*ہم تقلید کیوں کرتے ہیں*
سلسلہ
📚 *فقہ کی پہچان* 📚
قسط نمبر 4
موضوع::
🌹 *ہم تقلید کیوں کرتے ہیں* 🌹
از قلم ✒️ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
17/3/2021
03163627911
آج کل کے سادہ لوح مسلمانوں کا ایمان و عقیدہ خراب کرنے اور انھیں گمراہی کے گڑھوں میں دھکیلنے کے لیے بہت سارے خرافات پیدا کیے جارہے ہیں ان میں سے ایک خیال یہ بھی ہے کہ دین کو خود سے سمجھو کسی کہ پیچھے نہ چلو قرآن وحدیث کو خود سمجھو مسائل اخذ کرو آئیے آج کی اس قسط میں ہم جانتے ہیں کہ
*🌍ہم تقلید کیوں کرتے ہیں* 🌍
سب سے پہلے *تقلید کی تعریف*
تقلید کے شرعی معنی ہیں کہ کسی کے قول اور فعل کو یہ سمجھ کر اپنے اوپر لازمِ شرعی جاننا کہ اس کا کلام اور ا س کا کام ہمارے لئے حجت ہے کیونکہ یہ شرعی محقق ہے۔
🌲 *مکلف مسلمان دو طرح کا ہوتا ہے.* 🌲
1 مجتھد
2 غیرمجتھد
🥀 *مجتھد*
وہ ہے جس میں اس قدر علمی لیاقت اور قابلیت ہو کہ قرآنی اشارات و رموز سمجھ سکے اور کلام کے مقصد کو پہچان سکے. اس سے مسائل نکال سکے.ناسخ اور منسوخ کا پورا علم رکھتا ہوعلم صرف و نحو وبلاغت وغیرہ میں پوری مہارت حاصل ہو احکام کی تمام آیتوں اور احادیث پر اس کی نظر ہو. اس کے علاوہ زکی اور خوش فہم ہو
سیدی اعلیٰ حضرت نے مجتھد کے لیے فضلِ موھبی میں دشوار گزار گھاٹیاں ارشاد فرمائی ہیں یہ رسالہ فتاویٰ رضویہ کی 27 جلد میں موجود ہے ضرور مطالعہ کیجیئے
🥀 *غیر مجتھد*
جو کہ اس درجے پر نہ پہنچا ہو وہ غیر مجتہد یا مقلد ہے.
غیر مجتہد پر تقلید ضروری ہےمجتہد کے لیے تقلید منع
اہل سنت و جماعت کا ان چار مذاہب
🔸فقہ حنفی
🔸فقہ شافعی
🔸فقہ مالکی
🔸فقہ حنبلی
میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلق ضروری ہے اس تعلق کو تقلید کا نام دیا جاتا ہے
🌻*تقلید پر دلائل* 🌻
تقلید کا واجب ہونا قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ، عملِ امت اور اقوال مفسرین سے ثابت ہے تقلید مطلقا بھی اور تقلید مجتہدین بھی ہر ایک تقلید کا ثبوت ہے
📝إِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ .
صراط الذین انعمت علیھم (فاتحہ)
ہم کو سیدھا راستہ چلا ان کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا.
اس سے معلوم ہوا صراط مستقیم وہی ہے جس پر اللہ کے نیک بندے چلے ہوں اور تمام مفسرین، محدثین، فقہاء، اولیاءاللہ، غوث، قطب اور ابدال اللہ کے نیک بندے ہیں اور وہ سب ہی مقلد گزرے لہذا تقلید ہی سیدھا راستہ ہوا۔ کوئی محدث مفسر ولی غیرمقلد نہ گزرا۔ غیر مقلد وہ ہے جو مجتہد نہ ہو پھر بھی تقلید نہ کرے۔ جو مجتہد ہو کر تقلید نہ کرے وہ غیر مقلد نہیں کیونکہ مجتہد کو تقلید کرنا منع ہے
📝(2)لَایُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَہَا
(البقرہ)
اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر
اس آیت سے معلوم ہوا زیادہ کام کی اللہ تعالی کسی کوتکلیف نہیں دیتا
تو جو شخص اجتہاد نہ کر سکے اور قرآن سے مسائل نہ نکال سکے اس سے تقلید نہ کرانا اور اس سے استنباط کرنا طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنا ہے۔ جب غریب آدمی پر زکوۃ اور حج فرض نہیں تو بے علم آدمی پر مسائل استنباط کرنا کیونکر ضروری ہو گا
📝فَسْــٔـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ(۴۳)
یہ آیتِ کریمہ تقلید کے جواز بلکہ حکم پر بھی دلالت کرتی ہے جیساکہ امام جلال الدین سیوطی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنی کتاب ’’اَلْاِکْلِیْلْ‘‘ میں فرماتے ہیں ’’ اس آیت سے علماء نے فروعی مسائل میں عام آدمی کے لئے تقلید کے جواز پر استدلال فرمایا ہے ۔
(الاکلیل، سورۃ النحل، ص۱۶۳)
بلکہ آیت فَسْــٔـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ تقلید واجب ہونے کی صریح دلیل ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس آیت میں ’’اَهْلَ الذِّكْرِ‘‘ سے مسلمان علماء نہیں، بلکہ اہلِ کتاب کے علماء مراد ہیں۔ لہٰذا اس آیت کا تقلید کی بحث سے کوئی تعلق نہیں، ان کا یہ کہنا نری جہالت ہے کیونکہ یہ اس قانون کے خلاف ہے کہ اعتبار، لفظ کے عموم کا ہوتا ہے نہ کہ مخصوص سبب کا
۔( فتاویٰ رضویہ، ۲۱ / ۵۸۲)
📝بعض مفسرین نے ارشار باری تعالی
(واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا)
کی تفسیر میں لکھا ہےحبل اللہ
(اللہ کی رسی ) سے جماعت مراد ہے کیونکہ اس کے بعد اللہ تعالی نے ولا تفرقوا
(الگ الگ نہ ہو جاؤ )
ارشاد فرمایا.
جو شخص ان سے ایک بالشت بھی جدا ہوا وہ گمراہی میں پڑ گیا اللہ تعالی کی مدد سے محروم ہوا.
اور جہنم کا مستحق ہوا کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم خلفاۓ راشدین اور بعد کے لوگوں کاطریقہ وہی لوگ پا سکتے ہیں جو اہل علم و فقہاء ہیں. بس جو شخص جمہور فقہاء اور سوادِ اعظم سے الگ ہوا۔ وہ اہل جہنم کے ساتھ مل گیا
لہذا اے مؤمنین کی جماعت تم پر نجات پانے والی جماعت اہل سنت وجماعت کی اتباع لازم ہے کیونکہ ان کی موافقت سے اللہ تعالی کی مدد، حفاظت اور توفیق حاصل ہوتی ہے .جبکہ ان کی مخالفت ذلت رسوائی اور اللہ تعالی کے غضب کا باعث ہے
اور آج یہ نجات دینے والی جماعت صرف چار مذاہب پر منحصر ہے. یعنی وہ حنفی، حنبلی، شافعی اور مالکی ہیں. جو شخص اس دور مہں ان مذاہب سے خارج ھے وہ بدعتی اور مستحق جہنم ہے
(حاشیہ الطحاوی علی در مختار جلد 4 ص102-103)
📝یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ-
ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں
*صراط الجنان میں ہے*
آیت میں ’’اُولِی الْاَمْرِ‘‘ کی اطاعت کا حکم ہے ، اس میں امام، امیر، بادشاہ، حاکم، قاضی، علماء سب داخل ہیں۔
🌹 *تقلید سے متعلق چند اہم مسائل:* 🌹
(1)…عقائد اور صریح اسلامی احکام میں کسی کی تقلید جائز نہیں۔
(2)…جو مسائل قرآن و حدیث یا اِجماعِ امت سے اِجتہاد اور اِستنباط کر کے نکالے جائیں ان میں غیر مُجتھد پر چاروں ائمہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا واجب ہے۔
(3)…اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں’’مذاہبِ اربعۂ اہلسنت سب رُشد وہدایت ہیں۔ جو ان میں سے جس کی پیروی کرے اور عمر بھر اسی کا پیرو رہے ،کبھی کسی مسئلے میں اس کے خلاف نہ چلے وہ ضرور صراطِ مستقیم پر ہے اس پر شرعاً کوئی الزام نہیں ، ان میں سے ہر مذہب انسان کیلئے نجات کو کافی ہے۔ تقلیدِ شخصی کو شرک یا حرام ماننے والے گمراہ، ضالین، مُتَّبِعْ غَیْرِ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْن (یعنی مومنوں کے راستے کے علاوہ کی پیروی کرنے والے ہیں)۔
( فتاویٰ رضویہ، ۲۷ / ۶۴۴)