مقدس اوراق اور دعوت اسلامی
"مقد س اوراق اور دعوتِ اسلامی"
قرآن کریم اللہ تعالی کا پاکیزہ کلام ہے،جو ہدایات ربانی کا
منبع اورساری انسانیت کے لئے نسخۂ کیمیا ہے،جس کی آیات بینات سراسر ہدایت اور
سراپاشفا ہیں،قرآن پاک کی تعظیم اور اس کا ادب بجالانا ہر ایک پر لازم وضروری ہے
کیونکہ شعائر اللہ کی تعظیم و تکریم کو دلوں کا تقوی قرار دیا گیاہے۔آج دشمنانِ دین مسلمانوں کو مشتعل کرنے اور ان کے ایمانی
جذبات کو مجروح کرنے کے لئے قرآن کریم کے تقدس وحرمت کو داغدار کرنے کی ناپاک
کوششیں کررہے ہیں،کہیں قرآنی نسخوں کو جلایا جارہا ہے اور کہیں پٹاخوں میں قرآنی
اوراق استعمال کئے جارہے ہیں،مختلف مقامات پر قرآن کریم کی بے حرمتی کے دلخراش اور
کربناک واقعات پیش آرہے ہیں،ایسے وقت ہمارا ایمانی فریضہ ہے کہ ہم متحد ہوکر اس
فتنہ کا سد باب کریں۔علماءِ اسلام نے قرآن
پاک کی مختلف طریقوں سے خدمات کیں ہیں
قرآن کریم کی حفاظت کرنا بھی اس کی خدمت
کرنے کے طریقوںمیں سے ایک طریقہ ہے قرآن پاک کی تکریم اور حفاظت مسلمانوں کا اہم
دینی فریضہ ہے۔
مقدس اوراق کی بے حرمتی ایک گناہ ہے اور اس گناہ سے بچنا انتہائی ضروری ہےچنانچہ کتاب،اخبار ، رسالہ یا ڈائجسٹ شائع کرنے والے ادارے اگر یہ اشتہار بھی دیں کہ "قرآنی آیات ، احادیث نبویہ اور مقدس ناموں کا ادب واحترام کریں !" تو اس کے ذریعے لوگوں کا مقدس اوراق کی حفاظت کا ذہن بنے گا اور اس طرح مقدس اوراق کی بے حرمتی کرنے کے گناہ سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
مقدس اوراق کی سب سے زیادہ بے ادبی اخبارات ، رسائل اور
ڈائجسٹ کے ذریعے ہوا کرتیں ہیں کیوں کہ اس میں بعض اوقات قرآن مجید کی آیات یا
ترجمہ ، احادیث اور مقدس نام وغیرہ لکھے ہوتے ہیں
ان اخبارات کو پڑھنے والا پڑھ
کر کہیں بھی رکھ دیتا ہے اور بعض
اوقات تو ان اخبارات کو کچرے کے ڈھیر میں
پھینک دیا جاتاہے یا مقدس آیات پر مشتمل اخبار کو ردی کے طورپر ا
ستعمال کیا جاتا ہے یا گھر میں شیشہ صاف کرنے کے لئے استعمال کر دیا جاتا ہےکبھی
تو ہوٹل مالکان اسے روٹی پارسل دینے کے لئے استعمال کر لیتے ہیں
یہ ہماری کتنی بدنصیبی ہے
کہ ہم قرآن کا بحیثیت قرآن تو ادب و احترام کرتے۔ لیکن جب قرآن و احادیث کسی اور
حوالے سے سامنے آئے تو سارا احترام و ادب بھلادیتے ہیں افسوس صد افسوس ہم آیات
قرآنی و احادیث کو اخبارات وغیرہ میں پڑھ کر اخبار کا کہیں بھی بے رحمی، بیدردی سے
ڈال دیتے ہیں اور ذرا شرمندگی کا احساس نہیں کرتے۔اگر یہی عمل کسی غیر مسلم ملک یا کسی غیرمسلم فرد سے سرزد ہوجاتا ہے تو اہل اسلام اسے اپنے
مذہب کی بے حرمتی کا مسئلہ بنالیتے ہیں
اور اپنے دین کے نام پر سر کٹالے تک کے
لئے تیار ہو جاتے ہیں مگر خود اس طرح کی بے ادبی والے عمل کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر مذہبی امور
پیر نور الحق قادری کی زیر صدارت 26 فروری2020ء کو وزارت مذہبی امور میں ایک اہم
اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں دعوتِ اسلامی کی مجلس تحفظِ اوراقِ مقدسہ کے
پاکستان سطح کے نگران محمد شاہنواز عطاری سمیت دیگر عہدیداران نے بھی شرکت بھی کی۔
نگرانِ مجلس محمد شاہنواز عطاری فرماتے ہیں دعوتِ اسلامی کی
مجلس تحفظ اوراقِ مقدسہ کے فی سبیل اللہ خدمت سر انجام دینے والے کارکنان نے پاکستان کے 616شہروں میں
ایک لاکھ 17 ہزار 808 مقدس اوراق کے باکسز اورآٹھ سو بڑے ڈرم مختلف مدارس، مساجد ،مارکیٹوں،
بازاروں اور ٹاؤنز وغیرہ میں نصب کئے ہوئے ہیں جنہیں ہر ماہ خالی کرکے محفوظ مقام
پر منتقل کیا جاتا ہے۔
نگرانِ مجلس محمد شاہنواز عطاری نے دعوتِ اسلامی کے شب وروز کو
بتایا کہ پاکستان بھر میں 240 اسٹو رزمختلف شہروں میں قائم ہوچکے ہیں جہاں عارضی
طور پر مقدس اوراق لا کر رکھے جاتے ہیں۔
فی سبیل اللہ خدمت
سر انجام دینے والے کارکنان کی بات کی جائے تو 25 ہزار کے قریب اسلامی بھائی ایسے
ہیں جو باکسز خالی کرنے، شرعی طریقے کار کے مطابق محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں
معاونت کرتے ہیں۔
محرر: عبد اللہ
ہاشم عطاری مدنی 03313654057