علم منطق کے متعلق چند أقوال
*علم منطق کے متعلق چند أقوال :-*
امام غزالی فرماتے ہیں :
1⃣ إنّ من لا معرفة لہ بالمنطق لا یوثق بعلمہ ۔
2⃣ إنّ من لا یحیط بالمنطق فلا ثقة لہ فی العلوم أصلا ۔
3⃣ إنّ المنطق کالمعیار و المیزان للعلوم کلھا ، وکل ما لم یوزن بالمیزان لا یتمیز فیہ الرجحان من النقصان و الربح من الخسران ۔
4⃣ فارابی نے اسے رٸیس العلوم کہا ۔
5⃣ أبن سینا نے اسے خادم العلوم کہا ہے ۔
6⃣ أبن سینا : المنطق نعم العون علی إدراک العلوم کلھا ۔
7⃣ میر شریف جرجانی : من کان فکرہ أکثر فإحتیاجہ إلی المنطق متفاوتہ ۔
( *مأخوذا :* کشف الظنون عن أسامی الکتب و الفنون ، الشمسیة فی قواعد المنطقیہ )
علم منطق کو کٸ نام دیۓ گۓ ہے جن کی تعداد تقریبا دس تک پہنچ جاتی ہیں : خادم العلوم ، رٸیس العلوم ، معیار العلم ، علم آلی وغیرہ ۔
*علم منطق کے نام :-
1⃣ أرسطو نے علم التحلیل ۔
2⃣ علم المیزان ۔
3⃣ معیار العلم ۔
4⃣ فن التفکیر ۔
5⃣ فارابی رٸیس العلوم ۔
6⃣ إبن سینا خادم العلوم ۔
7⃣ علم الآلی ۔
8⃣ علم المنطق ۔
9⃣ قسطاس المستقیم ۔
🔟 أورکانون ( یونانی ) ۔
ممکن ہے اس کے علاوہ بھی ہو ۔
منطق کی دو قسمیں ہیں :
1⃣ وہ منطق جو فلسفی شبھات سے خالی ہو اس بارے میں کسی کا أختلاف نہیں ہے ۔
2⃣ وہ منطق جو فلسفے سے ملی ہوٸ اس کو پڑھنے کے متعلق کے متعلق تین أقوال ہیں :
1⃣ إمام إبن صلاح ، امام یحیی شرف نووی اور متأخرین کی ایک جماعت ان میں إمام جلال الدین سیوطی رحمھم اللہ نے اسے مطلقا حرام قرار دیا ہے ۔
2⃣ إمام غزالی رحمہ اللہ نے اس کو پڑھنے کو جاٸز قرار دیا ہے ۔( اسی پر جمہور ہے )
3⃣ اس شخص کے لۓ جاٸز ہے جو اتنا ذہین و فطین ہے کہ غلط اور صحیح کے درمیان فرق کردے ۔
( *مأخوذا :* الشرح الواضح المنسق لنظم سلم المرونق ، شرح شیخ حسن درویش القویسینی علی متن السلم فی المنطق ، الضو ٕ المشرق علی سلم المنطق للأخضری )
*أز قلم : محمد عمیر عطاری*
*أز قلم : محمد عمیر رضا عطاری*
*أز قلم : محمد عمیر رضا عطاری*