سیدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ کی ثابت قدمی
*سیدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ کی ثابت قدمی*
ابن منیر نے کہا کہ جب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کا وصالِ ظاہری ہوا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ہوش اڑ گئے،بعض مخبوط الحواس ہوگئے،بعض میں اٹھنے کی سکت نہ رہی اور بعضوں کی زبانیں گنگ ہوگئیں کہ کچھ بول اور سن نہیں سکتے اور بعض ثابت قدم رہے
عقل و ہوش اڑ جانے والوں میں سے سیدنا عمر فاروق رضی ﷲ عنہ تھے کہ آپ نے تلوار نکال لی اور کہا جس نے کہا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا ہے تو اس کی گردن اڑا دوں گا، سیدنا عثمان غنی رضی ﷲ عنہ کی زبان بند ہو گئی تھی کہ کچھ بول نہیں سکتے تھے بس کبھی آتے اور کبھی جاتے تھے اور سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے جیسے ہی اندوہناک خبر سنی تو آپ بیٹھ گئے اور اٹھ نہ سکے ،سیدنا عبداللہ بن انیس رضی ﷲ عنہ کو جیسے خبر غم ملی تو آپ زندگی بھر اٹھ نہ سکے اور اسی حالت میں وصال ہوگیا لیکن سیدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ ثابت قدم رہے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنبھالا آپ اس حالت میں تشریف لائے کہ آپ کا سانس اکھڑا ہوا تھا حجرہ مقدسہ میں داخل ہوئے اور چہرۂ والضحی سے کپڑا اٹھایا ،پیشانی کو بوسہ دیا اور عرض کی "یارسول الله صلی ﷲ علیہ وسلم آپ کی زندگی اور وصال دونوں پاکیزہ ہیں آپ کے وصال سے وہ چیزیں منقطع جو دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے وصال پر منقطع نہ ہوئیں اور فرمایا اگر آپ زندگی اختیار فرماتے ہم آپ پر اپنی جانیں قربان کر دیتے (یعنی آپ زندگی اختیار فرمالیتے تو آپ کی جگہ ہم اپنی جانیں پیش کردیتے)
اس کے بعد آپ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے خطبہ ارشاد فرمایا اور تمام صحابہ کو آپ کے خطاب سے ڈھارس بندھی۔
(جواہر البحار 122/2 ملخصاً)
✍️ محمد ساجد مدنی
26.01.2022ء