خلیفہ اول،خلیفہ برحق جناب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تنخواہ اور ترقی خوشحالی بچت.........!!
خلیفہ اول،خلیفہ برحق جناب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تنخواہ اور ترقی خوشحالی بچت.........!!
.
جب آپ رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو اگلے دن صبح صبح کندھے پے چادریں کپڑے اٹھائے بازار کی طرف چل دیے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو کہنے لگے یا امیرالمومنین آپ یہ کیا کر رہے ہیں...؟ آپ کو تو لوگوں کی دیکھ بھال کی زمہ داری سونپی گئ ہے،فرمایا تجارت نہ کروں گا تو میں اپنے اہل و عیال کو کہاں سے کھلاؤں گا...؟ حضرت عمر نے فرمایا چلیے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلتے ہیں(انہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امین الامۃ کا لقب عطا فرمایا ہے)ان سے رائے لیتے ہیں،سیدنا ابو عبیدہ نے فرمایا:
أفرض لك قوت رجل من المهاجرين، ليس بأفضلهم ولا أوكسهم
ترجمہ:
میں آپ کی تنخواہ ایک اوسط درجے کے مہاجر مزدور جتنی مقرر کرتا ہوں، پھر صحابہ کرام نے مل کر آپ کی تنخواہ پچیس سو درھم سالانہ(تقریبا سات درھم روزانہ)مقرر فرمائی
(دیکھیے تاریخ الخلفاء ص64,65)
.
سات درھم کی اس وقت کتنی ویلیو تھی اسکا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ایک صحابی سیدنا صدیق اکبر کی پرانی سی چادر کے بارے میں فرماتے ہیں
ثَمَنُهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ
ترجمہ:
پرانی چادر جسکی قیمت پانچ درھم ہے
(تاریخ مدینہ لااستاذ البخاری2/670)
.
الحاصل:
سیدنا صدیق اکبر کی تنخواہ1متوسط مزدور کی کمائی جتنی معولی سی تقریبا7درھم روزانہ تھی،اس دور میں پرانی چادر کی قیمت5درھم تھی(دیکھیےکنزالعمال5/605…12/541)
.
خلیفہ اول،خلیفہ برحق سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت وصیت فرمائی:
اے میری پیاری بیٹی عائشہ(صدیقہ طیبہ طاہرہ)سن....!!
میں نے کبھی خلافت کو دنیا دولت منافعہ کمانے کا ذریعہ نہیں بنایا، البتہ معمولی تنخواہ لی، معمولی کھایا، معمولی پہنا.....اس وقت گھر میں تھوڑا بہت جو کچھ ہے وہ یہ ہے کہ ایک غلام ہے ایک پانی بھرنے کی اونٹی ہے اور ایک پرانی چادر.........میں جب وفات پا جاؤں تو یہ سب بیت مال بھیج دینا..(دیکھیے طبقات کبری3/146)
.
جسکی شفافیت و صدیقیت و احتیاط و خوف خدا کا
یہ عالم ہو تو کیا وہ کسی اہلبیت کا حق غصب کرسکتا ہے؟ہرگز نہیں....!!
یہی وجہ ہے کہ باغ فدک سیدنا علی نے بھی اولاد فاطمہ میں بطور میراث تقسیم نہ کیا بلکہ اسکی وہی صورت برقرار رکھی جو سیدنا ابوبکر و عمر نے رکھی تھی.....رضی اللہ عنھم اجمعین
.
سیاست دانو، حکمرانو ، جرنیلو ، وکیلو ، جج ،صحافی، ڈاکٹر، وزیر،لیڈرز،مہتمم حضرات توجہ فرمائیں خلفاء راشدین کو رول ماڈل بنائیں
عوامی خدمات کو دنیا دولت پیسہ منافعہ کاذریعہ نہ بنائیں....بھلا آپ خدمات کرتے کرتے اتنےمالدار لکھ پتی کیسے بن جاتے ہیں....؟؟
خدارا عوامی خدمات کو ذمہ داری سمجھو دنیا دولت پیسہ کمانے کا ذریعہ نہ بناؤ......!!
.
.
خدمات پے یا تو معمولی تنخواہ لے کر عام سمپل متوسط اچھی زندگی گزارو
یا
پھر اچھے نیک بن کر جائز تجارت کے ذریعے اچھی دولت طاقت کماؤ ، زکاۃ دو ،خوب صدقہ سخاوت کرو، عوام کی فلاح ، ملک کے دفاع میں خرچ کرو
الحدیث،ترجمہ:
کیا ہی اچھا ہے وہ "اچھا مال" (وہ پاکیزہ، حلال مال.و.دولت) جو اچھے شخص کے پاس ہو..(مسند احمد حدیث7309)
الحدیث،ترجمہ:
طاقتور(جسمانی معاشی معاشرتی علم عمل جذبہ اتحاد اسلحہ ٹیکنالوجی،اچھی طاقت والا)مومن کمزورسےبہتر،اللہ کوزیادہ محبوب ہے(مسلم حدیث2664)
کامل بہادر باعمل باشعور سچے مومن طاقت.و.اقتدار میں ہوتےتو بےبسی،سانحات،کشمیر فلسطین برما مظالم مہنگائی پر رونا نہ پڑتا
اے نیک لوگو
عبادت کےساتھ ساتھ دولت ٹیکنالوجی سیاست طاقت میں بھی آؤ
.
الحدیث،ترجمہ:
ایک شخص جو زکاۃ صدقات وغیرہ وصول کرنے پر مامور تھا اس سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حساب لیا تو اس نے کہا یہ آپ کے صدقات ہیں اور یہ میرے تحائف ہیں،
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے باپ یا ماں کے گھر کیون نہیں بیٹھا پھر دیکھتے کہ تجھے کتنے تحفے ملتے..(بخاری حدیث 6979)
عوامی خدمات پے تحائف کے ڈرامے بہانے کرپشن و ناحق ہیں
.
حکومت یہ موٹی موٹی سرکاری تنخواہیں مرعات کم کردے اور وکیل داکٹرز وغیرہ نجی خدمات والوں کی فیسیں کم مقرر کردے،زکاۃ سسٹم ٹھیک چلائے شفافا مستحقین تک پہنچائے،فقط امیروں پے ٹیکس لگا کر شفاف وصولی اور شفافا صحیح جگہ پے خرچ کرے تو مہنگائی غربت خود بخود کم ہوتی جائے گی خوشحالی ترقی آتی جائے گی....ان شاء اللہ عزوجل
.
الحدیث،ترجمہ:
خرچ کرنےمیں میانہ روی آدھی معیشت ہے(شعب الایمان حدیث6148)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475