قربانی کے مسائل اور ان کا حل
🌹قربانی کے مسائل اور ان کا حل🌹
سوال 61:
کیا 11 اور 12 ذی الحجہ کی راتوں میں قربانی کرسکتے ہیں؟
جواب :
11 اور 12 ذی الحجہ کی راتیں ایامِ نحر (یعنی قربانی کے دنوں) میں داخل ہیں، لہٰذا ان دونوں راتوں میں قربانی کرنا جائز ہے مگر اندھیرے کی وجہ سے ذبح میں غلطی کا احتمال ہونے کی وجہ سے مکروہِ تنزیہی اور شرعاً ناپسندیدہ ہے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 295، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بحرالرائق، جلد 8، صفحہ 332، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
نوٹ 1:
رات میں قربانی کرنا اس وقت مکروہِ تنزیہی اور ناپسندیدہ ہے جب روشنی کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے ذبح میں غلطی کا احتمال اور دشواری ہو اور جہاں روشنی کا انتظام اچھا ہو کہ ذبح میں غلطی کا احتمال اور دشواری نہ ہوگی تو رات کو قربانی کرنا مکروہ اور ناپسندیدہ بھی نہ ہوگا.
(ماخوذ از بحر الرائق، جلد 8، صفحہ 322، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، عید الاضحٰی کا تحفہ، صفحہ 25، والضحیٰ پبلیکیشنز)
نوٹ 2 :
10 ذی الججہ کے دن کے بعد جو رات آتی ہے، اسے 11 ذی الحجہ کی رات کہا جاتا ہے اور 11 ذی الحجہ والے دن کے بعد جو رات آتی ہے، اسے 12 ذی الحجہ کی رات کہا جاتا ہے.
سوال 62:
کس دن قربانی کرنا سب سے افضل ہے ؟
جواب :
پہلے دن (یعنی 10 ذی الحجہ کے دن) قربانی کرنا سب سے افضل ہے، پھر دوسرے دن (یعنی 11 ذی الحجہ کے دن) اس سے کم درجہ ہے، اور پھر تیسرے دن (یعنی 12 ذی الحجہ کے دن) سب سے کم درجہ ہے.
(فتاویٰ عالمگیری، جلد 5، صفحہ 295، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 63:
اگر شہر میں پہلے دن قربانی کرنی ہو تو کس وقت کی جائے گی ؟
جواب :
اگر شہر میں پہلے دن قربانی کرنی ہو تو اس کے لئے شرط یہ ہے کہ نمازِ عید ہو چکنے کے بعد کی جائے، لہٰذا اگر کسی نے شہر میں نماز ِعید سے پہلے قربانی کی تو جانور حلال ہو جائے گا مگر قربانی کا واجب ادا نہ ہوگا.
(صحیح بخاری، جلد 2، صفحہ 832، قدیمی کتب خانہ کراچی، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 527، 528، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 64:
اگر شہر میں نمازِ عید ہو چکی ہو مگر ابھی خطبہ نہ ہوا ہو تو کیا قربانی کرسکتے ہیں ؟
جواب :
اگر شہر کے اندر نمازِ عید ہو چکی ہو مگر خطبہ نہ ہوا ہو تو قربانی ہوجائے گی مگر ایسا کرنا مکروہِ (تنزیہی) ہے، لہٰذا شہر میں بہتر یہ ہے کہ نمازِ عید کا خطبہ ہو چکنے کے بعد قربانی کی جائے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 528، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہار شریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 337، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 65:
اگر شہر میں متعدد جگہ نمازِ عید ہوتی ہو تو کس وقت قربانی کی جائے گی ؟
جواب :
اگر شہر میں متعدد جگہ نمازِ عید ہوتی ہو تو پہلی جگہ نماز عید ہو جانے کے بعد قربانی جائز ہے، سب جگہوں کا انتظار کرنا ضروری نہیں.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 527، 528، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
نوٹ:
اس صورت میں ضروری ہے کہ پہلی جگہ جہاں عید کی نماز ہوئی ہے وہ مسلکِ حق اہلسنت و جماعت والوں کی ہو کیونکہ بدمذہبوں کی نمازِ عید کا کوئی اعتبار نہیں.
سوال 66:
اگر گاؤں میں پہلے دن قربانی کرنی ہو تو کس وقت قربانی کی جائے گی ؟
جواب :
گاؤں میں جہاں عید کی نماز نہ ہوتی ہو تو وہاں طلوعِ صبحِ صادق ہوتے ہی (یعنی نمازِ فجر کا وقت شروع ہوتے ہی) قربانی کی جا سکتی ہے مگر بہتر ہے کہ طلوعِ آفتاب کے بعد قربانی کی جائے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 295، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 67:
اگر قربانی کرنے والا شہر میں ہو مگر اس کی قربانی کا جانور گاؤں میں ہو تو کس وقت قربانی کی جائے گی ؟
جواب :
اگر قربانی کرنے والا شہر میں ہو مگر اس کی قربانی کا جانور گاؤں میں ہو تو نمازِ فجر کا وقت داخل ہوتے ہی اس کی قربانی کی جا سکتی ہے مگر بہتر ہے کہ طلوعِ آفتاب کے بعد قربانی کی جائے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 529، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 68:
اگر قربانی کرنے والا گاؤں میں ہو مگر اس کی قربانی کا جانور شہر میں ہو تو کس وقت قربانی کی جائے گی ؟
جواب :
اگر قربانی کرنے والا گاؤں میں ہو مگر اس کی قربانی کا جانور شہر میں ہو تو نمازِ عید کے بعد قربانی کی جائے گی.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 529، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 69:
اگر کسی گاؤں میں نمازِ عید ہوتی ہو تو وہاں قربانی کس وقت کی جائے گی ؟
جواب :
گاؤں دو طرح کے ہوتے ہیں :
1- وہ گاؤں کہ جہاں عید کی نماز روایتِ نادرہ کے مطابق جائز ہوتی ہے تو وہاں احتیاطاً نمازِ عید ہو چکنے کے بعد قربانی کی جائے گی.
(ماخوذ از صحیح بخاری، جلد 2، صفحہ 832، قدیمی کتب خانہ کراچی، قربانی کے احکام، صفحہ 91، والضحیٰ پبلیکیشنز)
2- وہ گاؤں کہ جہاں عید کی نماز روایتِ نادرہ کے مطابق بھی جائز نہیں ہوتی تو وہاں پر طلوعِ فجر کے بعد قربانی کی جا سکتی ہے مگر بہتر ہے کہ طلوعِ آفتاب کے بعد قربانی کی جائے۔
(ماخوذ از فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 295، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، عید الاضحیٰ کا تحفہ، صفحہ 65، والضحیٰ پبلیکیشنز)
سوال 70:
کس گاؤں میں عیدین کی نماز جائز ہے اور کس گاؤں میں عیدین کی نماز جائز نہیں ؟
جواب :
ہر وہ گاؤں جس کی آبادی میں اتنے مسلمان، مرد، عاقل، بالغ ایسے تندرست کہ جن پر جمعہ فرض ہوچکے آباد ہوں، اگر وہ سب وہاں کی سب سے بڑی مسجد میں جمع ہوں تو نہ سما سکیں تو ایسے گاؤں کے اندر عیدین کی نماز قائم کرنا جائز ہے.
کیونکہ یہ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کی ایک روایتِ نادرہ کے مطابق شہر ہے، اگرچہ یہ اصلِ مذہبِ احناف کے خلاف ہے مگر فی زمانہ تَعامُل اور دَفعِ حَرج کی بنا پر علماءِ کرام کی اکثریت اس روایت پر عمل کرنے میں حرج نہیں جانتی اور بلا کراہت ایسی جگہوں پر بسنے والوں کے جمعہ اور عیدین کو درست قرار دیتی ہے.
لہٰذا روایت نادرہ کے مطابق شہر کی یہ تعریف جس گاؤں پر سچی آئے گی، وہاں جمعہ اور عیدین کی نماز درست ہوگی اور جس گاؤں پر یہ تعریف سچی نہیں آئے گی وہاں جمعہ اور عیدین مذہبِ حنفی میں ضرور ناجائز و گناہ ہیں، البتہ جہالت کی وجہ سے وہاں کے لوگ پڑھتے ہوں تو منع نہ کیا جائے کہ لوگ جس طرح بھی اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لیں، غنیمت ہے لیکن نرمی کے ساتھ ضرور سمجھایا جائے کہ نمازِ ظہر آپ کے ذمہ لازم ہے، اس کو نہ چھوڑیں اور اپنی آبادی میں باجماعت نمازِ ظہر پڑھیں، مگر اس کا لحاظ ضرور رکھا جائے کہ سمجھانے میں کسی قسم کا فتنہ نہ ہو۔
(فیضانِ فرض علوم، جلد 1، صفحہ 503، 504، مکتبہ امام اہلسنت)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سوال 71:
کیا مالدار قربانی کا جانور خرید کر بیچ سکتا ہے ؟
جواب:
اگر مالدار قربانی کا جانور اپنی قربانی کی نیت سے خریدے تو اس کو بیچنے کی تین صورتیں بنتی ہیں جن میں سے ایک جائز اور دو ناجائز ہیں :
1- اگر قربانی کا جانور بیچ کر اس سے بہتر خریدنا چاہتا ہے تو بیچنا جائز ہے.
2- اگر قربانی کا جانور بیچ کر اس کی مثل دوسرا جانور خریدنا چاہتا ہے تو مکروہِ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہے.
اس صورت میں بیچ دیا تو صرف توبہ اس پر لازم ہے.
3- اگر قربانی کا جانور بیچ کر اس کی قیمت میں سے کچھ بچا کر دوسرا سستا جانور خریدنا چاہتا ہے تو تو مکروہِ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہے.
اگر اس صورت میں بیچ دیا تو توبہ کے ساتھ ساتھ بچائی ہوئی رقم صدقہ بھی کرے.
(جِدُّالْمُمْتَار علی ردالمحتار، جلد 6، صفحہ 459، 460، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 72:
قربانی کا انکار کرنا کیسا ہے ؟
جواب:
قربانی کا انکار کرنا گمراہی ہے.
(فتاوی رضویہ، جلد 14، صفحہ 324، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال 73:
کتنی قسم کے جانوروں کی قربانی ہو سکتی ہے ؟
جواب :
درج ذیل تین قسم کے جانوروں کی قربانی ہو سکتی ہے :
1- بکری
2- گائے
3- اونٹ
نوٹ :
بکری میں خصی بکرا، غیر خصی بکرا، بھیڑ، خصی دنبہ (خصی مینڈھا)، غیر خصی دنبہ (غیر خصی مینڈھا) سب شامل ہیں.
اسی طرح گائے میں خصی بیل، غیر خصی بیل، بھینس، خصی بھینسا، غیر خصی بھینسا سب شامل ہیں.
اور اونٹ میں خصّی اونٹ، غیر خصّی اونٹ اور اونٹنی سب شامل ہیں.
(الھدایہ، جلد 4، صفحہ 449، مکتبہ رحمانیہ لاہور، فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 74:
کیا مرغی اور مرغے کی قربانی ہو سکتی ہے ؟
جواب :
مرغی اور مرغے کی قربانی نہیں ہو سکتی بلکہ مرغی کی قربانی کرنا مکروہ اور مجوسیوں کی ساتھ مشابہت ہے.
(فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 560، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال 75:
اگر ہرن اور نیل گائے (یعنی وحشی گائے) کو گھر میں پالا اور وہ مانوس ہوگئے تو کیا ان کی قربانی ہو سکتی ہے ؟
جواب :
ہرنی اور نیل گائے کیونکہ جنگلی جانور ہیں، لہٰذا ان کی قربانی نہیں ہو سکتی، اگرچہ یہ پالنے کی وجہ سے مانوس ہوگئے ہوں.
(فتاویٰ عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بدائع الصنائع، جلد 4، صفحہ 205، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 76:
قربانی کے لئے بکرے اور بکری کی عمر کتنی ہونا ضروری ہے؟
جواب:
قربانی کے لیے بکرے اور بکری کی عمر کم از کم ایک سال ہونا ضروری ہے، ایک سال سے کم عمر کی قربانی جائز نہیں اور اگر ایک سال سے زیادہ عمر کے ہوں تو یہ افضل ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 534، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 77:
قربانی کے لئے دنبے (مینڈھے) اور بھیڑ کی عمر کتنی ہونا ضروری ہے ؟
جواب :
قربانی کے لیے دنبے یا بھیڑ کی بھی عمر کم از کم ایک سال ہونا ضروری ہے، البتہ اگر دنبے یا بھیڑ کا چھ ماہ کا بچہ اتنا بڑا ہو کہ دور سے دیکھنے میں سال بھر کا لگے تو اس کی قربانی جائز ہے اور اگر ایک سال سے کم عمر کا بچہ دور سے دیکھنے سے سال بھر کا نہیں لگتا تو اس کی قربانی جائز نہیں ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 533، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 78:
اگر ایک سال سے کم عمر کا بکرا یا بکری، اتنے فربہ (موٹے) اور بڑے ہوں کہ دیکھنے میں سال بھر کے معلوم ہوں تو کیا ان کی قربانی ہو جائے گی ؟
جواب :
بکرا اور بکری کے لئے ایک سال کی عمر کا ہونا ضروری ہے، اگر ایک سال سے ایک دن بھی کم کے ہوں گے تو قربانی نہیں ہوگی اگرچہ دیکھنے میں سال بھر کے معلوم ہوں.
(صحیح بخاری، جلد 2، صفحہ 833، 834، قدیمی کتب خانہ کراچی، فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 443، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال 79:
اگر بکرے یا بکری کی عمر ایک سال ہو چکی ہو لیکن ابھی تک ان کے دو دانت نہ نکلے ہوں (یعنی دُندے نہ ہوں) تو کیا ان کی قربانی ہو سکتی ہے ؟
جواب :
قربانی کے لئے بکرے اور بکری کی عمر کا کم از کم ایک سال کا ہونا ضروری ہے خواہ وہ دو دانت والے ہوں یا نہ ہوں.
(فتاوی فیض الرسول، جلد 2، صفحہ 454، شبیر برادرز لاہور)
سوال 80:
اگر بکرا یا بکری منڈی سے خرید رہے ہوں اور ان کے دو دانت نہ نکلے ہوں اور بیچنے والا کہے کہ یہ سال کے ہیں تو کیا اس کی بات کا اعتبار کیا جائے گا؟
جواب :
لوگ تو اپنا مال بیچنے کے لیے مختلف حیلے بہانے اور جھوٹ کا بھی سہارا لیتے ہیں، لہٰذا آپ اپنی قربانی کی حفاظت کے لیے کسی عام آدمی کی بات کر اعتبار نہ کریں، اگر کوئی دیندار آدمی کہتا ہے تو اس کی بات مان لی جائے گی ورنہ احتیاطاً ایسا جانور نہ خریدیں، جس میں قربانی کے لئے عمر پوری ہونے کا شک ہو.
(قربانی کے احکام، صفحہ 128، والضحیٰ پبلیکیشنز)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
سوال 81 :
قربانی کے لئے گائے اور بھینس کی عمر کتنی ہونی ضروری ہے؟
جواب :
قربانی کے لئے گائے اور بھینس کی عمر کم از کم دو سال ہونی ضروری ہے، اگر یہ اس سے کم عمر ہوں تو ان کی قربانی جائز نہیں ہوگی.
(ردالمحتار علی الدر المختار، جلد 9، صفحہ 534، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 82:
قربانی کے لیے اونٹ کی عمر کتنی ہونا ضروری ہے ؟
جواب :
قربانی کے لئے اونٹ کی عمر کم از کم پانچ سال ہونا ضروری ہے، اگر اس سے کم عمر ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں ہوگی.
(ردالمحتار علی الدر المختار، جلد 9، صفحہ 533، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 83:
کیا بھینس کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب:
جی ہاں! بھینس کی قربانی کرنا بالکل جائز ہے کیونکہ یہ پالتو گائے کی ایک قسم ہے.
(پارہ 17، سورۃ الحج : 34، مصنف عبدالرزاق، جلد 4، صفحہ 24، رقم الحدیث : 6851، مطبوعہ المجلس العلمی، فتاویٰ خانیہ، جلد 3، صفحہ 348، قدیمی کتب خانہ کراچی، فتح القدیر، جلد 9، صفحہ 531، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 400 تا 404، رضا فاؤنڈیشن لاہور، بہار شریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 339، مکتبۃ المدینہ کراچی)
نوٹ :
آج کل کچھ لوگ بھینس کی قربانی کا انکار کرتے ہیں حالانکہ ان کے علماء نے بھینس کی قربانی کو جائز قرار دیا ہے جن کے کچھ حوالے استاذی المکرم استاذالحدیث حضرت علامہ مولانا محمد صادق القادری دامت برکاتہ العالیہ نے اپنی کتاب بنام "عیدالاضحیٰ کا تحفہ" کے صفحہ 36 پر تحریر فرمائے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں :
1- غیر مقلدین کے عالم ثناء اللہ امر تسری کا یہی موقف ہے.
(فتاوی ثنائیہ، جلد 1، صفحہ 810، مطبوعہ کراچی)
2- غیر مقلدین کے عالم اور مفتی ابو البرکات کا یہی موقف ہے.
(فتاوی برکاتیہ، صفحہ 342، مطبوعہ گوجرانوالہ)
3- غیر مقلدین کے عالم اور امام عبدالستار دہلوی کا یہی موقف ہے.
(فتاوی ستاریہ، جلد 3، صفحہ 2، مطبوعہ کراچی، فتاوی ستاریہ، جلد 2، صفحہ 15، مطبوعہ کراچی)
4- غیر مقلدین کے عالم مقیم الحسن دہلوی کا یہی موقف ہے.
(بھینس کی قربانی)
5- غیر مقلدین کے امام نذیر حسین دہلوی کا یہی موقف ہے.
(فتاوی نذیریہ، جلد 3، صفحہ 257، 258، مکتبۃ المعارف الاسلامیہ گوجرانوالہ)
لطیفہ :
بھینس کی قربانی سے روکنے والوں اور اسے ناجائز قرار دینے والوں کے مشہور (غیرمقلد) علماء کے نزدیک خود مرغ کی قربانی کے جائز ہے۔
(فتاوی ستاریہ، جلد 2، صفحہ 72، مطبوعہ کراچی)
سوال 84 :
کیا قربانی کے جانور کو صرف اس وجہ سے کہ وہ اپنے قریب کسی کو آنے نہیں دیتا اور مارتا ہے، واپس یا تبدیل کرایا جا سکتا ہے ؟
جواب :
اگر یہ جانور شرعی فقیر نے قربانی کی نیت سے خریدا ہے تو اس پر اسی جانور کی قربانی کرنا واجب ہے وہ اس کے لڑنے کی وجہ سے اسے تبدیل نہیں کر سکتا.
اور اگر ایسے شخص نے قربانی کی نیت سے خریدا ہے جس پر قربانی واجب تھی تو چونکہ جانور کا لڑنا ایسا کوئی عیب نہیں ہے جس کی وجہ سے قربانی جائز نہ ہو تو اس کی قربانی درست ہے.
البتہ اس لڑنے کی وجہ سے اس کی دیکھ بھال میں مشکل پیش آ رہی ہو تو اس جانور کو فروخت کر کے یا تبدیل کر کے دوسرے جانور کی قربانی کر سکتے ہیں لیکن یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ دوسرے جانور کی قیمت پہلے جانور سے کم یا برابر نہیں ہونی چاہیے بلکہ زیادہ ہونی چاہیے.
(ماخوذ از فتاوٰی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 291، 292، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، جِدُّالممتار علی ردالمحتار، جلد 6، صفحہ 459، 460، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 85:
اگر شرعی فقیر نے کوئی ایسا جانور قربانی کے لئے خریدا جو کم عمر یا عیب دار تھا تو اب کیا صورت ہو گی ؟
کیا اسی جانور کی قربانی کرنا شرعی فقیر پر واجب ہوگی یا اس کی جگہ دوسرا جانور لینا واجب ہوگا یا کچھ بھی واجب نہیں ہوگا ؟
جواب :
فقیر پر اسی کم عمر یا عیب دار جانور کی قربانی کرنا واجب ہے، اس کی جگہ دوسرا جانور تبدیل نہیں کر سکتا.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 539، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 86:
اگر کسی پر قربانی واجب ہو تو کیا وہ اپنی طرف سے ایک سے زائد قربانیاں کر سکتا ہے ؟
جواب :
مالدار شخص پر ایک ہی قربانی واجب ہوتی ہے جبکہ ایک سے زائد قربانیاں کرنا اس کے لیے نفل ہیں، لہٰذا اگر ایک سے زائد قربانیاں کرے گا تو ثواب پائے گا.
نوٹ :
البتہ اگر ایک پوری گائے قربانی کی قربانی کی تو پوری گائے سے ہی واجب ادا ہوگا، ایسا نہیں ہوگا کہ ساتویں حصے سے واجب ادا ہوجائے اور باقی چھ حصے نفل ہوجائیں۔
(بہارِ شریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 352، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 87:
قربانی کے جانور کا معیار کیسا ہونا چاہئے ؟
جواب :
مستحب ہے کہ قربانی کے جانور کے کان، آنکھ، ہاتھ، پاؤں وغیرہ بالکل سلامت ہوں اور جانور میں کسی بھی طرح کا کوئی بھی عیب نہ ہو.
(ماخوذ از فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 536، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 88:
کیا خارشی جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اگر خارش والا جانور موٹا تازہ ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے اور اگر اتنا کمزور ہو کہ ہڈیوں میں مغز نہ رہے تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 298، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 535، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 89:
کیا پاگل جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اگر پاگل جانور چارہ کھا سکتا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے اور اگر پاگل جانور چارہ نہ کھا سکتا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 535، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 90:
اگر کسی جانور کی ناک کٹی ہو تو کیا اس کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کی ناک کٹی ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 537، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
سوال 91:
اگر کسی جانور کے پیدائشی سینگ نہ ہوں تو کیا اس کی قربانی جائز ہے ؟
جواب :
جس جانور کے پیدائشی سینگ نہ ہوں تو اس کی قربانی جائز ہے.
(الھدایہ، جلد 4 ، صفحہ 447، مکتبہ رحمانیہ لاہور، فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 535، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 92:
اگر قربانی کے جانور کے سینگ ٹوٹ جائیں کیا ایسے جانور کی قربانی جائز ہے ؟
جواب :
اس مسئلہ کی درج ذیل تین صورتیں ہیں :
1- اگر سینگ جڑ تک نہ ٹوٹیں بلکہ اوپر سے ٹوٹ جائیں تو ایسے جانور کی قربانی جائز ہے.
2- اگر سینگ سر کے اندر جڑ تک ٹوٹ جائیں جس کی وجہ سے سر میں زخم ہو جائے اور قربانی تک وہ زخم بھر جائے تو ایسے جانور کی بھی قربانی جائز ہے.
3- اگر سینگ سر کے اندر جڑ تک ٹوٹ جائیں جس کی وجہ سے سر میں زخم ہو جائے اور قربانی تک وہ زخم نہ بھرے تو ایسے جانور کی قربانی جائز نہیں ہے کیونکہ سینگ ٹوٹنے کی وجہ سے جو زخم ہوا وہ عیب ہے اور وہ اب تک برقرار ہے.
(ماخوذ از فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 460، رضا فاؤنڈیشن لاہور، فتاویٰ عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 535، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 93:
اگر کسی جانور کے سینگ جلا دیے اور بعد میں دونوں سینگ نہ نکلے یا کوئی ایک سینگ نہ نکلا تو کیا ایسے جانور کی قربانی ہو جائے گی ؟
جواب :
اگر کسی جانور کے سینگ جلا دیے اور جلانے کی وجہ سے بعد میں دونوں سینگ نہ نکلے یا دونوں میں سے کوئی ایک نہ نکلا تو ایسے جانور کی قربانی ہوجائے گی بشرطیکہ سینگ جلانے کی وجہ سے ہونے والا زخم قربانی تک باقی نہ ہو.
(ماخوذ از فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 460، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال 94:
اگر کسی جانور کے پورے دو کان یا کوئی ایک کان کٹا ہوا ہو تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
جواب:
اگر کسی جانور کے پورے دو (2) کان کٹے ہوئے ہوں یا کوئی ایک کان کٹا ہوا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں ہے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 536، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 95:
اگر کسی جانور کا کان چِرا ہوا ہو تو اس کی قربانی کرنا کیسا ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کا کان لمبائی میں چِرا ہوا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے مگر بچنا بہتر ہے۔
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 298، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 96:
اگر کسی جانور کا کان پھٹا ہوا ہو یعنی اس کے کان میں سوراخ ہو تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کا کان پھٹا ہوا ہو یعنی کان میں سوراخ ہو تو اس کی قربانی جائز ہے مگر بچنا بہتر ہے۔
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 298، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 97:
اگر کسی جانور کے کان کا اگلا یا پچھلا حصہ کٹا ہوا ہو لیکن جدا نہ ہو تو کیا اس کی قربانی جائز ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کے کان کا اگلا یا پچھلا حصہ کٹا ہوا ہو لیکن جدا نہ ہو بلکہ لٹکا ہوا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے مگر بچنا بہتر ہے۔
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 298، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 98:
اگر کسی جانور کے پیدائشی طور پر کان چھوٹے ہوں تو کیا اس کی قربانی جائز ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کے کان پیدائشی طور پر چھوٹے ہوں تو اس کی قربانی جائز ہے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتارعلی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 537، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 99:
اگر کسی جانور کے پیدائشی طور پر دونوں کان نہ ہوں یا ایک کان نہ ہو تو اس کی قربانی کرنا کیسا ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کے پیدائشی طور پر دونوں کان نہ ہوں یا ایک کان نہ ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتارعلی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 537، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 100:
جس جانور کی اون کاٹ لی گئی ہو تو اس کی قربانی کرنا کیسا ہے ؟
جواب :
جس جانور کی اون کاٹ لی گئی ہو تو اس کی قربانی کرنا بالکل جائز ہے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 298، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 101:
کیا بھینگے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
بھینگے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 298، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 102:
کیا اندھے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اندھے جانور کی قربانی کرنا بالکل جائز نہیں ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 535، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، خلاصۃ الفتاویٰ، جلد 4، صفحہ 321، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 103:
کیا کانے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اگر ایسا کانا جانور ہو کہ اس کا کانا پن ظاہر ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے اور اگر اس کا کانا پن ظاہر نہ ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 535، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، خلاصۃ الفتاویٰ، جلد 4، صفحہ 321، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 341، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 104:
اگر کسی جانور کے دانت نہ ہوں تو کیا اس کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کے دانت نہ ہوں اور وہ چارہ کھا سکتا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے اور اگر وہ چارہ نہ کھا سکتا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے.
(حاشیہ علمیہ علی بہارِ شریعت حصہ 15، جلد 3، صفحہ 341، مکتبۃ المدینہ کراچی بحوالہ بحرالرائق، جلد 8، صفحہ 323، الھدایۃ، جلد 2، صفحہ 359، تبیین الحقائق، جلد 6، صفحہ 481، الفتاوی الخانیۃ، جلد 2، صفحہ 334، الفتاوی الھندیۃ، جلد 5، صفحہ 298)
سوال 105:
جس جانور کی دم یا چکی پیدائشی طور پر نہ ہو تو اس کی قربانی کرنا کیسا ہے ؟
جواب :
جس جانور کی دم یا چکی پیدائشی طور پر نہ ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 106:
اگر کسی جانور کی ٹانگ کٹی ہو تو کیا اس کی قربانی جائز ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کی ٹانگ کٹی ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں.
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 298، 299، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 107:
بانجھ بکری کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
جواب:
بانجھ بکری کی قربانی جائز ہے.
(فتاویٰ فیض الرسول، جلد 2، صفحہ 461، 462، شبیر برادرز لاہور)
سوال 108:
کیا خُنْثیٰ جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
خنثیٰ جانور کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کا گوشت کسی طرح پکانے سے نہیں پکتا، البتہ ذبحِ شرعی سے حلال ہوجاتا ہے.
نوٹ :
خنثیٰ اس جانور کو کہتے ہیں جس میں نر اور مادہ دونوں کی علامتیں ہوں اور ان دونوں سے ایک ساتھ پیشاب کرتا ہو اور کوئی نر کو مادہ پر یا مادہ کو نر پر ترجیح کی وجہ نہ رکھتا ہو.
(فتاویٰ رضویہ، جلد 20، صفحہ 255، رضا فاؤنڈیشن لاہور، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہار شریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 241، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 109:
کیا خصی جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
جانوروں میں خصی ہونا عیب نہیں ہے بلکہ خصی ہونے سے ان کا گوشت مزید عمدہ اور لذیذ ہو جاتا ہے، لہٰذا خصی جانور کی قربانی کرنا جائز بلکہ افضل ہے اور یہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام سے بھی ثابت ہے.
(سنن ابو داود، جلد 2، صفحہ 38، مکتبہ رحمانیہ لاہور، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد 3، صفحہ 513، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاویٰ عالمگیری، جلد 5، صفحہ 299، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 110:
اگر قربانی کے جانور کے دو خُصیوں (فوطوں) میں سے ایک خُصیَہ (فوطہ) نہ ہو تو کیا اس کی قربانی ہو جائے گی؟
جواب:
اگر قربانی کے جانور کے خصیوں (فوطوں) میں سے کوئی ایک خصیہ (فوطہ) نہ ہو تو اس کی قربانی ہوجائے گی کہ اس میں تو صرف ایک خصیہ کی کمی ہے جبکہ شریعتِ مُطَہَّرَہ نے منفعت کی وجہ سے خود خصی کرنا اور اس کی قربانی کرنا جائز بلکہ افضل قرار دی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جانور میں اس عضو کا نہ ہونا عیب نہیں ہے لہٰذا ایسے جانور کی قربانی جائز ہے.
(عیدالاضحیٰ کا تحفہ، صفحہ 65، والضحیٰ پبلیکیشنز، دارالافتاء اہلسنت، فتوی ریفرینس : 1926، تاریخ 18، اکتوبر 2016)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
سوال 111:
کیا دبلے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
قربانی کا جانور اتنا دبلا ہو کہ ہڈیوں میں مغز نہ رہے اور ہڈیوں سے مغز ختم ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ دبلے پن کی وجہ سے کھڑا نہ ہو سکے تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے اور اگر وہ اتنا دبلا نہ ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 535، 536، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہار شریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 341، مکتبۃ المدینہ کراچی، ابلق گھوڑے سوار، صفحہ 10، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 112:
کیا جلالہ جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
جلالہ جانور کی قربانی کرنا جائز نہیں .
نوٹ :
جلالہ اس جانور کو کہتے ہیں جو صرف غلیظ (گندگی، پیشاب وغیرہ) کھاتا ہو، جس کی وجہ سے اس کے گوشت میں بدبو پیدا ہو گئی ہو.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 537، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 341، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 113:
کیا زخمی جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اگر زخمی جانور کا زخم قربانی سے پہلے اچھا ہو جائے تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے اور اگر قربانی تک اس کا زخم اچھا نہ ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں۔
(ماخوذ از فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 460، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال 114:
کیا حاملہ (یعنی گابھن) جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
جی ہاں! حاملہ (یعنی گابھن) جانور کی قربانی کرنا اگرچہ جائز ہے مگر شریعت کو پسند نہیں.
(فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 370، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال 115:
کیا دودھ والے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
جی ہاں! دودھ والے جانور کی قربانی کرنا اگرچہ جائز ہے مگر شریعت کو پسند نہیں.
(فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 370، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال 116:
اگر کسی بکری کا ایک تھن خشک ہوگیا ہو یا ایک تھن کٹ گیا ہو تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
اگر کسی بکری کا ایک تھن خشک ہوگیا ہو یا ایک تھن کٹ گیا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 341، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 117:
اگر کسی گائے، بھینس یا اونٹنی کے تھن خشک ہوگئے ہوں تو ان کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
اگر کسی گائے، بھینس یا اونٹنی کے دو یا دو سے زیادہ تھن خشک ہوگئے ہوں یا دو یا دو سے زیادہ تھن کٹ گئے ہوں تو ان کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے، اور اگر صرف ان کا ایک تھن خشک ہوا ہو یا ایک تھن کٹا ہوا ہو تو ان کی قربانی کرنا جائز ہے مگر بچنا بہتر ہے.
(ردالمحتار علی الدالمختار، جلد 9 صفحہ 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 341، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 118:
اگر گائے کی زبان کٹی ہو تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
جواب :
چونکہ گائے چارہ زبان سے کھاتی ہے، لہٰذا اگر اس کی زبان تہائی سے زائد کٹی ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں اور اگر تہائی یا تہائی سے کم کٹی ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 119:
کیا بیمار جانور کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اگر کوئی جانور اتنا بیمار ہو کہ اس کی بیماری ظاہر ہو اور وہ بیماری کی وجہ سے چارہ نہ کھا سکے تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے اور اگر بیمار ہونے کے باوجود وہ چارہ وغیرہ کھا لیتا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 536، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ابلق گھوڑے سوار، صفحہ 11، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 120:
اگر لنگڑا جانور تین پاؤں سے چلتا ہوں اور چوتھے پاؤں کا سہارہ نہ لیتا ہو تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
اگر لنگڑا جانور تین پاؤں سے چلتا ہو اور چوتھے پاؤں کا سہارا نہ لیتا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر چوتھے پاؤں کا بھی سہارا لیتا ہو تو ایسی صورت میں اس کی قربانی کرنا جائز ہوگی.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 536، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
سوال 121:
اگر کسی جانور کی دُم یا چکی کٹی ہوئی ہو تو اس کی قربانی کرنا کیسا ہے؟
جواب :
اگر کسی جانور کی دُم یا چکی ایک تہائی سے زیادہ کٹی ہوئی ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے اور اگر ایک تہائی یا اس سے کم کٹی ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے۔
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 536، 537، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 122:
اگر کسی جانور کی نظر کمزور ہو تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کی نظر ایک تہائی سے زیادہ کمزور ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے اور اگر ایک تہائی یا اس سے کم نظر کمزور ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے۔
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 297، 298، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 536، 537، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
نوٹ :
اگر دونوں آنکھوں کی روشنی کم ہو تو اس کا پہچاننا آسان ہے اور صرف ایک آنکھ کی کم ہو تو اس کے پہچاننے کا طریقہ یہ ہے کہ جانور کو ایک دو دن بھوکا رکھا جائے پھر اس آنکھ پر پٹی باندھ دی جائے جس کی روشنی کم ہے اور اچھی آنکھ کھلی رکھی جائے اور اتنی دور چارہ رکھیں جس کو جانور نہ دیکھے پھر چارہ کو نزدیک لاتے جائیں جس جگہ وہ چارے کو دیکھنے لگے وہاں نشان رکھ دیں پھر اچھی آنکھ پر پٹی باندھ دیں اور دوسری کھول دیں اور چارہ کو قریب کرتے جائیں جس جگہ اس آنکھ سے دیکھ لے یہاں بھی نشان کر دیں پھر دونوں جگہوں کی پیمائش کریں، اگر یہ جگہ اس پہلی جگہ کی تہائی ہے تو معلوم ہوا کہ تہائی روشنی کم ہے اور اگر نصف ہے تو معلوم ہوا کہ اچھی آنکھ کی نسبت اُس کی روشنی آدھی ہے۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 537، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 341، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 123:
جس بھیڑ یا دنبہ کی اُون کاٹ لی گئی ہو تو کیا اس کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
جس بھیڑ یا دنبہ کی اون کاٹ لی گئی ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے۔
(فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 298، 299، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 124:
اگر کسی بکری کی زبان کٹی ہو تو کیا اس کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
اگر کسی بکری (یا بھیڑ) کی زبان کٹی ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے کیونکہ یہ چارہ زبان سے نہیں کھاتی بلکہ دانتوں کے ساتھ کھاتی ہے۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 125:
اگر کسی جانور کا دودھ علاج کے ذریعہ خشک کر دیا گیا ہو تو کیا اس کی قربانی کرنا جائز ہے؟
جواب :
اگر کسی جانور (مثلاً بکری، گائے، بھینس وغیرہ) کا دودھ علاج کے ذریعہ خشک کر دیا گیا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 537، 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 126:
اگر قربانی کرتے وقت جانور کے اچھلنے کودنے کی وجہ اس میں کوئی عیب پیدا ہو جائے تو کیا اس کی قربانی ہو جائے گی؟
جواب :
اگر قربانی کرتے وقت جانور کے اچھلنے کودنے کی وجہ سے کوئی بھی عیب پیدا ہو جائے تو اس کی قربانی ہو جائے گی۔
اسی طرح اگر اچھلنے کودنے سے عیب پیدا ہوا اور وہ جانور چھوٹ کر بھاگ گیا اور فوراً پکڑ کر لایا گیا اور ذبح کر دیا گیا تو بھی اس کی قربانی ہو جائے گی۔
(بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 342، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 127:
کیا داغے کوئے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے؟
جواب :
جی ہاں! داغے ہوئے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے مگر بچنا بہتر ہے.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 535، 536، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 340، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 128:
مَجْبُوْب یعنی جس کے خصیے اور عضوِ تناسل سب کاٹ لیے گئے ہوں اور وہ جماع پر قادر نہ ہو تو کیا اس کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
جواب :
جی ہاں! مجبوب کی قربانی کرنا جائز ہے۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 340، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال 129:
اگر کسی جانور کے تھن چھوٹے ہوں تو کیا اس کی قربانی کرنا جائز ہے؟
جواب :
اگر بکری یا بھیڑ کے دونوں تھن چھوٹے ہوں یا کوئی ایک تھن چھوٹا ہو، اسی طرح گائے یا بھینس کے چاروں تھن یا تینوں تھن یا دونوں تھن چھوٹے ہوں لیکن خشک نہ ہوں بلکہ دودھ آتا ہو تو ان کی قربانی کرنا جائز ہے۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 537، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 130 :
اگر کسی جانور کا دودھ نہ اترتا ہو تو اس کی قربانی کرنا کیسا ہے؟
جواب :
اگر کسی جانور کا دودھ بغیر کسی بیماری کے نہ اترتا ہو تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، جلد 9، صفحہ 538، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 340، مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ
ابواُسَیْدعبیدرضامدنی رئیس مرکزی دارالافتاء اہلسنّت عیسیٰ خیل ضلع میانوالی
21/07/2020
03068209672