ذخیرہ اندوزی،راشن جمع،مہنگائی..........؟؟
ذخیرہ اندوزی،راشن جمع،مہنگائی..........؟؟
سوال:
علامہ صاحب ہم کسان اپنے لیے سالانہ خوراک کے لیے گندم اور چاول وغیرہ رکھ لیتے ہیں،یہاں مولوی صاحب نے تقریر میں کہا کہ ذخیرہ اندوزی پے لعنت کی ہے رسول پاکﷺنے اور رسول پاکﷺایک دن کا بھی راشن جمع نہ رکھتے تھے....مدلل جواب دیں بالخصوص احادیث سے جواب دیں کیونکہ وہ عام کتب کو نہیں مانتا، شاید غیرمقلد ہے وہ.......!!
.
جواب:
الحدیث:
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبِيعُ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَيَحْبِسُ لِأَهْلِهِ قُوتَ سَنَتِهِمْ
ترجمہ:
بےشک نبی پاک صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نبو نضیر کے کھجور بیچواتے اور اپنے اہل و عیال کےلیے سال بھر کی خوراک(راشن)جمع کرکے رکھتے
(بخاری حدیث5357)
.
الحدیث:
وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْزِلُ نَفَقَةَ أَهْلِهِ سَنَةً
ترجمہ:
بےشک نبی پاک صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اپنے اہل و عیال کےلیے سال بھر کی خوراک(راشن)جمع کرکے الگ رکھتے
(ترمذی حدیث1719)
.
الحدیث:
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَدَّخِرُ شَيْئًا لِغَدٍ
ترجمہ:
بےشک نبی پاک صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کل کے لیے کچھ بھی خوراک جمع نہ رکھتے
(سنن الترمذي ت بشار ,4/159حدیث2362)
.
آیات پاک و حدیث پاک کی تنسیخ تخصیص توضیح تفسیر و تشریح دوسری ایات و احادیث سے ہوتی ہے جس پر کئ دلائل و حوالہ جات ہیں ہم اختصار کے پیش نظر فقط ایک حدیث پاک پیش کر رہے ہیں
الحدیث:
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينسخ حديثه بعضه بعضا، كما ينسخ القرآن بعضه بعضا ".
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کو دوسری حدیث منسوخ یا مخصوص(یا تشریح) کر دیتی ہے۔ جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت سے منسوخ یا مخصوص(یا تفسیر) ہو جاتی ہے
(مسلم حدیث777)
لیھذا یہ اصول یاد رہے کہ بعض آیات و احادیث کی تشریح تنسیخ تخصیص دیگر آیات و احادیث سے ہوتی ہے....عام آدمی کے لیے اسی لیے تقلید لازم ہے کہ اسے ساری یا اکثر احادیث و تفاسیر معلوم و یاد نہیں ہوتیں،مدنظر نہیں ہوتیں تو وہ کیسے جان سکتا ہے کہ جو ایت یا حدیث وہ پڑھ رہا ہے وہ کہیں منسوخ یا مخصوص تو نہیں.....؟؟ یااسکی تفسیر و شرح کسی دوسری آیت و حدیث سےتو نہیں.....؟؟ شاید اسی لیے سیدنا سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں
الحديث مَضِلَّة إلا للفقهاء
ترجمہ:
حدیث(اسی طرح آیت عام آدمی کےلیے)گمراہی کا سبب بن سکتی ہے سوائے فقہاء کے
(الجامع لابن أبي زيد القيرواني ص 118)
تو آیت و حدیث پڑھتے ہوءے معتبر اہلسنت عالم کی تفسیر و تشریح مدنظر ہو تقلید ہو یہ لازم ہے ورنہ اپنے سے نکات و مسائل نکالنا گمراہی بلکہ کفر تک لے جاسکتا ہے....وہ عالم وہ مجتہد و فقیہ نکات و مسائل نکال سکتا ہے جو بلاتصب وسیع الظرف ہوکر اکثر تفاسیر و احادیث کو جانتا ہو لغت و دیگر فنون کو جانتا ہو مگر آج کے مصروف دور میں اور علم و حافظہ کے کمی کے دور میں اور فنون و احاطہِ حدیث و تفاسیر کے کمی کے دور میں بہتر بلکہ لازم یہی ہے کہ عالم فقیہ بھی تقلید کرے، کسی مجتہد کے قول و تفسیر و تشریح کو لے لے کیونکہ ہر مسلے پر اجتہاد مجتہدین کر چکے
البتہ
جدید مسائل میں باشعور وسیع الظرف وسیع علم والا عالم اپنی رائے پردلیل باادب ہوکر قائم کر سکتا ہے
.
تو خوراک و راشن جمع کرنے اور جمع نہ کرنے دونوں قسم کی احادیث آئی ہیں جو بظاہر متضاد ہیں مگر ایک حدیث تشریح تخصیص دوسری حدیث سے ہوتی ہے تو علماء نے یہ تشریح بیان کی کہ:
غیرمقلدوں کا امام شوکانی لکھتا ہے:
أَمَّا إمْسَاكُهُ حَالَةَ اسْتِغْنَاءِ أَهْلِ الْبَلَدِ عَنْهُ رَغْبَةً فِي أَنْ يَبِيعَهُ إلَيْهِمْ وَقْتَ حَاجَتِهِمْ إلَيْهِ فَيَنْبَغِي أَنْ لَا يُكْرَهَ بَلْ يُسْتَحَبُّ وَالْحَاصِلُ أَنَّ الْعِلَّةَ إذَا كَانَتْ هِيَ الْإِضْرَارَ بِالْمُسْلِمِينَ لَمْ يَحْرُمْ الِاحْتِكَارُ إلَّا عَلَى وَجْهٍ يضر بهم
یعنی
دونوں طرح کی احادیث کا حاصل کلام یہ ہے کہ جب مسلمانوں پر تنگی کے حالات ہوں یا ذخیرہ اندوزی والی خریداری کی وجہ سے تنگی کے حالات پیدا ہوں گے تو جمع کرکے رکھنا جائز نہیں ہے... ہاں اگر تنگی نہ ہو تو جمع کرکے رکھنا جائز ہے
بلکہ
اگر اس نیت سے وہ ذخیرہ کرے کہ لوگوں کو جب حاجت ہو گی تو یہ ان کو مناسب کم ریٹ پر دے گا تو یہ جائز بلکہ مستحب و ثواب ہے
[نيل الأوطار ,5/262]
.
اسی طرح اہل حدیث غیرمقلدین کا معتبر عالم مبارکپوری منقولا لکھتا ہے کہ:
وَيَدَّخِرَهُ لِقُوتِ عِيَالِهِ فَإِنْ كَانَ فِي وَقْتِ ضِيقِ الطَّعَامِ لَمْ يَجُزْ بَلْ يَشْتَرِي مَا لَا يَضِيقُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ كَقُوتِ أَيَّامٍ أَوْ شَهْرٍ وَإِنْ كَانَ
فِي وَقْتِ سَعَةٍ اشْتَرَى قُوتَ سَنَةٍ وَأَكْثَرَ
اور عام حالات میں کسی شخص کے لئے جائز ہے کہ اپنے اہل و عیال کے لیے نان و نفقہ جمع کر کے رکھے۔۔ہاں اگر لوگوں میں حالات تنگی کے ہوں تو جمع کرکے رکھنا جائز نہیں ہے اس حالت میں اتنی مقدار خرید کے رکھے کہ جس سے لوگوں پر تنگی نہ ہو۔۔۔ مثلا کچھ دن کا راشن جمع کرکے رکھے یا ایک مہینے کا راشن جمع کر کے رکھے اور اگر حالات تنگی کے نہ ہو تو ایک سال یا اس سے زیادہ کا نان و نفقہ جمع کرکے رکھنا جائز ہے
[تحفة الأحوذي شرح ترمذی ,5/312]
.
(ويحبس لأهله) زوجته وعياله من ذلك (قوت سنتهم) تطييبًا لقلوبهم وتشريعًا لأمته ولا يعارضه حديث أنه كان لا يدّخر شيئًا لغد لأنه كان قبل السعة أو لا يدّخر لنفسه بخصوصها وفيه جواز ادّخار القوت للأهل والعيال، وأنه ليس بحكرة ولا مناف للتوكل
خلاصہ
حضور علیہ الصلاۃ والسلام اپنی ازواج مطہرات اور اہل و عیال کے لیے ایک سال کا خرچہ جمع کر کے رکھتے تاکہ انکا دل (اخراجات وغیرہ جھنجھٹوں سے)پاکیزہ و مطمئین رہے اور امت کے لئے یہ(جائز ذخیرہ اندوزی) جائز بن جائے....وہ جو حدیث پاک میں ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کچھ بھی جمع کرکے نہ رکھتے تھے تو یہ جمع نہ کرنا اس وقت تھا کہ جب لوگوں کے حالات تنگ تھے اور وسعت نہ تھی یا پھر خصوصی طور پر اپنے لئے حضور علیہ الصلاۃ والسلام جمع نہ کرتے تھے دوسروں کے لئے جمع کرتے تھے۔۔۔۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اہل وعیال کے لئے خوراک نان و نفقہ جمع کرکے رکھنا جائز ہے اور یہ احتکار ممنوع نہیں ہے اور یہ توکل کے منافی بھی نہیں ہے
(إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري ,8/200)
.
الحدیث:
قالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ممنوع احتکار و ممنوع ذخیرہ اندوزی کرنے والا خطاکار گناہ گار ہے
(سنن أبي داود ,3/271حدیث3447)
.
الحدیث:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَالِبُ مَرْزُوقٌ، وَالْمُحْتَكِرُ مَلْعُونٌ»
جالب(اشیاء و خوراک کو عوام کے لیے دستیاب کرنے والا، لانے والا)برکت سے نورازا جائے گا اور ممنوع احتکار والا لعنتی ہے
(سنن ابن ماجه ,2/728حدیث2153)
.
الحدیث
«الْمُحْتَكِرُ مَلْعُونٌ
ممنوع احتکار و ممنوع ذخیرہ اندوزی والا لعنتی ہے
(المستدرك للحاكم ,2/14حدیث2164)
.
ممنوع احتکار یعنی ممنوع ذخیرہ اندوزی کی تشریح خود حدیث پاک میں ہے کہ الحدیث:
من احتكر حكرة يريد أن يغلى بها على المسلمين فهو خاطيء
ترجمہ:
جس نے احتکار کیا ، ذخیرہ اندوزی کی تاکہ مسلمانوں میں تنگی و مہنگائی ہو تو وہ خاطی و گناہ گار ہے
(مسند أحمد ت شاكر ,8/366حدیث8602)
.
وَالْمُحْتَكِرُ مَحْرُومٌ وَمَلْعُونٌ لِتَضْيِيقِهِ عَلَيْهِمْ
ممنوع احتکار و ممنوع ذخیرہ اندوزی والا برکت و عزت سے محروم ہوتا ہے اور لعنتی ہے کیونکہ یہ لوگوں پر تنگی و مہنگائی کرنے والا ہے
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ,5/1951)
.
الحدیث:
وَمَنْ شَاقَّ شَقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ
ترجمہ
جس نےکسی پے(جان بوجھ کر)مشقت(تنگی،مہنگائ)کی اللہ اس پر تنگی فرمائےگا
(سنن الترمذي ت شاكر ,4/332 حدیث1940)
.
پاکستان میں ڈالر اچانک کیسے مہنگا ہوا......؟؟ اپوزیشن یا مافیاز نے اپنے ڈالر بیچ دیے یا نکلوا لیے یا ٹرانسفر کیے کہ ڈالر کی قلت ہوئی اور ڈالر مہنگا ہوا.....؟؟یا حکومت کی ناتجربہ کاری بےتوجہی سے ڈالر کی قلت ہوئی یا اسلام دشمنوں نے ڈالر مہنگا کیا یا کرایا....؟؟ یا imf وغیرہ کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا.....؟؟
پھر
ڈالر کے مہنگے ہونے سے ہر چیز میں مہنگائی ہوئی.....؟؟ یا ویسے ہی مہنگائی کی گئ...؟؟ دیگر اسلامی ممالک سے ڈالر بلاسود قرض لیا گیا، اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ ڈالر بھیجیے پھر بھی ڈالر سستا نہ ہوا، مہنگائی کم نہ ہوئی....کیوں.....؟؟ imf یا دشمن مافیاز یا حکومت جو بھی بحرحال اس مہنگائی کا بلاعذر شرعی ذمہ دار ہے لعنتی مردار ہے
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475