امام محیی الدين نووی (م676ھ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وَلَا تَأْخُذْ الْعِلْمَ مِمَّنْ كَانَ أَخْذُهُ لَهُ مِنْ بُطُونِ الْكُتُبِ مِنْ غَيْرِ قِرَاءَةٍ عَلَى شُيُوخٍ أَوْ شَيْخٍ حَاذِقٍ
مفہوم:
اس شخص سے علم نہ لو جس شخص نے بغیر ماہر اساتذہ سے پڑھے صرف کتابوں سے ہی علم حاصل کیا ہو
[النووي، المجموع شرح المهذب، 36/1]
امام ابو اسحاق شاطبی مالکی (م790ھ) رحمہ اللہ کامل محقق عالم دین کی تین علامات ذکر فرمائی ہیں
ان میں دوسری علامت بیان کرتے ہوئے آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الثانية:
أَنْ يَكُونَ مِمَّنْ رَبَّاهُ الشُّيُوخُ فِي ذَلِكَ الْعِلْمِ؛ لِأَخْذِهِ عَنْهُمْ، وَمُلَازَمَتِهِ لَهُمْ؛ فَهُوَ الْجَدِيرُ بِأَنْ يَتَّصِفَ بِمَا اتَّصَفُوا بِهِ مِنْ ذَلِكَ هكذا كان شأن السلف الصالح
مفہوم:
دوسری علامت یہ ہے
کہ وہ عالم اس علم میں اساتذہ کا تربیت یافتہ ہو
اور اساتذہ کی شاگردی میں ان سے علم حاصل کیا ہو(اگر ایسا ہو) تو وہ اس لائق ہے کہ اساتذہ کی طرح وہ بھی اس علم کے ساتھ متصف ہوجائے
یہی سلف وصالحین کا طریقہ ہے
[الشاطبي، إبراهيم بن موسى، الموافقات، 142/1]
✍️زبیرجمالوی
16/06/2021ء