وہابی،نام نہاد اہلحدیث کےچیلنج کا جواب...........!!
وہابی،نام نہاد اہلحدیث کےچیلنج کا جواب...........!!
اعتراض و چیلنج:
عشاء کی پہلی چار سنت غیرمٶکدہ حدیث کی کس کتاب سے ثابت ہیں اگر ہیں تو حوالہ دو..میرا چیلنج ھے کہ دنیاکی کسی ضعیف سے ضعیف حدیث بلکہ کسی موضوع حدیث سے بھی یہ چار رکعت ثابت نہیں اور نہ ہی فقہ حنفی کےعلاوہ کسی اور فقہ میں یہ چار رکعت ھے
سوچنے کی بات ھے
نہ تو دنیا کی کسی حدیث سے کہ حضور ﷺ نے پڑھی ھوں
اور نہ ہی کسی صحابی سے ثابت
تو یہ سنت کیسے بن گئیں
دنیا کا کوئی حنفی عالم ان چار رکعت کو سنت ثابت نہیں کرسکتا
*****فیصل آباد سے چیلنج ھے فقہ حنفی قرآن و حدیث سے نہیں بلکہ مرضی سے گھڑی گئی فقہ ھے جس میں نماز کی رکعتیں بھی گھر سے گھڑ لی جاتی ہیں ۔
.
جواب:
*#پہلی بات:*
پہلے فقہ حنفی سے اصل مسلہ سمجھیے
يُسْتَحَبُّ أَنْ يُصَلِّيَ قَبْلَ الْعِشَاءِ أَرْبَعًا وَقِيلَ رَكْعَتَيْنِ
عشاء سے پہلے چار رکعت اور کہا گیا ہے کہ دو رکعت مستحب ہیں یعنی سنت غیر موکدہ ہیں
[رد المحتار ,2/13]
.
وَالْأَرْبَعُ قَبْلَ الْعِشَاء وَقِيلَ أَرْبَعًا عِنْدَهُ وَرَكْعَتَيْنِ عِنْدَهُمَا كَمَا فِي النِّهَايَة
عشاء سے پہلے چار رکعت مستحب ہیں سنت غیر موکدہ ہیں اور ایک قول یہ ہے کہ امام اعظم کے نزدیک چار سنت غیر مؤکدہ ہیں اور صاحبین کے نزدیک دو رکعت سنت غیر موکدہ ہیں جیسے کہ نھایہ میں ہے
[مجمع الأنهر,1/131بحذف یسییر]
.
*#دوسری بات:*
آپ نے جو کہا کہ کسی اور فقہ میں نہیں تو یہ جھوٹ یا عدم توجہ یا کم علمی ہے...
قَالَ فِي الْمَجْمُوعِ وَرَكْعَتَانِ قَبْلَ الْعِشَاءِ) أَيْ فَأَكْثَرُ؛ إذْ عِبَارَتُهُ.
(فَرْعٌ) يُسْتَحَبُّ أَنْ يُصَلِّيَ قَبْلَ الْعِشَاءِ الْأَخِيرَةِ رَكْعَتَيْنِ فَصَاعِدًا انْتَهَتْ اهـ حَلَبِيٌّ..وَعِبَارَةُ الشَّوْبَرِيِّ قَالَ الشَّيْخُ وَفِي شَرْحِ الْمُهَذَّبِ يُسْتَحَبُّ أَنْ يُصَلِّيَ قَبْلَ الْعِشَاءِ الْأَخِيرَةِ رَكْعَتَيْنِ فَصَاعِدًا ثُمَّ اسْتَدَلَّ بِحَدِيثِ الصَّحِيحَيْنِ
فقہ شافعی کی کتاب المجموع میں ہے کہ عشاء سے پہلے دو رکعت یا دو رکعت سے زیادہ سنت غیر موکدہ ہیں، المجموع کی عبارت یوں ہے کہ مستحب ہے یعنی سنت غیر موکدہ ہے کہ عشاء سے پہلے دو رکعتیں اور دو سے زیادہ رکعتیں پڑھے...الشوبری کی عبارت یوں ہے کہ شیخ نے فرمایا کہ(فقہ شافعی کی کتاب) شَرْحِ الْمُهَذَّبِ میں ہے کہ
مستحب ہے سنت غیر موکدہ ہے کہ عشاء سے پہلے دو رکعت یا دو رکعت سے زیادہ پڑھے اس مسئلے پر صحیحین کی حدیث سے دلیل پکڑی(صحیحین کی حدیث نیچے آ رہی ہے)
(حاشية الجمل على شرح المنهج = فتوحات الوهاب بتوضيح شرح منهج الطلاب1/481)
*#تیسری بات:*
الحدیث:
بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ، بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ»، ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ: «لِمَنْ شَاء
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اذان و اقامت کے درمیان نماز پڑھنا ہے۔۔۔اذان و اقامت کے درمیان نماز پڑھنا ہے پھر تیسری مرتبہ فرمایا جو چاہے پڑھے
[صحيح البخاري ,1/128حدیث627]
اس حدیث پاک سے واضح ہوتا ہے کہ ہر اذان اور اقامت کے درمیان سنت نماز ہے۔۔۔لہذا عشاء کی اذان کے بعد اور اقامت سے پہلے نماز پڑھنا بھی سنت سے ثابت ہوگیا اور اس بات میں کوئی تخصیص نہیں ہے کہ دو رکعت ہو یا چار رکعت یا اس سے زیادہ لیھذا چار بھی ثابت ہوگئ
.
فَلَمْ يَزَلْ يُصَلِّي حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نماز(سنت غیرموکدہ) پڑھتے رہے عشاء کے فرض تک
[أحمد بن حنبل ,مسند أحمد ط الرسالة ,38/430]
مسند احمد کےحاشیہ میں اس حدیث پاک کا حکم و تخریج یوں ہے کہ
إسناده صحيح. إسرائيل: هو ابن يونس السبيعي، والمنهال: هو ابن عمرو الأسدي مولاهم. وأخرجه ابن أبي شيبة 12/96، والنسائي في "الكبرى" (380) و (381) و (8365) ، وابن خزيمة (1194) ، وابن حبان (6960) ، والحاكم 1/312-313، والبيهقي في "دلائل النبوة" 7/78 من طريق زيد بن الحباب، بهذا الإسناد. وبعضهم يرويه مطولاً بنحو الرواية السالفة برقم (23329)
اس حدیث پاک سے بھی واضح ہوتا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز سے پہلے بہت سارے سنت غیر موکدہ پڑھے...لیھذا عشاء سے پہلے دو رکعت سنتیں غیر موکدہ بھی ثابت ہو گئے عشاء سے پہلے چار رکعت سنت غیر مؤکدہ بھی ثابت ہوگئے اور عشاء سے پہلے چار سے زیادہ بھی سنت غیر موکدہ ثابت ہوگئے
.
*#چوتھی بات:*
وہ دلائل جن میں خاص کر چار رکعت کا ذکر ہے:
فَفِي سنَن سعيد بن مَنْصُور من حَدِيث الْبَراء رَفعه من صَلَّى قبل الْعشَاء أَرْبعا كَانَ كَأَنَّمَا تهجد من ليلته
سنَن سعيد بن مَنْصُور میں حدیث پاک ہے کہ جس نے عشاء سے پہلے چار رکعت پڑھے گویا کہ اس نے اس رات کی تہجد نماز پڑھ لی
(ابن حجر الدراية في تخريج أحاديث الهداية1/198)
.
ندب أربع قبل "العشاء" لما روي عن عائشة رضي الله عنها أنه عليه السلام كان يصلي قبل العشاء أربعا
عشاء سے پہلے چار رکعت سنت غیر موکدہ ہیں کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام عشاء سے پہلے چار رکعت پڑھتے تھے
[مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح ,page 146]
.
مذکورہ دو دلائل جو ذکر کیےجن میں واضح طور پر تذکرہ ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے چار رکعت سنت غیر موکدہ پڑھےاور فضیلت بیان فرمائی تو اس روایت کو آپ صحیح مان لیں یا ضعیف یا موضوع مان لیں ہر حال میں آپ کے اپنے اصول مطابق آپ کا رد ہوگیا اور آپ چیلنج ہار گئے۔۔۔
.
اللہ کریم غورو فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے عمل کرنے حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے، حسن ظن و تطبیق و وسعت ظرفی کی توفیق عطا فرمائے
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475