یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

اہداف کا تعین



( *اہداف کا تعین* )

از قلم::ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
23/2/2021
03163627911

ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں 

وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں 

دنیا میں کسی نے کوئی کام کرنا ہو تو اسکو دو طرح کی ترغیب ملتی ہیں

1.ترغیب قولی
یعنی وہ ترغیب جو افھام و تفھیم کے ذریعے حاصل ہوتی ہے

2.فعلی ترغیب
کسی کام کے تجربہ کار کو دیکھ کر اس سے رغبت حاصل کر کے وہ کام انجام دینا

آج کے دور میں " *motivation* " (ترغیب) ہول سیل میں دستیاب ہے جسکو دیکھیں وہ " *motivational speaker* " ہے 
اگر حقیقتاً یہ بات سوچی جائے کے اصل motivational کون؟؟
تو جواب یہی ہوگا وہ انسان کا اپنا ضمیر ہی ہوتا ہے ۔جتنی motivation (ترغیب) انسان کا اپنا ضمیر کر سکتا ہے دنیا کا کوئی
motivational speaker 
وہ تربیت نہیں کر سکتا۔

تاہم آپ نے ایک لفظ سنا ہوگا *Goal*  جسکا آسان مطلب یہ ہے *"ہدف"*  اور دوسرا لفظ ہوتا ہے 
 ( *Goal setting* )
 جسکا مطلب ہے *۔"ہدف کو ترتیب دینا"* 

آئے دن آپ سنتے ہونگے فلاں جگہ پر *Trainer*  آرہا ہے جو کہ Goal setting پر lecture دے گا۔
میں نے اپنی تعلیمی زندگی میں 5دفعہ یہ setion (سیشن) attend کیے ہیں ۔میں ان سب کا خلاصہ چند لائنوں میں ترتیب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔

     *"اہداف کی ترتیب"* 
سب سے پہلی بات یہ کہ "مبھم اہداف کا نتیجہ بھی مبھم ہوتا ہے"  جب بھی آپ کسی ہدف کو حاصل کرنا چاہیں تو اسکو یوں ترتیب دیں ۔
°وہ ہدف کیا ہے؟
°ہدف کی مقدار کتنی ہے؟
°اس ہدف کا حصول ممکن ہےیا نہیں؟
°کتنے عرصے میں اس ہدف کو حاصل کرنا ہے؟
°پھر ان سب چیزوں کو لکھ لیں ۔

ان چیزوں کو لکھنے کے بعد آپ فوراً میدان عمل میں کود پڑیں ۔
پھر آپ یہ مت سوچیں کہ آیا میں یہ کر پاؤں گا بھی یا نہیں۔
اس بات کو آپ چھوڑ دیں کیونکہ آپ ایک ممکن چیز کا ارادہ رکھتے ہو جو کیا جا سکتا ہے تو آپ اپنی کوشش سے ضرور اسکو حاصل کر لیں گے ۔

آپ ہمیشہ چاند کو نشانہ بنائیں۔(Always Shoot the moon)
اس جملہ کا اصل مقصد یہ ہے کہ آپکے اہداف ومقاصد بلند ہونے چاہیے ۔

پھر سب سے اہم بات جسکی طرف عموماً توجہ نہیں دی جاتی وہ یہ کہ
 *"جب بھی اہداف ومقاصد کو ترتیب دے لیں تو پھر "توکل علی اللہ" کر لیں* "
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔

فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْمُتَوَکِّلِیۡنَ ﴿۱۵۹﴾
ترجمہ:پھرجب کسی بات کا پختہ ارادہ کرلو تواللہ پر بھروسہ کرو بیشک اللہ توکل کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے ۔

توکل کے معنی ہیں اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی پر اعتماد کرنا اور کاموں کو اُس کے سپرد کردینا۔ مقصود یہ ہے کہ بندے کا اعتماد تمام کاموں میں اللہ عَزَّوَجَلَّ پر ہونا چاہئے ، صرف اسباب پر نظر نہ رکھے ۔ 
حضرت عمران بن حصین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جو اللہ عَزَّوَجَلَّ پر بھروسہ کرے تو ہر مشکل میں اللہ تعالیٰ اسے کافی ہو گا اور اسے وہاں سے رزق دے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ ہو اور جو دنیا پر بھروسہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا کے سپرد فرما دیتا ہے ۔
 
(معجم الاوسط، باب الجیم، من اسمہ جعفر، ۲/۳۰۲، الحدیث: ۳۳۵۹)

دوسری اہم بات یہ کہ *جب بھی کوئی اہداف ومقاصد کو حاصل کرنا چاہیں تو جو چیزیں آپکے اہداف کو حاصل کرنے میں رکاوٹ ہیں انکو دور کرنا بے حد ضروری ہے۔ورنہ عموماً"Goal setting" ضرور کی جاتی ہے پر ان Goals (اہداف) کے حصول میں جو رکاوٹیں ہیں انھیں دور نہیں کیا جاتا جسکا نتیجہ ہمیں اپنے اہداف کے حصول میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اور اگر ان رکاوٹوں کو دور کر لیا جائے تو پھر کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔
 *اہم بات::* 
صرف لیکچرز سن لینے یا اس طرح کی ترغیبی تحریریں پڑھ لینے سے تب تک فائدہ نہیں ملتا جب تک کہ آپ خود اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں اپنے ساتھ مخلص نہ ہو جائیں۔
انسان جب اپنی ذات کے لیے مخلص ہو کر اپنی Skills "صلاحیتوں" کو نکھارنے میں لگ جائے تو وہ اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کا لوہا منوا ہی لیتا ہے

جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں 

وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں