یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

سیدنا معاویہ عادل،انکی حکومت عادلانہ پر ایک اہم اعتراض کی تحقیق...........!!



سیدنا معاویہ عادل،انکی حکومت عادلانہ پر ایک اہم اعتراض کی تحقیق...........!!

سوال:
مولانا آپ کی تحریر شیئر کی تو شیعہ نے یہ اعتراض کیا ہےجواب دیں تسلی بخش
.
خلاصہ اعتراض:
شیعہ روافض نیم روافض تفضیلی تفسیقی وغیرہ کہتے ہیں کہ حدیث پاک میں ہے کہ خلافت تیس سال ہوگی پھر ظالمانہ کاٹ کھانے والی ملوکیت ہوگئ...سیدنا حسن کی خلافت تک تیس سال پورے ہوءے پھر معاویہ کی ملوکیت ہوئی اور حدیث پاک کے مطابق معاویہ کی ملوکیت کاٹ کھانے والی ظالمانہ ملوکیت ہےایسی ملوکیت سیاست زندہ باد نہیں ہوسکتی
حوالہ کتب اہلسنت طبرانی بیھقی فتح الباری
.
جواب.و.تحقیق:
اصل حدیث میں صرف اتنا ہے کہ خلافت تیس سال ہوگی اس کے بعد ملوکیت ہوگی، اصل حدیث میں عضوضا یعنی ظالمانہ کاٹ کھانے والی ناحق ملکویت کے الفاظ نہیں لیھذا یہ اضافہ منکر وھم و تدلیس و نکارت و مردود ہے
.
فتح الباری میں ہے کہ: حَدِيثِ سَفِينَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخِلَافَةُ بَعْدِي ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ تَصِيرُ مُلْكًا عَضُوضًا ترجمہ:
حضرت سیدنا سفینہ کی روایت کردہ حدیث پاک میں ہے کہ میرے بعد خلافت تیس سال ہوگی پھر کاٹ کھانے والی ظالمانہ ناحق ملوکیت ہوگی
 [فتح الباري لابن حجر ,8/77]
.
 امام ابن کثیر فرماتے ہیں: حَدِيثُ سَفِينَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: الْخِلَافَةُ بَعْدِي ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَضُوضًا
ترجمہ:حضرت سیدنا سفینہ کی روایت کردہ حدیث پاک میں ہے کہ میرے بعد خلافت تیس سال ہوگی پھر کاٹ کھانے والی ظالمانہ ناحق ملوکیت ہوگی
[البداية والنهاية 6/250]
.
 اسی طرح دیگر کچھ کتب اہلسنت مین بھی ہے مگر زیادہ تر ان دو کتب کے حوالےسے کہا جاتا ہے کہ معاویہ کی ملوکیت کاٹ کھانے والی ظالمانہ ہے...مذکورہ کتب میں واضح لکھا ہے کہ *#حضرت_سفینہ* کی روایت کردہ حدیث میں یہ ہے کہ میرے بعد خلافت تیس سال ہوگی پھر کاٹ کھانے والی ظالمانہ ناحق ملوکیت ہوگی....
.
اب آئیے سیدنا سفینہ کی حدیث کو اس کے اصل ماخذ و کتب میں دیکھتے ہیں اگر اصل ماخذ میں عضوضا کاٹ کھانے والی ظالمانہ ناحق کے الفاظ ہیں تب تو اعتراض بن سکتا ہے اور اگر اصل ماخذ میں عضوضا کے الفاظ نہیں تو یقینا یہ اضافہ وھم و منکر و تدلیس و نکارت و مردود کہلائے گا.
.
اصل حدیثِ سفینہ یہ ہے: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَفِينَةُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الخِلاَفَةُ فِي أُمَّتِي ثَلاَثُونَ سَنَةً، ثُمَّ مُلْكٌ بَعْدَ ذَلِكَ
ترجمہ:
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
 [سنن الترمذي ت بشار ,4/73حدیث2226]
.
 حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ
ترجمہ:
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا ملوکیت عطا کرے گا
 [سنن أبي داود4/211 حدیث4646]
.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ، أَوْ مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ»
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا ملوکیت عطا کرے گا
 [سنن أبي داود ,4/211 حدیث4647]
.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَحْمَدَ الْمَلِيحِيُّ، أَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي شُرَيْحٍ، أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْبَغَوِيُّ، نَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنِي حَمَّادُ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْخِلافَةُ ثَلاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا
ترجمہ:
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی 
(شرح السنة للبغوي ,14/7)
.
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا حَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ الْعَبْسِيُّ، كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، حَدَّثَنِي سَفِينَةُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْخِلَافَةُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ مُلْكًا بَعْدَ ذَلِكَ» ترجمہ:
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
[مسند أحمد مخرجا ,36/256 حدیث21928]
.
أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ السَّامِيُّ، قَالَ:حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الْخِلَافَةُ ثَلَاثُونَ سَنَةً، وَسَائِرُهُمْ مُلُوكٌ، وَالْخُلَفَاءُ
[صحيح ابن حبان - مخرجا ,15/34حدیث6657]
.
 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ غَنَّامٍ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أنا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، ثنا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخِلَافَةُ بَعْدِي فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں میرے بعد خلافت تیس سال ہوگی
 [المعجم الكبير للطبراني ,1/89حدیث136] 
.
 13 - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا حَجَّاجُ بْنُ الْمَهَّالِ، ح وَحَدَّثَنَا الْمِقْدَامُ، ثنا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَا: ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الْخِلَافَةُ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يَكُونُ مُلْكًا»
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
[,المعجم الكبير للطبراني ,1/55]
.
 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا حَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، حَدَّثَنِي سَفِينَةُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخِلَافَةُ بَيْنَ أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ مُلْكٌ بَعْدَ ذَلِكَ
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
 [المعجم الكبير للطبراني ,7/83]
.
 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْحَاقَ التُّسْتَرِيُّ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا هُشَيْمٌ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخِلَافَةُ بَعْدِي فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً , ثُمَّ مُلْكٌ
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
 [المعجم الكبير للطبراني ,7/83]
.
 أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ: أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جَمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخِلَافَةُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ مُلْكًا بَعْدَ ذَلِكَ»
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
 [السنن الكبرى للنسائي ,7/313 حدیث8099]
.
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا حُمَيْدُ بْنُ عَيَّاشٍ الرَّمْلِيُّ، ثنا الْمُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ثُمَّ قَالَ: «خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ عَامًا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا
سیدنا سفینہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
[المستدرك على الصحيحين للحاكم ,3/75حدیث4439]
.
میری تلاش میں یہ حوالے باسند نظر سے گذرے سب کا ترجمہ ملتا جلتا ہے اور اہم بات یہ کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جہاں بھی باسند حدیث سفینہ ہے یا یوں کہیے کہ حدیث سفینہ کے اصل ماخذ جو بھی ہیں ان سب میں عضوضا کاٹ کھانے والی ظالمانہ ناحق ملوکیت کے الفاظ نہیں....یہ الفاظ چند ان کتب اہلسنت میں ہیں جنہوں نے حدیث ِ سفینہ کہہ کر روایت کیا مگر چونکہ اصل حدیثِ سفینہ میں عضوضا کا اضافہ نہیں لیھذا یہ مصنفین کا وھم و نکارت و زیادت و مردود کہلائے گا...سیدنا معاویہ کی حکومت ملوکیت تھی اچھی عادلانہ حکومت تھی جس پر ہم دو تفصیلی تحریر بھی لکھ چکے ہیں
.
اس فیس بک لنک پے ملاحظہ کرسکتے ہیں
*سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےعادل ہونےاور گمراہ فاسق منافق نہ ہونے پے40سےزائدحوالہ جات
نیز
صحابہ و سیدنا معاویہ رضی اللہ عنھم اجمعین کے متعلق سیدنا علی رضی اللہ عنہ وغیرہ کے چند اقوال و حکم، شیعہ کتب سے...........⤵️
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=899597667463232&id=100022390216317
.
.
شرائط صلحِ امام حسن اور حکومتِ سیدنا معاویہ عادلانہ اور نعرہ فیضان معاویہ جاری رہے گا اور کونڈوں کی تحقیق.....⤵️
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=905734446849554&id=100022390216317
.
.
#البتہ مسند طیالسی و طبرانی اور بیھقی میں ایک روایت ہے جس میں عضوضا کے الفاظ ہیں...وہ روایت یہ ہے
 حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَدَأَ هَذَا الْأَمْرَ نَبُوَّةً وَرَحْمَةً، وَكَائِنًا خِلَافَةً وَرَحْمَةً وَكَائِنًا مُلْكًا عَضُوضًا [مسند أبي داود الطيالسي ,1/184]
.
 حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، أَخُو حَجَّاجٍ، ثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، ثنا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ قَالَا: سَمِعْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ بَدَأَ رَحْمَةً وَنُبُوَّةً، ثُمَّ خِلَافَةً وَرَحْمَةً، ثُمَّ كَائِنًا مُلْكًا عَضُوضًا، وَجَبْرِيَّةً، وَفَسَادًا فِي الْأَرْض
 [المعجم الكبير للطبراني ,20/53]
.
 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ فُورَكٍ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، ثَنَا يُونُسُ بْنُ حَبِيبٍ، ثَنَا أَبُو دَاوُدَ، ثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ " اللهَ بَدَأَ هَذَا الْأَمْرَ نُبُوَّةً وَرَحْمَةً , وَكَائِنًا خِلَافَةً وَرَحْمَةٍ , وَكَائِنًا مُلْكًا عَضُوضًا , وَكَائِنًا عُتُوَّةً وَجَبْرِيَّةً وَفَسَادًا فِي الْأُمَّةِ , يَسْتَحِلُّونَ الْفُرُوجَ وَالْخُمُورَ وَالْحَرِيرَ , وَيُنْصَرُونَ عَلَى ذَلِكَ وَيُرْزَقُونَ أَبَدًا حَتَّى يَلْقَوُا اللهَ عَزَّ وَجَلَّ " [السنن الكبرى للبيهقي ,8/275]
 حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ قَالَ: كَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يَتَنَاجَيَانِ بَيْنَهُمَا بِحَدِيثٍ، فَقُلْتُ لَهُمَا: مَا حَفِظْتُمَا وَصِيَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِي؟ قَالَ: وَكَانَ أَوْصَاهُمَا بِي، قَالَا: مَا أَرَدْنَا أَنْ نَنْتَجِي بِشَيْءٍ دُونَكَ، إِنَّمَا ذَكَرْنَا حَدِيثًا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَا يَتَذَاكَرَانِهِ قَالَا: «إِنَّهُ بَدَأَ هَذَا الْأَمْرُ نُبُوَّةً وَرَحْمَةً، ثُمَّ كَائِنٌ خِلَافَةً وَرَحْمَةً، ثُمَّ كَائِنٌ مُلْكًا عَضَوضًا، ثُمَّ كَائِنٌ عُتُوًّا وَجَبْرِيَّةً وَفَسَادًا فِي الْأُمَّةِ، يَسْتَحِلُّونَ الْحَرِيرَ وَالْخُمُورَ وَالْفُرُوجَ وَالْفَسَادِ فِي الْأُمَّةِ، يُنْصَرُونَ عَلَى ذَلِكَ، وَيُرْزَقُونَ أَبَدًا حَتَّى يَلْقُوا اللَّهَ» -[178]-، Kإسناده ضعيف 874 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، أَخُو حَجَّاجٍ الْأَنْمَاطِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ لَيْثٍ، بِإِسْنَادِهِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُKإسناده ضعيف [مسند أبي يعلى الموصلي ,2/177]
.
یہ تین چار حوالے مقدور بھر تلاش کرنے سے مجھے ملے ان سب روایات میں عضوضا کا لفظ ہے....اسکا جواب یہ ہے کہ
①مذکورہ عضوضا یعنی ظالمانہ کاٹ کھانے والی ملوکیت ہوگی..یہ اضافے والی روایت کی تمام سندوں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک راوی لیث بن ابی سلیم ہے جوکہ ضعیف ہےاس پر اختلاط و اضطراب و نکارت و تدلیس کی جرح ہے لیھذا فضائل کی بات ہوتی تو اسکی روایت مقبول ہوسکتی تھی مگر روایت میں چونکہ حکم شرعی عضوضا یعنی ظالم فاسق فاجر ثابت کیا جارہا ہے اور سب کا متفقہ اصول ہے کہ حکم شرعی ظلم و فسق و فجور ثابت کرنے کے لیے ضعیف روایات ناقابلِ قبول ہیں، ناقابل حجت ہیں
.
②نیز اس ضعیف راوی نے صحیح روایات پر اضافہ کیا ہے اور متفقہ اصول ہے کہ ایسے راوی کی زیادت بلامتابع ہو تو ناقابل حجت ہے،مردود ہے
.
لَيْث بن أبِي سُلَيم ضعيف
لَيْث بن أبِي سُلَيم ضعيف ہے
(الكامل في ضعفاء الرجال7/233)
.
ومدار الإسناد على ليث بن أبي سليم وهو ضعيف...وفيه ليث بن أبي سليم وهو مدلس
سند کا دار و مدا لَيْث بن أبِي سُلَيم پر ہے جوکہ ضعیف ہے تدلیس کرتا ہے
(المطالب العالية ابن حجر 11/408ملتقطا)
.
وكان ليث اكثرهم تخليطا...ليس حديثه بذاك، ضعيف
لیث خلط ملط زیادات کرتا ہے جوکہ معتبر نہیں کیونکہ یہ ضعہف راوی ہے
(الجرح والتعديل لابن أبي حاتم7/178ملتقطا)
.
لَيْثُ بنُ أَبِي سُلَيْمٍ بنِ زُنَيْمٍ الأُمَوِيُّ...لِنَقصِ حِفْظِهِ...قَالَ أَحْمَدُ بنُ حَنْبَلٍ: لَيْثُ بنُ أَبِي سُلَيْمٍ مُضْطَرِبُ الحَدِيْثِ...فَالزِّيَادَةُ هُوَ ضَعِيْفٌ...تَرَكَه: يَحْيَى القَطَّانُ، وَابْنُ مَهْدِيٍّ، وَأَحْمَدُ، وَابْنُ مَعِيْنٍ....فَيُرْوَى فِي الشَّوَاهِدِ وَالاعْتِبَارِ، وَفِي الرَّغَائِبِ، وَالفَضَائِلِ، أَمَّا فِي الوَاجِبَاتِ، فَلاَ.
لَيْث بن أبِي سُلَيم ضعيف ہے کہ اس کے حافظے میں نقص ہے،امام احمد بن حنبل نے فرمایا کہ یہ مضطرب الحدیث ہے(کبھی کچھ ، کبھی کچھ کہتا ہے وھم و تدلیس و نکارت کرتا ہے)تو یہ جو الفاظ زیادہ کرے وہ ضعیف کہلائیں گے
امام یحیی القطان اور امام ابن مہدی اور امام احمد اور امام ابن معین نے اس راوی کی روایات زیادات کو ترک کیا ہے
پس
اسکی روایت شواہد متابعت فضائل میں تو معتبر ہین مگر فرض واجباب ظلم فسق و فجور وغیرہ احکام شرع میں اسکی روایات معتبر نہیں
[سير أعلام النبلاء ط الرسالة184 ,6/179ملتقطاملخصا]
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475
x