یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

کسی ملحد کا اعترض کہ اللہ نے زمین پہلے تخلیق کی یا آسمان........؟؟



کسی ملحد کا اعترض کہ اللہ نے زمین پہلے تخلیق کی یا آسمان........؟؟

.
علامہ صاحب میرے ایک دوست کو ایک ملحد نے اعتراض سینڈ کیا ہےاسکا جواب چاہیے
اعتراص:
سورۃ نمبر 2 البقرة - آیت نمبر 29
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
هُوَ الَّذِىۡ خَلَقَ لَـكُمۡ مَّا فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا ثُمَّ اسۡتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰٮهُنَّ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ‌ؕ وَهُوَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ  ۞ 
ترجمہ:
وہی تو ہے، جس نے تمہارے لیے زمین کی ساری چیزیں پید ا کیں، پھر اوپر کی طرف توجہ فرمائی اور سات آسمان استوار کیے اور وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے ؏

القرآن - سورۃ نمبر 79 النازعات - آیت نمبر 30
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَالۡاَرۡضَ بَعۡدَ ذٰلِكَ دَحٰٮهَا ۞ 
ترجمہ:
اِس کے بعد زمین کو اس نے بچھایا

اب یہ بتاو کہ اللہ نے زمین پہلے بنائ یا آسمان ۔۔۔
.
جواب:
پہلی آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ زمین پہلے بنائی پھر آسمان بنائے.....دوسری آیت میں یہ نہیں کہ زمین بعد میں بنائی بلکہ یہ آیا ہے کہ آسمان بنانےکےبعد زمین بچھائی....بنانے اور بچھانے میں بڑا فرق ہے،لیھذا کوئی تضاد نہیں،ترجمہ ہی میں غور کرتے تو اعتراض کی نوبت نہ آتی، شاید سچ ہی کہتے ہیں کہ معترض اندھے کی طرح ہوتا ہے
.
ولا يناقض هذا قوله والأرض بعد ذلك دحاها لأن جرم الأرض تقدم خلقه خلق السماء وأما دحوها فمتأخر
ترجمہ:
اس کےبعد زمین بچھائی اس ایت اور دیگر آیات میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ زمین کے اجرام(زمین کا مادہ ماہیت زرات)آسمان سے پہلے تخلیق کیے گئے البتہ زمین کا بچھانا آسمان کی تخلیق کے بعد ہے
[تفسير النسفي = مدارك التنزيل وحقائق التأويل ,1/77]
.
.
بخاری شریف میں ہے:
قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّي أَجِدُ فِي القُرْآنِ أَشْيَاءَ تَخْتَلِفُ عَلَيَّ، قَالَ
وَقَالَ: {أَمِ السَّمَاءُ بَنَاهَا} [النازعات: 27] إِلَى قَوْلِهِ: {دَحَاهَا} [النازعات: 30] فَذَكَرَ خَلْقَ السَّمَاءِ قَبْلَ خَلْقِ الأَرْضِ، ثُمَّ قَالَ: {أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ} [فصلت: 9] إِلَى قَوْلِهِ: {طَائِعِينَ} [فصلت: 11] فَذَكَرَ فِي هَذِهِ خَلْقَ الأَرْضِ قَبْلَ خَلْقِ السَّمَاءِ؟....وَخَلَقَ الأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ ثُمَّ خَلَقَ السَّمَاءَ، ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ فِي يَوْمَيْنِ آخَرَيْنِ، ثُمَّ دَحَا الأَرْضَ، وَدَحْوُهَا: أَنْ أَخْرَجَ مِنْهَا المَاءَ وَالمَرْعَى، وَخَلَقَ الجِبَالَ وَالجِمَالَ وَالآكَامَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي يَوْمَيْنِ آخَرَيْنِ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ: {دَحَاهَا} [النازعات: 30]
ترجمہ:
ایک شخص نے حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے عرض کیا کہ میں قرآن میں کچھ چیزیں پاتا ہوں کہ جو متضاد ہیں..سورہ نازعات آیت 27 تا 30 اس میں ذکر ہے کہ آسمان زمین سے پہلے تخلیق کیا گیا ہے پھر سورہ فصلت آیت9تا11میں تذکرہ ہے کہ زمین آسمان سے پہلے تخلیق کی گئی ہے
تو جناب سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا کہ اللہ نے سب سے پہلے زمین کو تخلیق فرمایا دو دنوں میں پھر آسمان کو تخلیق فرمایا پھر آسمان کی طرف استوا فرمایا اور آسمانوں کو دو دن میں برابر کیا اس کے بعد زمین کو بچھایا اور زمین کو بچھانا یہ ہے کہ
اس میں سے پانی نکالا، گھاس چارہ پیدا کیا، پہاڑ، جانور، اونٹ وغیرہ ٹیلے جو جو ان کے بیچ میں ہیں وہ سب پیدا کئے۔ یہ سب دو دن میں تخلیق فرمائے اور یہی معنی ہے آیت میں دحاھا کا
[صحيح البخاري ,6/127قبل الحدیث4816ملتقطا
و نحوہ فی المعجم الكبير للطبراني ,10/245ملتقطا و فی الأسماء والصفات للبيهقي ,2/245ملتقطا]

وليس في دحوِّ الله الأرض بعد تسويته السماوات السبع ما يوجب أن تكون الأرض خُلقت بعد خلق السموات لأن الدحوّ إنما هو البسط
ترجمہ:
سات آسمانوں کو برابر کرنے کے بعد زمین کو بچھانا اس سے لازم نہیں آتا کہ زمین آسمان کی تخلیق کے بعد پیدا کی گئی ہے کیونکہ (سورہ نازعات وغیرہ میں)لفظ دحاھا کا معنی بچھانا ہے(تخلیق معنی نہیں) 
[تفسير الطبري =جامع البيان ت شاكر ,24/209ملخصا]
.

وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ} بَعْدَ خَلْقِ السَّمَاءِ {دَحَاهَا} بَسَطَهَا، وَالدَّحْوُ الْبَسْطُ
ترجمہ:
اور آسمان کو تخلیق کرنے کے بعد اللہ نے زمین کو دحو کیا اور دحو کا معنی ہے بچھانا 
[تفسير البغوي - طيبة ,8/329]
.
ودحى الأرض بَعْدَ ذلِكَ اى بعد خلق السماء دَحاها بسطها
ترجمہ:اور آسمان کو تخلیق کرنے کے بعد اللہ نے زمین کو دحو کیا یعنی بچھایا
[التفسير المظهري ,10/191]

.
دَحاها: أَيْ بَسَطَهَا، فَخَلَقَ الْأَرْضَ ثُمَّ السَّمَاءَ ثُمَّ دَحَا الْأَرْضَ
ترجمہ:
دحاھا یعنی زمین کو بچھایا ، پس اللہ تعالی نے زمین کو تخلیق فرمایا پھر آسمانوں کو تخلیق فرمایا پھر زمین کو بچھایا 
[البحر المحيط في التفسير ,10/400]
.
وَالْأَرْض بَعْد ذَلِكَ دَحَاهَا} بَسَطَهَا وَكَانَتْ مَخْلُوقَة قَبْل السَّمَاء مِنْ غَيْر دَحْو
ترجمہ:
اس کے بعد زمین کو دحو کیا یعنی بچھایا ، زمین آسمان سے پہلے پیدا کر دی گئی تھی لیکن وہ بچھائی نہ گئی تھی
[تفسير الجلالين ,page 790]
.
وَقَالَ مُجَاهِدٌ، وَقَتَادَةُ وَالضَّحَّاكُ، والسُّدِّي، وَالثَّوْرِيُّ، وَأَبُو صَالِحٍ، وَابْنُ زَيْدٍ: {طَحَاهَا} بَسَطَهَا.
وَهَذَا أَشْهَرُ الْأَقْوَالِ، وَعَلَيْهِ الْأَكْثَرُ مِنَ الْمُفَسِّرِينَ، وَهُوَ الْمَعْرُوفُ عِنْدَ أَهْلِ اللُّغَةِ، طَحَوْتُهُ مِثْلُ دَحَوْتُهُ، أَيْ: بَسَطْتُهُ
ترجمہ:
مُجَاهِدٌ، قَتَادَةُ ،الضَّحَّاكُ، السُّدِّي، الثَّوْرِيُّ، أَبُو صَالِحٍ، ابْنُ زَيْدٍ نے فرمایا کہ طحاھا کا معنی ہے کہ زمین کو بچھایا 
یہی مشہور ترین قول ہے اور اسی پر اکثر مفسرین ہیں اور یہی اہل لغت کے ہاں معروف ہےطَحَوْتُهُ کا معنی دَحَوْتُهُ جیسا ہے یعنی ان دونوں کا معنی ہے میں نے پھیلایا، بچھایا
[تفسير ابن كثير ت سلامة ,8/411بحذف یسییر]
.
مذکورہ بالا و دیگر دلائل و تفاسیر سے روزِ روشن کی طرح عیاں ہوتا ہے کہ بَعۡدَ ذٰلِكَ دَحٰٮهَا میں بعد بعدیت کے معنی میں ہے اور اسکا معنی ہے کہ زمین کا بچھانا بعد از تخلیقِ آسمان کے ہے اور تخلیق زمین اگرچے اسمان سے پہلے ہے مگر زمین کابچھانا بعد میں ہے....یہی تفسیر زیادہ مشھور و معتبر ہے
لیکن
بَعۡدَ ذٰلِكَ دَحٰٮهَا کی ایک اور تفسیر بھی بیان کی گئ ہے کہ بعد بعدیت کے معنی میں نہیں بلکہ مع کے معنی میں ہے یعنی آسمانوں کی تخلیق کے ساتھ ساتھ اللہ نے زمین کو بھی بچھایا
.
وقيل معناه والأرض مع ذلك دحاها، كما يقال للرجل: أنت أحمق، وأنت بعد هذا لئيم الحسب، أي مع هذا. قال الله تعالى: {عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ  أي: مع ذلك... قال الشاعر:
فقلت لها فيئي إليك فإنني ... حَرام وإني بَعْدَ ذاكَ لَبيبُ
أي: مع ذاك...ودليل هذا التأويل: قراءة مجاهد: (والأرض عند ذلك دحاها)
اور کہا گیا ہے کہ بعد ذالک دحاھا کا معنی ہے مع ذالک دحاھا یعنی تخلیق آسمان کے ساتھ ساتھ اللہ نے زمین بھی بچھائی...جیسے کہا جاتا ہے تم احمق ہو اس کے ساتھ ساتھ لئیم الحسب ہو...اللہ تعالی نے فرمایا وہ بدمزاج و بدزبان ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ بداصل بھی ہے یعنی آیت میں بعد ذالک زنیم سے مراد بعدیت نہیں بلکہ مع ذالک زنیم مراد ہے جیسے شعر میں ہے کہ
فقلت لها فيئي إليك فإنني ... حَرام وإني بَعْدَ ذاكَ لَبيبُ
اس شعر میں بعد ذالک لبیب بعدیت کے معنی میں نہین بلکہ مع یعنی اس کے ساتھ ساتھ لبیب کے معنی میں ہے.....اس تاویل کی دلیل سیدنا مجاہد کی قرات ہے کہ انہوں نے یوں قرات فرماءی والأرض عند ذلك دحاها
[تفسير الثعلبي=الكشف والبيان عن تفسير القرآن28/403]
.
وَالْأَرْض بَعْدَ ذَلِك دَحَاهَا} مَعَ ذَلِك بسطها وَيُقَال بعد ذَلِك بسطها
ترجمہ:
وَالْأَرْض بَعْدَ ذَلِك دَحَاهَا کا معنی ہے کہ تخلیق آسمان کے ساتھ ساتھ زمین کو بچھایا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ تخلیق آسمان کے بعد زمین کو بچھایا(یعنی دونوں تفاسیر ٹھیک ہیں کسی بھی تفسیر سے کوئی تضاد لازم نہیں آتا)
[تنوير المقباس من تفسير ابن عباس ,page 500ملخصا]
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp nmbr
00923468392475
03468392475