آپ تحریر کیوں نہیں لکھتے۔۔۔۔۔؟
آپ تحریر کیوں نہیں لکھتے۔۔۔۔۔؟
از قلم : فاضل عبداللہ ہاشم عطاؔری مدنی
03313654057
کیا اچھا مقرر اچھا محرر بھی ہو سکتا ہے۔۔۔؟
جس طرح تقریر دین اسلام کی ترویج و اشاعت کا ایک اہم ذریعہ ہے اسی طرح قلم ایک نعمت ہے اور لکھنا ایک مقدس عمل اور مؤثرذریعہ تبلیغ ہے۔ ایک اچھا لکھنے والا، اچھا مقرر بھی بن سکتا ہے ،کیوں کہ اس کے پاس معلومات کا خزانہ اور بہترین تحریری مواد ہوتا ہے،اور یہ ضروری نہیں کہ ایک اچھا مقرر اچھا محرر بھی ہو کیوں کہ اسکا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ جب مقر ر کو کسی موضوع پر عمدہ تحریری کام کرنے کے کہا جائے تو اچھا خاصہ علم ہونے کے باوجودتحریری جامہ نہیں پہنا پاتے ہیں اس وقت ان کو اس کمی کا بہت احساس ہوتا ہے۔۔!!
آپ تحریری کام کیوں نہیں کرتے۔۔۔؟
افسوس ہے کہ ہمارے اس دور میں علما ءوطلبا ءنے تحریر اور کتابت کی اس اہم ضرورت کو ایسا نظر انداز کیاہے کہ سینکڑوں میں دو چار آدمی بمشکل تحریر وکتابت کے جاننے والے نکلتے ہیں اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ان علماء و طلباء اسلام کے دماغوں میں یہ بات ڈیرے جمائے ہوئے ہے کہ میرے پاس علم تو ہےمگر میں شروع کہاں سے کروں ؟ اور ختم کن الفاظ کیساتھ ،یا میرے پاس علم نہیں ہے، یا میرے پاس علم تو ہے مگر تحریری کام کا شوق نہیں ہے یا میں یہ کام نہیں کر سکتا یا تحریری صلاحیت تو ہے مگر اشاعت و طباعت کے لیے مال و دولت نہ ہونے کے سبب نہیں لکھتے، یا کچھ لکھنے والے یہ سوچ کر بھی پیچھے ہٹ جاتے ہیں اتنے بڑے بڑے علماء کے ہوتے ہوئے میری لکھی ہوئی تحریر کون پڑھے گا۔وغیرہ وغیرہ۔
میرے خیا ل میں اس طرح کی سوچ تو کم ظرف لوگوں کی ہوا کرتی ہیں، علماء و طلباءِ علمِ دین کو اس طرح نہیں سوچنا چاہیے۔ بلکہ علماء اور طلباء کو وسیع الظرف ہونا چاہیے اور تحریر میں کمال حاصل کرنے کے لیے۔ اپنی بساط کے مطابق کوشش کرنی چاہیے اسی طرح کسی ماہر کالم نگار کے مضامین کو پڑھنا چاہیے یا ایسے مصنِّف کی تحریر یا کتابوں کا مطالعہ کرنا چا ہیے جن کی تحریر و اندا ز آپ کو پسند ہو۔ اسی طرح جن کو لکھنے کا شوق نہیں انہیں چاہیے کہ اپنے اندر شوق پیدا کریں ،علماء و طلباءاسلام کو اس بات کو اپنے ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کوئی بھی اچھا لکھنے یابولنے والا اپنی ماں کے پیٹ سے سیکھ کر نہیں آتا بلکہ دنیا میں کوشش کرتا رہتا ہے حتٰی کہ بڑے بڑے اکابر میں ان کا شمار ہونے لگتا ہے۔
اسی طرح اشاعت و طباعت کے لیے مال و دولت نہ ہو نے کی وجہ سے بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے کیوں کہ اوّلاً اپنے ذہن میں یہ بات رکھنی چاہیے کہ میں اللہ کی رضا کے لیے یہ تحریری کام کر رہا ہوں ، اس طرح اللہ تعالیٰ خود ہی آپ کے لیے اسباب فراہم کر دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی اپنی تحریر کو عام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ،کیوں اللہ تعا لی کسی محبت کر نے والے کی محنت کو ضائع نہیں کرتا۔
آپ بھی تحریری کام کر سکتے ہیں:
دنیا میں بے شمار صحافی و مضمون نگار ایسے بھی ہیں جو اپنے مضامین میں فضولیات، نماش اور بے فائدہ باتیں کرتے ہیں اور اس طرح کی باتیں ذکر کرنے اور لکھتے ہوئے نہیں تھکتے اور حد یہ ہے کہ انٹرٹیمنٹ اور فحاشی اور عریانی پر بے پناہ قلم کو گھساتے ہیں۔
لہذا علماء اور طلباء اسلام اور چاہیے کہ تحریری میدان میں بھی کام کریں اور بلکل بھی شرم محسوس نہ کریں کیوں کہ آپ تو اللہ کا ذکر اور اس کے رسولﷺ کی سیرت وصحابہ کے کردار اولیاء اللہ کے تذکرے کو اجاگر کریں گے۔مالک ذوالجلال ان چند نقوش کی بدولت دنیا وآخرت سے سرفراز فرمائے گا ۔
ایک گزارش:
اگر آپ بھی لکھاری بننا چاہتے ہیں یا آپ کی خواہش ہے کہ میں ایک بڑا صحافی بن جاؤں ۔۔۔۔تو آیئے اس مقدس عمل کو سیکھنے اور اسلام کی نشرو اشاعت کیلئے اکابر علمائے کی صحبت اختیار کریں اور ملت کی تقدیر بدلیے اپنے قلم کے ساتھ، کیا پتہ آپکے قلم کی زیر تحریر آنے والے چند الفاظ کسی بگڑے ہوئے کی ہدایت کا ذریعہ بن جائیں۔اللہ تعالی ہم کو اس عظیم مشن کو سمجھنے اور عمل پیرا ہونے کی صحیح معنوں میں ہمت اور جذبہ نصیب فرمائے ۔(آمین)