یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

نَمازی کے آگے سے گزرنے کے بارے میں 15 اَحکام




نَمازی کے آگے سے گزرنے کے بارے میں 15 اَحکام

از:غلام نبی انجـــم رضا عطاری

{1} میدان اور بڑی مسجِد میں نَمازی کے قدم سے مَوضَعِ سُجُود تک گزرنا نا جائز ہے ۔ مَوضَعِ سُجود سے مُراد یہ ہے کہ قِیام کی حالت میں سَجدہ کی جگہ نظر جَمائے تو جتنی دُور تک نگاہ پھیلے وہ مَوضَعِ سُجُود ہے ۔ اس کے درمیان سے گزرنا جائز نہیں
(عالمگیری ،ج ۱ ،ص ۱۰۴)

مَوضَعِ سُجود کا فاصِلہ اندازاً قدم سے لے کر تین گز تک ہے لہٰذا میدان میں نَمازی کے قدم کے تین گز کے بعد سے گزرنے میں حَرَج نہیں
(قانون شریعت حصہ ۱وّل ص ۱۱۴)

{2} مکان اور چھوٹی مسجِد میں نَمازی کے آگے اگر سُترہ (یعنی آڑ) نہ ہو تو قدم سے دیوارِ قبلہ تک کہیں سے گزرنا جائز نہیں۔
(عالمگیری، ج۱،ص۱۰۴)

{3} نَمازی کے آگے سُترہ یعنی کوئی آڑ ہو تو اُس سُترہ کے بعد سے گزرنے میں کوئی حَرَج نہیں (اَیضاً)

{4} سُترہ کم از کم ایک ہاتھ ( یعنی تقریباً آدھا گز ) اُونچا اور انگلی برابر موٹا ہونا چاہئے
(دُرِّمُختارج ۲ص۴۸۴)

{5} امام کا سترہ مقتدی کیلئے بھی سترہ ہے ۔ یعنی امام کے آگے سترہ ہو تو اگر کوئی مقتدی کے آگے سے گزر جائے تو گنہگار نہ ہوگا (رد المحتار ج ٢)

{6} دَرَخْتْ آدَمی اور جانور وغیرہ کا بھی سُترہ ہو سکتا ہے (غُنْیہ ص۳۶۷)

{7} انسان کو اِس حالت میں سُترہ کیا جائے جبکہ اُس کی پیٹھ نَمازی کی طرف ہو کہ نَمازی کی طرف منہ کرنا منع ہے  (بہارِ شریعت حصہ۳ص۱۸۴) 

 (اگر نَماز پڑھنے والے کے چہرے کی طرف کسی نے مُنہ کیا تو اب کراہت نَمازی پر نہیں اُس مُنہ کرنیوالے پر ہے لھذا امام کے سلام پھیرنے کے بعد مُڑ کر پیچھے دیکھنے میں احتیاط ضروری ہے کہ آپ کے عین پیچھے کی جانب اگر کوئی اپنی بقیہ نماز پڑھ رہا ہوگا اور اسکی طرف آپ اپنا منہ کریں گے تو گنہگار ہونگے)

{8} ایک شخص نَمازی کے آگے سے گزرنا چاہتا ہے اگر دوسرا شخص اُسی کو آڑ بنا کر اس کے چلنے کی رفتار کے عین مطابِق اُس کے ساتھ ہی ساتھ گزر جائے تو پہلا شخص گنہگار ہوا اور دوسرے کیلئے یہی پہلا سُترہ بھی بن گیا۔(عالمگیری، ج۱، ص۱۰۴)

{9} نماز با جماعت میں اگلی صف میں جگہ ہونے کے باوجود کسی نے پیچھے نماز شروع کر دی تو آنے والا اس کی گردن پھلانگتا ہوا جا سکتا ہے کہ اس نے اپنی حرمت اپنے آپ کھوئی ( در مختار )

 {10} اگر کوئی اِس قَدَر اونچی جگہ پر نَماز پڑھ رہا ہے کہ گُزرنے والے کے اَعضاء نَمازی کے سامنے نہیں ہوئے تو گُزرنے میں حرج نہیں۔
(بہارِ شریعت حصہ۳ ص۱۸۳ مکتبۃ المدینہ)

{11} دو شخص نَمازی کے آگے سے گزرنا چاہتے ہیں اِس کا طریقہ یہ ہے کہ ان میں سے ایک نَمازی کے سامنے پیٹھ کر کے کھڑا ہو جائے ۔ اب اس کو آڑ بنا کر دوسرا گزر جائے ۔ پھر دوسرا پہلے کی پیٹھ کے پیچھے نمازی کی طرف پیٹھ کر کے کھڑا ہو جائے۔
اب پہلا گزر جائے پھر وہ دوسرا جدھر سے آیا تھا اُسی طرف ہٹ جائے
(عالمگیری ج ۱ ص۱۰۴)

{12} کوئی نَمازی کے آگے سے گزرنا چاہتا ہے تو نَمازی کو اجازت ہے کہ وہ اسے گزرنے سے روکے خواہ سُبحٰن اللّٰہ کہے یا جَہر ( یعنی بلند آواز سے ) قراءت کرے یا ہاتھ یا سر یا آنکھ کے اشارے سے منع کرے۔ اِس سے زِیادہ کی اجازت نہیں ۔ مَثَلاً کپڑا پکڑ کر جھٹکنا یا مارنا بلکہ اگر عملِ کثیر ہو گیا تو نَماز ہی جاتی رہی
(دُرِّمُختَار ، رَدُّالْمُحتَار ، ج۲ ص۴۸۵)

{13} تسبیح و اشارہ دونوں کو بلا ضَرورت جمع کرنا مکروہ ہے (دُرِّمُختَار، ج۲،ص۴۸۶)

{14} عورَت کے سامنے سے گزرے تو عورَت تَصفِیق سے منع کرے یعنی سیدھے ہاتھ کی انگلیاں اُلٹے ہاتھ کی پُشت پر مارے ۔ (ایضاً )
اگر مرد نے تَصفِیق کی اور عورت نے تسبیح کہی تو نَماز فاسِد نہ ہوئی مگر خلافِ سنّت ہوا
(ایضاً ص۴۸۷)

{15} طواف کرنے والے کو دورانِ طواف نَمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے ۔
(رَدُّالْمُحتَار، ج۲، ص۸۲ ۴)