"مجھے کتاب گوفٹ کریں "
"مجھے کتاب گوفٹ کریں "
فیس بک پر دیکھا جاتا ہے کہ جب کوئی دوست "کتاب" چھپواتا ہے اور آگاہی کے لیے پوسٹ لگاتا ہے تو کئی لوگوں کا کہنا ہوتا ہے کہ "ہمیں کتاب گفٹ چاہیے" ۔
کتاب جس کی قیمت چار سو سے پانچ سو ہوتی ہے وہ بھی ہم خریدنے سے عاجز ہوتے ہیں۔ صاحب کتاب سے بھی پوچھنا چاہیے کہ "بھئی صاحب ! آپ کا خرچہ کتنا ہوا ہے"؟
ظاہری بات ہے صاحب کتاب کوئی ایک دو کاپیاں تو نہیں چھپواتا ۔ ایک بڑی تعداد ہوتی ہے جس میں کم از کم 80 ہزار سے ڈیڈھ لاکھ تک خرچہ ہوتا ہے ۔ اور ہم کتنے پیار سے کہہ دیتے ہیں کہ "مجھے کتاب گفٹ کیجیے "۔
کیا صاحب کتاب کو فائدہ نہیں ہونا چاہیے؟ کیا صاحب کتاب نے صرف ہماری تسکین کے لیے کتاب چھپوائی ہے ؟۔
کچھ صاحب کتاب کو بھی فائدہ ملنا چاہیے ۔
افسوس ہے کہ ہم لوگ فضول میں پیسے ضائع کریں گے۔ ایک پب جی گیم پر ہزاروں روپے کا نیٹ ضائع کریں گے ۔ اور جب کسی کی کتاب دیکھیں گے تو کہیں گے "مجھے کتاب گفٹ کریں ورنہ میں ناراض "۔
یا پھر پی ڈی ایف میں پڑھنے کی ضد کریں گے ۔
میں خود ایک طالب علم ہوں ۔ میرے پاس بعض اوقات پیسے نہیں ہوتے کتاب خریدنے کے مگر مجھے بہت شرمندگی ہوتی ہے جب کوئی کتاب بھیجے اور میں اسے پیسے نہ بھیجوں ۔ میرا دل کرتا ہے کہ میں کتاب خرید کر پڑھوں اور پھر اس پر تبصرہ کروں ۔
کتابوں سے محبت کریں ۔ خدارا ! کتاب خریدیں ۔ براہ راست صاحب کتاب کو کتاب گفٹ کرنے کا کہہ کر صاحب کتاب کو شرمندہ نہ کریں ۔ وہ آپ کی دوستی میں آپ سے کہہ دے گا کہ "ٹھیک ہے " مگر اس کا ہونے والا خرچہ ؟
سنا ہے یہ کتابوں کی آخری صدی ہے ؟؟
آئیں میدان میں اور خرید کر پڑھنے کو ترجیح دیں ۔ صاحب کتاب کو آسانیاں پہنچائیں اور کتاب سے لطف اندوز ہوں ۔
محمد ادریس روباص کی وال سے