یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

شیعان علی ہی جنتی،حق ہیں…روایات کی تحقیق.........!!



شیعان علی ہی جنتی،حق ہیں…روایات کی تحقیق.........!!

سوال:
علامہ صاحب یہ شیعہ کی تحریر ہے کہتا ہے کہ شیعہ فرقہ ہی نجات و حق والا ہے…مدلل جواب دیں
.
جواب:
محض اہلسنت یا شیعہ یا اہل حدیث یا دیوبندی یا کوئی بھی گروپی نام کہلوانے سے کوئی جنتی و حق نہیں بن جاتا…حق و نجات کا دار و مدار ایمان و اسلام قرآن و سنت و آثار پے عمل کرنا ہے،یہی وجہ ہے کہ نجات والے فرقے کے متعلق صحابہ کرام نے پوچھا تو آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے فرمایا
ما انا علیہ و اصحابی
یعنی نجات و حق والا جنتی فرقہ وہ ہے جو میرا اور میرے صحابہ کا پیروکار ہو
(سنن الترمذي ت شاكر ,5/26 حديث2641)
(نحوہ فی المستدرك للحاکم,1/218حدیث444)
(نحوہ فی الشريعة للآجري ,1/307حدیث23)
(المعجم الكبير للطبراني ,14/52حدیث14646)
)نحوہ فی الترغيب والترهيب ,1/529)
یہی وجہ ہے کہ ہم اہلسنت کو ناجی برحق فرقہ کہتے ہیں تو اسکی وجہ نام نہیں بلکہ نبی پاک و صحابہ کرام کے متبع ہونا وجہ قرار دیتے ہیں ورنہ کچھ نام نہاد اہلسنت کہلاتے ہیں اور راہ سنت و راہ صحابہ سے ہٹے ہوتے ہیں اس کی ہم مذمت کرتے ہیں، اسے اہلسنت سے خارج قرار دیتے ہین ، جعلی مردود کہتے ہیں، اصلاح کی کوشش بھی جاری رکھتے ہیں
.
شیعانِ علی جو نبی پاک و صحابہ کرام کے متبع ہوں، سیدنا علی کے زمانہ خلافت میں سیدنا علی کے متبع معتدل مراد ہوں وہ برحق و نجات والے ہیں
مگر
اس کے بعد والے غالی گستاخ اور مروجہ شیعانِ علی کہلوانے والے اکثر جو قرآن کو ناقص بتاتے ہیں،  سیدنا علی ، سیدہ فاطمہ وغیرہ اہلبیت کے متعلق اعتدال کے بجاءے غلو کرتے ہیں، سیدنا علی کو افضل بتاتے ہیں صحابہ کرام کی تکفیر یا تضلیل یا تفسیق یا گستاخی کرتے ہیں ایسے سب شیعان علی حقیقتا شیعان علی ہی نہیں بلکہ مرتد منافق زندیق کم سے کم گمراہ مردود ضرور ہیں
.
اگر محض نام شیعہ آنے سے برحق ہونا ثابت ہوتا ہے تو ان آیات میں لفظ شیعہ ترجمہ مان کر دکھاؤ،  باطل قرار پاؤ گے
إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًاً“
ترجمہ:
"بےشک فرعون نے سر کشی کر رکھی تھی اور وہاں کے لوگوں کو شیعہ بنا رکھا تھا"
(سورہ القصص آیت نمبر  4)
مطلب بنے گا کہ شیعہ فرعونی جہنمی فرقہ ہے.....؟؟

 إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ 
ٍٕ“ترجمہ:"
بے شک جن لوگوں نے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے وہ شیعہ تھے، آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں"
[سورہ الانعام  آیت نمبر 159]
مطلب بنے گا کہ دین کو تفرقہ مین دالنے والے دین کی دھجیاں اڑانے والے شیعہ ہیں،رسول کریم کا ان سے کوئی تعلق نہیں
.
لیھذا کہنا پڑے گا کہ قران و حدیث میں اگر شیعہ لفظ آیا ہے تو اس سے مراد فرقہ مروجہ فرقہ شیعہ نہیں
.======================
شیعہ کی پیش کردہ روایات کا جائزہ و تحقیق
روایت نمبر ایک:
سیوطی نے در منثور میں اس آیت:( انَّ الَّذِینَ آمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أوْلٰئِکَ ھُم خَیرُ الْبَرِیَّةِ)(سورہ بینہ) کی تفسیر میں تحریر کیاہے کہ ابن عساکر نے جابر بن عبد اللہ انصاری سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: ہم رسولۖ کی خدمت میں حاضر تھے کہ علی تشریف لائے تو رسولۖ نے فرمایا: اس ذات کی قسم کہ جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے قیامت کے دن یہ اور ان کے شیعہ ہی کامیاب ہیں۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی:( نَّ الَّذِینَ آمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أوْلٰئِکَ ھُم خَیرُ الْبَرِیَّةِ)
چنانچہ جب علی آتے تھے تو اصحابِ رسولۖ کہتے تھے: خیر البریة آ رہے ہیں۔
.
تحقیق:
امام سیوطی نے ابن عساکر کا حوالہ دیا ابن عساکر نے اس روایت کی سند یہ بیان کی
أخبرنا أبو القاسم بن السمرقندي أنا عاصم بن الحسن أنا أبو عمر بن مهدي أنا أبو العباس بن عقدة نا محمد بن أحمد بن الحسن القطواني نا إبراهيم بن أنس الأنصاري نا إبراهيم بن جعفر بن عبد الله بن محمد بن مسلمة عن أبي الزبير عن جابر بن عبد الله
.
اس روایت کی سند میں ایک راوی ابو العباس ابن عقدہ ہے جو زیدی شیعہ جارودی معاند یا زندیق مردود ہے
كان ابن عقدة زيديا جاروديا على ذلك مات...ابن عقدة لا يتدين بالحديث ; لأنه كان يحمل شيوخا بالكوفة على الكذب...سئل الدارقطني -وأنا أسمع- عن ابن عقدة ، فقال : كان رجل سوء...يملي مثالب الصحابة...رأيت مشايخ بغداد يسيئون الثناء عليه...قد رمي ابن عقدة بالتشيع ، ولكن روايته لهذا ونحوه ، يدل على عدم غلوه في تشيعه ، ومن بلغ في الحفظ والآثار مبلغ ابن عقدة ، ثم يكون في قلبه غل للسابقين الأولين ، فهو معاند أو زنديق
یعنی
ابن عقدہ زیدی جارودی شیعہ ہے اسی پر اسکی وفات ہوئی ابن عقدہ کی بیان کردہ روایات پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ جھوٹ بولتا تھا امام دارقطنی نے فرمایا کہ یہ بہت گندا آدمی تھا صحابہ کرام کے عیب جوئی کرتا تھا۔۔۔بغداد کے مشائخ اس کی مذمت کرتے تھے اس کو برا کہتے تھے۔۔۔ابن عقدہ پر شیعہ ہونے کی جرح کی گئی ہے۔۔۔جو ابن عقدہ جیسا حفظ رکھے اور آثار کو یاد رکھے اور اس کے دل میں سابقین اولین کیلئے بغض و کھوٹ ہو تو بے شک وہ معاند ہے زندیق ہے 
(سیر اعلام النبلاء 15/341الخ ملتقطا)
.=======================
روایت نمبر دو:
علامہ عبد الرئوف المناوی نے اپنی کتاب ''کنوز الحقائق'' کے صفحہ ٨٢ پر اس طرح روایت کی ہے:
''شیعة علّ ھم الفائزون''علی کے شیعہ ہی کامیاب ہیں۔ پھر لکھتے ہیں اس حدیث کو دیلمی نے بھی نقل کیا ہے ہیثمی نے مجمع الزوائد کی کتاب المناقب کے مناقبِ علی بن ابی طالب میں۔...ایوب سجستانی سے مروی ہے کہ انہوںنے ابو قلابہ سے روایت کی ہے کہ ا نہوں نے کہا: ام سلمہ نے کہا: میں نے رسولۖ خدا سے سنا کہ فرماتے ہیں: قیامت کے روز علی اور ان کے شیعہ ہی کامیاب ہوں گے
.
تحقیق:
یہ روایت دیلمی مین بلاسند مذکور ہے...مجمع الزوائد مین مجھے نہیں ملی البتہ ابن عساکر نے اسکی سند یہ لکھی ہے
أخبرنا أبو القاسم بن السمرقندي أنا أبو الحسين بن النقور أنا أبو الحسين ابن أخي ميمي أنا أحمد بن محمد بن سعيد الهمداني ناعلي بن الحسين بن عبيد نا إسماعيل بن أبان نا سعد بن طالب أبو علام الشيباني عن جابر بن يزيد عن محمد بن علي قال سألت أم سلمة زوج النبي (صلى الله عليه وسلم) عن علي فقالت سمعت النبي (صلى الله عليه وسلم) يقول إن عليا وشيعته هم الفائزون يوم القيامة
رواه أبو الجحاف عن محمد بن علي عن فاطمة بنت علي عن أم سلمة أخبرنا أبو القاسم زاهر بن طاهر أنا أبو سعد محمد بن عبد الرحمن أنا أبو سعيد محمد بن بشر بن العباس أنا أبو لبيد محمد بن إدريس السامي ح وأخبرنا أبو القاسم بن السمرقندي أنا أبو الحسين أحمد بن محمد بن النقور أنا أبو طاهر المخلص نا أبو القاسم البغوي قالا نا سويد بن سعيد ح وأخبرنا أبو السعادات أحمد بن أحمد بن عبد الواحد نا أبو جعفر بن المسلمة إملاء نا أبو القاسم عيسى بن علي بن عيسى الوزير أنا عبد الله بن محمد البغوي نا محمد بن عبد الوهاب وسويد بن سعيد قالا نا سوار بن مصعب الهمداني عن أبي الجحاف عن محمد بن علي وفي حديث السامي عن محمد بن عمرو عن فاطمة بنت علي عن أم سلمة
[تاريخ دمشق لابن عساكر334 ,42/333]
.
یہ روایت بھی مردود منکر ہے اس کے ایک راوی أحمد بن محمد بن سعيد الهمداني ابن عقدہ پر جرح و رد اوپر لکھا جاچکا ہے
.
اس روایت کی سند مین ایک اور راوی سوار بن معصب الھمدانی ہے
سوار بن مُصعب الْهَمدَانِي وَيُقَال سوار الْأَعْمَش روى عَن الْأَعْمَش وَإِسْمَاعِيل بن خَالِد الْمَنَاكِير وَعَن عَطِيَّة سعد الموضوعات وروى عَن كُلَيْب بن وَائِل عَن ابْن عمر حَدِيثا مَوْضُوعا
یعنی
سوار بن مصعب ھمدانی منکر(غیرمعتبر)من گھڑت روایات بیان کرتا ہے(المدخل إلى الصحيح للحاکم ص146)
.
 امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں
ضعيف جدًا، فيه سوار بن مصعب الهمداني، وهو متروك
یعنی
سوار بن مصعب ھمدانی متروک و ضعیف جدا ہے(فقط ضعیف ہوتو فضائل میں قبول ہوسکتا ہے مگر ضعیف جدا فضائل میں بھی مقبول نہیں، مردود ہے)
(المطالب العالية7/363)
.
امام بخاری نے اس راوی کے متعلق فرمایا
منكر الحديث
سوار بن مصعب ھمدانی منکر الحدیث ہے
(التاريخ الكبير للبخاري4/169)
شیعہ سنی نجدی سب کا متفقہ اصول ہے کہ
فحديثه منكر مردود
ترجمہ:
اس(غیرثقہ)کی حدیث.و.روایت(بلامتابع بلاتائید ہو تو)منکر و مردود ہے
[شیعہ کتاب رسائل فی درایۃ الحدیث1/185]
[المقنع في علوم الحديث1/188)
.
جابر بن یزید الجعفی کےمردود ہونے کی تفصیل نیچےآرہی ہے

.=========================
روایت نمبر تین:
.علی سے روایت کی ہے کہ آپۖ نے فرمایا: میرے دوست ۖ نے فرمایا: اے علی تم اور تمہارے شیعہ خدا کی بارگاہ میں اس حال میں پہونچو گے کہ تم اس سے راضی اور وہ تم سے خوش ہوگا اور تمہارا دشمن اس حال میں حاضر ہوگا کہ خدا اس پر غضبناک ہو گا اور وہ جہنم میں جائے گا۔
اس حدیث کی طبرانی نے اوسط میں روایت کی ہے۔
.
تحقیق:
اسکی سند طبرانی میں یہ لکھی ہے
عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الرَّازِيُّ قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ قَالَ: نا عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو يَعْفُورَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَجِيٍّ،
[الطبراني ,المعجم الأوسط ,4/187]
.
مدار الحديث على "جابر بن يزيد الجعفي"  وهو متروك، فالحديث ضعيف جدًا
روایت کا دار و مدار جابر بن يزيد الجعفي پر ہے جوکہ متروک اور ضعیف جدا ہے(ضعیف جدا فضائل مین بھی مقبول نہیں)
( المطالب العالية10/403)
.
جَابر بن يزِيد الْجعْفِيّ كَانَ ضَعِيفا يغلو فِي التَّشَيُّع وَكَانَ يُدَلس
یعنی
جابر بن يزيد الجعفي ضعیف مدلس ہے، شیعیت میں غلو کرتا تھا..(الثقات للعجلي1/264)
.
جابر بن يزيد الجعفي: شيعي، غال
جابر بن يزيد الجعفي غلو کرنے والا شیعہ ہے
(ديوان الضعفاء ص59)
.
اس روایت کا ایک راوی عبدالکریم جعفی بھی مردود شیعہ ہے
عبد الكريم بن يعفور الجُعْفيُّ أبو يعفور، شيخٌ كوفي من أجلاد الشيعة...قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: كَانَ مِنْ عِتْقِ الشِّيعَةِ
یعنی
الكريم بن يعفور الجُعْفيُّ اجلاد شیعہ عتق شیعہ میں سے ہے
(تاريخ الإسلام للذھبی ت بشار4/918)
.
 كان يكذب
الكريم بن يعفور الجُعْفيُّ جھوٹ بولتا تھا(جھوٹی روایات بیان کرتا تھا، جھوٹی روایات گھڑ لیتا تھا)
(لسان الميزان4/53)

.=======================
روایت نمبر چار:
ابن حجر نے ''صواعق کے ص ٩٦ پر روایت کی ہے اور لکھا ہے : دیلمی نے روایت کی ہے کہ رسولۖ نے فرمایا: اے علی : مبارک ہو کہ خدا نے تمہیں، تمہاری ذریت ، تمہارے بیٹوں، اہل ، تمہارے شیعوں اور تمہارے شیعوں کے دوستوں کو بخش دیا ہے ۔
تحقیق:
صواعق محرقہ کا حوالہ تو دیا مگر اسی صواعق میں یہ لکھا نظر نہیں ایا کہ لایصح......؟؟ صواعق محرقہ میں دوٹوک لکھا کہ مذکورہ روایت صحیح نہیں
وَفِي حَدِيث قَالَ السخاوي لَا يَصح (يَا عَليّ إِن الله قد غفر لَك ولذريتك ولولدك ولأهلك ولشيعتك ولمحبي شيعتك
(الصواعق المحرقة2/672)
.
يَا عَلِيُّ إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ وَلِذُرِّيَّتِكَ وَلِوَلَدِكَ وَلأَهْلِكَ وَلِشِيعَتِكَ وَلِمُحِبِّي شِيعَتِكَ فِيهِ دَاوُد الوضاع
یعنی
مذکورہ روایت میں داود راوی ہے جو روایات گھڑ لیتا ہے
جھوٹی روایات بنا کر بیان کرتا ہے
(تذكرة الموضوعات للفتني ص98)
.
حديث: "يَا عَلِيُّ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ غفر لك ولذريتك ولوالديك وآهلك وَلِشِيعَتِكَ وَلِمُحِبِّي شِيعَتِكَ...في إسناده: وضاع
یعنی
مذکورہ روایت میں ایک راوی ہے جو روایات گھڑ لیتا ہے جھوٹی روایات بنا کر بیان کرتا ہے
(الفوائد المجموعة ص384)
.
داود بن سليمان الغازي الجرجاني كذَّبه ابن مَعين
یعنی
مزکورہ روایت میں داود بن سلمان راوی ہے امام ابن معین نے اسے کزاب جھوٹا کہا ہے
(كشف الخفاء ط القدسي ,1/300)
.
وبكل حال فهو شيخ كذاب
یعنی
بحرحال مزکورہ روایت میں داود راوی کذاب جھوٹا ہے
(ميزان الاعتدال ,2/8)
.
داود بن سليمان الغازي شيخ كذاب
یعنی
مزکورہ روایت میں داود راوی کذاب جھوٹا ہے
(السيوطي ,الزيادات على الموضوعات ,1/358)
.=======================
روایت نمبر پانچ:
علی اور ان کے شیعہ بہترین خلائق ہیں
جریر طبری نے اپنی تفسیر میں خدا وند عالم کے اس قول(أوْلٰئِکَ خَیرُ الْبَرِیَّةِ) کی تفسیر کے سلسلہ میں اپنی سند سے ابو جارود سے انہوں نے محمد بن علی سے روایت کی ہے
تفسیر طبری24/556)
طبری نے اسکی سند یہ بیان کی
حدثنا  عيسى بن فرقد عن أبي الجارود عن محمد بن علي:
تحقیق:
سند میں ایک راوی زياد بن المنذر ابو الجارود شیعہ کذاب راوی ہے جو روایات اپنی طرف سے گھڑتا ہے یا من گھڑت روایات بیان کرتا ہے
.
زياد بن المنذر، أبو الجارود الأعمى، الكوفي.]
• قال عبد الله بن أحمد: سمعت أبي يقول:  أبو الجارود، زياد بن المنذر، متروك الحديث وضعفه جدًًا.
یعنی
امام احمد بن حنبل نے زیاد راوی کے متعلق کہا ہے کہ یہ متروک ہے ضعیف جدا ہے(ضعیف جدا متروک فضاءل میں بھی مقبول نہین ہوتا)
(موسوعة أقوال الإمام أحمد بن حنبل في رجال الحديث وعلله1/405)
.
حدثنا عبد الرحمن قال سألت أبى عن زياد بن المنذر الثقفي أبو الجارود فقال: منكر الحديث جدا...حدثنا عبد الرحمن قال سمعت أبا زرعة يقول: زياد بن المنذر أبو الجارود كوفي ضعيف الحديث واهي الحديث
یعنی
زیاد کوفی راوی منکر واھی ضعیف جدا راوی ہے
(الجرح والتعديل لابن أبي حاتم3/546)
.
فيه زياد بن المنذر أبو الجارود كذاب، قال البخاري في نافع بن الحارث لم يصح حديثه...قال الهيثمي في المجمع (7/ 5)، وفيه زياد بن المنذر وهو كذاب
یعنی
روایت میں زیاد راوی کذاب جھوٹا ہے،امام بخاری نے فرمایا اسکی روایات صحیح نہیں، امام ھیثمی نے فرمایا کہ زیاد کذاب جھوٹا راوی ہے
(المطالب العالية محققا14/592)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475