یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

بگلا کھانا کیسا ہے ؟



بگلا کھانا کیسا ہے  ؟

سائل : محمد نعمان شہر اوکاڑہ
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
پرندوں کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق شریعت کا اصول یہ ہے کہ ہر وہ پرندہ جس کے پنجے ہوں اور وہ اُن پنجوں سے شکار بھی کرتا ہو تو وہ پرندہ حرام ہوگا اور جس پرندے کے پنجے ہی نہ ہوں یا پنجے تو ہوں لیکن وہ اُن سے شکار نہ کرتا ہو تو وہ پرندہ حلال ہوگا۔
اس اصول کی روشنی میں دیکھا جائے تو بگلا حلال پرندہ ہے کیونکہ یہ پنجوں سے شکار کرکے نہیں کھاتا، لہٰذا اسے کھانا بالکل حلال و جائز ہے.
چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں :
*’’نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عن کل ذی ناب من السباع و عن کل ذی مخلب من الطیر‘‘*
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر نوکیلے دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے سے منع فرمایا ہے (یعنی ان کو کھانے سے منع فرمایا ہے)۔
*(صحیح مسلم، جلد 2، صفحہ 147، مطبوعہ کراچی)*
علامہ ابوبکر بن علی بن محمد حدید زبیدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
*’’قولہ : (و لایجوز اکل کل ذی ناب من السباع و لا ذی مِخلب من الطیر) المراد من ذی الناب ان یکون لہ ناب یصطاد بہ و کذا من ذی المخلب‘‘*
امام قدوری رحمۃ اللہ علیہ کا، قول : "ہر نوکیلے دانت والے درندوں اور پنجوں والے پرندوں کا کھانا جائز نہیں ہے" (اس میں) نوکیلے دانتوں سے مراد یہ کہ اُس کے ایسے نوکیلے دانت ہوں جن سے وہ شکار کرتا ہو اور اسی طرح پنجوں سے مراد (یہ) ہے (کہ اُن سے وہ پرندہ پنجوں سے شکار بھی کرتا ہو۔) 
*(الجوھرۃ النیرۃ، جلد 2، صفحہ 443، مکتبہ رحمانیہ لاہور)*

علامہ مخدوم محمد ہاشم بن عبدالغفور ٹھٹوی سندی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
*"واللقلق و النحام فیجوز اکلھا"*
اور بگلا اور ایک قسم کی مرغابی پس ان کو کھانا جائز ہے۔
*(فاکھۃ البستان فی مسائل الذبح و صید الطیر والحیوان، مطلب : فیما یحل من الطیر و یحرم، صفحہ 161، دارالکتب العلمیہ بیروت،لبنان)*
مفتئ اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ طوطا، ہدہد، بگلا، خرگوش حلال ہیں یا نہیں ؟
تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً تحریر فرمایا :
"سب حلال ہیں.‘‘
*(فتاوی مفتی اعظم، جلد 5، صفحہ 109، شبیر برادرز لاہور)*
قانونِ شریعت میں ہے :
"تیتر، بٹیر، مرغ، کبوتر، ہریل، مینا، فاختہ، چرخی، بن مرغی، کالک، ہرقسم کی بط، بگلا، سارس، کلنگ، جانگھل، قواری، چہاکیمر، گھونگھل، وابل حلال ہیں۔"
*(قانونِ شریعت، حصہ دوم، صفحہ 375، مطبوعہ ممتاز اکیڈمی لاہور)*
مزید ایک اکثری قاعده کے مطابق بھی بگلا حلال پرندہ ہے اور وہ قاعدہ یہ ہے :
"ہر سیدھی چونچ والا پرندہ حلال ہے سوائے کوے کے."
تو چونکہ بگلا کی چونچ بھی سیدھی ہے، لہٰذا یہ حلال پرندہ ہے۔
چنانچہ فتاوی نوریہ میں ہے :
"پرندوں کے بارے میں ایک استقرائی اکثری قاعدہ یہ بھی ہے کہ جن کی چونچ مڑی ہوئی ہے، طوطے کے سوا سب حرام ہیں جیسے باز وغیرہ۔ اور جن کی چونچ سیدھی ہے وہ کوے کے بغیر سب کے سب حلال ہیں جیسے کبوتر، فاختہ، گیری، لالی تلیر وغیرہ۔"
*( فتاوی نوریہ، جلد 3، صفحہ 381، 382، دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیرپور ضلع اوکاڑہ)*
*نوٹ :* بگلے کو انگلش میں Heron اور عربی میں لقلق کہتے ہیں، اس کی لمبی گردن اور لمبی باریک ٹانگیں ہوتی ہیں، پانی سے چھوٹی مچھلیاں، مینڈک اور سانپ وغیرہ چونچ سے پکڑ کر کھاتا ہے۔
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم 
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
04/03/2021
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحیح والمجیب مصیب۔
*مفتی و حکیم محمد عارف محمود خان معطر قادری، مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی۔*