لواء الحمد کس کےہاتھ میں ہوگا سیدنا علی یا..........؟؟
لواء الحمد کس کےہاتھ میں ہوگا سیدنا علی یا..........؟؟
سوال:
حضرت یہ انصر صاحب کہہ رپے ہیں کہ لواء الحمد(حمد کا جھنڈا)قیامت کے دن نبی پاک کے ہاتھ میں ہوگا جبکہ مفتی حنیف قریشی صاحب کہہ رہے ہیں کہ لواء الحمد سیدنا علی کے ہاتھ میں ہوگا.....مدلل رہنمائی فرمائیں
.
جواب:
①سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَبِيَدِي لِوَاءُ الحَمْدِ وَلاَ فَخْرَ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا اور میں فخر نہیں جتاتا
[سنن الترمذي ت بشار ,5/159حدیث3148]
سنن الترمذي ت بشار ,6/14حدیث3615]
.
②سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لِوَاءُ الحَمْدِ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن لواء الحمد میرے ہاتھ میں ہوگا
[سنن الترمذي ت بشار ,6/9حدیث3610]
③سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الحَمْدِ يَوْمَ القِيَامَةِ وَلاَ فَخْرَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہوں گا اور میں اس پر فخر نہیں جتاتا
[سنن الترمذي ت بشار ,6/15حدیث3616]
.
④سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَإِنَّ مَعِي لِوَاءَ الْحَمْدِ،
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک حمد کا جھنڈا میرے ساتھ ہوگا
[المستدرك للحاكم ,1/83حدیث82]
.
⑤سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لِوَاءُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، تَحْتِي آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ»
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام اور جو ان کے علاوہ ہیں سارے کے سارے میرے جھنڈے تلے ہوں گے
[المعجم الكبير للطبراني ,13/166حدیث399]
.
⑥سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ لِوَاءُ الْحَمْدِ مَعِی
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو لواء الحمد میرے ساتھ ہوگا
[المعجم الكبير للطبراني ,2/184حدیث1750]
.
⑦سیدنا ابوموسی الاشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَإِنَّ لِوَاءَ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِيَدَيَّ،
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک قیامت کے دن لواء الحمد میرےہاتھ میں ہوگا
[شعب الإيمان ,3/162حدیث1499]
.
⑧سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ صَاحِبَكُمْ لَصَاحِبُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، تَحْتَهُ آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ».
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارا یہ صاحب(یعنی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم) قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہوگا حضرت آدم علیہ السلام اور جو اس کے علاوہ ہیں سارے کے سارے اس جھنڈے تلے ہوں گے
[مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ,8/269حدیث14005]
.
بعض کتب مثلا جامع الاحادیث کنزالعمال وغیرہ میں یہ آیا ہے کہ لواء الحمد سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں ہوگا
پہلی بات تو یہ کہ یہ روایت جامع الاحادیث اور کنزالعمال میں بلاسند ہے، بلاسند ہو اور صحیح روایات کے خلاف ہوتو یقینا وہ روایت مردود و من گھڑت کہلائی گی
بےسند روایت جو معتبر روایات کے خلاف ہو وہ یقینا ناقابل عمل ناقابل حجت ہے مردود ہے من گھڑت و جھوٹ ہے
وَمِنَ الْمَقْطُوعِ بِكَذِبِهِ مَا نُقِّبَ عَنْهُ مِنَ الْأَخْبَارِ، وَلَمْ يُوجَدْ عِنْدَ أَهْلِهِ مِنْ صُدُورِ الرُّوَاةِ، وَبُطُونِ الْكُتُبِ، وَكَذَا قَالَ صَاحِبُ الْمُعْتَمَدِ. قَالَ الْعِزُّ ابْنُ جَمَاعَةَ: وَهَذَا قَدْ يُنَازَعُ فِي إِمْضَائِهِ إِلَى الْقَطْعِ، وَإِنَّمَا غَايَتُهُ غَلَبَةُ الظَّنِّ
اور جس حدیث و خبر کے بارے میں تحقیق و تدقیق کی گئی اور اہل فن کے پاس ان کی سند نہ مل سکی اور نہ ہی وہ حدیث و خبر معتبر مصنفات میں نہ مل سکیں تو اس حدیث و خبر کا موضوع من گھڑت جھوٹا ہونا قطعی ہے۔ایسا ہی صاحب المعتمد نے بھی کہا ہے امام عزبن جماعہ نے فرمایا ایسی صورت میں یہ کہنا کہ قطعی طور پر موضوع ہے قابل قبول نہیں ہاں ظن غالب ضرور ہے کہ وہ حدیث و خبر موضوع من گھڑت جھوٹی ہے
(تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي1/326)
.
دوسری بات یہ کہ ہماری تلاش میں دو تین کتب میں اسکی سند ہے بھی تو اس میں راوی عیسی بن عبداللہ ہے جوکہ منکر،متروک،کذاب ہے،صحیح روایات کے خلاف مردود من گھڑت روایات بیان کرتا ہے
سند یہ ہے
أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عِيَاضِ بْنِ أَبِي عَقِيلٍ الْقَاضِي، بِصُورَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ جُمَيْعٍ الْغَسَّانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْعَطَّارُ، بِبَغْدَادَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ الأَجْلَحِ بْنِ عَبْدِ السَّلامِ أَبُو الْعَبَّاسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الضُّرَيْسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ
(تاريخ بغداد ت بشار5/556)
.
(عيسي)عَن عَليّ أَن رَسُول الله قَالَ لَهُ: مَعَكَ لِوَاءُ الْحَمْدِ وَأَنْتَ تَحْمِلُهُ عِيسَى روى عَن آبَائِهِ أَشْيَاء مَوْضُوعَة
عیسیٰ بن عبد اللہ نے حضرت علی سے روایت کیا ہے کہ بیشک رسول کریم نے ان سے فرمایا ہے کہ حمد کا جھنڈا حضرت علی تیرے ہاتھ میں ہوگا تو یہ عیسی اپنے اباء سے من گھڑت جھوٹی روایتیں روایت کرتا ہے
[اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة ,1/337]
.
عِيسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُقَالُ لَهُ: مُبَارَكٌ وَهُوَ مَتْرُوكُ
عیسی بن عبداللہ اسے مبارک بھی کہا جاتا ہے یہ متروک ہے
(سنن الدارقطني3/307)
.
عيسى متروك
عیسی بن عبداللہ متروک راوی ہے
(الزيادات على الموضوعات للسیوطی1/78)
.
عِيسَى بن عبد الله بن مُحَمَّد بن عمر بن عَليّ بن أبي طَالب روى عَن أَبِيه عَن آبَائِهِ أَحَادِيث مَنَاكِير
عیسیٰ بن عبداللہ کی حضرت علی سے روایت کرتا اپنے باپ سے آباء سے منکر روایات روایت کرتا ہے
(الضعفاء لأبي نعيم ص122)
متفقہ اصول ہے کہ
فحديثه منكر مردود
ترجمہ:
اس(ضعیف غیرثقہ)کی حدیث.و.روایت(بلامتابع بلاتائید ہو تو)منکر و مردود ہے
(المقنع في علوم الحديث1/188)
.
عَنِ ابْنِ حَبَّانَ الْحَافِظِ أَنَّهُ قَالَ عِيسَى يَرْوِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ آبَائِهِ أَشْيَاءَ مَوْضُوعَةً
امام ابن حبان حافظ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا ہے کہ عیسی یہ اپنے باپ سے آباء سےمن گھڑت جھوٹی روایتیں روایت کرتا ہے
(العلل المتناهية في الأحاديث الواهية1/244)
.
عِيسَى بن عبد الله بن مُحَمَّد ابْن عمر بن عَليّ بن أبي طَالب روى عَن أَبِيه عَن آبَائِهِ أَحَادِيث مَوْضُوعَة
عیسی بن عبداللہ اپنے باپ سے اور اپنے اباء سے من گھڑت اور جھوٹی روایات روایت کرتا ہے
(المدخل إلى الصحيح للحاکم ص170)
۔
فِيهِ عِيسَى بن عبد الله بن مُحَمَّد بن عمر بن عَليّ ابْن أبي طَالب يروي الموضوعات
سند میں عیسی بن عبداللہ ہے جو کہ سیدنا علی سےجھوٹی روایتیں ، من گھڑت روایتیں روایت کرتا ہے
(معرفة التذكرة ص175)
.
ھذا ما عندی واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ صلی اللہ علیہ وسلم اعلم بالصواب
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp etc nmbr
00923468392475
03468392475