یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

مسلم،نومسلم بالغ کا ختنہ..............؟؟



مسلم،نومسلم بالغ کا ختنہ..............؟؟

سوال:
دو احباب سےسوال موصول ہوا جسکا خلاصہ ہے کہ:
حضرت نو مسلم بالغ کا ختنہ کرانا لازم ہے یا نہیں، ہم نے کہیں پڑھا تھا کہ نہ کرانے کی اجازت ہے، تحقیقی مدلل اور جتنا جلدی ہوسکے جواب بھیجیں
.
جواب:
نومسلم(نیا مسلمان ہونے والا) بالغ کے ختنے کی تاکید احادیث و کتب فقہ میں آئی ہے…چند دلائل و حوالہ جات پیش خدمت ہیں جن سےاندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عذر نہ اور طاقت ہو تو ختنہ کرنا ، کرانا کتنا لازم ہے
.
جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: قَدْ أَسْلَمْتُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اختتن
یعنی
ایک شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں مسلمان ہوا تو آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے فرمایا اپنا ختنہ کرنا
(سنن أبي داود ,1/98حدیث356ملتقطا)
(السنن الكبرى للبيهقي ,1/265 حديث811ملتقطا)
(مسند احمد حدیث 15432ملتقطا)
.

.أنه - صلى الله عليه وسلم - يأمر من أسلم أن يختتن
ترجمہ:
جو بھی مسلمان ہوتا بےشک نبی پاک صلى الله عليه وسلم اسے اپنا ختنہ کرنے کا حکم دیتے تھے
(جمع الفوائد من جامع الأصول ومجمع الزوائد ,1/140)
(المعجم الكبير للطبراني ,19/14روایت20)


.
الحدیث
مَنْ أَسْلَمَ فَلْيَخْتَتِنْ، وَلَوْ كَانَ كَبِيرًا
ترجمہ:
جو مسلمان ہو وہ اپنا ختنہ کرے اگرچے بڑا(بالغ،ایجڈ)ہو
التلخيص الحبير ط العلمية ,4/223)
.
علامہ شامی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں
و من بلغ غَيْرَ مَخْتُونٍ أَجْبَرَهُ الْحَاكِمُ عَلَيْهِ
ترجمہ:
جو بالغ ہوگیا اور ابھی تک اسکا ختنہ نہ ہوا ہو تو حاکم اس پر زبردستی کرے گا ختنہ کے معاملے میں
(رد المحتار ,6/752)
.
ختنہ کی اہمیت و تاکید کتنی ہے مذکورہ روایات و حوالہ جات سے باخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے حتی کہ عندالضرورة علماء نے بالغ کا ختنہ کرنے کے لیے دوسرے مرد ، حجام،  ڈاکٹر وغیرہ کو اجازت دی کہ وہ بالغ کا ستر و پردہ والی جگہ دیکھ سکتا ہے، چھو سکتا ہے
.
الرجل يريد أن يحتقن أو يختتن وهو كبير. ولا بأس بأن يحقنه أو يختنه رجل؛ لأن هذا موضع عذر
یعنی
بڑا آدمی ختنہ یا حقنہ کرنا چاہتا ہے(مگر خود نہین کرسکتا اور دیگر جائز صورتیں بھی میسیر نہیں تو)دوسرا شخص اس کا ختنہ و حقنہ کرسکتا ہے کیونکہ یہ یہاں عذر ہے
(الأصل للشيباني ط قطر ,2/238)
.
يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَنْظُرَ مِنْ الرَّجُلِ الْأَجْنَبِيِّ إلَى سَائِرِ جَسَدِهِ إلَّا مَا بَيْنَ السُّرَّةِ وَالرُّكْبَةِ إلَّا عِنْدَ الضَّرُورَةِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ الرَّجُلُ مِنْ الرَّجُلِ إلَى مَوْضِعِ الْخِتَانِ لِيَخْتِنَهُ وَيُدَاوِيَهُ بَعْدَ الْخَتْنِ
ترجمہ:
ایک مرد دوسرے مرد کے سارے جسم کی طرف نگاہ کر سکتا ہے سوائے ناف سے لے کر گھٹنے تک۔۔۔البتہ ضرورت ہو تو اس پردے والے جگہ پر بھی نظر کر سکتا ہے(مثلا)کسی بالغ کا ختنہ کرنے کے لئے اس کی ختنہ والی جگہ کی طرف نظر کرنا تاکہ ختنہ کرے اور ختنہ کرنے کے بعد دوا کرے یہ ضرورتا جائز ہے
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ,5/123)
.
خلیفہ اعلی حضرت، صدرالشریعہ، مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
دوسرے کی شرمگاہ کی طرف دیکھنا حرام، مگر بضرورت جائز،جیسے دائی اور ختنہ کرنے والے اور عمل دینے والے اور طبیب کو بوقت ضرورت اجازت ہے
(بہارِ شریعت جلد2حصہ9 ص384)
.
سیدی اعلیٰ حضرت، امامِ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن
 بالغ نومسلم کے ختنہ کے بارے میں کیے گئے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:
اگر ختنہ کی طاقت رکھتا ہو تو ضرور کیا جائے…ہاں اگر خود کر سکتا ہو تو آپ اپنے ہاتھ سے کر لے یا کوئی عورت جو اس کام کو کرسکتی ہو، ممکن ہو تو اس سے نکاح کرا دیا جائے وہ ختنہ کر دے، اس کے بعد چاہے تو اسے چھوڑ دے یا کوئی کنیز شرعی واقف ہو تو وہ خرید دی جائے۔اور اگر یہ تینوں صورتیں نہ ہو سکیں تو حجام(ڈاکٹر وغیرہ جو ختنہ کرنا جانتے ہوں وہ)ختنہ کر دے کہ ایسی ضرورت کے ليے ستر دیکھنا دکھانا منع نہیں
(فتاویٰ رضویہ جلد 22 صفحہ 593ملتقطا)
.
ہاں اگر ختنہ کی طاقت نہ ہو، معتبر ڈاکٹر طبیب کہہ دیں کہ بیماری یا زیادہ عمر وغیرہ وجہ سے زخم ٹھیک نہ ہو گا جس سے عضو ضائع ہونے کا بھی خطرہ ہوسکتا ہے تو اس صورت میں ختنہ نہ کرانے کی اجازت ہے

الشَّيْخُ الضَّعِيفُ إذَا أَسْلَمَ وَلَا يُطِيقُ الْخِتَانَ إنْ قَالَ أَهْلُ الْبَصَرِ لَا يُطِيقُ يُتْرَكُ...فِي الْخُلَاصَةِ..قِيلَ فِي خِتَانِ الْكَبِيرِ إذَا أَمْكَنَ أَنْ يَخْتِنَ نَفْسَهُ فَعَلَ وَإِلَّا لَمْ يَفْعَلْ إلَّا أَنْ يُمْكِنَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ أَوْ يَشْتَرِيَ خِتَانَةً فَتَخْتِنُهُ وَذَكَرَ الْكَرْخِيُّ فِي الْجَامِعِ الصَّغِيرِ وَيَخْتِنُهُ الْحَمَّامِيُّ
یعنی
ایک بوڑھا مسلمان ہوا اور وہ ختنہ کی طاقت نہیں رکھتا اگر اہل نظر طبیب کہہ دیں کہ یہ واقعی طاقت نہیں رکھتا تو اس کا ختنہ نہ کیا جائے گا۔۔۔خلاصہ میں ہے کہ بڑے شخص کا ختنہ کرنے کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اگر ختنہ خود کرسکتا ہے تو خود کرے اگر خود نہیں کر سکتا اور ممکن ہے کہ وہ کسی ختنہ کرنے والی عورت سے شادی کرلے تو شادی کر لے یا پھر ختنہ کرنے والی لونڈی خریدے اگر یہ سب نہیں کرسکتا تو امام کرخی نے فرمایا کہ حمامی(حجام ڈاکٹر ختنہ کرسکنے والے)اسکا ختنہ کر دیں
(الفتاوى الهندية ,5/357بحذف)
(نحوه في رد المحتار  ,7/531)
(نحوه في البحر الرائق ,7/96)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475