یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

سلسلہ *((فقه کی پہچان))*


Abdullahmadni1991.blogspot.com

سلسلہ *((فقه کی پہچان))* 

قسط نمبر:: {1}

از قلم::ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
23/2/2021

علم فقه کی پہچان اور مبادیات کی معرفت حاصل کرنےکے لیے ہم ایک قسط وار تحریر کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں ۔اس سلسلہ میں فقہاء کے حالات اور انکی کتب کا تعارف بھی لکھا جائے گا۔
اس سلسلہ کا نام ہے

 *"علم فقه کی پہچان"*

*علم فقہ کی تعریف*
 لغوی: کسی چیز کو جاننے اور معلوم کرنے کا نام ہے۔
اصطلاح فقہاء میں اس کی تعریف یوں ہے:
العم بالاحکام الشرعیة الفرعیة المکتسبة من ادلتھا التفصیلیة۔
ان احکام شرعیہ فرعیہ کا جاننا جو اپنے تفصیلی دلائل سے اخذ کیے گئے ہوں۔

*علم فقہ کا موضوع*
اس علم میں مکلف مسلمان کے فعل یعنی فرض، واجب، حلال، حرام ،مستحب اورمکروہ وغیرہ سے بحث کی جاتی ہے۔

 *علم فقہ کی غرض و غایت* 

علم فقہ کی غرض و غایت احکام شرعیہ کو جان لینا ہے 

 *تدوینِ فقہ کے مراحل* 

تقریباً چھہ مراحل ہیں جن میں فقہ کی تدوین ہوئی۔

 
*پہلا مرحلہ* 
عہد رسالت:: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں احکام کا دارومدار وحی پر ہی تھا۔مسائل میں وحی کے ذریعے رہنمائی فرما دی جاتی تھی،جس مسئلہ میں حکم نازل نہ ہونے کے سبب حضور صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اجتھاد کرتے تھے اسے بھی وحی کے ذریعے ختم یا قائم رکھا جاتا تھا۔

(الموسوعة الفقهيه ج 1ص 23)

 *دوسرا مرحلہ* 
دور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ۔فقہ کا صحیح طور پر پہلا دور عہد صحابہ میں شروع ہوا جب فتوحات ہوئیں،دوسرے ملکوں و اقوام سے اختلاط ہوا۔

 *تیسرا مرحلہ* 
دور تابعین و تبع تابعین ۔اس دور میں فقہ کا دائرہ اور وسیع ہوا

 *چوتھا مرحلہ* 
یہ مرحلہ عباسی دور کی ابتداء سے شروع ہو کر چوتھی صدی ہجری کے وسط تک محیط ہے۔یہ دور نہایت اہم ہے ۔اصول فقہ کی با ضابطہ تدوین بھی اسی عہد میں ہوئی کہا جاتا ہے اور اس فن پر پہلی تحریر امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور انکے تلامذہ کی ہے

 *پانچواں مرحلہ* 
پچھلے دور کے بعد شخصی تقلید کا رواج ہوا ائمہ مجتہدین کی سعی وکوشش سے فقہ اسلامی کی ترتیب وتدوین پایہ کمال کو پہنچ چکی تھی اسلئے ہر مسئلہ کا حل موجود تھا اس دور میں ترجیح اقوال کا کام کیا گیا۔

 *چھٹا مرحلہ* 
اس دور میں اہل علم نے اپنے مذہب فقہی کی خدمت کی مختلف مذاہب سے متعلق متون پر مبنی شروح و حدیث کی ترتیب عمل میں لائی، فتاویٰ مرتب ہوئے۔

 *مآخذ فقہ*
قرآن
حدیث
اجماع
قیاس

 *مذاھب اربعہ*
اجتھاد کا سلسلہ دور رسالت ہی میں شروع ہو چکا تھا اور حضور علیہ السلام نے اس پر مسرت کا اظہار فرمایا تھا۔صحابہ کرام قرآن و حدیث کی روشنی میں پیش آمدہ مسائل کا حل تلاش کرتے تھے۔تابعین نے بھہی اس کام کو آگے بڑھایا اور یوں مختلف علاقوں کے مجتھدین کرام کی جماعتیں وجود میں آگئیں۔
ان فقہاء مجتھدین میں سے بعض حضرات کی فقہ مدون ہوئی۔اسکے لیے اصول و ضوابط بنائے گئے اور اس طرح ان کے فقہی مذاہب جاری ہوگئے۔
لیکن ان فقہی مذاہب میں سے صرف چار مذاہب درجہ شہرت کو پہنچے۔

وہ چار مذاہب یہ ہیں:
 *1۔ فقہ حنفی* 

اس کے بانی امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ ہیں۔

 *2۔فقہ مالکی*
اس کے بانی امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ ہیں۔

 *3۔فقہ شافعی*
اس کے بانی امام محمد بن ادریس شافعی رضی اللہ عنہ ہیں۔
 *4۔فقہ حنبلی*
اس کے بانی امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ ہیں۔

 *فقہ حنفی:*
ان چار مذاہب میں سے جو قبولیت عامہ فقہ حنفی کو حاصل ہوئی وہ محتاج تعارف نہیں۔

 *فقہ حنفی کی چند خصوصیات*

1۔عقل کے مطابق ہونا
2۔آسان ہونا
3۔قواعد معاملات کی وسعت
4۔ذمیوں کے حقوق
5۔نصوص شرعیہ سے مطابقت