یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

"چارزندہ نبی علیھم السلام"




"چارزندہ  نبی 
علیھم السلام"

از : عبداللہ ہاشم عطاری مدنی
03313654057
 
 چار نبی زِندہ ہیں کہ اُن کو ( وَفات کی صُورت میں ) وَعدۂ الٰہِیَّہ ابھی آیا ہی نہیں ، یوں تو ہر نبی زِندہ ہے جیسا کہ حدیثِ پاک میں آتا ہے)’’ اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَأْکُلَ اَجْسَادَ الْاَنبِیَائِ فَنَبِیُّ اللّٰہِ حَیٌّ یُّرْزَقُ ۔  یعنی بے شک اللہ  عَزَّوَجَلّنے حرام کیا ہے زمین پر کہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصلٰوۃُوَالسَّلام کے جسموں کو خراب کرے ، تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکے نبی زندہ ہیں روزی دیئے جاتے ہیں ۔ ‘‘(اِبن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکروفاتہ ودفنہ، ۲ / ۲۹۱، حدیث : ۱۶۳۷) اَنبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پر ایک آن کومَحض تصدیقِ وعدئہ الہِٰیَّہ کے لیے موت طاری ہوتی ہے بعد اِس کے پھر اُن کو حیاتِ حقیقی حِسّی دُنیوی (یعنی دُنیا جیسی زِندگی) عطا ہوتی ہے ۔ خیر اِن چاروں میں سے دو آسمان پر ہیں اور دو زمین پر ۔ خِضَر و اِلیاس عَلَیہِمَا السَّلام زمین پر ہیں اور ادریس و عیسٰی  (عَلَیہِما السَّلام) آسمان پر ۔  (ملفوظات، ص۴۸۳تا ۴۸۴)
زمین والے دو نبی عَلَیہِمَا السَّلام :
حضرت خضر و الیاس عَلَیہِمَا السَّلام  آسمان  پر زندہ ہیں  :
زمین پر جو دونبی ابھی تک حَیات ہیں یعنی خِضَر و الیاس  عَلَیہِما السَّلام ان کے بارے میں آتاہے کہ ہر سال حج میں یہ دونوں حضرات جمع ہوتے ہیں ، حج کرتے ہیں ، ختمِ حج پر زَمزم شریف کا پانی پیتے ہیں کہ وہ پانی سال بھر کے طَعام و شراب (یعنی کھانے ، پینے ) سے ان کو کِفایت کرتا ہے ۔ (ملفوظات، ص۵۰۵)
حضرتِ سَیِّدُناالیاس عَلَیْہِ السَّلام کے لئے اللّٰہ تعالیٰ نے تمام پہاڑوں اور حیوانات کومُسَخَّر فرما دیا اور آپ کو سترَّ اَنبیا عَلَیْھِمُ السَّلام کی طاقت بخش دی ۔  غَضَب و جَلال اورقُوَّت و طاقت میں حضرتِ سَیِّدُناموسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کا ہم پلّہ بنا دیا ۔  رِوایات میں آیا ہے کہ حضرت سَیِّدُنا اِلیاس اور حضرت سَیِّدُنا خضر عَلَیْہِمَا السَّلام ہر سال کے روزے بَیْتُ الْمَقْدِس میں اَدا کرتے ہیں اور ہر سال حج کے لئے مَکہ مُکرَّمہ جایا کرتے ہیں اور سال کے باقی دنوں میں حضرت سَیِّدُنا  اِلیاس عَلَیْہِ السَّلام تو جنگلوں اور میدانوں میں گَشْت فرماتے رہتے ہیں اور حضرت سَیِّدُنا خضر عَلَیْہِ السَّلام دریاؤں اور سمندروں کی سیر فرماتے رہتے ہیں اور یہ دونوں حضرات آخری زمانے میں وَفات پائیں گے ۔ (عجائب القران مع غرائب القران، ص۲۹۳)
آسمان والے دو نبی عَلَیہِمَا السَّلام :
حضرت ادریس عَلَیہ السَّلام  آسمان  پر زندہ ہیں:
دو اَنبیائے کرام آسمانوں میں زِندہ ہیں ان پر بھی وعدۂ الہٰی کے مطابق ابھی تک موت طاری نہیں ہوئی ۔ ان میں سے ایک حضرت سَیِّدُنا اِدریس عَلَیْہِ السَّلام ہیں ۔ آپ کااصل نام’’اخنوخ ‘‘ہے ۔ آپ کے والد حضرت  سَیِّدُنا شیث بن آدم عَلَیْہِمَا السَّلام ہیں ۔ سب سے پہلے قلم سے لکھنے والے آپ ہی ہیں ۔ کپڑوں کے سینے اور سلے ہوئے کپڑے پہننے کی اِبتدا بھی آپ ہی سے ہوئی ۔  اس سے پہلے لوگ جانوروں کی کھالیں پہنتے تھے ۔ سب سے پہلے ہتھیار بنانے والے ، ترازو اور پیمانے قائم کرنے والے اور علمِ نُجوم و حساب میں نظر فرمانے والے بھی آپ ہی ہیں ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ پر تیس صحیفے نازِل فرمائے اور آپ اللّٰہ تعالیٰ کی کتابوں کا بکثرت دَرس دیا کرتے تھے ۔ اس لئے آپ کا لَقَب ’’اِدریس ‘‘ ہو گیا اور آپ کا یہ لَقَب اس قَدر مشہور ہو اکہ بہت سے لوگوں کو آپ کا اَصلی نام معلوم ہی نہیں ۔
حضرت سَیِّدُنا کَعْبُ الاَحْبار  رَضِی اللّٰہ تَعالٰی عَنْہ  سے مروی ہے کہ حضرتِ سَیِّدُنا اِدریس عَلَیْہِ السَّلام نے ایک دن مَلکُ الْمَوت سے فرمایا کہ میں موت کا مزہ چکھنا چاہتا ہوں ، تم میری رُوح قبض کر کے دکھاؤ ۔  مَلکُ الْمَوت نے حُکم کی تعمیل کرتے ہوئے رُوح قَبْض کی اور اُسی وَقت آپ کی طرف لوٹا دی اور آپ زِندہ ہو گئے ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اب مجھے جہنَّم دکھاؤ تاکہ خوف ِ الٰہی زِیادہ ہو ۔  چُنانچہ ایساہی کیا گیا، جہنَّم کو دیکھ کر آپ نے داروغۂ جہنَّم سے فرمایاکہ دَروازہ کھو لو میں اس دروازے سے گزرنا چاہتا ہوں ، چُنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور آپ اس پرسے گُزرے ۔ پھر آپ نے مَلکُ الْمَوت سے فرمایا کہ مجھے  جَنَّت دکھاؤ، وہ آپ کو  جَنَّت میں لے گئے ۔ آپ دروازوں کو کھلوا کر  جَنَّت میں داخل ہوئے ۔ تھوڑی دیر اِنتظار کے بعد مَلکُ الْمَوت نے کہا کہ اب آپ اپنے مَقام پر تشریف لے چلئے ۔ تو آپ نے فرمایا کہ اب میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گا ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’ كُلُّ  نَفْسٍ   ذَآىٕقَةُ  الْمَوْتِؕ- ‘‘تو موت کا مزہ میں چکھ ہی چُکا ہوں اور اللّٰہ  تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ’’ وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ- ‘‘ کہ ہر شخص کو جہنَّم پر گزرنا ہے تو میں گزر چکا ۔ اب میں  جَنَّت میں پہنچ گیا اور  جنَّت میں پہنچنے والوں کے لئے خُداوند ِقُدُّوس نے یہ فرمایا ہے کہ ’’ وَّ مَا هُمْ مِّنْهَا بِمُخْرَجِیْنَ ‘‘ کہ  جَنَّت میں داخل ہونے والے  جنَّت سے نکالے نہیں جائیں گے ۔ اب مجھے جَنَّت سے چلنے کے لئے کیوں کہتے ہو؟ اللّٰہ تعالیٰ نے ملک الموت کو وَحی بھیجی کہ حضرت اِدریس علیہ السَّلام نے جو کچھ کیا میرے اِذْن سے کیا اور وہ میرے ہی اِذْن سے جَنَّت میں داخل ہوئے ۔ لہٰذا تم انہیں چھوڑ دو ۔ وہ جَنَّت ہی میں رہیں گے ۔ چُنانچہ حضرت اِدریس  عَلَیْہ السَّلام  آسمانوں کے اُوپر جَنَّت میں ہیں اور زِندہ ہیں  ۔ (خزائن العرفان ، پ ۱۶، مریم، تحت الآیۃ :  ۵۷)

حضرت عیسیٰ عَلَیہ السَّلام  آسمان  پر زندہ ہیں:
دوسرے نبی جو آسمانوں میں ہیں وہ حضرت عیسیٰ روحُ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامہیں ، انہیں بھی ابھی تک موت نہیں آئی ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کوبنی اِسرائیل کے پاس نبی بنا کر بھیجا تو آپ نے انہیں دِینِ خُدا وندی کی دَعوت دی ۔
جب حضرت عیسیٰ  عَلَیْہ السَّلام نے یہودیوں کے سامنے اپنی نَبُوَّت کا اِعلان فرمایا تو چونکہ یہودی توریت میں پڑھ چکے تھے کہ عیسیٰ عَلَیْہ السَّلام ان کے دِین کو منسوخ کردیں گے ۔ اس لئے یہودی آپ کے دُشمن ہو گئے ۔ جب آپ عَلَیْہ السَّلام نے یہ مَحسُوس فرمالیا کہ یہودی اپنے کُفر پر اَڑے رہیں گے اور وہ مجھے قَتْل کردیں گے تو ایک دن آپ نے لوگوں کو مُخاطَب کر کے فرمایا کہ’’ مَنْ اَنْصَارِیْٓ اِلَی اللّٰہِ یعنی کون میرے مَددگار ہوتے ہیں اللّٰہ کے دین کی طرف  ۔ ‘‘ آپ کے چند حواریوں نے یہ کہا کہ’’ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِۚ-اٰمَنَّا بِاللّٰهِۚ-وَ اشْهَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ ، یعنی ہم خُدا کے دِین کے مَددگار ہیں ۔ ہم اللّٰہ پر ایمان لائے اور آپ گواہ ہوجائیں کہ ہم مُسلمان ہیں  ۔ ‘‘
باقی تمام یہودی اپنے کُفر پر جَمے رہے یہاں تک کہ جوشِ عَداوَت میں اُنہوں نے آپ کے قَتْل کا مَنْصُوبہ بنالیا اور ایک شخص جس کا نام طَطْیانوس تھا اسے آپ کے مکان میں آپ کوقَتل کردینے کے لئے بھیجا ۔ اسی وَقت اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلام کو ایک بَدلی کے ساتھ بھیجا اور اس بَدلی نے آپ عَلَیْہِ السَّلام کو آسمان کی طرف اُٹھالیا اور اس طرح اللّٰہ عَزَّوَجَل َّنے اپنے پیارے نبی عَلَیْہِ السَّلام کو ان شریروں کے شَر سے محفوظ فرمالیا  ۔ (عجائب القران، ص ۷۳، ملخصا وملتقطا)