یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم



اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم


شرح اسماء النبی 
قسط نمبر:3
 
لفظ محمد اتنا پیارا اور اتنا حسین ہے کہ اس کے سنتے ہی ہر نگاہ فرط تعظیم اور فرط ادب سے جھک جاتی ہے، ہر سر خم ہو جاتا ہے اور زبان پر درود سلام کے نغمے جاری ہو جاتے ہیں، لیکن کم لوگ جانتے ہیں کہ اس لفظ کا معنی و مفہوم بھی اس کے ظاہر کی طرح کس قدر حسین اور دل آویز ہے۔

 📒حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ: أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ وَأَنَا المَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الكُفْرَ، وَأَنَا الحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي، وَأَنَا العَاقِبُ۔
ترجمہ: 
نبی کریمﷺنے فرمایا میرےپانچ نام ہیں۔ میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور میں ماحی ہوں اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹا دے گا اور میں حاشر ہوں اللہ تعالیٰ میرے بعد حشر قائم کرے گا اورمیں عاقب ہوں ۔

(صیحح بخاری،باب ماجاء فی اسماءرسول اللہ ،رقم الحدیث ۳۵۳۲،صحیح مسلم ،رقم الحدیث ۲۳٥٤)

لفظ محمد اسم مفعول کا صیغہ ہے اور اس سے مراد ہے۔
(وہ ذات) جس کی کثرت کے ساتھ اور بار بار تعریف کی جائے اور محمد اسے کہتے ہیں جس کی قابل تعریف عادات حد سے بڑھ جائیں۔
سارا قرآن ہی آپ کی حمد اور بے پایاں تعریف و توصیف سے معمور ہے۔ یہاں یہ حقیقت پیش نظر رہے کہ تعریف ہمیشہ خوبی اور کمال پر کی جاتی ہے، نقص اور عیب پر نہیں۔ اس اعتبار سے حضورﷺ کے نام نامی کے لغوی مفہوم میں حضورﷺ کا ہر انسانی لغزش و خطا اور ہر بشری نقص و عیب سے پاک ہونا اور اس کے ساتھ ہر صفت کاملہ کا فطری طور پر موجود ہونا ثابت ہو رہا ہے۔

📒 قاضی عیاض رضی اللہ عنہ اپنی کتاب ’’الشفاء‘‘ میں فرماتے ہیں۔ ’’آج تک دنیا میں کسی شخص نے اپنی اولاد کا یہ نام نہیں رکھا۔ قدرت نے ازل سے یہ نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی ذات کے لئے مخوص فرما دیا تھا 
مگر یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے قریب لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی شہرت کی وجہ سے اپنے بچوں کے نام رکھنا شروع کردئیے کہ کاش ان میں سے کوئی ہستی ہو  

📒حافظ ابن حجر علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں کہ ’’محمد‘‘ وہ ہے، جس کی بار بار حمد (مدح) کی جائے۔
 نامور عرب شاعر الاعمش کہتا ہے:

الیک ابیت اللحن کان وجیفھا
ابی الاحد القرم الجواد المحمد

ترجمہ:
 تیری ہی طرف… تو خدا کی ناراضگی سے بچنے… اس کی جائے پناہ ہے، یعنی بزرگ، سخی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف۔
لہذا لفظ ’’محمد‘‘ کا مفہوم ایسی ہستی ہے، جس میں تمام اچھی اچھی عادتیں جمع ہوں۔ 
اسکے علاوہ  لفظ حمد کا آپﷺ کی ذات، دین اسلام اور امت مسلمہ کے ساتھ بھی گہرا تعلق ہے۔ آپ کو سورۃ الحمد، لواء الحمد (الحمد نامی علم مبارک) اور مقام محمود سے سرفراز کیا گیا۔ آپ کے لئے کھانے اور پینے سے فراغت اور سفر سے آنے کے بعد کی دعاء ’’الحمد للّٰہ‘‘ (تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے) مقرر کی گئی اور آپ کی امت ’’الحمادان‘‘ ہے۔ 
(فتح الباری ٥٥٥/٦)

 📒علامہ ابن قتیبہ نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کی نبوت کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ ہے کہ آپﷺ سے پہلے کسی کا نام محمد نہیں رکھا گیا جیسے حضرت یحییٰ علیہ السلام سے پہلے کسی کا نام یحییٰ نہیں رکھا گیاتھا۔

 ( اکمال المعلم، ج۸،ص۹۳)
 
📒 علامہ ملا علی قاری علیہ الرحمہ فرماتے احادیث میں آپ ﷺکے اسما ءکے بیان میں محمد کو احمد پر مقدم کیا گیا ہے کیونکہ محمد ،احمد سے زیادہ مشہور ہے بلکہ ابونعیم نے روایت کیا ہے کہ مخلوق کو پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے آپﷺ کا نام محمد رکھا گیا 
جب آپ ﷺکی ولادت کا زمانہ قریب آیا اور اہل کتاب نے آپ کی ولادت کے زمانے کے قریب آنے کی بشارت دی تو بہت سے لوگوں نے اپنے بچوں کا نام محمد رکھا ۔۔۔زیادہ مشہور یہ ہے کہ پندرہ بچوں کا نام ”محمد “رکھا گیا۔

(جمع الوسائل ،ملا علی قاری )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے زمانۂ جاہلیت میں صرف چند ایسے اشخاص ملتے ہیں، جن کا نام محمد تھا۔ لسان العرب اور تاج العروس میں سات آدمیوں کے نام بتائے گئے ہیں اور بعض نے زیادہ بھی نقل کئے ہیں۔ ان لوگوں کے والدین نے اہل کتاب سے یہ سن کر کہ جزیرۃ العرب میں ایک نبی ظاہر ہونے والے ہیں، جن کا نام ’’محمد‘‘ ہوگا، اس شرف کو حاصل کرنے کے لئے یہ نام رکھ لیا، البتہ کسی نے ’’احمد‘‘ نام نہیں رکھا۔ مشیت الہٰی دیکھئے کہ ’’محمد‘‘ نام کے ان لوگوں میں سے کسی نے بھی نبوت و رسالت کا دعویٰ نہیں کیا۔

 (فتح الباری ٤٠٤،٤٠٥/٨)

📒آپﷺ کا اسم گرامی ’’محمد‘‘ چار مرتبہ قرآن مجید میں آیا ہےاللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ مبارک ذکر کرکے آپﷺ کی رسالت و نبوت کے منصب کو واضح طورپر بیان فرمایا، تاکہ کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہے

📒حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب مدینے کے سلطان صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی تو حضرت عبدالمطلب نے ایک مینڈھا ذبح کرکے عقیقہ کیا اور محمد نام رکھا 

لوگوں نے آپ سے نام رکھنے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ میں چاہتا ہوں میرے پوتے کی آسمانوں میں اللہ تعالی تعریف کرے اور زمین میں لوگ اسکی  حمد کریں ۔

(دلائل النبوة للبيهقى ٩٣/١)

تحریر:
#محمد_ساجد_مدنی 
٢ شعبان المعظم ١٤٤٢ بمطابق ١٧ مارچ ٢٠٢١

📲+923013823742