یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*علم حدیث کے ساتھ بزرگانِ دین کی محبت لازم*


 *علم حدیث کے ساتھ بزرگانِ دین کی محبت لازم*




آجکل کے علمی کتابی جو چند کتب پڑھ کر اپنے آپ کو محقق سمجھتے ہیں پھر بزرگان دین کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے لگ جاتے ہیں  جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جادہ اہلسنت سے منحرف ہو جاتے ہیں

شیخ الحدیث والتفسیر حضرت علامہ مولانا مفتی اہلسنت مفتی محمد قاسم عطاری صاحب زید مجدہ فرماتے ہیں:
حدیث کا ذوق بمع بزرگان دین کی محبت کے پیدا کیا جائے ایسا ذوق نہ ہو کہ بد مذہبوں کے دلائل زیادہ سمجھ آنے لگیں اور ایسا ذوق نہیں ہونا چاہیے کہ بدمذہبوں کی طرف لے جائے جو ہمارا مسلک،مذہب اور طریقہ کار ہے اس سے ذرہ برابر بھی ادھر اُدھر کا ذہن نہ بنے ورنہ ایسے ذوق کو رہنے دیں،حدیث شریف پڑھنے کا یوں ذوق ہو کہ ہم اپنے مسلک اہلسنت کے دلائل احادیث سے نکالیں گے ہمارا مسلک،ہمارا مذہب اور معمولات اہلسنت کیسے احادیث سے ثابت ہیں اور کن کن احادیث سے ثابت ہیں یہ چیزیں ملحوظ خاطر ہوں تو اس سے احادیث کا ذوق بھی پیدا ہوگا اور مسلک اہلسنت میں استقامت نصیب ہوگی۔ 

سیدی اعلی حضرت فاضل بریلی علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں"خصوص کا انکار نصوص کے انکار تک لے جاتا ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد 28 صفحہ 388 اپلیکیشن)

شیخ الحدیث علامہ مولانا مفتی محمد حسان عطاری صاحب زید مجدہ فرماتے ہیں
فی زمانہ جو بھی تحقیق کرتا ہے اسکی تحقیق بزرگانِ دین کے خلاف ہوتی ہے کمال تو یہ ہے کہ ہماری تحقیق اپنے اسلاف کی تحقیق کے موافق آئے۔

علماء کرام فرماتے ہیں کہ گمراہی کی پہلی سیڑھی بزرگانِ دین کے خلاف بولنا ہے اور الله تعالی ان بزرگان دین کے بے ادب کو ان کی زندگی میں توبہ کی توفیق نہیں دیتا کہ وہ ان نفوسِ قدسیہ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر تائب ہوں کیونکہ اولیاء اللہ نرم دل ہوتے ہیں اور الله تعالی انہیں توفیق نہیں دیتا کہ توبہ کریں اور یہ سب بے ادبی کا وبال ہوتا ہے

ہمیں چاہیے کہ کسی حدیث پر دو تین کتب پڑھ کر حکم مت لگائیں جب تک علماء کرام کی تصریح موجود نہ ہو
امام نووی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں
من رأى المسئلة في عشرة كتب مثلاً لا يجوز له الافتاء بها لاحتمال  أن تلك الكتب كلها ماشية على قول او طريق ضعيف.
اگر کوئی ایک مسئلہ دس کتابوں میں بھی دیکھے تو اسے فتویٰ دینا جائز نہیں کیونکہ ممکن ہے کہ وہ ساری کتابیں کسی ضعیف قول یا ضعیف سند پر گامزن ہوں۔
(فتاویٰ حدیثیہ،ص111)


تحریر:
محمد ساجد مدنی
10.01.2022ء