یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

سیدنا حسین کے بعض فضائل



سیدنا حسین کے بعض فضائل.............!!

.
سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت باسعادت پانچ شعبان میں ہوئی(طبرانی کبیر روایت2852)
.
الحدیث:
هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا
یعنی
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حسن حسین میرے دو پھول ہیں(بخاری حدیث3753)
کیا بات رضا اُس چمنستانِ کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول

.
الحدیث:
الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
ترجمہ:
حسن اور حسین اہل جنت کے نوجوانوں کےسردار ہیں
(ترمذی حدیث3768)
یعنی دنیا میں جو نوجوانی میں وفات پاجاءیں گے جنت میں ان کے سردار حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنھما ہونگے اور جو دنیا میں ادھیڑ عمر میں انتقال کریں گے جنت میں ان کے سردار سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما ہونگے

الحدیث:
حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا محمد بن كثير العبدي، عن الاوزاعي، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لابي بكر وعمر هذان سيدا كهول اهل الجنة من الاولين والآخرين إلا النبيين  والمرسلين
سیدنا انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے سلسلہ میں فرمایا: ”یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر والوں کے سردار ہوں گے، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے انبیاء و مرسلین کے
(ترمذی حدیث3664)
.
الحدیث:
أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى طَعَامٍ دُعُوا لَهُ فَإِذَا حُسَيْنٌ يَلْعَبُ فِي السِّكَّةِ، قَالَ : فَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَ الْقَوْمِ، وَبَسَطَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ الْغُلَامُ يَفِرُّ هَاهُنَا وَهَاهُنَا، وَيُضَاحِكُهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَخَذَهُ، فَجَعَلَ إِحْدَى يَدَيْهِ تَحْتَ ذَقَنِهِ، وَالْأُخْرَى فِي فَأْسِ رَأْسِهِ ، فَقَبَّلَهُ، وَقَالَ : " حُسَيْنٌ مِنِّي، وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا، حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ
ترجمہ:
ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی ایک دعوت میں نکلے، دیکھا تو حسین رضی اللہ عنہ گلی میں کھیل رہے ہیں، نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم حسین کی طرف لوگوں سے آگے نکل گئے، اور اپنے دونوں ہاتھ پھیلا لیے، حسین رضی اللہ عنہ بچے تھے، ادھر ادھر بھاگنے لگے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  ان کو ہنسانے لگے، یہاں تک کہ ان کو پکڑ لیا، اور اپنا ایک ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے نیچے اور دوسرا سر پر رکھ کر بوسہ لیا، اور فرمایا: ”حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس سے محبت رکھے جو حسین سے محبت رکھے، اور حسین نواسوں میں سے ایک نواسہ ہیں
(ابن ماجہ حدیث144)
.
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَامِلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِهِ، فَقَالَ رَجُلٌ : نِعْمَ الْمَرْكَبُ رَكِبْتَ يَا غُلَامُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَنِعْمَ الرَّاكِبُ هُوَ
ترجمہ:
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سیدنا حسین کو کندھے پے اٹھائے ہوئے تھےکسی نے کہا کہ کیا عمدہ ہے وہ ذات جس پے حسین سوار ہیں، تو نبی پاک نے فرمایا اور کیا ہی عمدہ ہےوہ جو سوار ہے
(ترمذی حدیث3784)
.
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَسْجُدُ، فَيَجِيءُ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ فَيَرْكَبُ ظَهْرَهُ، فَيُطِيلُ السُّجُودَ
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سجدہ کرتے تو سیدنا حسن و حسین آپ علیہ السلام کی پیٹھ مبارک پے چڑھ جاتے تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کو لمبا کر دیتے تھے
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد حدیث15077)

مَنْ أَحَبَّ الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي
ترجمہ:
جس نےحسن و حسین سے محبت کی بےشک اس نے مجھ سے محبت کی، جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا..(ابن ماجہ حدیث143)
.
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ حَسَنٍ، وَحُسَيْنٍ، فَقَالَ : " مَنْ أَحَبَّنِي وَأَحَبَّ هَذَيْنِ وَأَبَاهُمَا وَأُمَّهُمَا ؛ كَانَ مَعِي فِي دَرَجَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ
ترجمہ:
بےشک رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے حسن و حسین کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا جو ان سے اور کے والدین سے محبت کرے وہ قیامت کے دن میرے ساتھ ہوگا
(ترمذی حدیث3733)
.
دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - ذَاتَ يَوْمٍ، وَإِذَا عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ، قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَغْضَبَكَ أَحَدٌ؟ مَا شَأْنُ عَيْنَيْكَ تَفِيضَانِ؟ قَالَ: " بَلْ قَامَ مِنْ عِنْدِي جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلَامُ - قَبْلُ، فَحَدَّثَنِي أَنَّ الْحُسَيْنَ يُقْتَلُ بِشَطِّ الْفُرَاتِ
ترجمہ:
میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دن حاضر ہوا تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھی میں نے عرض کیا یا نبی اللہ کسی نے آپ کو غضبناک کیا ہے آپ کیوں رو رہے ہیں...؟ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے پاس سے جبریل ابھی  ابھی اٹھ کے گئے ہیں اور اس نے مجھے بتایا ہے کہ حسین فرات کے کنارے پر شہید کیا جائے گا 
(مسند احمد،بزاز،طبرانی، مجمع الزوائد,9/187)
شیعہ ہی قاتلان حسین ہیں دلائل شیعہ کتب سے اس فیسبک لنک پے: 
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=804279280328405&id=100022390216317 

.
الحدیث:
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
بے شک ہر نبی کو سات برگزیدہ نگہبان(ایک روایت مین رفقاء یعنی خاص ساتھی بھی آیا ہے..ایک روایت میں وزراء بھی آیا ہے.. ایک روایت میں نقباء یعنی ضامن ،سردار، اعلی اخلاق و قابلیت کے مالک بھی آیا ہے)دیے گئے ہیں اور مجھے چودہ دیے گئے ہیں..ہم نے ان(حضرت علی)سے پوچھا وہ چودہ کون ہیں فرمایا
وہ چودہ یہ ہیں
میں(یعنی حضرت علی)میرے دونوں بیٹے(یعنی حضرت حسن حسین)جعفر،حمزہ،ابوبکر،عمر ،مصعب بن عمیر،بلال، سلمان، عمار ،عبد اللہ ابن مسعود،ابوذر اور مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین
(ترمذی حدیث نمبر3785)
.
مفتی احمد یار خان نعیمی اس کی شرح میں
 لکھتے ہیں:
معلوم ہوا کہ ان چودہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خاص قسم کا قرب حاصل تھا جو دوسروں کو حاصل نہیں،
دوسرے حضرات کو اور قسم کی خصوصیات حاصل ہیں..اس چمن میں ہر پھول کا رنگ و بو علیحدہ ہے..تمام احادیث پر نظر رکھنی چاہیے..
(مرآت شرح مشکاۃ جلد8 صفحہ500)
.
سیدنا حسن نے سیدنا معاویہ کی بیعت کی اور انکی بیعت کرنے کا حکم دیا:
جمع الحسن رءوس أهل العراق في هذا القصر  قصر المدائن- فقال: إنكم قد بايعتموني على أن تسالموا من سالمت وتحاربوا من حاربت، وإني قد بايعت معاوية، فاسمعوا له وأطيعو
ترجمہ:
سیدنا حسن نے مدائن کے ایک محل میں عراق وغیرہ کے بڑے بڑے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا کہ تم لوگوں نے میری بیعت کی تھی اس بات پر کہ تم صلح کر لو گے اس سے جس سے میں صلح کروں اور تم جنگ کرو گے اس سے جس سے میں جنگ کروں تو بے شک میں نے معاویہ کی بیعت کر لی ہے تو تم بھی سیدنا معاویہ کی بات سنو مانو اور اطاعت کرو 
(الإصابة في تمييز الصحابة ,2/65)
(المعرفة والتاريخ3/317)
(كوثر المعاني الدراري5/176)
(تاريخ بغداد ت بشار1/467)
(شیعہ کتاب جواهر التاريخ - الشيخ علي الكوراني العاملي3/81نحوہ)
.
كَانَ الْحُسَيْنُ يَفِدُ إِلَى مُعَاوِيَةَ فِي كُلِّ عَامٍ فَيُعْطِيهِ وَيُكْرِمُهُ
ترجمہ:
سیدنا حسین ہر سال سیدنا معاویہ کے پاس وفد کی صورت میں جاتے اور سیدنا معاویہ انہیں مال و دولت تحائف دیتے اور سیدنا معاویہ سیدنا حسین کی بڑی عزت ، اکرام و احترام کرتے تھے(البداية والنهاية ط الفكر8/151)
.
أَنَّ الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ كَانَا يَقْبَلَانِ جَوَائِزَ مُعَاوِيَةَ
ترجمہ:
بےشک سیدنا حسن و حسین سیدنا معاویہ کے تحائف قبول فرمایا کرتے تھے
(مصنف ابن أبي شيبة روایت20330)
(شیعہ کتاب تهذيب الأحكام 6/337)
.
سیدنا حسن اور حسین کا سیدنا معاویہ سے تحائف قبول کرنا اور ان کی بیعت کرنے کا حکم دینا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ فاسق و فاجر منافق ظالم ہرگز نہ تھے۔۔۔
.
سیدنا معاویہ و دیگر صحابہ کرام عادل ثقہ نیک متقی ابرار تھے اس پر حوالہ جات
اور
سیدنا معاویہ وغیرہ کی فضیلت و حکم کتب شیعہ سے اس فیسبک لنک پے ملاحظہ کیجیے 
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=899597667463232&id=100022390216317 
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475