یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ


Abdullahmadni1991.blogspot.com


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ


شہزادۂ اعلیٰ حضرت حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت مولانا حامدرَضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحمٰن حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ رُوْحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے مُتَعلِّق تین اَہَم عَقائد اور ان کے اِحکا م بیان فرماتے ہیں  :
پہلاعَقیدہ :
            یہ ہے کہ نہ وہ قَتْل کیے گئے نہ سُولی دیئے گئے بلکہ ان کے رَبّ جَلَّ وَعَلَا نے انہیں مَکرِیہودِ عنود سے صاف سَلامت بچا کر آسمان پر اُٹھالیا اور ان کی صُورت دوسرے پر ڈال دی کہ یہودِ مُلَاعَنَہ نے ان کے دھوکے میں اسے سُولی دی یہ ہم مُسلمانوں کا عَقیدئہ قَطْعِیَّہ یَقینِیہَّ اِیمانِیَّہ(ہے ) یعنی ضَروریاتِ دِین سے ہے جس کا مُنکر یقیناً کافِر(ہے ) ۔  (فتاوی حامدیہ، ص ۱۴۰ )
 اس کی دَلیلِ قَطْعِی رَبُّ الْعِزَّت جَلَّ وَعَلَا کا ارشاد ہے  ۔
وَّ قَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِۚ-وَ مَا قَتَلُوْهُ وَ مَا صَلَبُوْهُ وَ لٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْؕ-وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُؕ-مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّۚ-وَ مَا قَتَلُوْهُ یَقِیْنًۢاۙ(۱۵۷) بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا(۱۵۸) (پ۶، النساء : ۱۵۷)
ترجمۂ کنزالایمان : اور اُن کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسٰی بن مریم اللّٰہ کے رسول کو شہید کیا ، اور ہے یہ کہ انہوں نے نہ اُسے قتل کیا اور نہ اُسے سولی دی بلکہ ان کے لئے اُس کی شبیہ کا ایک بنادیا گیا، اور وہ جو اس کے بارے میں اختلاف کررہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شبہہ میں پڑے ہوئے ہیں ، انہیں اس کی کچھ بھی خبر نہیں ، مگر یہی گمان کی پیروی، اور بے شک انہوں نے اس کو قتل نہیں کیا ، بلکہ اللّٰہ نے اسے اپنی طرف اٹھالیااور اللّٰہ غالب حکمت والا ہے

دوسراعَقیدہ :

            اس جنابِ رِفْعَت قُباب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلام کا قُربِ قِیامت آسمان سے اُترنا دُنیا میں دوبارہ تشریف فرما ہو کر اس عَہد کے مُطابق جواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے تمام انبیاء کرام عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُوالسَّلامسے لیا دِینِ محمدرسُول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مَدد کرنا، یہ مَسئلہ بھی ضَروریاتِ مَذہبِ اَہلِ سُنَّت و جماعت سے ہے جس کا مُنکرگُمراہ خاسِر بَدمَذْہب فاجِر(ہے ) اس کی دلیل اَحادیثِ مُتَواتِرہ و اِجماعِ اَہلِ حق ہے   (فتاوی حامدیہ ، ص  ۱۴۲ )

تیسراعَقیدہ :

            حضرت سَیِّدُنا روحُ اللّٰہ صَلواتُ اللّٰہ تَعالٰی وَ سَلامُہ عَلَیْہ کی حَیات !  اس کے دومَعْنی ہیں ایک یہ کہ وہ اب زِندہ ہیں یہ بھی مَسائل قسمِ ثانی (یعنی ضَروریاتِ مَذہبِ اَہلسنَّت وجَماعت ) سے ہے جس میں خِلاف نہ کرے مگر گمراہ کہ اَہلسنَّت کے نزدیک تمام اَنبیاء کرام عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُوالسَّلام بحیات حقیقی زِندہ ہیں ، ان کی موت صرف تَصدیقِ وعدئہ اِلہٰیَّہ کے لیے ایک آن کو ہوتی ہے پھر ہمیشہ حَیاتِ حقیقی اَبَدی ہے ائمۂ کِرام نے اس مَسئلہ کومُحَقَّقْ فرمادیا ہے ۔

دوسرے یہ کہ اب تک ان پر موت طاری نہ ہوئی زِندہ ہی آسمان پر اُٹھالئے گئے اور بعدِ نُزُول دُنیا میں سالہا سال تشریف رکھ کر اِتْمامِ نُصْرتِ اسلام وَفات پائیں گے ۔ (فتاوی حامدیہ، ص ۱۷۷ )



اس وَقت حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام  آسمانوں پر زِندہ ہیں ، قُربِ قیامت آپ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اُ مَّتِی بن کر تشریف لائیں گے جیسا کہ سیِّدِعالَ مصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا  : حضرت عیسٰی میری اُمَّت پر خَلِیْفَہ ہو کر نازِل ہوں گے  ۔