یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

امیر اہلسنت اور علماء کا ادب





امیر اہلسنت اور علماء کا ادب

شیخ طریقت، اَمیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ عُلَمائے اہلسنّت کَثَّرھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی سے بے حد عقیدت و محبت فرماتے ہیں اورآپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے متعلقین و محبین کو بھی مدنی مذاکروں میں علمائے کرام دَامَتْ فُیُوضُہم کے مقام و مرتبے سے روشناس فرماتے اور ان کی عزت و احترام کرنے کا ذہن بناتے ہیں، چند مدنی پھول ترمیم واضافے کے ساتھ پیشِ خدمت ہیں :
اسلام میں عُلَمائے حق کی بَہُت زیادہ اَہمِیَّت ہے اور وہ علْمِ دین کے باعِث عوام سے افضل ہوتے ہیں ۔  غیرِ عالم کے مقابلے میں ان کو عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے چُنانچِہ حضرت سیّدنا  محمد بن علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے مَروی ہے : عالم کی دو رکعت غیرِ عالم کی ستّر رکعت سے افضل ہے  ۔ ( کنزالعُمّال، کتاب العلم ، الباب الاول، جز : ۱۰، ۵ / ۶۷، حدیث : ۷۸۷۸۳)
لہٰذا دعوتِ اسلامی کے تمام وابَستگان بلکہ ہر مسلمان کے لئے ضَروری ہے کہ وہ عُلَمائے اہلسنّت سے ہر گز نہ ٹکرائیں، ان کے ادب و احترام میں کوتاہی نہ کریں، عُلَمائے اہلسنّت کی تحقیر سے قَطْعاً  گُرَیز کریں، بِلا اجازتِ شرعی ان کے کردار اور عمل پر تنقید کرکے غیبت کا  گناہِ کبیرہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والاکام نہ کریں کہ حضرتِ سیِّدُنا ابوالحَفْص الکبیرعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَدِ یْر  فرماتے ہیں : جس نے کسی عالِم کی غیبت کی تو قِیامت کے روز اُس کے چہرے پر لکھا ہوگا، یہ اللہ پاک کی  رَحْمت سے مایوس ہے ۔ (مکاشفۃالقلوب، الباب العشرون ، فی بیان الغیبۃ والنمیمۃ، ص ۷۱)
(مدنی مذاکرہ، کیسٹ نمبر ۹۴)

مزید فرماتے ہیں  :
 ”علما کو ہماری نہیں ، ہمیں علما دَامَتْ فُیُوضُہم  کی ضرورت ہے ، یہ مَدَنی پھول ہردعوتِ اسلامی والے کی نَس نَس میں رَچ بَس جائے  ۔ علماکے قدموں سے ہٹے تو بھٹک جاؤ گے  ۔ “
 (مدنی مذاکرہ، کیسٹ نمبر ۱۹۳)
امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ صرف زبانی طور پر ہی علمائے کرام کی تعظیم و تکریم کا درس نہیں دیتے ، بلکہ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی صحبت پانے والوں نے بارہا دیکھا ہے کہ جب بھی کوئی عالمِ دین اورمفتی صاحب، امیرِاہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے پاس تشریف لاتے ہیں تو آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ بہت زیادہ عزت و اکرام فرماتے ہیں، بعض اوقات تو علمائے کرام کے جوتے بھی  اپنے  ہاتھوں سے اٹھا لیتے ہیں اور تعظیم کرتے ہوئے ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے ہیں ۔  
اللہ میرے مرشد کو سلامت رکھے آمین🤲🤲🤲🤲
مجھ کو اے عطّار سُنّی عالموں سے پیار ہے
اِنْ شَآءَاللہ دوجہاں میں اپنا بیڑا پارہے