یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

مُفسِداتِ نماز( نَماز توڑنے والی 29 باتیں)





مُفسِداتِ نماز
نَماز توڑنے والی 29 باتیں

{1} بات کرنا
(دُرِّمُختار،ج۲ص۴۴۵)

{2} کسی کو سلام کرنا

{3} سلام کا جواب دینا
(عالمگیری،ج۱ص۹۸)

{4} چھینک کا جواب دینا (نَماز میں خود کو چھینک آئے تو خاموش رہے) اگر خود کو چھینک آئی اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہہ لیا تب بھی حَرَج نہیں اور اگر اُس وقت حَمد نہ کی تو فارِغ ہو کر کہے۔ ( اَیضاً)

{5} خوشخبری سن کر جواباً اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہنا (اَیضاً ص۹۹) 

{6} بری خبر (یا کسی کی موت کی خبر) سن کر اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ کہنا (اَیضاً)

{7} اذان کا جواب دینا
( اَیضاً ص۱۰۰)

{8} اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا نام سن کر جواباً جَلَّ جَلَالُہٗ کہنا

{9} سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اسمِ گرامی سن کر جواباً دُرُود شریف پڑھنا مَثَلاً صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کہنا
(دُرِّمُختار ، ج ۲ص۴۶۰)
( اگر جل جلالہ یا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جواب کی نیّت سے نہ کہا تو نَماز نہ ٹوٹی)


نَماز میں رونا

 {10} دَرد یا مُصیبت کی وجہ سے یہ الفاظ آہ ، اُوہ ، اُف ، تُف نکل گئے یا آواز سے رونے میں حرف پیدا ہو گئے نماز فاسِد ہو گئی۔ اگر رونے میں صرف آنسو نکلے آواز و حروف نہیں نکلے تو حَرَج نہیں۔
( عالمگیری ج۱ص۱۰۱)
https://chat.whatsapp.com/GYuXymdzMYT45No4NXLBbR
نَماز میں کھانسنا

 {11} مریض کی زَبان سے بے اختیار آہ! اُوہ! نکلا نَماز نہ ٹوٹی یوں ہی چھینک ، جماہی ، کھانسی ، ڈَکار وغیرہ میں جتنے حُرُوف مجبوراً نکلتے ہیں مُعاف ہیں۔ (دُرِّمُختار، ج۱ ص ۴۵۶)  

 {12} پھونکنے میں اگر آواز نہ پیدا ہو تو وہ سانس کی مثل ہے اور نَماز فاسِد نہیں ہوتی مگر قَصداً پُھونکنا مکروہ ہے اور اگر دو حَرف پیدا ہوں جیسے اُف ، تُف تو نَماز فاسِد ہوگئی۔
(غُنْیہ، ص ۴۵۱)

{13} کھنکارنے میں جب دو حُروف ظاہِر ہوں جیسے اَخ تو مُفسِد ہے۔ ہاں اگر عُذْر یا صحیح مقصد ہو مَثَلاً طبیعت کا تقاضا ہو یا آواز صاف کرنے کیلئے ہو یا کوئی آگے سے گزر رہا ہو اس کو مُتوجِّہ کرنا ہو اِن وُجُوہات کی بنا پر کھانسنے میں کوئی مُضایَقہ نہیں ۔ (بہارِشریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۷۶)

دَورانِ نَماز دیکھ کر پڑھنا

{14} مُصحَف شریف سے ، یا کسی کاغذ وغیرہ میں لکھا ہوا دیکھ کر قرآن شریف پڑھنا (ہاں اگر یاد پر پڑھ رہے ہیں اور مُصحَف شریف وغیرہ پر صرف نظر ہے تو حَرَج نہیں ، اگر کسی کاغذ وغیرہ پر آیات لکھی ہیں اسے دیکھا اور سمجھا مگر پڑھا نہیں اس میں بھی کوئی مُضایَقہ نہیں )
(رَدُّالْمُحتار،ج۲ص۴۶۳)

 {15} اسلامی کتاب یا اسلامی مضمون دَورانِ نَماز جان بوجھ کر دیکھنا اور اِرادتاً سمجھنا مکروہ ہے ۔
(بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۷۷)

دُنیوی مضمون ہو تو زِیادہ کراہِیت ہے ، لہٰذا نَماز میں اپنے قریب کتابیں یا تحریر والے پیکٹ اور شاپنگ بیگ ، موبائل فون یا گھڑی وغیرہ اس طرح رکھئے کہ ان کی لکھائی پر نظر نہ پڑے یا ان پر رومال وغیرہ اُڑھا دیجئے ، نیز دورانِ نَماز دیوار وغیرہ پر لگے ہوئے اسٹیکرز ، اِشتہار اور فریموں وغیرہ پر نظر ڈالنے سے بھی بچئے ۔

عَمَلِ کثیر کی تعریف

{16} عملِ کثیر نَماز کو فاسِد کر دیتا ہے جبکہ نہ نَماز کے اعمال سے ہو نہ ہی اصلاحِ نماز کے لئے کیا گیا ہو ۔ جس کام کے کرنے والے کو دور سے دیکھنے سے ایسا لگے کہ یہ نَماز میں نہیں ہے بلکہ اگر گمان بھی غالب ہو کہ نماز میں نہیں تب بھی عملِ کثیر ہے۔ اور اگر دور سے دیکھنے والے کو شک و شبہ ہے کہ نماز میں ہے یا نہیں تو عملِ قلیل ہے اور نَماز فاسِد نہ ہوگی ۔
(دُرِّمُختار،ج۲ص۴۶۴)  

دَورانِ نَماز لباس پہننا

{17} دَورانِ نَماز کُرتا یا پاجامہ پہننا یا تہبند باندھنا  (غُنْیہ،ص۴۵۲)

{18} دَورانِ نَماز سِتْر کُھل جانا اور اسی حالت میں کوئی رُکن ادا کرنا یا تین بار سُبْحٰنَ اللّٰہ کہنے کی مقدار وَقفہ گزر جانا۔  (دُرِّمُختار،ج۲ص۴۶۷) 
{19} معمولی سا بھی کھانا یا پینا مَثَلاً تِل بِغیر چبائے نگل لیا  یا قطرہ مُنہ میں گرا اور نگل لیا
(رَدُّالْمُحتارج ۲ص۴۶۲)

{20} نَماز شُروع کرنے سے پہلے ہی کوئی چیز دانتوں میں موجود تھی اسے نگل لیا تو اگر وہ چنے کے برابر یا اس سے زیادہ تھی تو نَماز فاسِد ہو گئی اور اگر چنے سے کم تھی تو مکروہ۔ (دُرِّمُختارج۲ص۴۶۲)  

 {21} نَماز سے قبل کوئی میٹھی چیز کھائی تھی اب اس کے اَجزا منہ میں باقی نہیں صِرف لُعابِ دَہَن میں کچھ اثر رَہ گیا ہے اس کے نگلنے سے نَماز فاسِد نہ ہوگی  (عالمگیری ج۱ص۱۰۲)

{22} منہ میں شکر وغیرہ ہو کہ گھل کر حَلق میں پہنچتی ہے نَماز فاسِد ہو گئی(اَیضاً)

{23} دانتوں سے خون نکلا اگر تھوک غالِب ہے تو نگلنے سے فاسِد نہ ہوگی ورنہ ہو جائیگی
 (عالمگیری ج۱ص۱۰۲) 

(غَلَبہ کی علامت یہ ہے کہ اگر حلْق میں مزہ محسوس ہوا تو نَماز فاسِد ہو گئی، نَماز توڑنے میں ذائقے کا اِعتِبار ہے اور وُضو ٹوٹنے میں رنگ کا لہٰذا وُضو اُس وَقت ٹوٹتا ہے جب تھوک سُرخ ہو جائے اور اگر تھوک زَرد ہے تو وُضو باقی ہے )

دَورانِ نَماز قِبْلہ سے اِنحِراف

{24} بِلا عُذْر سینے کو سَمتِ کعبہ سے 45 دَرَجہ یا اس سے زِیادہ پَھیرنا مُفِسدِ نَماز ہے ، اگر عُذْر سے ہو تو مُفْسِد نہیں۔
(بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۷۹)


نَماز میں سانپ مارنا

{25} سانپ بچھّو کو مارنے سے نَماز نہیں ٹوٹتی جبکہ نہ تین قدم چلنا پڑے نہ تین ضَرب کی حاجت ہو ورنہ فاسِد ہو جائے گی۔
(عالمگیری ج۱ص۱۰۳)

 سانپ ، بچھّو کو مارنا اُس وقت مُباح ہے جبکہ سامنے سے گزریں اور اِیذا دینے کا خوف ہو ، اگر تکلیف پہنچانے کا اندیشہ نہ ہو تو مارنا مکروہ ہے (اَیضاً)

{26}  پے در پے تین بال اُکھیڑے یا تین جُوئیں مارِیں یا ایک ہی جُوں کو تین بار مارا نَماز جاتی رہی اور اگر پے در پے نہ ہو تو نَماز فاسِد نہ ہوئی مگر مکروہ ہے۔
(عالمگیری،ج۱ص۱۰۳)

نَماز میں کُھجانا

{27} ایک رُکن میں تین بار کُھجانے سے نَماز فاسِد ہو جاتی ہے یعنی یوں کہ کُھجا کر ہاتھ ہٹا لیا پھر کُھجایا پھر ہٹا لیا یہ دو بار ہوا اگر اب اسی طرح تیسری بار کیا تو نَماز جاتی رہے گی۔
اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند بار حَرَکت دی تو یہ ایک ہی مرتبہ کُھجانا کہا جائیگا ۔(اَیضاًص۱۰۴،اَیضاً )

اللّٰہُ اکبر کہنے میں غَلَطیاں

{28} تکبیراتِ اِنتِقالات میں اللّٰہُ اکبر کے اَلِف کو دراز کیا یعنی اٰللّٰہ یا اٰکبر کہا یا ’’ب‘‘ کے بعد اَلِف بڑھایا یعنی ’’اکبار‘‘ کہا تو نَماز فاسِد ہو گئی اور اگر تکبیرِ تحریمہ میں ایسا ہوا تو نَماز شُروع ہی نہ ہوئی  (دُرِّمُختَار،ج۲، ص ۴۷۳) 

{۲۹} قراءت یا اذکارِ نَماز میں ایسی غَلَطی جس سے معنیٰ فاسِد ہو جائیں نَماز فاسِد ہو جاتی ہے ۔ 
(بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۸۲)

 مَثَلاً عَصٰۤى اٰدَمُ رَبَّهٗ کے یہ معنی تھے
(ترجَمۂ کنز الایمان: اور آدم سے اپنے رب کی لغزش واقع ہوئی)
 اب میم کو زبر اور بے کو پیش پڑھ دیا تو یہ معنی ہوئے  (  ترجمہ:  اور رب سے آدم کی لغزش واقع ہوئی)
 نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْہا۔