February 07, 2021 Abdullah Hashim Madni
منظور احمد فیضی کا مختصر تعارف
بارگاہ رسالت سے سلام کا جواب ملتا ۔۔!!
الحمد للہ آج مشہور عاشق رسول ، شیخ الحدیث، صوفی باصفا، عارف کامل، خادم حدیث، مصنف کتاب "مقام رسول " استاذ العلماء و مفتیان کی تربت اطہر پر حاضری کا شرف نصیب ہوا
آپ علیہ الرحمہ کے مزار اقدس پر جو روحانیت ملی زبان قال بیان کرنے سے قاصر ہے دل مان نہیں رہا تھا کہ اس مقام پر انوار سے دور ہو
آپ کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے
آپ کا اصل نام محمد شریف اور مشہور منظور احمد فیضی سے تھے آپ کے والد محترم کا اسم گرامی علامہ محمد ظریف فیضی جو عالم دین اور عارف کامل اور سالک بھی تھے۔
علامہ منظور احمد فیضی علیہ الرحمہ کا سلسلہ نسب حضرت علی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ تک ایک کنیز کے واسطے سے جاملتا ہے ۔
آپ نے ساری زندگی عشق خیر الوری صلی اللہ علیہ وسلم میں گزاری ، آپ کو زندگی میں 20 سے 25 بار حرمین طیبین کی حاضری کا شرف حاصل ہوا آپ حجاز مقدس اکثر رمضان المبارک میں جاتے تھے ۔
آپ کے شاگرد رشید استاذی محترم علامہ مولانا محمدصدیق شامی صاحب فرماتے ہیں کہ ایک بار مواجہہ اقدس پر حاضر تھے اور سلام عرض کرنے کے بعد فرمایا
صدیق ۔!!
آپ نے سلام کا جواب سنا؟
میں خاموش
پھر آپ نے خود فرمایا سلام عرض کرنے کے بعد میں اس وقت نہیں ہٹتا جب تک بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے جواب نہیں ملتا ۔
آپ کی خصوصیت تھی کہ ساری زندگی عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر بیان فرماتے رہے اور اسکی گواہ آپ کی کتاب مستطاب مقام رسول ہے جو اسی موضوع پر مشتمل ہے ۔
بخاری شریف پڑھاتے ہوئے اکثر آنکھوں سے آنسو جاری رہتے تھے اور حدیث پڑھاتے ہوئے عشق و وارفتگی سے معمور لطیف نکتے بیان فرماتے تھے
شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ آپ سے خاص محبت فرماتے تھے اور بہت خیال رکھتے تھے ،آپ کی علالت کے آخری ایام میں سیدی امیر اہل سنت کے بڑے شہزادے و جانشین حاجی عبید رضا مدنی دامت فیوضہ آپ کا بہت خیال رکھتے تھے
آپ کا وصال باکمال 2006 میں ہوا ۔
اللہ کریم آپ کی مزار اقدس پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے
آپ کا مزار ضلع بہاولپور کی تحصیل احمد پور شرقیہ میں واقع ہے ۔
✍:محمد ساجد مدنی
6 فروری 2021 بروز ہفتہ