یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

شب معراج کےروزے اور شب بیداری کی فضیلیت اور شب بیدراری کرنے کا طریقہ اور نوافل کی جماعت کی دلیل و حکم.............!!



شب معراج کےروزے اور شب بیداری کی فضیلیت اور شب بیدراری کرنے کا طریقہ اور نوافل کی جماعت کی دلیل و حکم.............!!

.
الحدیث:
فى رجب يوم وليلة من صام ذلك اليوم وقام تلك الليلة كان كمن صام من الدهر مائة سنة وقام مائة سنة وهو لثلاث بقين من رجب
ترجمہ:
رجب میں ایک ایسا دن ہے اور ایک ایسی رات ہے کہ جس نے اس دن روزہ رکھا اور اس رات قیام اللیل(عبادات،شب بیداری) کی تو گویا اس نے زمانے مین سے سو سال روزے رکھے اور سو سال قیام اللیل کیا،اور وہ ستائیس رجب ہے.
(شعب الایمان حدیث3811)
(تبیین العجب ص43)
(كنز العمال حدیث35169)
(فضل رجب لابن عساكر ص315)
(جامع الأحاديث حدیث14813)
.
①امام ابن حجر نے اسکی سند پر تفصیلی کلام کیا…موضوع کا حکم نہ لگایا بلکہ نکارت متروک ضعیف کا حکم لگایا
(تبیین العجب ص43)
.
②امام ابن عراق نے امام ابن حجر کی جرح کو برقرار رکھتے ہوئے ضعیف قرار دیا
(كتاب تنزيه الشريعة المرفوعة2/161)
.
③امام سیوطی نے متروک ضعیف قرار دیا
(الدر المنثور في التفسير بالمأثور4/186)
(الزيادات على الموضوعات1/459)
.
④امام ابن عساکر نے غریب ضعیف قرار دیا
(فضل رجب لابن عساكر ص315)
.
⑤امام فتنی نے متروک ضعیف کہا
(تذكرة الموضوعات للفتني ص116)
.
⑥علامہ لکھنوی نے کذاب یا متھم بالکذب کی جرح نہ کی، ضعیف نکارت متروک ضعیف کی جرح کو برقرار رکھا 
(الآثار المرفوعة في الأخبار الموضوعة ص60)
.
⑦امام بیھقی نے ضعیف قرار دیا
(شعب الإيمان5/345)
.
فضائل میں حدیث ضعیف پے عمل جائز و ثواب ہے
اصول:
يتْرك)أَي الْعَمَل بِهِ فِي الضَّعِيف إِلَّا فِي الْفَضَائِل
فضائل کے علاوہ میں حدیث ضیف پر عمل نہ کیا جائے گا مگر فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے
(شرح نخبة الفكر للقاري ص185)
.
قال العلماءُ من المحدّثين والفقهاء وغيرهم: يجوز ويُستحبّ العمل في الفضائل  والترغيب والترهيب بالحديث الضعيف ما لم يكن موضوعاً
علماء محدثین فقہاء وغیرہ نے فرمایاکہ فضائل ،ترغیب و ترہیب میں جائز ہے مستحب و ثواب ہے ضعیف حدیث پے عمل کرنا بشرطیکہ موضوع و من گھڑت نہ ہو 
(الأذكار للنووي ص36)

.
👈شب بیدری کیسے کریِں......................!!
روزانہ ورنہ کم از کم بابرکت راتوں جیسے شب قدر شب معراج شب برات وغیرہ میں شب بیداری کرنی چاہیے
کچھ نوافل ذکر و اذکار درج ذیل ہیں جو ان بابرکت راتوں میں تو ضرور ادا کرنے چاہیے.....
.
① ان بابرکت راتوں میں مستند کتاب تحریر تقریر سے علم سیکھیے، سکھائیے، کچھ آیات کو تفسیر پڑہیے سمجھیے عمل کیجیے
تلخیصِ حدیث:
ایک آیت کا علم سیکھنا 100 رکعت سےبہتر ہے اور علم کا ایک باب سیکھنا ایک ہزار رکعت سےبہتر ہے
(ابن ماجہ حدیث219ملخصا)
ہر روز اور بابرکت و بافضیلت ایام و شب اور بالخصوص آج کی رات نوافل وغیرہ کےساتھ ساتھ مستند کتاب،مستند تفسیر،تحریر،تقریر سےعلم بھی ضرور سیکھیےسکھائیے
.
.
②مغرب کے بعد نوافل:
1:مغرب کے بعد چار رکعت:
جو شخص بعد مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے، اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔'' اور ایک روایت میں ''چار رکعت ہے'مشکاۃ المصابيح''، کتاب الصلاۃ، باب السنن و فضائلھا، الحديث: ۱۱۸۴، ۱۱۸۵، ج ۱، ص۳۴۵.
.
2:مغرب ک بعد چھ رکعت:
جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے، تو بارہ برس کی عبادت کی برابر کی جائیں گی...''جامع الترمذي''، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في فضل التطوع... إلخ، الحديث: ۴۳۵، ج۱، ص۴۳۹.
.
3مغرب کےبعد بیس رکعت:
جو مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھے، اللہ تعالی اس کے ليے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔'جامع الترمذي''، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في فضل التطوع... إلخ، الحديث ۴۳۵، ج۱، ص۴۳۹.

③عشاء و تراویح کے بعد نوافل و اذکار:
1:سو رکعت:
 وأحيوا ليلتهم حتى الصباح بالقراءة في المسجد الحرام، حتى يختموا القرآن كله، ويصلوا، ومن صلى منهم تلك الليلة مائة ركعة يقرأ في كل ركعة بالحمد، وقل هو الله أحد عشر مرات
ترجمہ:
اہل مکہ شب بیداری کرتے تلاوت کرتے ہوئے یہاں تک کہ ختم القرآن مکمل کرتے اور نمازیں(نوافل) ادا کرتے ہیں... ان مین سے کوئی سو رکعت اس طرح پڑھتا کہ ہر رکعت میں الحمد اور دس بار سورہ اخلاص پڑھتا
(اخبار مکہ للفاکہی جلد3 صفحہ 64)
.
''قیام اللیل کو اپنے اوپر لازم کر لو کہ یہ اگلے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور تمھارے رب (عزوجل) کی طرف قربت کا ذریعہ اور سیآت کا مٹانے والا اور گناہ سے روکنے والا۔('جامع الترمذي''، کتاب الدعوات، باب فی دعاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، الحدیث: ۳۵۶۰، ج۵، ص۳۲۲.
' اور
سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت میں یہ بھی ہے، کہ ''بدن سے بیماری دفع کرنے والا ہے۔''
المعجم الکبير''، باب السین، الحدیث: ۶۱۵۴، ج ۶، ص۲۵۸
.
2:صلاۃ الحاجات:اپنی دوسروں کی بخشش و مغفرت رزق میں برکت عمرمیں برکت  بلاؤں بیماریوں سے نجات وحفاظت وغیرہ جائز مقاصد کے پورا ہونے کے لیےصلاۃالحاجات پڑھ کر دعا کریں:
ابو داود حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی، کہتے ہیں: ''جب حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو کوئی امر اہم پیش آتا تو نماز پڑھتے۔' اس کے ليے دو رکعت یا چار پڑھے۔ حدیث میں ہے: ''پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ اور تین بار آیۃ الکرسی پڑھے اور باقی تین رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اورقل ھو اللہ اورقل اعوذ برب الفلق اورقل اعوذ برب الناس
ایک ايک بار پڑھے''سنن أبي داود''، کتاب التطوع، باب وقت قیام النبي صلی اللہ علیہ وسلم من اللیل، الحدیث: ۱۳۱۹
.
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں: ''جس کی کوئی حاجت اللہ (عزوجل) کی طرف ہو یا کسی بنی آدم کی طرف تو اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ عزوجل کی ثنا کرے اور نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر درود بھیجے پھر یہ پڑھے:
لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الحَلِيمُ الكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ العَرْشِ العَظِيمِ، الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العَالَمِينَ، أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلاَمَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، لاَ تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلاَّ غَفَرْتَهُ، وَلاَ هَمًّا إِلاَّ فَرَّجْتَهُ، وَلاَ حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلاَّ قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.
جامع الترمذي''، أبواب الوتر، باب ماجاء في صلاۃ الحاجۃ، الحدیث: ۴۷۸، ج۲، ص۲۱.

.
.
3:صلاۃ التوبۃ
ابو داود و ترمذی و ابن ماجہ اور ابن حبان اپنی صحیح میں ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی، کہ حضور (صلی اللہ تعالی علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''جب کوئی بندہ گناہ کرے پھر وضو کر کے نماز پڑھے پھر استغفار کرے، اللہ تعالی اس کے گناہ بخش دے گا۔'' پھر یہ آیت پڑھی۔
( والذین اذا فعلوا فاحشۃ او ظلموا انفسہم ذکروا اللہ فاستغفروا لذنوبہم ومن یغفر الذنوب الا اللہ ولم یصروا علی ما فعلوا وہم یعلمون ﴿۱۳۵﴾
جامع الترمذي''، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في الصلاۃ عند التوبۃ، الحدیث: ۴۰۶، ج۱، ص۴۱۴. پ۴، ال عمرن: ۱۳۵.
.
.
4:شب قدر میں ایک دعا کا ورد کم سے کم 313یا اس سے بھی زیادہ:
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا،
اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ یہ لیلۃ القدر ہے ،تومیں کیا پڑھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ دعا پڑھو:
"اللَّهُمَّ إِنَّكَ عُفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي"
(ترمذی ،الدعوات باب 88 ،رقم:313)
"اے اللہ! توبہت معاف کرنے والا ہے ،معاف کرنا تجھے پسند ہے،پس تو مجھے معاف فرمادے"
.
.
5:اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی جو قران مجید کے اول یا اخر میں اکثر لکھے ہوتے ہیں ان کا کثرت سے ورد
کیجیے

6:سید الاستغفار:
313 یا 100 مرتبہ پڑہیے یا اس سے بھی زیادہ پڑہیے ورد کیجیے.....ایک دفعہ تو لازمی پڑہیے
اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ
یہ دعا یقین کے دن میں پڑھی جائے اور اس دن وفات پا جائے تو جنتی....رات کو پڑہے اس رات انتقال ہوجائے تو جنتی
(بخاری حدیث6306، مسلم حدیث2702)
.
حدثنا هشام بن عمار، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الحكم بن مصعب، حدثنا محمد بن علي بن عبد الله بن عباس، عن ابيه، انه حدثه، عن ابن عباس، انه حدثه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لزم الاستغفار، جعل الله له من كل ضيق مخرجا، ومن كل هم فرجا، ورزقه من حيث لا يحتسب".
ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی استغفار کا التزام کر لے ۱؎ تو اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجات پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا(ابوداود حدیث1518)

.
دعا کا ودر کیجیے،توبہ استغفار کیجیے،درج ذیل دعاؤں کا ورد کیجیے

لا الہ الا اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیئ قدیر و سبحن اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ رب اغفرلی
.
سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ
(100 یا اس سے زائد مرتبہ کہیے حدیث پاک میں ہے کہ گناہ جتنے بھی ہوں معاف ہوجاتے ہیں...(بخاری حدیث6405)
.
سُبْحَانَ اللَّهِ العَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ
کا ورد کیجیے حدیث پاک میً ہے کہ یہ دو کلمے زبان پے ہلکے مگر اللہ کو محبوب اور میزان میں بھاری ہیں..(بخاری حدیث6406)
.
لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.....(100 دفعہ یا اس سے زیادہ ورد کیجیے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے 100نیکیاں ہیں 100گناہ معاف ہوتے ہیں(بخاری حدیث6403)
.
.
7:آیات، بعض سورتوں کی تلاوت کے فضائل
100تا1000آیات پڑھنے کی فضیلت:
«من قرأ مائة آية في ليلة لم يكتب من الغافلين، ومن قرأ بمائتي آية كتب من القانتين، ومن قرأ خمسمائة آية إلى ألف آية أصبح له قنطار من الأجر،
ترجمہ:
جس نے رات میں سو آیات تلاوت کیں وہ غافلین میں نہیں لکھا جائے گا اور جس نے دو سو آیات تلاوت کیں وہ قانتین  میں لکھا جائے گا اور جس نے پانچ سو سے ایک ہزار تک آیات تلاوت کیں اس کے لیے اجر و ثواب کے ڈھیر...(المصنف استاد بخاری حدیث30082)
مختلف جگہوں سے سو دو سو پانچ سو ہزار آیات کی تلاوت روزانہ کی جائے تو بہتر ورنہ بابرکت راتوں میں تو یہ ہندسے ضرور پورے کرنے چاہیے
.
سورہ یسین
ہر چیز کے لیے دل ہے اور قرآن کا دل یس ہے، جس نے یس پڑھی دس مرتبہ قرآن پڑھنا اللہ تعالی اس کے لیے لکھے گا
الترمذي''،کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء في فضل سورۃ یس، الحدیث:۲۸۹۶،
.
جو شخص ﷲتعالی کی رضا کے لیے یس پڑھے گا، اس کے اگلے گناہوں کی مغفرت ہوجائے گی۔ لہذا اس کو اپنے مردوں کے پاس پڑھو۔ (شعب الإیمان''، باب في تعظیم القرآن، فصل في فضائل السور.. الخ، الحدیث:۲۴۵۸
.
آیۃ الکرسی کا ورد کیجیے:
جو شخص کوتک اورآیۃ الکرسی صبح کو پڑھ لے گا، شام تک محفوظ رہے گا اور جو شام کو پڑھ لے گا، صبح تک محفوظ رہے گا۔الترمذي''،کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء في سورۃ البقرۃ وآیۃ الکرسی، الحدیث:۲۸۸۸،
.
سورہ ملک پڑھیے:
قرآن میں تیس آیت کی ایک سورت ہے، آدمی کے لیے شفاعت کرے گی یہاں تک کہ اس کی مغفرت ہوجائے گی۔ وہتبرک الذی بیدہ الملک کہے(سورہ ملک پڑھے)
سنن الترمذي''،کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء في فضل سورۃ الملک،الحدیث:۲۹۰۰
.
سورہ واقعہ کی فضیلت:
جو شخص سورہ واقعہ ہر رات میں پڑھ لے گا، اس کو کبھی فاقہ نہیں پہنچے گا۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ اپنی صاحب زادیوں کو حکم فرماتے تھے کہ ہر رات میں اس کو پڑھا کریں(''شعب الإیمان''،باب في تعظیم القرآن، فصل في فضائل السور والآیات، الحدیث:۲۴۹۹
.
سو دفعہ قل شریف پڑیے
سو مرتبہ قل ہو اللہ احدپڑھے، قیامت کے دن رب تبارک و تعالی اس سے فرمائے گاکہ ''اے میرے بندے!اپنی دہنی جانب جنت میں چلا جا۔'
ترمذی حدیث،۲۹۰۷
.
. کیا تم اس سے عاجز ہو کہ رات میں تہائی قرآن پڑھ لیا کرو؟ لوگوں نے عرض کی، تہائی قرآن کیونکر کوئی پڑھ لے گا؟ فرمایا کہ ''قل ہو اللہ احد
تہائی کی برابر ہے۔''
'صحیح مسلم''،کتاب صلاۃ المسافرین...إلخ، باب فضل قراء ۃ قل ہو اللہ احد...إلخ، الحدیث:۲۵۹۔(۸۱۱)
.
.
اذا زلزلت نصف قرآن کی برابر ہے اور'قل ہو اللہ احدتہائی قرآن کی برابر ہے اورقل یایہا الکفرون چوتھائی کی برابر۔
'سنن الترمذي''،کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء في إذا زلزلت، الحدیث:۲۹۰۲

8صلاۃ التسبیح انفرادی و اجتماعی طور پے پڑہیے،
طریقہ و فضیلت:
حدّثنا عبد الرحمن بن بشر بن الحکم النیسابوریّ ، حدّثنا موسی بن عبد العزیز ، حدّثنا الحکم بن أبان عن عکرمۃ عن ابن عبّاس : أنّ رسول  اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم قال للعبّاس بن عبد المطّلب : یا عبّاس ! یا عمّاہ ! ألا أعطیک ؟ ألا أمنحک ؟ ألا أحبوک ؟ ألا أفعل بک عشر خصال ؟ إذا أنت فعلت ذلک غفر اللّٰہ لک ذنبک أوّلہ وآخرہ ، قدیمہ وحدیثہ ، خطأہ وعمدہ ، صغیرہ وکبیرہ ، سرّہ وعلانیتہ ، عشر خصال ؛ أن تصلّی أربع رکعات ، تقرأ فی کلّ رکعۃ فاتحۃ الکتاب وسورۃ ، فإذا فرغت من القراء ۃ فی أوّل رکعۃ وأنت قائم ، قلت سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلہ إلّا اللّٰہ واللّٰہ أکبر خمس عشرۃ مرّۃ ، ثمّ ترکع ، فتقولہا وأنت راکع عشرا ، ثمّ ترفع رأسک من الرکوع ، فتقولہا عشرا ، ثمّ تہوی ساجدا ، فتقولہا وأنت ساجد عشرا ، ثمّ ترفع رأسک من السجود ، فتقولہا عشرا ، ثمّ تسجد فتقولہا عشرا ، ثمّ ترفع رأسک فتقولہا عشرا ، فذلک خمس وسبعون فی کلّ رکعۃ ، تفعل ذلک فی أربع رکعات ، إن استطعت أن تصلّیہا فی کلّ یوم مرّۃ ، فافعل ، فإن لم تفعل ، ففی کلّ جمعۃ مرّۃ ، فإن لم تفعل ففی کلّ شہر مرّۃ ، فإن لم تفعل ففی کلّ سنۃ مرّۃ ، فإن لم تفعل ففی عمرک مرّۃ ۔
”سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ، اے عباس ، اے میرے چچا ! کیا میں آپ کو تحفہ نہ دوں ، کیا میں آپ کو گراں مایہ چیز مفت میں عطا نہ کردوں ، کیا میں آپ کے لیے دس خصلتیں بیان نہ کردوں کہ جب آپ ان کو کریں تو اللہ تعالیٰ آپ کے اول وآخر ، قدیم وجدید ، غلطی سے سر زد ہونے والے اورجان بوجھ کر کیے ہوئے ، صغیرو کبیرہ ، مخفی وظاہری تمام گناہ معاف کردے ؟ وہ دس خصلتیں یہ ہیں کہ آپ چار رکعات ادا کریں۔ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ اورایک سورت پڑھیں ، پھرپہلی رکعت میں قرائت سے فارغ ہوکر قیام کی حالت میں ہی پندرہ دفعہ یہ دعا پڑھیں : سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ (اللہ تعالیٰ پاک ہے ، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے)، پھر آپ رکوع کریں اور(رکوع کی تسبیحات کے بعد)رکوع کی حالت میں دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھرآپ رکوع سے سراٹھائیں اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھر آپ سجدے کے جھک جائیں اور سجدے کی حالت میں (تسبیحات کے بعد)دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھر آپ سجدے سے اپنا سراٹھائیں اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھر آپ دوسرا سجدہ کریں اوردس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھرآپ سجدے سے سر اٹھائیں اوردس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ۔ یہ ہررکعت میں کل پچھتر تسبیحات ہوجائیں گی ۔ چاروں رکعتوں میں اسی طرح کریں ۔ اگر آپ روزانہ یہ نماز پڑھ سکتے ہیں تو روزانہ پڑھیں ، ورنہ ہر ہفتے ، ورنہ ہر مہینے ایک مرتبہ پڑھ لیں ۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو سال میں ایک مرتبہ اوراگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو زندگی میں ایک مرتبہ یہ نماز پڑھ لیں۔”(سنن ابی داو،د : ١٢٩٧، سنن ابن ماجہ : ١٣٨٧، صحیح ابن خزیمۃ : ١٢١٦، المعجم الکبیر للطبرانی : ١١٦٢٢، المستدرک للحاکم : ١/٣١٨،  وسندہ، حسنٌ)
.
9:کثرت سے درود پڑہیے اپنے لیے دوسروں کے لیے خوب دعائیں مانگیے،استغفار کیجیے…
الحدیث:إِذَا تَمَنَّى أَحَدُكُم فَلْيُكثِر
ترجمہ
جب تم دعا کرو تو کثرت سے دعا کرو...(ابن حبان حدیث2403)
.

الحدیث:
رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا دعا الرجل لأخيه بظهر الغيب، قالت الملائكة: آمين، ولك بمثل
ترجمہ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان بھائی دوسرے مسلمان بھائی کے لیے پس پشت دعا مانگتا ہے تو ملائکہ آمین کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو مانگا وہ تجھے بھی ملے گا 
(ابوداود حدیث1534)
.
حدیث پاک میں ہے کہ:
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يرد القضاء إلا الدعاء
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تقدیر کو دعا ہی بدل دیتی ہے..(ترمذی حدیث2139, ابن ماجہ حدیث90نحوہ)
.

الحدیث:
إنالدعاء ينفع مما نزل ومما لم ينزل، فعليكم عباد الله بالدعاء
ترجمہ:
بے شک دعا نفع، فائدہ دیتی ہے ان(بلاؤں مصیبتوں واقعات) میں جو نازل ہوچکے اور جو نازل نہیں ہوئے(ان سب میں دعا فائدہ دیتی ہے.. تو اے اللہ کے بندو دعا(دعا کرنا، دعا کرانا) لازم کر لو...(ترمذی حدیث3548)
.
الحدیث:
إذا صلَّى أحدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ اللهِ والثَّناءِ عليهِ ثُمَّ لَيُصَلِّ على النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ثُمَّ لَيَدْعُ بَعْدُ بِما شاءَ
ترجمہ:
جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو سب سے پہلے اللہ کی حمد و ثناء بیان کرے پھر مجھ (یعنی نبی پاک )پر درود بھیجے پھر جو چاہے دعا کرے..(الترمذي:3447)
.

الحدیث:
من صلى عليَّ صلاةً واحدةً صلَّى الله عليه عشرَ صلواتٍ، وحُطَّت عنه عشرُ خطيئاتٍ، ورُفعَت له عشرُ درجاتٍ
ترجمہ:
جس نے مجھ پر ایک بار دروز بھیجا اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا دس خطائیں معاف فرمائے گا دس درجات بلند فرمائے گا(تو جتنا زیادہ درود پڑھو اتنا زیادہ اجر و فائدہ)
([النسائي:1296]،

10:.دو رکعت تحیۃ الوضو کی نیت سے اور و کعت تحیۃ المسجد کی نیت سے پٍڑہیے:
تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد مشروع اور نہایت فضیلت والے اعمال میں سے ہیں۔ عقبہ بن عامررضی الله عنہ کی حدیث میں رسول اللہ کا فرمان ہےجو مسلمان آدمی وضو کرتا ہے، بہت اچھا وضو کرتا ہے پھر کھڑا ہوتا ہے اور دو رکعت ادا کرتا ہے اپنے دل اور منہ سے (یعنی ظاہری اور باطنی طور پر) ان دو رکعتوں پر متوجہ ہونے والا ہے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔۔۔ 
(مسلم، کتاب الطہارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، ح:۴۳۲)

ابو ہریره رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فجر کی نماز کے وقت بلال رضی الله عنہ سے فرمایا:اے بلال مجھے اپنا وہ عمل بیان کرو جو تم نے اسلام میں کیا اور تجھے اس پر ثواب کی بہت امید ہے، یقیناًمیں نے اپنے آگے جنت میں تیرے چلنے کی آواز سنی ہے۔ بلال رضی الله عنہ نے کہا مجھے جس عمل پر ثواب کی بہت امید ہے وہ یہ ہے کہ میں نے رات یا دن جب بھی وضو کیا تو اس وضو کے ساتھ جس قدر نماز میرے مقدر میں تھی میں نے ضرور پڑھی۔
(بخاری، کتاب التہجد، باب فضل الطہور باللیل و النھار، ح: ۹۴۱۱)

ابو قتادہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی ایک مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔ 
(بخاری، کتاب الصلوٰۃ، باب اذا دخل احدکم المسجد فلیرکع رکعتین:ح۴۴۴، مسلم:۴۱۷)
.
.
11:دیگر کچھ وظائف
وظیفہ نمبر①:*
اس دعا کی کثرت سے ورد کیجیے :
*"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ البَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الْأَسْقَامِ."*
*(ابوداود حدیث1554)*
.
.
*وظیفہ②:*
الحدیث، ترجمہ :
سورہ فاتحہ ہر مرض (ہر نقصان دہ چیز، نظر، جن، جادو اور بیماریوں) سے شفاء ہے
*(بیہقی1/357)*
.
*وظیفہ③:*
الحدیث، ترجمہ :
آیۃُ الکرسی صبح کو پڑھو تو شام تک اور شام کو پڑھو تو صبح تک (ہر نقصان دہ چیز یعنی جن، جادو، نظر اور بیماریوں وغیرہ) سے نجات ہے..
*(بیہقی1/359)*

.
*وظیفہ④:*
الحدیث:
*عَن ْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ، وَأَمْسَحُ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا.*
ترجمہ :
سیدہ طیبہ طاہرہ بی بی عائشہ فرماتی ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کچھ بھی تکلیف و بیماری ہوتی تو چار قل شریف پڑھ کر اپنے اوپر دم فرما دیتے، جب آپ علیہ الصلاۃ والسلام شدید بیمار ہوئے تو میں(بی بی عائشہ رضی اللہ عنھا) چار قل پڑھ کر دم کرتی اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنا ہاتھ انہی کے جسم پر پھیرتی، ان کے ہاتھ کی برکت کی امید سے...
*(بخاری حدیث5016)*

نظر، جن، جادو اور برے تعویذات کا خطرہ ہو یا محسوس ہو کہ نظر لگی ہے یا محسوس ہو کہ جنات کا اثر ہوا ہے یا محسوس ہو کہ جادو کا اثر ہے، 
یا 
کسی بیماری کے لگنے کا خدشہ ہو
 یہ سب محسوس ہو یا ان سب کا خطرہ و خدشہ ہو یا وہم و گمان ہو تویقین کامل کے ساتھ  سورہ فاتحہ یا ایۃ الکرسی یا چار قل پڑھ کر دم کیجیے یا کسی نیک سے پڑھوا کر دم کرائیے اور ساتھ ساتھ دنیاوی علاج بھی کرائیے کہ نظر، جن جادو اور برے تعویذات کی وجہ سے کبھی کبھار بیماریاں بھی لگ جاتی ہیں تو دم و دعا کے ساتھ دوا بھی برحق و لازم ہے۔
.
وظیفہ⑤:
الحدیث:
مَنْ رَأَى صَاحِبَ بَلاَءٍ، فَقَالَ: الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ، وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاً، إِلاَّ عُوفِيَ مِنْ ذَلِكَ البَلاَءِ
ترجمہ:جو کسی مصیبت.و.بیماری زدہ کو دیکھےاور(دوا احتیاط کے ساتھ ساتھ یہ دعا)پڑھے
الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ، وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاً

تو اس مصیبت و بیماری سےمحفوظ کیا جائے گا(ان شاء اللہ عزوجل)
(ترمذی حدیث3431)
.
*وظیفہ⑥:*
الحدیث،ترجمہ:
جو(احتیاط و دوا کے ساتھ ساتھ)صبح شام تین تین بار
بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ، فِي الْأَرْضِ، وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

پڑھے تو (ان شاء اللہ عزوجل) اچانکی بلاء(اچانک مصیبت، اچانک بیماری، اچانک موت ، ہارٹ اٹیک، فالج، اچانک وائرس کے حملے) سے محفوظ رہے گا...(ابو داؤد حدیث5088)
.

*وظیفہ⑦:*
نمازِ حاجات پڑھیے اور کامل یقین کے ساتھ دعا کیجیے۔
الحدیث :
*"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَزَبَهُ أَمْرٌ صَلَّى"*
ترجمہ تفسیری :
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی تکلیف و مشکل ہوتی، کوئی حاجت ہوتی تو (دو رکعت) نفل نمازِ حاجات ادا فرماتے
*(ابو داود حدیث1319)*
.
*نمازِ حاجات کا طریقہ①:*
تازہ وضو کیجیے، اچھے طریقے سے وضو کیجیے، دو رکعت نفل پڑھیے اور یہ دعا پڑھیے:
*"اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى،اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ"*
 اور پھر اپنی من پسند اچھی دعا مانگیے، نظر، جن اور  جادو وغیرہ سے حفاظت کی دعا مانگیے..
*(دیکھیے ابن ماجہ حدیث1385)*
.
*نمازِ حاجات کا طریقہ②:*
تازہ وضو کیجیے، اچھی طرح وضو کیجیے پھر دو رکعت نفل حاجات پڑھیے
پھر اللہ پاک کی ثناء کیجیے
پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھیے
پھر یہ دعا پڑھیے
*"لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ"*
پھر اپنی من پسند ، اچھی دعا مانگیے، نظر، جن اور جادو وغیرہ سے حفاظت کی دعا مانگیے۔
*(دیکھیے ترمذی حدیث479)
.
.
سوال:
صلاۃ التسبیح یا دیگر نوافل کی جماعت کرانے کی کیا دلیل و حکم ہے......؟؟
.
جواب:
بخاری باب نوافل کی جماعت میں ایک واقعے کے ساتھ حدیث پاک ہے کہ ایک صحابی نے عرض کیا یارسول اللہ بارش سیلاب ندی وغیرہ مجبوریوں کی وجہ سے کبھی مسجد نہیں جا پاتا تو آپ صلی اللہ علیک وسلم میرے گھر تشریف لائیں اور گھر کے ایک مخصوص حصے میں نماز ادا کریں تاکہ اس جگہ.کو میں نماز کے لیے خاص کر دوں.. آپ علیہ السلام اگلے دن سیدنا ابوبکر صدیق کے ہمراہ انکے گھر تشریف لے گئے.. پھر آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کس جگہ نماز پڑھوں.. انہوں نے گھر کا ایک خاص حصہ کی طرف اشارہ کیا.. صحابہ کرام نے صف باندھی اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے  نفل کی جماعت کرائی..
(بخاری حدیث1186ملخصا)
.
اس حدیث کے تحت بہت سارے مسائل علماء نے ثابت کیے ہیں.. شارح بخاری علامہ عینی نے کوئی 55فوائد و مسائل ثابت کیے.. ان میں سے چند یہ ہیں
1:نفل کی جماعت کا ثبوت
2:تبرکات کا ثبوت
3:واقعی مجبوری ہوتو گھر میں فرض ادا کرنے کا ثبوت
4:بڑوں،بزرگوں کا ادب اور چھوٹوں پر ماتحتوں پر شفقت
5:سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت
.
نوافل صلاۃ التسبیح وغیرہ الگ بھی پڑھنا چاہیے اور جماعت کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں.. بلکہ دونون پر عمل کرنا چاہیے ڈبل ثواب ہوگا.. ان.شاء.اللہ
فقہ کی تقریبا ہر کتاب مین لکھا ہے کہ:
کبھی کبھار نفل کی جماعت ہوجایا کرے.. یا بغیرتداعی کے نوافل کی جماعت ہوتو جائز و ثواب ہے،اگر تداعی ہو تو مکروہ تنزیھی ہے مگر گناہ نہیں..
(دیکھیے فتاوی شامی جلد2 صفحہ604... فتاوی رضویہ جلد7 صفحہ430)
.
تداعی مطلب خاص نوافل کی جماعت ہی کے لیے بلانا...عام اجتماعات میں خاص نوافل ہی کے لیے نہین بلایا جاتا بلکہ اسلامی محفل کے لیے بلایا جاتا ہے اور ضمنا نوافل کی جماعت کرائی جاتی ہے
لیکن
یہاں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ تداعی کے ساتھ جماعت ہو تو بھی عوام کو مت روکو...تداعی کے ساتھ نوافل عبادت کرنے دو، یہی فی زمانہ بہتر ہے کہ ممانعت قطعی نہیں اور ترغیب و تکثیر بھی ہے
.
فتاوی رضویہ میں در مختار اور الحدیقہ الندیہ کے حوالے سے ہےکہ:
ًبہت اکابردین سے جماعت نوافل بالتداعی ثابت ہے اور عوام فعل خیر سے منع نہ کئے جائیں گے علمائے امت وحکمائے ملت نے ایسی ممانعت سے منع فرمایا ہے درمختارمیں ہے:
اما العوام فلایمنعون من تکبیر والتنفل اصلا لقلۃ رغبتھم فی الخیرات(عوام کو تکبیرات اور نوافل سے کبھی بھی منع نہ کیاجائے کیونکہ پہلے ہی نیکیوں میں ان کی رغبت کم ہوتی ہے)حدیقہ ندیہ میں ہے:
ومن ھذا القبیل نھی الناس عن صلٰوۃ الرغائب بالجماعۃ وصلٰوۃ لیلۃ القدر ونحوذلك وان صرح العلماء بالکراھۃ بالجماعۃ فیھا فلایفتی بذلك العوام لئلا تقل رغبتھم فی الخیرات وقد اختلف العلماء فی ذلك فصنف فی جوازھا جماعۃ من المتاخرین وابقاء العوام راغبین فی الصلٰوۃ اولٰی من تنفیرھم
اسی قبیل سے نماز رغائب کاجماعت کے ساتھ اداکرنا اور لیلۃ القدر کے موقع پر نماز وغیرہ بھی ہیں اگرچہ علماء نے ان کی جماعت کے بارے میں کراہت کی تصریح کی ہے مگر عوام میں یہ فتوٰی نہ دیاجائے تاکہ نیکیوں میں ان کی رغبت کم نہ ہو، علماء نے اس مسئلہ میں اختلاف کیا ہے اور متاخرین میں سے بعض نے اس کے جواز پر لکھا بھی ہے، عوام کونماز کی طرف راغب رکھنا انہیں نفرت دلانے سے کہیں بہتر ہوتا ہے
(فتاوی رضویہ جلد 7 ص,465,466, در مختار1/144 الحدیقۃ الندیہ2/150ملتقطا)
.
.
✍تالیف و تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475