*دستار صحابہ بدست رسول صلی اللہ علیہ وسلم*
*دستار صحابہ بدست رسول صلی اللہ علیہ وسلم*
جس چیز کو بھی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلّم سے نسبت ہوئی وہ عروج کے اعلیٰ درجہ پر پہنچی اسی نسبت نے اسے دوسروں سے ممتاز کردیا اور رہتی دُنیا تک وہ معزز و مکرم رہی
نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جہاں صحابہ کرام کو خیر الخلق کے مرتبہ پر فائز کیا وہیں اُنہیں میں سے کچھ اشخاص ایسے بھی ہیں جنھیں خاص اعزاز سے نوازا جیسے حضرت حذیفہ بن یمان رضی ﷲ عنہ صحابی کی گواہی کو دو افراد کی گواہی کے برابر قرار دیا، حضرت زبیر و سعد رضی ﷲ عنہما کے لئے فرمایا "تم پر میرے ماں باپ قربان"، ایسے ہی تین خوش نصیب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسے بھی ہیں جن کے سروں پر نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے عمامہ شریف سجایا ہے:
1: *حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم*
آپ کے سر پر نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے تین بار اپنے ہاتھوں سے عمامہ شریف سجایا:
1: پہلی مرتبہ جب آپ کو نبی اکرم شافع اعظم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلّم یمن بھیجنے لگے تو اس وقت عمامہ شریف آپ کے سر پر سجایا
(طبقات ابنِ سعد،128/2)
2: دوسری بار جب غزوہِ خندق کے موقع پر عمرو بن عبدود نے مقابلہ کے لئے للکارا تو حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے مقابلہ کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے اجازت مرحمت فرماتے ہوئے جھنڈا عطا کیا اور اپنے ہاتھوں سے ان کے سر پر عمامہ شریف باندھ کر دعا فرمائی۔
(طبقات ابنِ سعد،52/2)
3: تیسری مرتبہ خدیر خُم کے مقام پر عمامہ شریف آپ کے سر پر باندھا۔
(سنن کبری للبیہقی،حدیث:19736)
2: *حضرت معاذ بن جبل رضی ﷲ عنہ*
حضرت معاذ بن جبل رضی ﷲ عنہ جب دعوت اسلام کو عام کرنے کے لئے نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کے نمائندہ بن کر یمن جانے لگے تو نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم نے اپنا عمامہ شریف ان کے سر پر باندھا۔
(تاریخ الخمیس، ذکر معاذ بن جبل،142/2)
3: *حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی ﷲ عنہ*
ایک جنگ پر جانے کے موقع پر نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے ایک سفید عمامہ اپنے مبارک ہاتھوں سے آپ کے سر پر سجایا۔
(المستدرک،حدیث: 8667)
جب بھی کوئی بڑا معاملہ درپیش آتا یا کو اہم فیصلہ کرتے تو اس وقت آپ رضی ﷲ عنہ اسی عمامہ شریف کو اپنے سر پر سجاتے تھے۔
✍️ تحریر:
محمد ساجد مدنی
25.11.2021ء