سرکار مدینہ آفتاب اور سارے انبیاء ستارے*
*سرکار مدینہ آفتاب اور سارے انبیاء ستارے*
(ایک ایمان افروز تحریر ضرور پڑھیے)
امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
*کل آيٍ آتي الرسل الكرام بها*
*فإنما اتصلت من نوره بهم*
*فانه شمس فضل هم كواكبها*
*یظهرن انوارها للناس في الظلم*
ترجمہ:
تمام وہ معجزات جو انبیاء کرام علیہم السلام لائے وہ ان کو حضور جان عالم صلی ﷲ علیہ وسلم کے نور سے حاصل ہوئے۔
نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم بزرگی کے خورشید ہیں اور تمام انبیاء کرام اس کے ستارے جو لوگوں کو اپنے نور کی تابانیاں اندھیرے میں دیکھاتے ہیں
علامہ قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ اس شعر کی تشریح میں فرماتے ہیں:
ستارے بالذات روشن نہیں ہوتے بلکہ روشنی دینے میں آفتاب (سورج)کے محتاج ہوتے ہیں اور آفتاب کے چھپنے کے بعد اسی کے نور کے مظہر ہوتے ہیں پس اسی طرح نبی پاک صلی ﷲ علیہ وسلم کے وجود مسعود کے ظہور سے پہلے سب انبیاء کرام علیہم السلام بھی سید عالم صلی ﷲ علیہ وسلم کے فضل و شرف کا مظہر تھے کہ سب انبیاء کرام حضور اقدس ﷺ کے نور سے منور ہوکر تمام عالم کو جگمگا رہے تھے اور ان نفوسِ قدسیہ سے جتنے انوار و برکات ظہور پذیر ہوتے وہ سب حضورِ اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم کا فیضان تھا اسی لیے جب آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی نبوت کے آفتاب نے طلوع فرمایا تو سب ستارے چھپ گئے (یعنی سب کا نور و فیضان اپنی اصل حضور اقدس ﷺ کی طرف لوٹ آیا ) اور اس آفتاب عالم صلی ﷲ علیہ وسلم کی روشنی سے علماء و اولیاء جو کہ اس آفتاب کے ذرّے ہیں چمک اُٹھے کیونکہ جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو ستارے چھپ جاتے ہیں اور ذرے چمک اٹھتے ہیں (یعنی انبیاء سابقین کا دور چلا گیا اور ان کی شریعتیں منسوخ ہو گئیں لیکن آفتاب نبوت صلی ﷲ علیہ وسلم کے ذرے اسی ضیائے خورشید کے فیضان کو عام کررہے ہیں
(جواہر البحار 46/2)
اسی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر عیسیٰ علیہ السلام تک تمام پیغمبروں سے عہد لیا گیا کہ اگر نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم ان کے دور میں تشریف لائیں تو وہ آپ پر ایمان لائیں اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی نصرت کریں گے اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے بھی اپنی امتوں سے یہی عہد لیا۔
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
حضور سورج ہیں دوسرے انبیاء چاند تارے شمع تھے اور کفر تاریکی ہے اگرچہ تاریکی کو چراغ چاند ستارے بھی دور کرتے ہیں مگر وہ رات کو دن نہیں بناتے سورج رات کو دن بنادیتا ہے،نیز چراغ وغیرہ ایک محدود جگہ میں روشنی کرتے ہیں سورج ساری زمین کو منور کردیتا ہے اس لیے صرف حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا نام ماحی ہوا،نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے دنیا میں اندھیرا ہی تھا جو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے دور کیا۔
(مرآة المناجيح 41/8)
امام عشق و محبت فرماتے ہیں:
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب
سچّے سورج وہ دِل آرا ہے اُجالا تیرا
(حدائق بخشش)
رخسار سورج کی طرح ہے چہرہ ان کا چاند سا
ہے ذات عالم کی َپنہ اور ہاتھ دریا جود کا
(دیوان سالک)
✍️ تحریر:
محمد ساجد مدنی
22.01.2022ء