یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

بہادر خواتین اسلام


 *بہادر خواتین اسلام*



تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جس میں خواتین اسلام نے عظیم کارنامے انجام دئیے کہ جن کی بدولت جنگوں میں کامیابی ملی اور بڑی بڑی ریاستیں وجود میں آئیں جیسے سرزمین پاک و ہند میں راجہ داہر کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والی عورت تھی جس کی صدا پر محمد بن قاسم آئے اور دار الکفر کو دار الاسلام بنادیا،القدس کی فتح کا سبب بھی ایک مسلم عورت کی فریاد بنی اور قبلہ اول مسلمانوں کے قبضے میں آ گیا 
تاریخ تو خواتین کے کارناموں سے بھری پڑی ہے آئیے چند بہادر خواتین کی جرات مندی کے واقعات آپ گوش گزار کرتے ہیں:

*حضرت اُمِ عمارہ رضی ﷲ عنہا*

حضرت بی بی ام عمارہ جن کا نام " نسیبہ” ہے جنگ ِ اُحد میں اپنے شوہر حضرت زید بن عاصم اور دو فرزند حضرت عمارہ اور حضرت عبدﷲ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کو ساتھ لے کر آئی تھیں۔ پہلے تو یہ مجاہدین کو پانی پلاتی رہیں لیکن جب حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر کفار کی یلغار کا ہوش ربا منظر دیکھا تو مشک کو پھینک دیا اور ایک خنجر لے کر کفار کے مقابلہ میں سینہ سپر ہو کر کھڑی ہو گئیں اور کفار کے تیر و تلوار کے ہر ایک وار کو روکتی رہیں۔ چنانچہ ان کے سر اور گردن پر تیرہ زخم لگے۔ ابن قمیئہ ملعون نے جب حضور رسالت مآب صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر تلوار چلا دی تو بی بی اُمِ عمارہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے آگے بڑھ کر اپنے بدن پر روکا۔ چنانچہ ان کے کندھے پر اتنا گہرا زخم آیا کہ غار پڑ گیا پھر خود بڑھ کر ابن قمیئہ کے شانے پر زور دار تلوار ماری لیکن وہ ملعون دوہری زرہ پہنے ہوئے تھا اس لئے بچ گیا۔

حضرت بی بی ام عمارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فرزند حضرت عبدﷲ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ایک کافر نے زخمی کر دیا اور میرے زخم سے خون بند نہیں ہوتا تھا۔ میری والدہ حضرت اُمِ عمارہ نے فوراً اپنا کپڑا پھاڑ کر زخم کو باندھ دیا اور کہا کہ بیٹا اُٹھو، کھڑے ہو جاؤ اور پھر جہادمیں مشغول ہو جاؤ۔ اتفاق سے وہی کافر حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے آگیا تو آپ نے فرمایا کہ اے ام عمارہ!رضی ﷲ تعالیٰ عنہا دیکھ تیرے بیٹے کو زخمی کرنے والا یہی ہے۔ یہ سنتے ہی حضرت بی بی اُمِ عمارہ نے جھپٹ کر اس کافر کی ٹانگ پر تلوار کا ایسا بھرپور ہاتھ مارا کہ وہ کافر گر پڑا اور پھر چل نہ سکا بلکہ سرین کے بل گھسٹتا ہوا بھاگا۔یہ منظر دیکھ کر حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا کہ اے اُمِ عمارہ!رضی ﷲ تعالیٰ عنہا تو خدا کا شکر ادا کر کہ اس نے تجھ کو اتنی طاقت اور ہمت عطا فرمائی کہ تو نے خداکی راہ میں جہاد کیا، حضرت بی بی اُمِ عمارہ نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ وصلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم دعا فرمائیے کہ ہم لوگوں کو جنت میں آپ کی خدمت گزاری کا شرف حاصل ہو جائے۔ اس وقت آپ نے ان کے لئے اور ان کے شوہر اور ان کے بیٹوں کے لئے اس طرح دعا فرمائی کہاَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُمْ رُفَقَائِيْ فِي الْجَنَّةِ  یاﷲ! عزوجل ان سب کو جنت میں میرا رفیق بنا دے۔
حضرت بی بی اُم عمارہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا زندگی بھر علانیہ یہ کہتی رہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی اس دعا کے بعد دنیا میں بڑی سے بڑی مصیبت بھی مجھ پر آجائے تو مجھے اس کی کوئی پروا نہیں ہے۔
(مدارج126/2)

*حضرت صفیہ رضی ﷲ عنہ*

غزوہِ احزاب کے موقع پر جب رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کفار مکہ سے جنگ میں مصروف تھے عورتیں اور بچّے قلعہ میں بند تھے تاکہ کوئی نقصان نہ پہنچا سکے یہ قلعہ یہودی قبیلہ بنو قریظہ کے قریب تھا اور ان سے امن کا معاہدہ تھا لیکن یہودیوں نے پرانی روش کو اپناتے ہوئے معاہدہ توڑ دیا اور منصوبہ بنایا کہ قلعہ پر حملہ کر دیں تو معائنہ کرنے کے لیے ایک جاسوس بھیجا تاکہ لشکر کی تعداد معلوم کرسکے تو وہ شخص قلعہ کے قریب آیا اس وقت قلعہ میں حضرت حسان بن ثابت رضی ﷲ عنہ کے سوا مردوں میں سے کوئی نہیں تھا اور وہ بھی ضعیف العمر تھے تو حضرت صفیہ بنت عبد المطلب رضی ﷲ عنہا نے جب اس شخص کو دیکھا تو آپ نے ایک ڈنڈا لیا اس وقت آپ کی عمر اٹھاون سال تھی اور قلعہ کے دروازے کے پاس گئیں اور اسے ہلکا سا کھولا تو وہ شخص اندر گھسنے لگا اور آپ نے اس کے سر پر وار کرکے جہنم رسید کیا اور سر کاٹ کر قلعے سے باہر پھینک دیا جسے دیکھ کر یہودی حملہ کرنے سے رک گئے 
 (سیرت ابنِ ہشام، 69/3)

*حضرت ام ابان رضی ﷲ عنہا*

حضرت ام ابان رضی ﷲ عنہا کی شادی جنگ اجنادین کے دوران ہوئی اور ان کے شوہر حضرت سعید بن ابان رضی ﷲ عنہ اسی جنگ  میں شہید ہوگئے جب آپ کو شوہر کی شہادت کی خبر ملی تو اپنے شوہر کی لاش پر آئیں اور دعائیہ کلمات کہے پھر خیمہ میں جاکر جنگی لباس پہنا اور اپنے شوہر کی جگہ پر کھڑی ہوکر جنگ لڑنے لگیں اور اس رومی لشکر میں ایک شخص جو رومیوں کی صلیب اٹھائے ہوئے تھا اس پر تاک کر نشانہ باندھا کہ وہیں ڈھیر ہوگیا اور لشکر اسلام نے وہاں سب کو اپنے نیزوں لے لیا مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی۔
(مردان عرب330/1)

اگر اس موضوع پر لکھا جائے تو ایک مستقل کتاب بن جائے گی لیکن  میں مختصراً بیان کرتا جاتا ہوں

حضرت خولہ بنت ازور رضی ﷲ عنہا نے دیگر خواتین کے ساتھ ملکر خیمہ کی چوبوں سے رومیوں کو مارا
حضرت سیّدہ ام سلیم اپنے پاس خنجر رکھا کرتیں پوچھنے پر بتاتیں کہ کوئی مشرک پاس آیا تو اس سے اس کا پیٹ پھاڑوں گی۔

الله تعالی ان صحابیات کا صدقہ مسلمان خواتین کو بھی عطا فرمائے۔

تحریر:
محمد ساجد مدنی
10.02.2022ء