✍️تحریر کی اہمیت*
*✍️تحریر کی اہمیت*
تبلیغ دین کے تین مؤثر طریقے ہیں تدریس،تقریر، اور تحریر ،تحریر ہی کی وجہ سے بندہ کئی صدیوں تک زندہ رہتا ہے اور ان تین اقسام میں زیادہ مؤثر ہے
آج دنیا پر قلم کی حکمرانی ہے کہ ایک ادیب کا قول ہے"آج دنیا میں قلم و کلمہ کی حکمرانی ہے" ، باطل قوتیں بھی اپنے عزائم کو پہنچانے کے لیے قلم کا سہارا لیتی ہیں اور اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ صبح کو کوئی فتنہ پیدا ہوتا ہے وہ شام تک تمام عالم میں پھیل چکا ہوتا ہے اور اس کی وجہ کہ وہ تحریر ہے جس میں وہ ثبت ہوتا ہے۔
تحریر ہی کے ذریعے بندہ دنیا کے گوشے گوشے میں اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے۔
عبدالحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
آج کے دور میں لکھنا اور وہ بھی کسی علمی موضوع پر اور عالمانہ انداز میں بہت بڑا مجاہدہ بلکہ جہاد ہے کہ ہمارے علماء اکثر خطابت کو اختیار کرتے ہیں یا لکھتے بھی ہیں تو ایسے موضوعات پر جن پر پہلے کتب لکھی جاچکی ہیں ،لکھنے کے لئے نئے نئے موضوعات تجویز کیے جائیں اور خاص طور پر نوجوان نسل کے ذہن کو مطمئن کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
طلباء کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تصانیف کی جانب متوجہ کرنا ضروری ہے اور باقاعدہ تحریری مشقیں کرائی جائیں۔
محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ہر دن ضرور کچھ نہ کچھ لکھو خواہ وہ تین سطریں ہوں اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ روزانہ اس مختصر سی مشق سے ایک دن آپ کی تصنیف کردہ کتاب منظر عام پر آ جائے گی جس سے آپ کو دینی خدمت پر خوشی ہوگی۔
حضرت عطاء محمد بندیالوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
طالب علم تحریر سے زیادہ متاثر اور مطمئین ہوتا ہے اور یہ تحریر ہمیشہ رہتی ہے۔
(کچھ دیر طلباء کے ساتھ،265تا273 ملخصاً)
✍️ محمد ساجد مدنی
21.02.22ء