر دعوتِ فکر دیتا ہو گا کہ اے نادانو سنو.....!!
 تمھاری صحت و بقا کے لیے میری قربانی ضروری ہے
فلسفہ:
حلال گوشت ضروری ہے... حلال گوشت کی اصل سبزیاں ہیں
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کسی بھی قسم کا گوشت نہیں کھانا چاہیے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کسی بھی قسم کا  گوشت کھا سکتے.. جبکہ اسلام نے حرام گوشت سے روکا ہے اور حلال گوشت کی اجازت دی ہے بلکہ حلال گوشت کی طرف رغبت دلائی ہے..
.
بےشک اسلام کا ہر حکم عقل کے لحاظ سے بھی صحیح ہوتا ہے... عقل کے لحاظ سے بھی اسلام کا حکم اس معاملے میں بالکل ٹھیک ہے... حرام گوشت نقصان دہ ہے اور حلال گوشت میں فوائد ہیں...بلکہ حلال گوشت ضروری ہے.. گوشت میں مختلف قسم کے پروٹینز وٹامنز منرلز ریشے رطوبیات معدنیات وغیرہ پائے جاتے ہیں، سب پر لکھا جائے تو مکمل کتاب بن جائے، مختصرا یہاں فقط وٹامن بی12 کی بات کریں گے
.
حلال گوشت سے وٹامن بی12 حاصل ہوتا ہے اور یہ وٹامن کتنا ضروری ہے اس کے لیے آپ کے سامنے پیش ہے وکی پیڈیا سے مختصرا یہ تحریر:
"وٹامن بی 12 جسے کوبالامن بھی کہتے ہیں، ایک پانی میں حل ہونے والا وٹامن ہے جو دماغ اور اعصابی نظام کی کارکردگی اور خون کے بننے کے لیے بے حد ضروری ہے۔
وٹامن بی 12 ڈی این اے کے بننے اور چربی اور پروٹین سے توانائی حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ سارے وٹامنوں میں وٹامن بی 12 کا مولیکیول سب سے زیادہ بھاری اور پیچیدہ ہوتا ہے۔
صرف چند بیکٹیریا اور آرکیا ہی یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ وٹامن بی 12 تخلیق کر سکیں۔ یہ بیکٹیریا چرنے والے جانوروں کی آنتوں میں رہتے ہیں اور انکے بنائے ہوئے وٹامن بی 12 جذب ہو کر ان جانوروں کے خون اور گوشت میں پہنچ جاتے ہیں۔ جب انسان جانوروں کو کھاتا ہے تو اسے بھی وٹامن بی 12 مل جاتا ہے۔
چونکہ وٹامن بی 12 پودوں میں بالکل نہیں پایا جاتا اس لیے سبزیاں اور پھل کھانے سے اسکی کمی پوری نہیں ہو سکتی"
(وکی پیڈیا تحت عنوان وٹامن بی 12)
.
کہا جاتا ہے کہ وٹامن بی12 دودھ اور انڈے سی بھی ملتا ہے مگر ان میں کفایت کی مقدار نہیں ہوتی اس کے لیے گوشت ضروری ہے... اور گوشت میں ایسے دیگر وٹامنز پروٹین معدنیات وغیرہ ہوتے ہین جو دودھ انڈے میں نہیں ہوتے
اور
پھر دیکھا جائے تو جاندار کھائے بغیر انسان زندہ نہین رہ سکتا... سائنس دانوں کا ہی کہنا ہے کہ جاندار ایسے بھی ہیں جو ہمیں عام نظر سے نظر نہیں آتے جیسے یک خلوی جاندار دو خلوی جاندار بیکٹیریا وغیرہ سب جاندار ہیں سانس لیتے ہیں چلتے پھرتے ہیں عمل کرتے ہیں یہ جاندار یہ بیکٹیریا انسان کے لیے ضروری ہیں پانی دودھ خوراک پھل سبزیوں وغیرہ ہر چیز میں یہ زندہ بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جنہین انسان کھا کر خوراک بنا کر زندہ رہتا ہے، یہ ایک قدرتی فطرتی نظام ہے... گوشت خوری فطرت و قدرت کے عین مطابق ہے
.
گوشت اس جانور کا مفید ہوتا ہے جو سبزی خور ہو اناج خور ہو... گوشت خور اور حرام خور اور گندگی خور کا گوشت ٹھیک نہیں بلکہ نقصان دہ ہوتا ہے.. اسکے گوشت میں ایسے چیزیں ہوتی ہیں ہیں جو حل پذیر نہین ہوتے یا پھر نقصان دہ ہوتے ہین جبکہ سبزی خور کے گوشت مین ایسے چیزیں نہیں ہوتے یا بہت کم ہوتے ہین جو صفائی سے اور پکانے سے ختم ہوجاتے ہیں
.
اسلامی تعلیمات مین غور کیا جائے تو دودھ گوشت شہد وغیرہ کی طاقت.و.شفاء مین ایک راز یہ ہے کہ یہ سب 
سبز پتوں درختوں پودوں
پھولوں پھلوں
جڑی بوٹیوں سبزیوں
اور
انکے اناجوں کا نچوڑ ہوتے ہیں..
.
جی ہاں حلال گوشت مین غور کریں تو وہ جانور حلال ہیں جو سبزہ خور ہیں اناج خور ہیں...تو انکا گوشت سبزیوں اناجوں سے بنتا ہے.. تو انکے گوشت کی اصل سبزہ جات ہیں.. جبکہ گوشت خور کا گوشت ٹھیک نہیں.. حرام خور گندگی خور کا گوشت ٹھیک نہیں...
نوٹ:
یہ فلسفہ ہے جو مجموعے پر غور.و.فکر کے بعد لکھا گیا ہے یہ کوئی حلال و حرام کا اسلامی اصول نہیں....!!
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574